یہ واقعہ میں نے اپنے دادا جان سے سنا تھا۔ انکے کسی چک میںپیش آیا تھا۔
ایک اور واقعہ جو جمعہ کے روز امی جان کیساتھ 90ء کی دہائی میں پیش آیا:
عید الفطر قریب تھی اور مسجد نمازیوں سےبھری ہوئی تھی۔منتظمین نے مزید جگہ بنانے کیلئے وہاں عورتوں اور مردوں کے درمیان عارضی پردے لگادئے۔ نمازکے معاً بعد خواتین روایتی چغلیوں میںمشغول ہو گئیں۔ کچھ دیر تک تو مرد حضرات برداشت کرتے رہے۔ مگر جب شور زیادہ بڑھ گیا تو کسی نے اٹھ کر آواز لگائی:
’’براہ کرم، خواتین خاموشی اختیار کریں۔ مردوں کی سنتیں ہو رہی ہیں۔
اسکے بعد جو ہوا، وہ بتانے کے لائق نہیں ہے!
یہ پچھلے لطیفے کا کفارہ ہے کیا؟
اگر ہے تو ادا ہو گیا ہے.