نظم: بِنائے امید ٭ محمد تابش صدیقی

ایک نظم احباب کے ذوق کی نذر
بِنائے امید
٭
کبھی جب زندگی کی تلخیاں مجھ کو ستاتی ہیں
کبھی ناکام ہونے پر قدم جب لڑکھڑاتے ہیں
کبھی مایوس ہو کر جب میں ہمت ہار جاتا ہوں
کبھی جب کوئی غم دل پر اثر اپنا دکھاتا ہے
تو ایسے میں
کلامِ پاک میں اللہ کا فرماں
مجھے پھر یاد آتا ہے
مری ہمت بندھاتا ہے
امید اک یہ دلاتا ہے
”کسی انسان پر اللہ کوئی بوجھ اس کی تاب سے بڑھ کر نہیں رکھتا“
کوئی بھی غم ہو یا مشکل،
کوئی تلخی کہ ناکامی
مری برداشت کی حد سے زیادہ ہو نہیں سکتی

٭
محمد تابش صدیقی
 

صابرہ امین

لائبریرین
ایک نظم احباب کے ذوق کی نذر
بِنائے امید
٭
کبھی جب زندگی کی تلخیاں مجھ کو ستاتی ہیں
کبھی ناکام ہونے پر قدم جب لڑکھڑاتے ہیں
کبھی مایوس ہو کر جب میں ہمت ہار جاتا ہوں
کبھی جب کوئی غم دل پر اثر اپنا دکھاتا ہے
تو ایسے میں
کلامِ پاک میں اللہ کا فرماں
مجھے پھر یاد آتا ہے
مری ہمت بندھاتا ہے
امید اک یہ دلاتا ہے
”کسی انسان پر اللہ کوئی بوجھ اس کی تاب سے بڑھ کر نہیں رکھتا“
کوئی بھی غم ہو یا مشکل،
کوئی تلخی کہ ناکامی
مری برداشت کی حد سے زیادہ ہو نہیں سکتی

٭
محمد تابش صدیقی
بہت ہی مثبت اور عمدہ سوچ ۔ ۔ دل کو کیا تقویت ملی ہے ۔ ۔
”کسی انسان پر اللہ کوئی بوجھ اس کی تاب سے بڑھ کر نہیں رکھتا“ ۔ ۔ بےشک اس آیت میں ایک ذہنی سکون ہے ٹھ۔نڈک ہے ۔ ۔ ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت خوب ، تابش بھائی!
بہت اچھے انداز میں نظم کیا ہے آیتِ مبارکہ کو ! بے شک ہر امید کی بنا اس ربِّ کریم کی بے پایاں رحمت اور عفو و درگزر میں ہے ۔
 
Top