وہ اردو اشعار جن میں فارسی گو شعراء کا ذکر ہے

حسان خان

لائبریرین
اولادِ پنجتن کی لڑائی پڑھوں جہاں
بھولے سے بھی سنے نہ کوئی جنگِ ہفت خواں
افسانہ ہوئے رستمِ دستاں کی داستاں
دکھلائے ذوالفقارِ علی کی بُرش زباں
عالم کے حاسدوں کا جگر غم سے خوں رہے
فردوسیِ بلند سخن سرنگوں رہے

مٹ جائے شاہنامۂ رنگیں سخن کا رنگ
جمنے نہ پائے رستمِ روئینہ تن کا رنگ
دکھلاؤں غزوۂ شہِ خیبر شکن کا رنگ
جھومے ہر ایک شخص یہ ہو انجمن کا رنگ
دستِ خدا کی ضرب کا سب ڈھنگ دیکھ لیں
خیبر میں جو ہوئی تھی وہی جنگ دیکھ لیں
(میر مونس)

× میں نے ایک جگہ پڑھا تھا کہ شاہنامۂ فردوسی میر انیس کی پسندیدہ ترین کتابوں میں شامل تھا اور شاہنامہ اُن کے اور اُن کے خاندان میں مسلسل زیرِ مطالعہ رہا کرتا تھا۔
 
آخری تدوین:

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
برادرم حسان خان ! یہ اچھاتحقیقی کام ہے اور کافی مطالعہ طلب کام ہے ۔ مستقبل کے نقادوں اور محققین کیلئے کافی مواد جمع کررہے ہیں آپ۔ جاری رکھئے ۔ بھئی آپ کی عرفیت تو پڑھاکو خان ہونی چاہئے ۔ :D
 
بہت عمدہ کام۔ ماہر القادریؒ کے اشعار

کہاں میں ، کہاں مدحِ ذاتِ گرامی
میں سعدی، نہ رومی، نہ قدسی نہ جامی
پسینے پسینے ہُوا جا رہا ہوں
کہاں یہ زباں اور کہاں نامِ نامی
 

حسان خان

لائبریرین
ادب کر اس خراباتی کا جس کو جوش کہتے ہیں
کہ یہ اپنی صدی کا حافظ و خیام ہے ساقی
(جوش ملیح آبادی)
 

حسان خان

لائبریرین
سعدی و فردوسی و حافظ کی آتی ہے صدا
خود عجم کے درد میں پنہاں ہے درمانِ عجم
(علی سردار جعفری)
 

یاز

محفلین
عمدہ سلسلہ ہے جناب۔
فی الحال تو ایک ہی شعر ذہن میں آ رہا ہے جو مرزا رفیع سودا کی ایک غزل کا مقطع ہے۔ مزید اشعار بھی پڑھے یا یاد آئے تو شیئر کروں گا۔
مرزا سودا فرماتے ہیں
غرض یہ وہ غزلِ قطع بند ہے سودا
کہ اس کی قدر کوئی کیا جز انوری جانے
 

طالب سحر

محفلین
اسی کشمکش میں گزریں مری زندگی کی راتیں
کبھی سوز و سازِ رومی، کبھی پیچ و تابِ رازی
-- اقبال

میں نے یہ شعر رومی کی وجہ سے شامل کیا ہے؛ جہاں تک مجھے معلوم ہے فخرالدین رازی شاعر نہیں تھے-
 

محمد وارث

لائبریرین
اسی کشمکش میں گزریں مری زندگی کی راتیں
کبھی سوز و سازِ رومی، کبھی پیچ و تابِ رازی
-- اقبال

میں نے یہ شعر رومی کی وجہ سے شامل کیا ہے؛ جہاں تک مجھے معلوم ہے فخرالدین رازی شاعر نہیں تھے-
فخرالدین رازی باقاعدہ شاعر تو شاید نہیں تھے، لیکن اُن زمانوں کے بزرگ سارے ہی کام کرتے تھے :) رازی کا ایک قطعہ

اگر دُشمن نہ سازَد با تو اے دوست
ترا بایَد کہ با دشمن بسازی
وگرنہ یک دو روزے صبر فرمائی
نہ اُو مانَد، نہ تو، نے فخرِ رازی

علامہ فخرالدین رازی

اے دوست، اگر دشمن تیرے ساتھ بنا کر نہیں رکھتا تو تجھے چاہیئے کہ تُو دشمن کے ساتھ بنا کر رکھے، ورنہ چند روز صبر کر لے اور پھر نہ وہ رہے گا، نہ تُو رہے گا اور نہ فخر رازی۔
 

طالب سحر

محفلین
فخرالدین رازی باقاعدہ شاعر تو شاید نہیں تھے، لیکن اُن زمانوں کے بزرگ سارے ہی کام کرتے تھے :)

وارث صاحب، غلطی کی نشاندہی کرنے کا شکریہ۔ مجھے معلوم نہیں تھا کہ فخر الدین رازی شاعری بھی کرتے تھے۔ آپ درست کہ رہے ہیں کہ یہ لوگ سارے ہی کام کرتے تھے!
 

محمد وارث

لائبریرین
وارث صاحب، غلطی کی نشاندہی کرنے کا شکریہ۔ مجھے معلوم نہیں تھا کہ فخر الدین رازی شاعری بھی کرتے تھے۔ آپ درست کہ رہے ہیں کہ یہ لوگ سارے ہی کام کرتے تھے!
غلطی کیسی محترم۔ بس آپ کا پیغام دیکھ کر یہ قطعہ یاد آ گیا۔ ملا عبدالقادر بدایونی ، اکبر کا درباری اور مورخ ، نے وعظ و پند پر ایک کتاب لکھی تھی، نجات الرشید، اس میں یہ قطعہ میری نظر سے گزرا تھا۔ اس کے علاوہ بس شک ہی ہے کہ شاید کسی تذکرے میں بھی رازی کا ایک آدھ شعر وغیرہ نظر سے گزرا ہو۔:)
 

طالب سحر

محفلین
بقول رئیسانی صاحب، غلطی غلطی ہوتی ہے، چاہے دانستہ ہو یا نادانستہ :)

بس آپ کا پیغام دیکھ کر یہ قطعہ یاد آ گیا۔ ملا عبدالقادر بدایونی ، اکبر کا درباری اور مورخ ، نے وعظ و پند پر ایک کتاب لکھی تھی، نجات الرشید، اس میں یہ قطعہ میری نظر سے گزرا تھا۔ اس کے علاوہ بس شک ہی ہے کہ شاید کسی تذکرے میں بھی رازی کا ایک آدھ شعر وغیرہ نظر سے گزرا ہو۔
آپ کے وسیع المطالعہ ہونے کے بارے میں تو مجھے یقین تھا ہی، آپ کی عمدہ یادداشت بھی قابلِ رشک ہے- ہمارا تو یہ حال ہے کہ جو تھوڑا بہت پڑھا ہے وہ بھی بھول گئے ہیں اور وہ بھی جو کہ نہیں پڑھا ہے!
 

محمد وارث

لائبریرین
آپ کے وسیع المطالعہ ہونے کے بارے میں تو مجھے یقین تھا ہی، آپ کی عمدہ یادداشت بھی قابلِ رشک ہے- ہمارا تو یہ حال ہے کہ جو تھوڑا بہت پڑھا ہے وہ بھی بھول گئے ہیں اور وہ بھی جو کہ نہیں پڑھا ہے!
چلیں اسی بات نے میرے لیے بھی مہمیز کا کام کیا ہے۔ انیسویں صدی کے ایک ایرانی بزرگ ہیں، رضا قلی خان ہدایت، شاعر بھی تھے لیکن ان کا اصل کام تذکرہ نویسی ہے۔ ان کے دو تذکرے بہت ہی مشہور اور مستند ہیں۔ ایک مجمع الفصحاء، دوسرا تذکرہ ریاض العارفین۔ ریاض العارفین میں فخرالدین رازی سے منسوب پانچ عربی کے اشعار اور چار فارسی رباعیاں درج ہیں۔
 

طالب سحر

محفلین
غالب مرے کلام میں کیونکر مزہ نہ ہو
پیتا ہوں دھو کے خسروِ شیریں سخن کے پانو
(مرزا غالب)

غالب کے بیشتر شارحین کا خیال ہے کہ یہاں "خسرو" بادشاہ کے معنی میں استعمال کیا گیا ہے، اور "خسروِ شیریں سخن" سے مراد بہادر شاہ ظفر ہیں- اس وقت میرے سامنے غلام رسول مہر کی شرح دیوان غالب موجود نہیں ہے جس میں انہوں نے اس بات کا ذکر کر کے اس سے اختلاف کیا ہے، اور کہا ہے کہ "خسرو شیریں سخن" سے غالب کی مراد امیر خسرو ہیں-
 

حسان خان

لائبریرین
اگر ملکِ عراق اک ماچہ خر سو بار ہو آوے
عراقی کی پر اُس میں کاہے کو رفتار ہو پیدا
(مرزا محمد رفیع سودا)

× ماچہ خر = خرِ مادہ
× عراقی = میرے خیال سے یہاں شیخ فخرالدین عراقی مراد ہیں۔
 
Top