خورشید رضوی

  1. محمد تابش صدیقی

    مناجات ٭ خورشید رضوی

    مناجات ٭ کبریائی کی ردا عرشِ بریں پر رکھ کر بے نیازی کی ادا صرفِ کرم کرتے ہوئے زینہ زینہ کبھی لاہوت کی رفعت سے اتر وسعتِ عرصۂ کونین سے کتراتے ہوئے یوں مرے دل کی جراحت میں سمٹ آ جیسے جیسے خوشبو کسی غنچے میں سمٹ آتی ہے ہے مرے ظرف سے باہر تری عظمت کا تضاد چھوڑ دے میرے لیے اپنے تنوع کا جلال ایک ہی...
  2. محمد تابش صدیقی

    مناجات: کتنا احسان ہے تیرا، یہ عنایت کرنا ٭ خورشید رضوی

    مناجات ٭ کتنا احسان ہے تیرا، یہ عنایت کرنا تجھ کو منظور ہوا مجھ سے محبت کرنا حسرتوں کا بھی کوئی روزِ جزا ہے کہ نہیں میری حسرت میں تو تھا تیری اطاعت کرنا حق نہیں ہے نہ سہی تیری سخاوت کے حضور ہے مرا کام تمنا کی جسارت کرنا جسم زندانِ عناصر میں گرفتار سہی تو بہر حال مرے دل پہ حکومت کرنا بوند ہوں...
  3. فرحان محمد خان

    خورشید رضوی غزل:زمیں کا رزق ہے یا سُوئے آسماں گئی ہے -خورشید رضوی

    غزل زمیں کا رزق ہے یا سُوئے آسماں گئی ہے ہمارے گنبدِ دل کی صدا کہاں گئی ہے ملے کہاں سے کہ اب رائیگاں نہ ہونے دوں یہ زندگی تو مری سخت رائیگاں گئی ہے میں دل ہی دل میں نشیمن کی خیر مانگتا ہوں چمن کی سمت صبا یوں تو مہرباں گئی ہے گماں یہی تھا کہ اب وہ شبیہِ خون آلود چلی گئی تہِ دل سے مگر...
  4. فرحان محمد خان

    خورشید رضوی نظم : سالگرہ - خورشید رضوی

    سالگرہ جیسے اک سانپ ہے ڈستا ہے مجھے سال بہ سال جب پلٹ کر وہی موسم وہی دن آتا ہے پھولنے لگتا ہے مجھ میں وہی مسموم خمیر اُس کا بوسہ مری پوروں میں مہک اٹھتا ہے اور وہ اپنی ہی خوشبو کی کشش سے بے چین میں کہیں بھی ہوں مرے پاس چلا آتا ہے در و دیوار اُسے راستہ دے دیتے ہیں اور میں اُس کی طرف ہاتھ...
  5. فرحان محمد خان

    خورشید رضوی غزل : ہمیں رکھتی ہے یوں قیدِ مقام آزردہ - خورشید رضوی

    غزل ہمیں رکھتی ہے یوں قیدِ مقام آزردہ کہ جیسے تیغ کو رکھّے نیام آزردہ ہے جانے کس لئے ماہِ تمام آزردہ کھڑا ہے دیر سے بالائے بام آزردہ گریباں چاک کر لیتی ہیں کلیاں سُن کر ہوائے صبح لاتی ہے پیام آزردہ بتا اے زندگی یہ کون سی منزل ہے ہے خواب آنکھوں سے اور لب سے کلام آزردہ یہ خاکِ سُست رَو اس...
  6. فرحان محمد خان

    خورشید رضوی غزل : وہی بہار وہی شغلِ باد پیمائی - خورشید رضوی

    غزل وہی بہار وہی شغلِ باد پیمائی وہی خیال وہی اُس کی بے سروپائی کُھلے ہوئے ہیں دریچے ہر ایک سمت مگر کسی طرف سے کچھ اپنی خبر نہیں آئی محبتیں بھی کیں ، اور نفرتیں بھی کیں نہ آدمی نے مگر آدمی کی تہہ پائی یہ اعتماد تو دیکھو بھرے سمندر میں حباب کھینچ کے بیٹھا حصارِ تنہائی تم اپنے آپ میں...
  7. فرحان محمد خان

    خورشید رضوی غزل : مآلِ صحبتِ شب سوچنے کو آیا ہوں - خورشید رضوی

    غزل مآلِ صحبتِ شب سوچنے کو آیا ہوں کہاں چلے گئے سب ، سوچنے کو آیا ہوں وہ جس کی سوچ میں صدیوں نے مُوند لیں آںکھیں وہ ایک بات میں اب سوچنے کو آیا ہوں ہجومِ شہر سے دُور ، ان اُداس کھیتوں میں اداسیوں کا سبب سوچنے کو آیا ہوں جو آج تک مری اپنی سمجھ میں آ نہ سکی وہ اپنے دل کی طلب سوچنے کو...
  8. فرحان محمد خان

    خورشید رضوی غزل : احساس کی تہوں میں جو موجِ قلق چلے - خورشید رضوی

    غزل احساس کی تہوں میں جو موجِ قلق چلے قرطاس پر زبانِ قلم ہو کے شق چلے ہے دہر کی نہاد ہی سرگشتۂ رسوم حق کو بھی ایک رسم بنائیں تو حق چلے کب تک بچا بچا کے رکھوں اک نگہ کی یاد مانگے کی زندگی کی کہاں تک رمق چلے اُس کے نقوشِ پائے حنا بستہ دیکھ کر مٹی پہ آسماں سے اُتر کر شفق چلے ہم جس کو...
  9. فرحان محمد خان

    خورشید رضوی غزل : مسکراہت نقش ہے ہونٹوں پہ عبرت کی طرح - خورشید رضوی

    غزل مسکراہت نقش ہے ہونٹوں پہ عبرت کی طرح نم بہت کم رہ گیا آنکھوں میں حیرت کی طرح زندگی گزری بہت پُرلطف بھی ، سنسان بھی سردیوں کی رات کی تنہا مسافت کی طرح آدمی کی خصلتوں ہی میں ہے اُس کی سرنوشت ہے مرا رنگِ طبیعت میری قسمت کی طرح کھیلتی ہیں آج اک دشتِ محن میں بار بار میرے بالوں سے ہوائیں...
  10. فرحان محمد خان

    خورشید رضوی غزل : تم کو مری افتاد کا اندازہ نہیں ہے - خورشید رضوی

    غزل تم کو مری افتاد کا اندازہ نہیں ہے تنہائی صلہ ہے مرا خمیازہ نہیں ہے تم مجھ سے نہ مل پاؤ گے ہرگز کہ مرے گرد دیوار ہی دیوار ہے دروازہ نہیں ہے مدّھم ہے نوا میری کسی اور سبب سے یہ بات نہیں ہے کہ غمِ تازہ نہیں ہے ہیں شرق سے تا غرب پریشان مرے ذرّات جُز موجِ صبا اب کوئی شیرازہ نہیں ہے جو...
  11. فرحان محمد خان

    خورشید رضوی ٖٖغزل : کبھی ہم بھی کسی کی بزم سے بسمل نکلتے تھے - خورشید رضوی

    غزل کبھی ہم بھی کسی کی بزم سے بسمل نکلتے تھے سراپا چشم جاتے تھے سراپا دل نکلتے تھے مثالِ چاہِ نخشب تھی کبھی سینے کی گہرائی کہ ہر ہر بات پر لب سے مہِ کامل نکلتے تھے ہزاروں لغزشوں پر بھی نہ تھا گُم گشتگی کا ڈر سبھی رستے بسوئے کوچۂ قاتل نکلتے تھے کہاں کا بادباں ، پتوار کیسے ، ناخدا کس کا...
  12. فرحان محمد خان

    خورشید رضوی غزل : جب یاد کے سائے میں سستائے فراموشی - خورشید رضوی

    غزل جب یاد کے سائے میں سستائے فراموشی تصویر بھی دیکھوں تو یاد آئے فراموشی آنکھوں کو شکایت تھی یادوں کے عذابوں سے اب دیکھئے جو کچھ بھی دکھلائے فراموشی دو دن کو ہے یہ سارا ہنگامہ من و تُو کا ہرنقش بہا دے گا دریائے فراموشی اس دل کے بھی ہو شاید باقی کسی گوشے میں اک یاد جسے کہیے ، ہمتائے...
  13. فرحان محمد خان

    خورشید رضوی غزل : مجھ سے محروم رہا میرا زمانہ خورشید - خورشید رضوی

    غزل مجھ سے محروم رہا میرا زمانہ خورشید مجھ کو دیکھا ،نہ کسی نے مجھے جانا خورشید آنکھ میں تھی کہیں تازہ کہیں فرسودہ نگاہ زیرِ افلاک نیا کچھ نہ پرانا خورشید ڈھونڈنا ہے تو مجھے ڈھونڈ سخن میں میرے تابِ خورشید حقیقت ہے فسانہ خورشید ڈوبتی شام یہ کہتی ہے ہلاتے ہوئے ہاتھ صبح دم دیر نہ کرنا ،...
  14. فرحان محمد خان

    خورشید رضوی ماں کے لئے ایک نظم - خورشید رضوی

    ماں کے لئے ایک نظم ماں جہاں بستی ہے ہر چیز وہیں اچھی ہے آسماں تیرے ستاروں سے زمیں اچھی ہے ماں کے ہونے سے مری عمرِ رواں ساکن ہے سر پہ اک ابرِ خنک ، سایہ کناں ساکن ہے ماں کا ہونا عملِ خیر کے ہونے کی دلیل ریگِ ہستی میں دمکتے ہوئے سونے کی دلیل ماں کا دل نقطہِ پرکارِ نظامِ ہستی ماں کے...
  15. فرحان محمد خان

    خورشید رضوی غزل : سب کہے دیتی ہے اشکوں کی روانی افسوس - خورشید رضوی

    غزل سب کہے دیتی ہے اشکوں کی روانی افسوس راز دل میں ہے کہ چھلنی میں ہے پانی افسوس پیشِ آئینہ لُبھاتا ہے بُڑھاپے کا وقار ہم نہیں کہتے کہ افسوس جوانی افسوس قیدِ تنہائی ہے یکتائی میں زندہ رہنا دل پہ افسوس کہ رکھتا نہیں ثانی افسوس جس طرح تند ہواؤں سے اُلجھتے ہیں چراغ عُمر بھر فکرِ بقا میں رہے...
  16. چوہدری لیاقت علی

    خورشید رضوی پہچان

    کہیں تم ملو تو مسائل کو الجھا ہوا چھوڑ کر ہم علائق کی زنجیر کو توڑ کر ہم چلیں اور کنج چمن میں کہیں سایہ تاک میں بیٹھ کر بھولے بسرے زمانوں کی باتیں کریں اور اک دوسرے کے خدوخال میں اپنے کھوئے ہوئے نقش پہچان کر محو حیرت رہیں اور نرگس کی صورت وہیں جڑ پکڑ لیں خورشید رضوی
  17. چوہدری لیاقت علی

    خورشید رضوی قائد اعظم

    قائد اعظم اک شخص دیکھنے میں نحیف و نزار سا باطن کی قوتوں میں مگر کوہسار سا غیروں کے روبرو صفت چوب خشک دار اپنوں کے واسطے شجر سایہ دار سا خود ہو گیا غروب مگر دشتِ تیرہ میں پھرتا ہے اس کی روشنیوں کا غبار سا وہ کب کا جا چکا ہے مگر چشمِ خیرہ میں باقی ہے اس کے عکسِ رواں کا خمار سا...
  18. چوہدری لیاقت علی

    پروفیسر ڈاکٹر خورشید رضوی

    پروفیسر ڈاکٹر خورشید رضوی عربی زبان کے استاذ اور محقق ہیں۔ اردو شاعری کا ایک انتہائی معتبر نام۔ لاہور میں مقیم ہیں۔ان کی کلیات "یکجا" کے نام سے شائع ہوئی۔ الحمد پبلی کیشنز لاہور نے چھاپی ہے۔ قیمت 600 روپے ہے۔ سر ورق کا لنک ہے۔...
  19. عطا

    ڈاکٹر خورشید رضوی کی علامہ اقبال کی رحلت کے بارے میں نظم درکار ہے

    محترم جناب آداب ڈاکٹر صاحب نے علامہ اقبال کی موت کا ایک خوبصورت نقشہ کھینچا ہے کہ عزرائیل نے آپ کی روح کو کس طرح قبض کیا ہوگا۔ پہلے آ کر آپ کے قدموں پہ بوسا دیا ہو گا۔۔۔۔ وغیرہ مندرجہ بالا مفہوم کی ایک نظم اگر کسی ساتھی کے پاس ہو تو براہ کرم ارسال فرما دیں۔ نوٹ- یہ میری پہلی پوسٹ ہے۔...
  20. نوید صادق

    خورشید رضوی اپنے باطن کے چمن زار کو رجعت کر جا۔۔۔خورشید رضوی

    غزل اپنے باطن کے چمن زار کو رجعت کر جا دیکھ اب بھی روشِ دہر سے وحشت کر جا اپنا چلتا ہوا بت چھوڑ زمانے کے لیے اور خود عرصہء ایام سے ہجرت کر جا مانتا جس کو نہ ہو دل وہ عمل خود پہ گزار جو فسانہ ہو اسے چھو کے حقیقت کر جا سر کٹایا نہیں جاتا ہے تو کٹ جاتا ہے بات اتنی ہے کہ اس کام میں...
Top