خورشید رضوی پھر وہ گم گشتہ حوالے مجھے واپس کر دے ۔۔۔۔ خورشید رضوی

نوید صادق

محفلین
غزل
پھر وہ گم گشتہ حوالے مجھے واپس کر دے
وہ شب و روز، وہ رشتے مجھے واپس کر دے

آنکھ سے دل نے کہا، رنگِ جہاں شوق سے دیکھ
میرے دیکھے ہوئے سپنے مجھے واپس کر دے

میں تجھے دُوں تری پانی کی لکھی تحریریں
تو وہ خونناب نوشتے مجھے واپس کر دے

میں شب و روز کا حاصل اُسے لوٹا دوں گا
وقت اگر میرے کھلونے مجھے واپس کر دے

مجھ سے لے لے صدف و گوہر و مرجاں کا حساب
اور وہ غرقاب سفینے مجھے واپس کر دے

نسخۂ مرہمِ اکسیر بتانے والے
تو مرا زخم تو پہلے مجھے واپس کر دے

ہاتھ پر خاکۂ تقدیر بنانے والے
یوں تہی دست نہ در سے مجھے واپس کر دے

آسماں ! صبح کے آثار سے پہلے پہلے
میری قسمت کے ستارے مجھے واپس کر دے

میں تری عمرِ گزشتہ کی صدا ہوں خورشید
اپنے ناکام ارادے مجھے واپس کر دے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(خورشید رضوی)
 
آنکھ سے دل نے کہا، رنگِ جہاں شوق سے دیکھ
میرے دیکھے ہوئے سپنے مجھے واپس کر دے

اے یہ کیا آپ ایک اور شکریہ جیت گئے
واہ!
 

ش زاد

محفلین
میں شب و روز کا حاصل اُسے لوٹا دوں گا
وقت اگر میرے کھلونے مجھے واپس کر دے

نسخۂ مرہمِ اکسیر بتانے والے
تو مرا زخم تو پہلے مجھے واپس کر دے

ہاتھ پر خاکۂ تقدیر بنانے والے
یوں تہی دست نہ در سے مجھے واپس کر دے

میں تری عمرِ گزشتہ کی صدا ہوں خورشید
اپنے ناکام ارادے مجھے واپس کر دے

واہ واہ کیا اچھا کلام ہے
نوید بھائی بہت بہت شکریہ
 

محمداحمد

لائبریرین
میں شب و روز کا حاصل اُسے لوٹا دوں گا
وقت اگر میرے کھلونے مجھے واپس کر دے

خوبصورت غزل ہے نوید بھائی!

بہت شکریہ اس پیشکش کا۔
 
Top