مسجد میں مزاح

الف عین

لائبریرین
اس سلسلے میں کل آئیڈیا آیا تھا۔ یہاں ہم لوگ مسجد اور عبادات کے مواقع میں پونے والے دلچسپ واقعات کا ذکر کریں گے۔ بعد میں ان کو کمپائل کر کے ای بک بنائی جا سکتی ہے۔ لائبریری میں متفرقات کا زمرہ نہیں ہے، اس لئے ‘غیر لائبریری‘ فورم میں یہ شروع کر رہا ہوں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ہماری محلے کی مسجد میں ایک لڑکی بھیک مانگنے کبھی کبھی آتی ہے۔ اس کی مخصوص صدا یہ ہوتی ہے
"کچھ دے کر جانا بھائی صاحب/چچا جان/ بھیا جی۔۔ خالی ہاتھ مت جانا"
 

الف عین

لائبریرین
نماز جاری تھی، امام سورہ فاتحہ شروع کر چکے تھے۔ کسی وجہ سے کچھ دیر رکے۔ پیچھے سے کسی نے ’لقمہ دیا‘
ایاک نعبد و ایاک نستعین
 

الف عین

لائبریرین
ایک اور یاد آ گیا۔ جو میرے ماموں کا ہی واقعہ ہے۔
نماز پڑھتے وقت کچھ غلطی کر دی۔ سجدۂ سہو تو بعد میں کرتے، پہلے بے ساختہ منہ سے نکل گیا
’اللہ میاں۔ ساری!‘
 

جُنید

محفلین
ہماری مسجد کے خطیب صاحب کو شب کوری ہے. ایک بار رات کو جب کہ خادم مسجد میں نہیں تھا، بارش آگئی، دریاں باہر مسجد کے صحن میں تھیں، خطیب صاحب نے سوچا کہ خادم تو ہے نہیں دریاں بھیگ جائیں گی، اُٹھے اور اندازے پہ دریاں فولڈ کرنا شروع کر دیں، تھوڑی دیر میں انہیں اندازہ ہوا کہ دری بھاری ہوگئی ہے اور خادم کی آواز بھی آنے لگی، بعد میں پتہ چلا کہ خادم دری پہ سو رہا تھا،خطیب صاحب نے اس کو بھی فولڈ کر دیا.
 

ابوشامل

محفلین
1990ء کی دہائی کے ابتدائی دنوں میں کراچی لسانی فسادات کا گڑھ بنا ہوا تھا۔ انہی حالات میں ہمارے علاقے کی ایک مسجد میں ظہر کی نماز ہو رہی تھی۔ نماز کے دوران اچانک مسجد کی ایک ٹیوب لائٹ گر گئی۔ اس کے پھٹنے سے دھماکہ ہوا۔ سوائے امام صاحب، موذن اور دو مزید افراد کے تمام جماعت مسجد سے بھاگ کھڑی ہوئی۔
 

arifkarim

معطل
ایک مولوی صاحب کو کسی نے پیغام بھیجا کہ ہمارے گھر میں دال بنی ہے۔ اپنے شاگرد(غفورا) کو بھیج کر منگوا لیں۔ نماز سے پہلے اسکو پیغام دینا بھول گئے اور نماز شروع کرتے ہی یاد آیا تو تلاوت کچھ یوں‌کی:
دال ہے لذیذاً، کھانی ہے ضروراً، دوڑ وے غفورا، اللہ اکبر! اور غفورا نماز چھوڑ کر دال لینے چلا گیا!:grin:
 

موجو

لائبریرین
السلام علیکم!
انکل بڑے مزے کا دگاگہ شروع کیا ہے میں بھی شئیرنگ کر رہا ہوں
لیں جی
عید کی نماز ہورہی تھی کہ کسی خرابی کی وجہ سے سپیکر بند ہوگیا اب صورتحال یہ ہوئی کہ کوئی نمازی مکبر بھی نہ بنا اگلی صفیں رکوع میں‌تھیں اور پچھلی صفوں میں لوگ تکبیر یں‌سمجھ کر کھڑے تھے ایسے میں ایک آوازا آئی " او اگلے تو کوڈے ہوئے نے" :)
 

ابو کاشان

محفلین
1992 میں رمضان کا مہینہ تھا، رمضان میں مسجد کھچا کھچ بھری ہوتی ہے۔ عصر کا وقت تھا فرض نماز آخری قعدہ میں تھی کہ اچانک پورا محلّہ فائرنگ اور "جیت گیا" کی آوازوں سے گونج اُٹھا۔ پہلے سلام پر نمازی تھے دوسرے سلام پر سوائے دو صفوں کے، جن میں بزرگ حضرات ہوتے ہیں، کوئی نہیں تھا کیونکہ پاکستان ورلڈ کپ جیت چکا تھا۔
 

تیلے شاہ

محفلین
ہماری مسجد میں امام صاب کے آنے اور جانے کا راستہ الگ تھا اور اس ٹائم ہماری طرف شیعہ سنی فساد جاری تھا
میرے بڑے بھائی جماعت کھڑی ہونے کے وقت وہاں چھپ گئے اور جیسے ہی امام مسجد سجدے میں گیا اس کے سر پر نقلی پستول لگا کر کہا
جب تک میں نہ کہوں تب تک اللہ اکبر مت کہنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پورے 10 منٹ تک مولوی نے چپ کرکے سجدے میں پڑا رہا
آخر ہم نے خود ہی اللہ اکبر کہا تو وہ سجدے سے اٹھا
 

حسن نظامی

لائبریرین
ایک مولوی صاحب کو کسی نے پیغام بھیجا کہ ہمارے گھر میں دال بنی ہے۔ اپنے شاگرد(غفورا) کو بھیج کر منگوا لیں۔ نماز سے پہلے اسکو پیغام دینا بھول گئے اور نماز شروع کرتے ہی یاد آیا تو تلاوت کچھ یوں‌کی:
دال ہے لذیذاً، کھانی ہے ضروراً، دوڑ وے غفورا، اللہ اکبر! اور غفورا نماز چھوڑ کر دال لینے چلا گیا!:grin:

اس واقعے کا کوئی گواہ ہے ۔۔ یا اپنی طرف سے ہانکی گئی بات ہے ۔۔ ؟؟؟؟
اگر اپنی طرف سے کی گئی ہے تو پرہیز کریں ۔۔۔
 

حسن نظامی

لائبریرین
ایک واقعہ ۔۔

نماز تراویح کے دوران ۔۔ امام صاحب نے پیچھے مڑ کر کچھ کہا ۔

دائیں طرف پہلی صف کے کنارے کھڑے ایک آدمی نے دوسرے سے پوچھا ۔ امام صاحب نے کیا کہا ۔ اس آدمی نے ان سے کہا امام صاحب کہہ رہے تھے۔ پہلی رکعت میں سجدہ ہے ۔
امام صاحب نے تلاوت شروع کی ۔۔ جوں ہی قرات ختم کر کے رکوع کے لیے تکبیر کہی ۔ وہ صاحب جنہوں نے پوچھا تھا۔ ٹھک سجدے میں جا گرے ۔۔ باقی ساری صف رکوع میں ۔۔۔۔
عجیب صورت حال بن گئی تھی ۔۔
یہ میرے سامنے پیش آنےو الا واقعہ ہے ۔
 

حسن نظامی

لائبریرین
ہماری مسجد میں امام صاب کے آنے اور جانے کا راستہ الگ تھا اور اس ٹائم ہماری طرف شیعہ سنی فساد جاری تھا
میرے بڑے بھائی جماعت کھڑی ہونے کے وقت وہاں چھپ گئے اور جیسے ہی امام مسجد سجدے میں گیا اس کے سر پر نقلی پستول لگا کر کہا
جب تک میں نہ کہوں تب تک اللہ اکبر مت کہنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پورے 10 منٹ تک مولوی نے چپ کرکے سجدے میں پڑا رہا
آخر ہم نے خود ہی اللہ اکبر کہا تو وہ سجدے سے اٹھا
آپ کے بھائی تو بڑے شرارتی ہوئے نا پھر ۔۔۔
 

جُنید

محفلین
ایک مولوی صاحب کو کسی نے پیغام بھیجا کہ ہمارے گھر میں دال بنی ہے۔ اپنے شاگرد(غفورا) کو بھیج کر منگوا لیں۔ نماز سے پہلے اسکو پیغام دینا بھول گئے اور نماز شروع کرتے ہی یاد آیا تو تلاوت کچھ یوں‌کی:
دال ہے لذیذاً، کھانی ہے ضروراً، دوڑ وے غفورا، اللہ اکبر! اور غفورا نماز چھوڑ کر دال لینے چلا گیا!:grin:

نہیں یہ تو لطیفہ ہے اور کسی اور ورژن میں سنا ہے.
 

محمد وارث

لائبریرین
مجھے بھی یاد ہے اپنا ایک واقعہ :)

جنرل ضیا الحق کے مارشل لاء کا نیا نیا زمانہ تھا اور میں کسی پہلی دوسری جماعت میں تھا،جنرل صاحب نے صلوۃ کمیٹیاں بنا دیں اور سرکاری اسکولوں میں حکم جاری کر دیا کہ بچوں کو نماز پڑھوائی جائے سو ہمارے اسکول کے ماسٹر صاحبان سارے اسکول کے بچوں کو اکھٹا کر کے ظہر کی نماز کیلیے مسجد میں لے گئے۔

نماز سے فارغ ہوئے تو ایک بڑی جماعت کے لڑکے نے میرا کان کھینچتے ہوئے کہا، 'اوئے گدھے تم تین تین سجدے کیوں کر رہے تھے" :)
 

ابوشامل

محفلین
ہمارے محلے میں نماز عید کے موقع پر امام صاحب دوسری رکعت میں زائد تکبیر کہنے کے بجائے رکوع میں چلے گئے۔ پریشان عوام جب تک یہ سوچتی کہ کرنا کیا ہے تب تک امام صاحب رکوع سے کھڑے ہو گئے۔ اب آدھی عوام رکوع میں چلی گئی یوں عجیب تماشا ہو گیا کوئی رکوع میں ہے کوئی کھڑا ہے۔
بعد ازاں نماز دوبارہ پڑھوائی گئی :)
 

ابوشامل

محفلین
ہمارے گھر گاؤں سے ایک بزرگ خاتون مہمان آئیں۔ ان سے ملنے کے لیے ہمارے ایک رشتہ دار اپنی اہلیہ سمیت آئے۔ جس وقت وہ جانے لگے تو ہماری امی نے اصرار کیا کہ وہ بیگم کو چھوڑ جائیں لیکن وہ لے جانے پر مصر تھے۔ ابھی یہ بحث جاری ہی تھی کہ بزرگ خاتون، جو اس وقت نماز پڑھ رہی تھیں، حالت نماز ہی میں بول پڑیں "ارے اب چھوڑ بھی جاؤ" :)
 

arifkarim

معطل
اس واقعے کا کوئی گواہ ہے ۔۔ یا اپنی طرف سے ہانکی گئی بات ہے ۔۔ ؟؟؟؟
اگر اپنی طرف سے کی گئی ہے تو پرہیز کریں ۔۔۔

یہ واقعہ میں نے اپنے دادا جان سے سنا تھا۔ انکے کسی چک میں‌پیش آیا تھا۔

ایک اور واقعہ جو جمعہ کے روز امی جان کیساتھ 90ء کی دہائی میں پیش آیا:
عید الفطر قریب تھی اور مسجد نمازیوں سےبھری ہوئی تھی۔منتظمین نے مزید جگہ بنانے کیلئے وہاں عورتوں اور مردوں کے درمیان عارضی پردے لگادئے۔ نمازکے معاً بعد خواتین روایتی چغلیوں میں‌مشغول ہو گئیں۔ کچھ دیر تک تو مرد حضرات برداشت کرتے رہے۔ مگر جب شور زیادہ بڑھ گیا تو کسی نے اٹھ کر آواز لگائی:
’’براہ کرم، خواتین خاموشی اختیار کریں۔ مردوں کی سنتیں ہو رہی ہیں۔ :rollingonthefloor:
اسکے بعد جو ہوا، وہ بتانے کے لائق نہیں ہے!
 
Top