پردہ کیوں ضروری ہے ۔۔۔۔۔

عندلیب

محفلین
بشکریہ رفی بھائی ۔۔۔
ہمارے سامنے والے کوارٹر میں جو نئی دلہن آئی تھیں سب انہیں "خالہ ووہٹی" کہہ کر بلانے لگے۔ ایک دن وہ اپنے پہلے شوہر کے بچوں کے ساتھ ہمارے گھر آئیں، تو ہم نے پوچھا کہ آپ کے یہ بچے اب کس کے پاس رہتے ہیں تو وہ بہت اداس ہو گئیں اور کہنے لگیں آج میں آپ کو اپنی کہانی سناتی ہوں، وہ یوں گویا ہوئیں:

"میں نے ایک بہت غریب گھرانے میں آنکھ کھولی۔ میرے ماں باپ کے پاس ایک چیز تو بہت وافر مقدار میں تھی اور وہ تھی غربت۔ اس کے علاوہ ہم بہن بھائی بھی زیادہ تھے۔ والدین نے بہت ہی کم عمری میں میری شادی میرے ماموں کے بیٹے کے ساتھ کر دی۔ شادی کے بعد جب بچے ہوئے تو میں بہت مصروف رہنے لگی۔ میرے شوہر کا رویہ میرے ساتھ نہ بہت برا تھا اور نہ بہت اچھا۔ گھر قریب ہونے کی وجہ سے میری بہنیں بھی میرے گھر آتی رہتی تھیں۔ انہی دنوں مجھے احساس ہوا کہ میری چھوٹی بہن کا میرے شوہر کے ساتھ رویہ بدل گیا ہے۔ وہ ایک دوسرے کے ساتھ بہت گھل مل کر رہتے ہیں لیکن میں نے خود اپنے خیال کو یہ سوچ کر جھٹک دیا کہ مجھے اپنی بہن کے بارے میں سوچتے ہوئے شرم آنی چاہیئے۔ اب آپ اسے میری سادگی کہہ لیں، بے وقوفی سمجھیں یا تقدیر کا ایک فیصلہ کہ میری بہن ہی میری "سوکن" بن گئی۔ میرے شوہر نے یہ کہہ کر مجھے طلاق دے دی کہ ایسا کئے بغیر وہ میری بہن سے شادی نہیں کر سکتے۔ یوں طلاق کا پروانہ لے کر میں اپنے ماں باپ کے گھر آ گئی۔

میرے بھائیوں نے شروع شروع میں تو میرے شوہر اور بہن کو دھمکیاں دیں، بائیکاٹ کیا، خوب جھگڑا ہوا لیکن پھر آہستہ آہستہ سب نے اس نئے رشتے کو قبول کر لیا۔ اب میرے بھائیوں نے یہ کہنا شروع کر دیا ہم تمھیں پالیں یا تمھارے بچوں کو۔ یہ کہہ کر انہوں نے میری شادی اس فوجی سے کر دی۔ میرے اس شوہر نے مجھے بہت عزت اور محبت دی اور اب میری بہن یعنی میرے پہلے شوہر کی بیوی یہاں آتی ہے تو رشک اور حسد سے میرے ٹھاٹ باٹ دیکھتی ہے۔"

خالہ ووہٹی جب اپنی بپتا سنا چکیں تو ہم نے کہا کہ خالہ کمال ہے آپ اس بہن کو یہاں آنے دیتی ہیں جس نے آپ کا گھر اجاڑا اور آپ کے سر سے تاج چھین کر خود پہن لیا۔ خیال رکھئے گا کہ کہ وہ آپ کا دوسرا شوہر بھی نہ ہتھیا لے۔

رات کو جب ہمارے شوہر گھر آئے تو ہم نے خالہ ووہٹی کا قصہ انہیں سنایا۔ وہ کہنے لگے کہ یاد ہے بیگم! جب میں نے تمھیں اپنے بڑے بھائی سے پردہ کروایا تھا تو تم کہتی تھیں کہ وہ تو آپ سے بہت بڑے ہیں، باپ کی جگہ ہیں، مہینوں بعد گھر آتے ہیں۔ اس کے باوجود میں نے تمھیں باقی سب نا محرموں کی طرح ان سے بھی پردہ کروا دیا۔ دیکھو ربِ کریم کے ہر حکم میں ہم انسانوں کی بھلائ اور حکمت ہوتی ہے۔ اسی لئے تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے فرمان عالی کا مفہوم ہے کہ "شوہر کا بھائی تو موت ہے" گویا اس سے مزید اہتمام کرنا چاہیئے اور بیوی کی بہن یعنی سالی کے لئے بھی کتنا سخت حکم ہے کہ بیوی کی موجودگی میں بیوی کی بہن سے نکاح حرام ہے اور ہم ہیں کہ دینِ فطرت کے باقی احکامات کی طرح نامحرموں سے پردے کو بھی، معاذ اللہ، بس پشت ڈال بیٹھے ہیں اور اپنی مرضی کے رسم و رواج نافذ کر دیئے ہیں۔ اسی وجہ سے معاشرے میں نا اتفاقی، جھگڑے، فساد اور اپنوں سے دوریاں بڑھتی جا رہی ہیں۔ اللہ کریم ہمیں صراطِ مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔

مراسلہ: نفیسہ طاہرہ سعیدی (مکہ مکرمہ)
بشکریہ: دھَنک۔ دسمبر 11، 2009
 

ظفری

لائبریرین
عندلیب بہن ۔۔۔۔ جو قصہ یا واقعہ آپ نے بیان کیا ہے ۔ اس کا تعلق اس پردے یا حجاب سے ہرگز نہیں بنتا جس کے بارے میں اللہ نے فرمایا ہے کہ " مرد و عورت ۔۔ دونوں کو نظرِ بصر سے کام لینا چاہیئے ۔ " اس بارے میں قرآن نے چار اصول مختص کیئے ہیں ۔ مگر ان کا حوالہ یا ان پر بحث یہاں مقصود نہیں ۔ مگر ایک منطقی بات سوچی جائے تو اس واقعے میں سارا مسئلہ نظرِ بصر یا نیت کا ہے ۔ اگر پردہ حائل بھی ہوتا تو یہ ضروری نہیں تھا کہ نوبت یہاں تک نہیں پہنچتی ۔ صرف چہرے کو چھپانا ہی مکمل ایمان نہیں ہے ۔ یہ تو انسان کے دل کی طہارت اور پاکیزگی کا امتحان ہے کہ اگر اس کی نظر کسی غیر محرم پر پڑ جائے تو وہ نظر ایک بھائی یا بہن کی نظر ہو ۔ پھر ا سکے بعد کس قسم کی حاجت رہ جاتی ہے ۔ اور اگر دل میں ہی میل ہو تو پھرکوئی ہزاروں پردوں میں ہی کوئی نہ رہے تو اس قسم کے واقعات رونما ہوتے رہیں گے۔ مگر ایک خاص نکتہ نظر کا اطلاق اس طرح کی واقعات کی روشنی میں ہوگا تو اسلام کااصل پیغام پسِ پشت چلا جائے گا اور ہمارے ملک جیسی طالبان والی شریعت کی صورتحال پیدا ہوجائے گی ۔ اسلام کو ہم نے صرف قانون نافذ کرنے والا نظام سمجھ لیا ہے ۔ جبکہ یہ اقدار قائم کرنے آیا ہے ۔
 

سویدا

محفلین
لوگوں کا پردے کے متعلق یہ کہنا اپنی جگہ صحیح‌ہے کہ "شرم وحیا کا نام پردہ ہے" مگر ان کا یہ فقرہ نامکمل اور ادھورا ہے
انہیں‌اس کے ساتھ یہ بھی کہنا چاہیے کہ "شرم وحیا کی شکلیں‌متعین کرنے کے لیے ہم عقل سلیم اور وحی آسمانی کے محتاج ہیں‌
یہ تو ظاہر ہے کہ شرم وحیا ایک اندرونی کیفیت ہے اور اس کا ظہور کسی نہ کسی قالب اور شکل میں‌ہوگا ، ہاں‌اگر وہ قالب عقل وفطرت کے مطابق ہے تو
شرم وحیا کا مظاہرہ بھی صحیح‌ہوگا اور اگر اس قالب کو عقل صحیح‌اور فطرت سلیمہ قبول نہیں‌کرتی تو شرم وحیا کا دعوی اس پاکیزہ صفت کے ساتھ مذاق ہوگا
سوال ہوگا کہ عقل وفطرت کے صحیح ہونے کا معیار کیا ہے ؟ اور یہ فیصلہ کس طرح‌ہو کہ شرم وحیا کا فلاں‌مظاہرہ عقل وفطرت کے مطابق ہے یا نہیں‌؟
اس سوال کے جواب میں‌کسی اور قوم کو توپریشانی ہو تو ہو مگر اہل اسلام کو کوئی الجھن نہیں‌، ان کے پاس خالق فطرت کے عطا کردہ اصول زندگی اپنی اصلی
حالت میں‌محفوظ ہیں‌، جو اس نے عقل وفطرت کے تمام گوشوں‌کو سامنے رکھ کروضع فرمائے ہیں‌انہی اصول زندگی کا نام اسلام ہے ، چنانچہ اللہ اور اس کے مقدس
رسول نے شرم وحیا کے جو مظاہرے تجویز کیے ہیں‌وہ فطرت کی عین آواز ہیں‌۔
 

ظفری

لائبریرین
میرا خیال ہے میں نے واضع انداز میں اس دھاگے پر مذہبی بحث سے اجتناب کیا ہے ۔ اور ایک منطقی توجہیہ پیش کی ہے ۔ اب اللہ اور رسول اللہ صلی علیہ وسلم کے اس کے بارے میں کیا احکامات ہیں تو اس کے لیئے مذہب کا فورم موجود ہے ۔ وہاں تفصیلی بحث کی جاسکتی ہے ۔ مگر علمی بحث پر توجہ رہے تو مناسب ہے ۔ ورنہ اپنا نکتہ نظر زبردستی تھوپنے سے بہتر ہے کہ وہ بحث شروع ہی نہ ہو ۔
 

ابن جمال

محفلین
عندلیب بہن ۔۔۔۔ جو قصہ یا واقعہ آپ نے بیان کیا ہے ۔ اس کا تعلق اس پردے یا حجاب سے ہرگز نہیں بنتا جس کے بارے میں اللہ نے فرمایا ہے کہ " مرد و عورت ۔۔ دونوں کو نظرِ بصر سے کام لینا چاہیئے ۔ " اس بارے میں قرآن نے چار اصول مختص کیئے ہیں ۔ مگر ان کا حوالہ یا ان پر بحث یہاں مقصود نہیں ۔ مگر ایک منطقی بات سوچی جائے تو اس واقعے میں سارا مسئلہ نظرِ بصر یا نیت کا ہے ۔ اگر پردہ حائل بھی ہوتا تو یہ ضروری نہیں تھا کہ نوبت یہاں تک نہیں پہنچتی ۔ صرف چہرے کو چھپانا ہی مکمل ایمان نہیں ہے ۔ یہ تو انسان کے دل کی طہارت اور پاکیزگی کا امتحان ہے کہ اگر اس کی نظر کسی غیر محرم پر پڑ جائے تو وہ نظر ایک بھائی یا بہن کی نظر ہو ۔ پھر ا سکے بعد کس قسم کی حاجت رہ جاتی ہے ۔ اور اگر دل میں ہی میل ہو تو پھرکوئی ہزاروں پردوں میں ہی کوئی نہ رہے تو اس قسم کے واقعات رونما ہوتے رہیں گے۔ مگر ایک خاص نکتہ نظر کا اطلاق اس طرح کی واقعات کی روشنی میں ہوگا تو اسلام کااصل پیغام پسِ پشت چلا جائے گا اور ہمارے ملک جیسی طالبان والی شریعت کی صورتحال پیدا ہوجائے گی ۔ اسلام کو ہم نے صرف قانون نافذ کرنے والا نظام سمجھ لیا ہے ۔ جبکہ یہ اقدار قائم کرنے آیا ہے ۔
ظفری صاحب کی بات کا خلاصہ یہ ہے کہ اصل پردہ دل اورنیت کا ہے بقیہ جو شریعت نے حجاب کا حکم دیاہے وہ ایویں ہی ہے۔اوریہی دلیل ایکٹریس تک استعمال کرتی ہیں ۔جب برقعہ پر ہندوستان میں ایک مرتبہ ہنگامہ ہواتو این ڈی ٹی وی کے ایک مباحثہ میں مشہور فلم اداکارہ شبانہ اعظمی نے بھی یہی دلیل دہرائی کہ اصل پردہ تودل کا اورنیت کا ہے جب کہ ہمیں یہ معلوم ہوناچاہئے کہ شریعت کی روح اورجسم دونوں کا لحاظ ضروری ہے جولوگ شریعت شریعت کی روح یااس کے ظاہر میں سے کسی ایک کو نہیں مانتے یاکم وہ دین کے مکمل پیروکار نہیں ہیں۔شریعت نے ہمیں جو ظاہر عطاکیاہے اس کو دل اورنیت سے بدل دینے کا نتیجہ یہ ہے کہ لوگ اتنے جری ہوگئے ہیں کہ اب سود تک کے بارے میں کہنے لگے ہیں کہ جوقرض نجی اورسخت ضرورت کیلئے لیاجائے تواس پر سود وصول کرناواقعتاظلم ہے لیکن جوامیرلوگ بینک سے تجارتی مقاصد سے قرض لیتے ہیں توان سے سود کیوں نہ لیاجائے۔اب اگر اصل شریعت صرف نیت اوردل ہی ہے توپھراس دلیل کا کیاجواب ہے ظفری بھائی کے پاس۔
 

سویدا

محفلین

ظفری صاحب کی بات کا خلاصہ یہ ہے کہ اصل پردہ دل اورنیت کا ہے بقیہ جو شریعت نے حجاب کا حکم دیاہے وہ ایویں ہی ہے۔اوریہی دلیل ایکٹریس تک استعمال کرتی ہیں ۔جب برقعہ پر ہندوستان میں ایک مرتبہ ہنگامہ ہواتو این ڈی ٹی وی کے ایک مباحثہ میں مشہور فلم اداکارہ شبانہ اعظمی نے بھی یہی دلیل دہرائی کہ اصل پردہ تودل کا اورنیت کا ہے جب کہ ہمیں یہ معلوم ہوناچاہئے کہ شریعت کی روح اورجسم دونوں کا لحاظ ضروری ہے جولوگ شریعت شریعت کی روح یااس کے ظاہر میں سے کسی ایک کو نہیں مانتے یاکم وہ دین کے مکمل پیروکار نہیں ہیں۔شریعت نے ہمیں جو ظاہر عطاکیاہے اس کو دل اورنیت سے بدل دینے کا نتیجہ یہ ہے کہ لوگ اتنے جری ہوگئے ہیں کہ اب سود تک کے بارے میں کہنے لگے ہیں کہ جوقرض نجی اورسخت ضرورت کیلئے لیاجائے تواس پر سود وصول کرناواقعتاظلم ہے لیکن جوامیرلوگ بینک سے تجارتی مقاصد سے قرض لیتے ہیں توان سے سود کیوں نہ لیاجائے۔اب اگر اصل شریعت صرف نیت اوردل ہی ہے توپھراس دلیل کا کیاجواب ہے ظفری بھائی کے پاس۔

آپ نے بالکل ٹھیک کہا
یہ کہنا قطعی غلط ہے کہ دل اورنیت صاف ہونی چاہیے
بلکہ ظاہر اور باطن دونوں‌ٹھیک ہونے چاہیے
جو پھل اندر سے سڑا ہوا ہوتا ہے اس کے اثرات پھل کی جلد پر بھی ظاہر ہوجاتے ہیں‌
اور پھر اگر کچھ لوگوں نے پردے کو غلط استعمال کیا تو ان کے غلط استعمال کا
یہ مطلب ہرگز نہیں‌کہ شریعت کا حکم غلط ہے بلکہ یہ ان لوگوں‌کی غلطی ہے
اس بات کو سمجھنا چاہیے اور یہ بھی شدت پسندی ہے کہ آپ اس فرد کو غلط
کہنے کے بجائے اسلام کے حکم کو غلط کہنا شروع کردیں
 

ظفری

لائبریرین

ظفری صاحب کی بات کا خلاصہ یہ ہے کہ اصل پردہ دل اورنیت کا ہے بقیہ جو شریعت نے حجاب کا حکم دیاہے وہ ایویں ہی ہے۔

محترم ۔۔۔ اگر آپ سے اس موضوع پر مفصل یا علمی بحث نہیں ہوسکتی تو پھر اس قسم کی استہرائی رویہ اختیار کرنے کا کیا جواز ہے ۔ مجھے تو حیرت ہوتی ہے کہ کسی کی پوری بات سمجھے بغیر انسان کس طرح کسی کے بارے میں رائے قائم کرلیتا ہے ۔ میں نے ایک نکتہِ نظر پیش کیا ہے ۔ آپ اس کے مقابل اپنا نکتہِ نظر پیش کردیں ۔ جس کے دلائل اور استدلال مضبوط اور قوی ہونگے ۔ لوگ اسے کی رائے سے اتفاق کرلیں گے ۔ مگر مسئلہ یہ ہے کہ لوگ اپنے کانوں کا علاج کراتے ہوئے اپنی ٹانگوں کا درد بھی بیان کرنے لگتے ہیں ۔ یعنی بات یہاں پردے اور اس کے احکامات سے متعلق ہورہی ہے ۔ مگر جواب یہاں سود کے دلیل میں ڈھونڈا جا رہا ہے ۔ ایمان تو نیت وعمل کا نام ہے ۔ اب یہ نہیں معلوم کہ آپ اس رویے کو کہاں کہاں لاگو کرتے ہیں ۔
اگر آپ کو بحث مقصود ہے تو مذہب کا فورم موجود ہے ۔ وہاں‌جا کر میری بات کو کوٹ کرکے آپ قرآن و سنت اور حدیث سے اپنے دلائل وضع کردیں ۔ جو کہ علمی طریقہ ہے ۔ اس موضوع پر طالبان والا رویہ اپنانے کی کیا ضرورت ہے ۔ ؟؟؟‌
 

ابن جمال

محفلین
محترم ۔۔۔ اگر آپ سے اس موضوع پر مفصل یا علمی بحث نہیں ہوسکتی تو پھر اس قسم کی استہرائی رویہ اختیار کرنے کا کیا جواز ہے ۔ مجھے تو حیرت ہوتی ہے کہ کسی کی پوری بات سمجھے بغیر انسان کس طرح کسی کے بارے میں رائے قائم کرلیتا ہے ۔ میں نے ایک نکتہِ نظر پیش کیا ہے ۔ آپ اس کے مقابل اپنا نکتہِ نظر پیش کردیں ۔ جس کے دلائل اور استدلال مضبوط اور قوی ہونگے ۔ لوگ اسے کی رائے سے اتفاق کرلیں گے ۔ مگر مسئلہ یہ ہے کہ لوگ اپنے کانوں کا علاج کراتے ہوئے اپنی ٹانگوں کا درد بھی بیان کرنے لگتے ہیں ۔ یعنی بات یہاں پردے اور اس کے احکامات سے متعلق ہورہی ہے ۔ مگر جواب یہاں سود کے دلیل میں ڈھونڈا جا رہا ہے ۔ ایمان تو نیت وعمل کا نام ہے ۔ اب یہ نہیں معلوم کہ آپ اس رویے کو کہاں کہاں لاگو کرتے ہیں ۔
اگر آپ کو بحث مقصود ہے تو مذہب کا فورم موجود ہے ۔ وہاں‌جا کر میری بات کو کوٹ کرکے آپ قرآن و سنت اور حدیث سے اپنے دلائل وضع کردیں ۔ جو کہ علمی طریقہ ہے ۔ اس موضوع پر طالبان والا رویہ اپنانے کی کیا ضرورت ہے ۔ ؟؟؟‌

خوشی ہوئی کہ آپ نے جواب دیااوراپنے جواب میں یہ شکایت کی کہ میں نے استہزائی انداز اختیار کیاہے۔لیکن افسوس ہواکہ آپ نےجس بات کی شکایت کی تھی اسی کاارتکاب کیاہے بہرحال بندہ بشر ہے۔رہی سود والی بات تووہ مقطع مین سخن گسترانہ آپڑی ہے ۔اصل بات یہ ہے کہ اسلام نے جن ظواہر کو اختیار کرنے کا حکم دیاہے اس کو ہم محض اس دلیل کی بنائ پر نہیں چھوڑسکتے دل اورنیت پاک ہے توپھرکوئی بات نہیں۔رہ گئی بحث کی بات تو میراعمل ہمیشہ اکبر کے اسی شعرپر رہاہے۔
مذہبی بحث میں نے کی ہی نہیں
فالتوعقل مجھ میں تھی ہی نہیں
مذہبی بحث اورخاص طورپر جواب اورجواب الجواب طرز کی بحثیں سوائے انسان کے دل میں نفرت پیداکرے اورکوئی فائدہ نہیں۔آپ بھی قرآن وحدیث کا مطالعہ جاری رکھیں میں بھی جاری رکھتاہوں بس گزارش اتنی ہے کہ اپنی عقل کو ’عقل کل‘ نہ سمجھتے ہوئے ائمہ اسلام نے جوسمجھااوران میں بھی جمہور علماء کی جورائے ہے اس کا پابند رہاجائے اورشاذ اورمنکر اقوال اورآرائ جوائمہ اسلام یاعلمائ اسلام سے منقول ہیں ان کی طرف توجہ نہ کیجئے۔اللہ ہمیں اپنی مرضیات پر عمل کرنے کی توفیق دے۔
والسلام
 

ظفری

لائبریرین

لوگ اتنے جری ہوگئے ہیں کہ اب سود تک کے بارے میں کہنے لگے ہیں کہ جوقرض نجی اورسخت ضرورت کیلئے لیاجائے تواس پر سود وصول کرناواقعتاظلم ہے لیکن جوامیرلوگ بینک سے تجارتی مقاصد سے قرض لیتے ہیں توان سے سود کیوں نہ لیاجائے۔اب اگر اصل شریعت صرف نیت اوردل ہی ہے توپھراس دلیل کا کیاجواب ہے ظفری بھائی کے پاس۔

چونکہ آپ نے مجھے مخاطب کرکے بات کہی ہے ۔ لہذا میں سمجھتا ہوں کہ سود کے حوالے سے آپ کی اس بات کا جواب دیدوں ۔ سرخ لفظ میں‌مقید آپ کا جملہ مذید تشریح کا محتاج ہے ۔ یہاں تک آپ نے ایک استدلال قائم کیا ہے ۔ میرا خیال ہے کہ یہاں تک آپ متفق ہیں ۔۔۔۔ مگر بعد میں " لیکن " سے جملہ شروع کرکے آپ نے ایک ذاتی یا اجتماعی رویئے کی نشان دہی کی ہے ۔ اس سے کسی شریعت اور کسی کے فتوے سے کیا تعلق بنتا ہے ۔ قرآن میں‌واضع الفاظ میں سود " لینا " حرام قرار دیا گیا ہے ۔ جوکہ ہر حال میں ممنوع ہے ۔ اس وقت سود کی بالکل وہی صورت حال ہے جو رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں غلامی کی صورت حال تھی۔ غلامی بھی کوئی پسندیدہ چیز نہیں ہے، ایک ممنوع چیز ہے، اس کو ختم ہونا چاہیے تھا۔ اللہ تعالیٰ بھی اس کو ختم کرنا چاہتے تھے لیکن اس وقت کی معیشت پر اس کا اتنا زیادہ غلبہ تھا کہ اس کو چشم زدن میں ختم کر دینا ممکن نہیں تھا۔ بلکل اسی طرح جیسے آج سود پر دنیا کی ساری معشیت کھڑی ہوئی ہے ۔ اس وجہ سے غلامی کو ایک حد تک گوارا کیا گیا۔ اب یہی معاملہ اس وقت بنکاری کے نظام کا ہے۔ پوری معیشت اس پر قائم ہو چکی ہے۔ آپ ایک دن میں اس کا خاتمہ نہیں کر سکتے۔ اس کے لیے بڑے عزم، بڑے ارادے اور بڑی تیاریوں کی ضرورت ہے۔ آپ بین الاقوامی معیشت کا ایک حصہ ہیں۔ اس میں بہت پیچیدگیاں ہیں اور اس پر بہت کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ جن خطوط پر آپ اسے ختم کرنے کی دلیل مجھ سے مانگ رہے ہیں ۔ مجھ کوئی بتلائے کہ اگر ایسا " ممکن " ہو بھی جائے تو دنیا کن حالات کا شکار ہوجائے گی ۔ آج غلامی کے حوالے سے اسلام پر بہت تنقید کی جاتی ہے ۔ سواگر آج کوئی سود کے بارے میں کوئی عقلی اور زمینی حقائق کی دلیل دیتا ہے ۔ اور اس کے خاتمے کی ترغیب باقاعدہ ایک منصوبہ بندی کے تحت دینے کی کوشش کرتا ہے تو اس پر محفل کے " جلیل و القدر " علماء انگلیاں اٹھا دیتے ہیں تو یہ کون سی بڑی بات ہوئی ۔
 

ابن جمال

محفلین
چونکہ آپ نے مجھے مخاطب کرکے بات کہی ہے ۔ لہذا میں سمجھتا ہوں کہ سود کے حوالے سے آپ کی اس بات کا جواب دیدوں ۔ سرخ لفظ میں‌مقید آپ کا جملہ مذید تشریح کا محتاج ہے ۔ یہاں تک آپ نے ایک استدلال قائم کیا ہے ۔ میرا خیال ہے کہ یہاں تک آپ متفق ہیں ۔۔۔۔ مگر بعد میں " لیکن " سے جملہ شروع کرکے آپ نے ایک ذاتی یا اجتماعی رویئے کی نشان دہی کی ہے ۔ اس سے کسی شریعت اور کسی کے فتوے سے کیا تعلق بنتا ہے ۔ قرآن میں‌واضع الفاظ میں سود " لینا " حرام قرار دیا گیا ہے ۔ جوکہ ہر حال میں ممنوع ہے ۔ اس وقت سود کی بالکل وہی صورت حال ہے جو رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں غلامی کی صورت حال تھی۔ غلامی بھی کوئی پسندیدہ چیز نہیں ہے، ایک ممنوع چیز ہے، اس کو ختم ہونا چاہیے تھا۔ اللہ تعالیٰ بھی اس کو ختم کرنا چاہتے تھے لیکن اس وقت کی معیشت پر اس کا اتنا زیادہ غلبہ تھا کہ اس کو چشم زدن میں ختم کر دینا ممکن نہیں تھا۔ بلکل اسی طرح جیسے آج سود پر دنیا کی ساری معشیت کھڑی ہوئی ہے ۔ اس وجہ سے غلامی کو ایک حد تک گوارا کیا گیا۔ اب یہی معاملہ اس وقت بنکاری کے نظام کا ہے۔ پوری معیشت اس پر قائم ہو چکی ہے۔ آپ ایک دن میں اس کا خاتمہ نہیں کر سکتے۔ اس کے لیے بڑے عزم، بڑے ارادے اور بڑی تیاریوں کی ضرورت ہے۔ آپ بین الاقوامی معیشت کا ایک حصہ ہیں۔ اس میں بہت پیچیدگیاں ہیں اور اس پر بہت کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ جن خطوط پر آپ اسے ختم کرنے کی دلیل مجھ سے مانگ رہے ہیں ۔ مجھ کوئی بتلائے کہ اگر ایسا " ممکن " ہو بھی جائے تو دنیا کن حالات کا شکار ہوجائے گی ۔ آج غلامی کے حوالے سے اسلام پر بہت تنقید کی جاتی ہے ۔ سواگر آج کوئی سود کے بارے میں کوئی عقلی اور زمینی حقائق کی دلیل دیتا ہے ۔ اور اس کے خاتمے کی ترغیب باقاعدہ ایک منصوبہ بندی کے تحت دینے کی کوشش کرتا ہے تو اس پر محفل کے " جلیل و القدر " علماء انگلیاں اٹھا دیتے ہیں تو یہ کون سی بڑی بات ہوئی ۔
بات شروع ہوئی تھی پردہ سے اورنکل چلی ہے سود پر میری اس گزارش کے باوجود کہ سود والی بات ’’مقطع مین سخن گسترانہ ‘‘طورپر شامل تھی اصل بات بہرحال نہیں تھی۔
اسلامی معاشیات میرے پسندیدہ مضامین میں سے ایک ہے لیکن یہ دعوی قطعانہیں ہے کہ اس پر میں کوئی ماہرانہ رائے رکھتاہوں۔طالب علمانہ گزارش ہے غلط اورصحیح دونوں ہوسکتے ہیں۔اہل علم حضرات غلطیوں کی نشاندہی کردیں۔
گر آج کوئی سود کے بارے میں کوئی عقلی اور زمینی حقائق کی دلیل دیتا ہے ۔ اور اس کے خاتمے کی ترغیب باقاعدہ ایک منصوبہ بندی کے تحت دینے کی کوشش کرتا ہے تو اس پر محفل کے " جلیل و القدر " علماء انگلیاں اٹھا دیتے ہیں تو یہ کون سی بڑی بات ہوئی
خط کشیدہ فقرہ منصوبہ بندی بہت مبہم جملہ ہے ۔منصوبہ بندی سے کیامرادہے۔اگرآپ اس کی وضاحت کردیں توبات آگے بڑھے گی۔
آپ نے مجھ سے وضاحت طلب کی ہے
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ
اشیائ ضروریہ کی فراہمی کیلئے جوقرض لیاجاتاہے اس پر سود وصول کرنا واقعتاظلم ہے اوریہی وہ سود ہے جس پر قرآن وحدیث میں وعیدیں آئی ہیں وہ سود جوآج کل کاروباری شخصیات اورامیر لوگ تجارتی ضرورتوں اورسامان عیش کیلئے لیتے ہیں اس قرض پر نفع لیناسودنہیں کہلائے گا۔
 

عندلیب

محفلین
اس تحریر کی شئیرنگ کا مقصد صرف اتنا تھا کہ یہ بتایا جائے کہ پردے کو نظرانداز کرنے کی وجہ سے معاشرے میں کیا برائی یا برائیاں پنپ سکتی ہیں؟ چاہے وہ exceptional کیس ہی کیوں ہو۔

صحیح ہے کہ صرف "پردہ" کے احکامات کی پابندی مکمل ایمان کی نشانی نہیں ہے۔
ایک بدمعاش اپنی بدمعاشی دکھانے کے لئے پردہ کی موجودگی یا غیرموجودگی کو خاطر میں نہیں لاتا۔
لیکن کسی شریف انسان کو اکسانے یا بھٹکانے کے لئے "بےپردگی" ضرور اپنا کردار ادا کر سکتی ہے۔ کیونکہ شیطان شریف انسان کے بدن میں بھی اسی طرح دوڑتا ہے جس طرح کہ ایک بدمعاش کے بدن میں۔

دل کی طہارت اور پاکیزگی ظاہر ہے genetically تو نہیں ہوتی۔ یہ اخلاقاَ ضروری ہے مگر ہر انسان کیلئے نفس کی صفائی مشکل کام ہے۔ اس کو خود میں پیدا کرنے کے لئے جتنے factors ہیں ان میں ماحول یا معاشرہ کا بھی ایک حصہ ہے۔ اور معاشرہ انسانوں سے ہی بنتا ہے اور یوں اصولوں پر عمل بھی انسانوں کو ہی کرنا پڑے گا۔

اگر پردہ ضروری نہیں ہے تو پھر ہم سب کا فرض بنتا ہے کہ معاشرے میں پنپنے والے ایسے ہی واقعات کی روک تھام کا کوئی آسان اور قابل عمل نسخہ بتائیں۔
 

اظفر

محفلین
یہ ظفری اکیلے کا مسئلہ نہیں‌
جو بھی پاکستان سے نکل کر یورپ یا امریکہ کنیڈا وغیرہ میں چلا جاتا ہے وہ ایسے ہی خیالات اپنا لیتا ہے ۔ ایسے خیالات نہ ہوں تو وہاں رہنا مشکل ہو جائے
ظفری صاحب تو میوزک کو بھی ہلال کہتے ہیں اور ان کا فرما یہ بھی تھا کہ اس کو اسلام میں پسند کیا گیا ہے ۔
پھر ایک بار ان کا ارشاد تھا کہ ویلنٹاین ڈے ہم کو اپنے گھر والوں سے مل کر منانا چاہیے ۔

اب کتنی ایسی باتیں ہیں ۔ ایسے میں پردہ تو ایک چھوٹی سی چیز ہے اس پر اب کیا بحث کی جائے ۔
 

ظفری

لائبریرین
یہ ظفری اکیلے کا مسئلہ نہیں‌
جو بھی پاکستان سے نکل کر یورپ یا امریکہ کنیڈا وغیرہ میں چلا جاتا ہے وہ ایسے ہی خیالات اپنا لیتا ہے ۔ ایسے خیالات نہ ہوں تو وہاں رہنا مشکل ہو جائے
ظفری صاحب تو میوزک کو بھی ہلال کہتے ہیں اور ان کا فرما یہ بھی تھا کہ اس کو اسلام میں پسند کیا گیا ہے ۔
پھر ایک بار ان کا ارشاد تھا کہ ویلنٹاین ڈے ہم کو اپنے گھر والوں سے مل کر منانا چاہیے ۔

اب کتنی ایسی باتیں ہیں ۔ ایسے میں پردہ تو ایک چھوٹی سی چیز ہے اس پر اب کیا بحث کی جائے ۔

کچھ عرصے سے میرے ساتھ عجیب ستم گری کا نمونہ جاری ہے کہ جب بھی میں یہاں آتا ہوں کوئی نہ کوئی ایسی تحریر موجود ہوتی ہے ۔ جس سے مجھے مراسلہ نگار کی دماغی صحت کا ماتم کرنا پڑتا ہے ۔ :)

یہ موصوف ایک چیٹنگ سائیٹ پر بڑے ہی مصروف و معروف ہیں ۔ وہاں میں نے اردو محفل پر ارسال کردہ موسیقی کے حوالے سے ایک مضمون ارسال کیا تھا ۔ وہاں انہوں نے مجھ پر اسی نوعیت کے فتوے اور اعتراضات جڑ دیئے تھے ۔ بعد میں مجھے یہ دیکھ کر انتہائی حیرت اور تعجب ہوا ۔ کہ موصوف اسی سائیٹ پر سب سے زیادہ گانے شئیر کرنے والوں میں سے ہیں ۔ ;)
میں نے اس کی بابت جب پوچھا تو انہوں نے مجھے جو جواب دیا تومیں نے خاموش ہونا ہی بہتر سمجھا ۔ امید ہے اگر کوئی یہی سوال ان سے یہاں کرے تو آپ ان کا جواب ملاحظہ فرمایئے گا ۔ اور ان کی عقلی ، مذہبی اور شعوری حیثیت کا تعین کر لجیئے گا - میرا خیال ہے آپ کو جلد ہی ان کی شخصیت سے اچھی طرح واقفیت ہوجائے گی ۔

اور ہاں کچھ عرصہ قبل انہوں نے اداکار سلمان خان کی طرح اپنی ایک نیم برہنہ تصویر ایم ایس این پر بھی لگائی تھی ۔ جب سے مجھے ان کی مذہبی توجہات کا سبب صحیح طور پر آگیا تھا ۔
اللہ معاف کرے ۔۔۔۔ کیسے کیسے لوگ ایسے ہوگئے ۔۔۔۔ اور ایسے ایسے لوگ کیسے ہوگئے ۔۔۔۔ :grin:
 
اظفر بھائی اور دوسرے احباب اگر شخصیات کو نشانہ نہ بنائیں تو زیادہ صحت مند گفتگو ہونے کا امکان ہے۔ کیوں کہ ایسی گفتگو کا مقصد کسی فرد واحد کو کوئی بات منوانا نہیں۔ جو مناسب دلائل سمجھ میں آئیں اسے رکھیئے اور آگے بڑھیئے کہ ہم کسی کو ڈنڈے کے زور پر اپنی بات منوانے نہیں جا رہے۔ جس کو جو بات مناسب لگے گی وہ اخذ کر لے گا۔

خیر اظفر بھائی اور ظفری بھائی کے ناموں کا مادّہ ایک ہی ہے۔ لہٰذا آپ لوگ خو سمجھ بوجھ لیں۔ :)
 

فرخ منظور

لائبریرین
پردے میں رہنے دو ، پردہ نہ اٹھاؤ
پردہ جو اُٹھ گیا تو بھید کھُل جائے گا
اللہ میری توبہ، اللہ میری توبہ
;)
 

شعیب صفدر

محفلین
یار میں‌گانے سنتا ہوں‌ شیئر کرتا ہوں‌مگر سچ یہ ہے موسیقی حڑام ہے!!
سود معیشیت میں‌اپنی جڑیں‌مضبوط اتنا کر چکا لگتا ہے کہ یہ نہیں‌ہو گا تومکمل معیشت کا بینڈ‌ بج جائے گا مگر سچ یہ ہے کہ سود حڑام ہے۔
ہم پردہ نہیں‌کرتے مگر سچ تو یہ ہے کہ پردے کا حکم مرد و عورت دونوں‌پر ہے یہاں‌تک کہ مرد کا مرد سے اور عورت کا عورت سے سوائے مخصوص حالتوں‌میں‌طبیب سے بے پردگی کی اجازت ہے۔

خواہ ہم مانے یا انکاری ہو!!!
 

سویدا

محفلین
ویسے ایک عجیب قصہ آپ احباب کو سناوں
ایک محفل میں‌آج کل کے ایک مشہور ’’اسکالر‘‘ جو ہر چینل پر جلوہ افروز ہوتے ہیں‌اپنے ’’خاص اجتہادات‘‘ سے مستفید فرمارہے تھے اور موسیقی کے ’’فضائل‘‘بذریعہ ’’قرآن وسنت‘‘ ثابت کررہے تھے
کہنے لگے موسیقی کی روح‌کی غذا ہے اور پھر روحانیت کے ساتھ موسیقی کے ربط کو بیان فرمایا اسی محفل میں‌ملک نواز احمد اعوان صاحب جن کا تذکرہ ایک پوسٹ میں‌آیا تھا خطاطی کے ناقدین کے عنوان سے وہ بھی موجود تھے
نواز صاحب کھڑے ہوگئے اور ’’اسکالر‘‘صاحب سے دریافت کیا کہ جب موسیقی اتنی اچھی اور روحانیت کی چیز ہے تو کیوں‌نہ قرآن کو موسیقی کے ساتھ پڑھاجائے اورموسیقی کے آہنگ کے ساتھ قرآن کی روحانیت کو عام کیاجائے اور آپ اس کام کواپنی نگرانی میں‌شروع کرائیں‌، ’’اسکالر‘‘صاحب کے پاس اس مشورے یا استفسار کا کوئی جواب نہ تھا۔
ویسے کیا پتہ مستقبل قریب میں‌وہ یہ کام شروع کردیں‌۔
 
یار میں‌گانے سنتا ہوں‌ شیئر کرتا ہوں‌مگر سچ یہ ہے موسیقی حڑام ہے!!
سود معیشیت میں‌اپنی جڑیں‌مضبوط اتنا کر چکا لگتا ہے کہ یہ نہیں‌ہو گا تومکمل معیشت کا بینڈ‌ بج جائے گا مگر سچ یہ ہے کہ سود حڑام ہے۔
ہم پردہ نہیں‌کرتے مگر سچ تو یہ ہے کہ پردے کا حکم مرد و عورت دونوں‌پر ہے یہاں‌تک کہ مرد کا مرد سے اور عورت کا عورت سے سوائے مخصوص حالتوں‌میں‌طبیب سے بے پردگی کی اجازت ہے۔

خواہ ہم مانے یا انکاری ہو!!!

خوب ۔ اسے کہتے ہیں تسلیم کا حوصلہ ۔

مگر سچ تو یہ ہے کہ پردے کا حکم مرد و عورت دونوں‌پر ہے یہاں‌تک کہ مرد کا مرد سے اور عورت کا عورت سے سوائے مخصوص حالتوں‌میں‌طبیب سے بے پردگی کی اجازت ہے۔

بالکل درست ۔ جبھی تو دس سال کی عمر سے بچوں کے بستر الگ کرنے کا حکم ہے ۔ دستک دے کر، اجازت لے کر کسی کے پاس جانے کا حکم ہے ۔ یہ سب پردے کی قسمیں ہیں ۔
اے علم دینے والے رب ، عمل کی توفیق بھی دے ۔
 
Top