یاز
محفلین
حسین است۔
یہ سپانٹک سر (گولڈن پیک) ہونی چاہئے۔ ایگلز نیسٹ سے ہوپر کی سمت میں ہے۔
حسین است۔
اردو بھی کیا ہی زبان ہے۔ ایک دفعہ کا ذکر ہے پاکستان میں ایک بہترین کالج میں ایک دوست نے داخلہ لیا۔ انگریزی کے استاد نے لیکچر کے آخر میں اگلے دن کی بات کرتے ہوئے tomorrow کی بجائے yesterday کہہ دیا۔ دوست نے جذباتی ہو کر کالج چھوڑ دیا حالانکہ اسے غصہ اردو زبان پر کرنا چاہیئے تھا جس میں کل اور کل میں کوئی تمیز نہیںاس پار نہیں بھائی، اپنی ہی سائیڈ پہ۔
کتنے دنوں کے لئے آ رہے ہیں؟واپسی کے لیئے بوریا بستر لپیٹ رہے ہیں ۔ اس لیئے آمد میں تعطل آ جاتا ہے ۔ اس کے لیئے معذرت ۔![]()
بہت خوب جناب۔ اگر یہ پسو سے دریا کے دوسری جانب کی تصویر ہے تو اس میں بادلوں کے اندر سے جھانکتی چوٹی دستگل سر ہے، جو دنیا کی 19ویں بلند ترین چوٹی ہے۔
اچھی آبزرویشن ہے۔ اس کی اہم وجوہات درج ذیل ہیں۔اتنی آسان ہائیک اور بہترین مناظر کے باوجود یہاں کوئی پاکستانی ہائیک کرتا نظر نہیں آیا۔ یہی صورتحال سوائے راما جھیل اور فیری میڈوز کے ہر جگہ دیکھی۔ پاکستانی سیاح کافی تعداد میں تھی مگر ہائیکر نہ ہونے کے برابر۔ اگر یہی ہائیک امریکہ میں ہوتی تو بہت لوگ آپ کو پسو گلیشیر پر نظر آتے۔ پھر آخر کیا وجہ ہے کہ پاکستان میں ہائیکنگ کا اس قدر فقدان ہے؟
بہت عمدہ جناب۔
یہ بات پاکستان کے لیئے کہتے تو ٹھیک تھا۔ مگر مسلسل پاکستان کی یاترا کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے آپ کی سوال بجا ہے ۔کتنے دنوں کے لئے آ رہے ہیں؟
یہ دونوں ہی نانگاپربت گروپ کا حصہ ہیں شاید۔ زیادہ بلندی والی بائیں جانب ہے۔
بہترین جناب۔
ہمارے ہاں بغیر معلومات یا تحقیق کے اس طرح کے دعویٰ جات عام ہیں۔رائےکوٹ سے ٹٹو تک جیپ کا سفر سوا گھنٹے کا تھا۔ ان 16 کلومیٹر میں ۔
لیکن یہ کہنا غلط ہے کہ یہ دنیا کی خطرناک ترین سڑک ہے۔ لینڈسلائیڈ کے خطرے کو نکال دیا جائے تو عام حالات میں یہ سڑک بالکل بھی خطرناک نہیں ہے۔
برسبیل تذکرہ، ہمارا جب سٹوڈنٹ ٹرپ جاتا ہوتا تھا تو سٹوڈنٹس سبھی جہاں گاڑی اتارے اس سے چند قدم دور ہی بیٹھ کر تصاویر وغیرہ لے لیتے تھے تقریبا۔ اور میں ہمیشہ سوچتی تھی کہ اگر استاد صاحب سے پوچھا تو اجازت نہیں ملنی اور اکیلے جانے کا پاکستان میں ماحول نہیں اس لیے کسی نہ کسی ایک سٹوڈنٹ کو "پتیا" کے ہم لوگ بہت اونچائی پہ نکل جاتے اور کبھی بہت گہرائی میں اور ایک دفعہ ایک الگ ہی ٹریک پہ بہت دور۔ یہ الگ بات ہے کہ ہمیشہ واپسی کی جلدی ہوتی تھی اور تصاویر وغیرہ باقیوں کی نسبت کم لے ہوتی تھیں۔ مزے کی بات یہ ہے کہ ڈانٹ جتنی بھی بعد میں پڑے لیکن ایک دفعہ جنت کے نظارے آجاتے تھے۔ 😂 اور سٹوڈنٹس نے مشہور کر دیا تھا کہ یہ جب بھی ہمارے ساتھ جاتی ہے ہمیں بس دور سے اس کا اسکارف ایک پرچم کی طرح لہراتا نظر آتا ہے!!!لوگوں کی فزیکل فٹنیس کا شدید مسئلہ ہے، خصوصاً خواتین کا۔ آپ کسی سے بھی پوچھ لیں۔ عموماً پچاس قدم سے زائد چلنے پہ یہ طعنے عام ملتے ہیں کہ۔۔۔ سیر کیا ہونی، چلا چلا کے ہی مار دیا۔
گلیشیر ٹوٹنے اور پانی میں بہنے کی مسلسل بھیانک آوازیں نہیں تھیں کیا؟
چترال نہیں۔۔۔۔ ہنزہ داستان نامی کتاب میں نصف کے قریب ذکر تو راکاپوشی صاحبہ کا ہی تھا۔زبردست زکریا بھائی! بہت خوبصورت تصویر ہے۔ پچپن میں جب مستنصر حسین تارڑ صاحب کے ایک سفر نامے، غالبا ’’چترال داستان‘‘ میں راکاپوشی کا نام اور کچھ تفصیلات پڑھی تھیں، تو اس پہاڑ کی ایک عجیب سی پر ہیبت اور با وقار تصویر دل میں بن گئی تھی۔ پھر اس کی تصاویر بھی دیکھتے رہے، لیکن آج اس کے سامنے موجود ایک مسافر کے کیمرے سے بنی تازہ تصویر دیکھ کر یقین آگیا کہ تارڑ صاحب کی منظر کشی اور اس پہاڑ کو دیا گیا نام دونوں اسم با مسمی ہیں۔ ایسے لگتا ہے کہ سفید لباس میں ملبوس کسی پرستان کی ملکہ جلوہ افروز ہے۔ لطف آگیا! بے حد شکریہ!
پہاڑوں میں بادل ہمیشہ کا مسئلہ ہیں۔اسی لڑی میں ننگاپربت کی تصاویر ہی دیکھ لیں۔ کسی وقت تو وہ بالکل بادلوں میں غائب۔بادلوں کی وجہ سے پسو کونز کا پراپر نظارہ نہ ہو پانے پہ تعزیت قبول کریں۔
کچھ بہتر حالات میں پسو کونز کچھ یوں دکھائی دیتی ہیں ۔
چنگا پھڑیا جے ۔کل کی تاریخ میں ان الفاظ کا استعمال ممنوع تھا
مریم افتخار نے پرمزاح کی ریٹنگ تو لگا دی ان سے پوچھتے ہیں کہ میں نے یہ کیوں کہا:چنگا پھڑیا جے ۔
کل کی تاریخ میں ان الفاظ کا استعمال ممنوع تھا
میں پھر یہی کہوں گا کہ ۔۔۔ چنگا پھڑیا جے۔مریم افتخار نے پرمزاح کی ریٹنگ تو لگا دی ان سے پوچھتے ہیں کہ میں نے یہ کیوں کہا:
One ofmyteacherstoldmethemostscientific anwertoanyquestionandthatisIDONT KNOW.مریم افتخار نے پرمزاح کی ریٹنگ تو لگا دی ان سے پوچھتے ہیں کہ میں نے یہ کیوں کہا: