مسجد میں مزاح

جیہ

لائبریرین
صوابی کے علاقے شیوہ اڈہ کا غویی ملانامی ایک شخص کا ایک سچا واقعہ پیش خدمت ہے

ایک دفعہ غوایی ملا ایک صوابی قصبے کے ایک گاؤں میں مسجد میں نماز پڑھنے گئے ۔ نماز کے بعد امام صاحب نے لمبی دعا مانگنی شروع کی ۔ غوایی ملا تنگ آکر مسجد سے نکل آئے۔ دو دن بعد اسی گاؤں کا ایک شخص انہیں بازار میں مل گیا۔ دیکھتے ہی اس سے پوچھا۔

"بھائی جی! مولوی صاحب نے منہ پر ہاتھ پھیر دیا ہے یا ابھی تک دعا مانگ رہے ہیں :) 
 

dxbgraphics

محفلین
آخری مراسلہ دیکھ کر میں یہ سمجھا تھا کہ شاید گبین نے مسجد میں کچھ شرارت کی ہوگی۔ لیکن یہ تو ۔۔ زوڑ ملا زڑے تراوے ہیں:eek:
 
یہ واقعہ سات سال پہلے کا ہے
میرے ماموں جب نماز پڑھنے جاتے تو اپنے بیٹے کو بھی ساتھ مسجد لے جاتے ۔ ایک مرتبہ کچھ نمازیوں نے میرے ماموں سے شکایت کی کہ اپنے بچے کو مسجد میں نا لایا کریں۔ ماموں نے اس کی وجہ پو چھی ۔ تو نمازی کہنے لگے کہ جب نمازی نماز میں سجدہ کر تے ہیں تو آپ کا بیٹا ان کے کان میں تنکے ڈالتا ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
شکریہ شوکت کریم، در اصل اس دھاگے نے کچھ غلط موڑ لے لیا ۔ کہ اس میں مذہب کا مذاق اڑایا جانے لگا۔ یہ اس کا مقصد نہیں تھا۔
ایک واقعہ جو میں نے حال ہی میں سنا، اس میں ایسا کیا ہے؟

جماعت جاری تھی، امام سورۂ فاتحہ پڑھ رہے تھے، صراط المستقیم تک پہنچ کر امام رکے، کچھ دیر خاموشی رہی۔ ایک مقتدی کو یہ برداشت نہیں ہوا، فوراً لقمہ دیا، "صراط الذین"۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
لقمے پر ایک اور واقعہ یاد آ گیا جو میری بچپن کا ہی ہے، جب مجھے یہ معلوم ہوا تھا کہ قرات میں لقمہ کسے کہتے ہیں۔
ایک امام صاحب قرات کر رہے تھے۔ ایک جگہ ایک مقتدی نے ان کو لقمہ دیا۔ امام صاحب رکے، اور دوبارہ آیت اسی طرح پڑھی۔ اسی مقتدی نے پھر لقمہ دیا۔ تب بھی امام نے اسی طرح پڑھا۔ تیسری بار بھی ایسا ہی ہوا، آخر نماز کے بعد مقتدی ساحب نے پوچھا کہ ’میں نے لقمہ دیا تھا، آپ نے کیوں نہیں لیا:
امام صاحب نے بے ساختہ جواب دیا
’شکم پر تھا، خواہش نہیں تھی‘۔
بعد میں مصحف دیکھا گیا تو امام صاحب ہی درست تھے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
اگر اس تھریڈ کے مندرجات سے کسی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے تو ہمیں اس کا افسوس ہے، لیکن فورم کے ہر تھریڈ میں گفتگوکا رخ تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
 
ایک گاؤں کی مسجد میں مولوی صاحب جماعت کرارہے تھے۔ قرآت میں انہوں نے آخری آیت پڑھی "صحف ابراہیم و موسیٰ "۔ ۔ ۔بعد میں جب امام صاحب مسجد سے واپس گھر جارہے تھے تو ایک دیہاتی انکے پاس آیا اور بڑے شکایت آمیز انداز میں کہنے لگا۔۔۔
'مولوی صاحب مجھ سے کیا غلطی ہوگئی ہے۔ ۔آپ نے میرے دونوں ہمسایوں کا نام لیا ہے میرا کیوں‌نہیں لیا۔':)
 

S. H. Naqvi

محفلین
اگر اس تھریڈ کے مندرجات سے کسی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے تو ہمیں اس کا افسوس ہے، لیکن فورم کے ہر تھریڈ میں گفتگوکا رخ تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
محترم نبیل بھائی یہ آپ کا کیسا افسوس ہے کہ آپ پھر اسی سلسلے کو جاری رکھے ہوئے ہیں؟؟؟ اگر میرا تبصرہ اس تھریڈ کے موضوع سے مطابقت نہیں رکھتا تو براہ مہربانی آپ اسے کسی اور سیکشن میں منتقل کر دیں اور اس کا جواب دیں تا کہ اگر میں غلط ہوں تو مجھے اپنی غلطی کی اصلاح کا موقعہ ملے۔۔۔۔!
 

نبیل

تکنیکی معاون
نقوی صاحب، آپ کو پہنچنے والی ذہنی کوفت کا مجھے افسوس ہے، لیکن کم از کم مجھے اس تھریڈ‌ میں کوئی قابل اعتراض بات نظر نہیں آ رہی۔ اور جہاں تک علیحدہ تھریڈ پر گفتگو کرنے کا تعلق ہے تو فی الحال میرے پاس اس کے لیے وقت نہیں ہے، اس کے لیے معذرت۔
 

گرائیں

محفلین
ایک گاؤں کی مسجد میں مولوی صاحب جماعت کرارہے تھے۔ قرآت میں انہوں نے آخری آیت پڑھی "صحف ابراہیم و موسیٰ "۔ ۔ ۔بعد میں جب امام صاحب مسجد سے واپس گھر جارہے تھے تو ایک دیہاتی انکے پاس آیا اور بڑے شکایت آمیز انداز میں کہنے لگا۔۔۔
'مولوی صاحب مجھ سے کیا غلطی ہوگئی ہے۔ ۔آپ نے میرے دونوں ہمسایوں کا نام لیا ہے میرا کیوں‌نہیں لیا۔':)



بہت پرانا لطیفہ ہے۔ مدرسوں میں‌ پڑھنے والے طلبا میں‌عام ہے۔
 

ابوشامل

محفلین
مجھے تو شدید حیرت ہو رہی ہے کہ ہمارے دوست ان باتوں کو کتنا سنجیدہ لے رہے ہیں؟ بھائی مسجد ہمارے روز مرہ کے معمولات کا حصہ ہے، تقدیس میں لپیٹ کر اسے کوئی ماورائی چیز نہ بنائیں۔ یقین کریں ان واقعات سے عام مسلمان اور مسجد کے درمیان تعلقات مضبوط ہی ہوگا، کمزور نہیں پڑے گا۔ اس لیے میں کبھی مولوی یا مسجد کے بارے میں لطیفے کا برا نہیں مناتا، ہاں لیکن اس میں بدتمیزی کا عنصر شامل نہیں ہونا چاہیے کیونکہ بد اخلاقی لطیفے کا مزا کرکرا کر دیتی ہے۔
میں نے کافی عرصہ پہلے مسٹر بین کی ایک قسط دیکھی تھی جس میں وہ چرچ میں اونگھتا اور الٹی سیدھی حرکتیں کرتا رہتا ہے، میری بڑی خواہش تھی کہ کوئی اس طرح کا خاکہ مسجد میں ہونے والی حرکتوں پر بھی بنائے، لیکن پھر سوچا کہ اگر کسی کی موت آئی ہوئي وہی یہ کام کر سکتا ہے۔ ہمارے لوگوں کی ذہنی سطح اتنی بلند نہیں کہ وہ اس کے مثبت اثرات کے بارے میں کچھ سوچ سکیں۔
محترم نبیل و دیگر موڈریٹر حضرات! میں نے اس موضوع پر لکھنا ضروری سمجھتا تھا، اس لیے یہ پیغام بھیج کر اتمام حجت کر رہا ہوں، اگر موضوع سے ہٹ کر بات کرنے کے جرم کا مرتکب ٹھیرا ہوں تو یہ پیغام حذف کر دیجیے گا۔ زحمت کے لیے معذرت خواہ ہوں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
ایک مرتبہ کہیں پڑھا تھا کہ امام صاحب نماز کے لیے صف بنواتے وقت ہدایت فرما رہے تھے کہ بھئی کسی کا پاؤں آگے نہ بڑھے تو ایک مقتدی نے عرض کیا کیوں مولوی صاحب، کیا اس سے نوبال ہو جائے گی۔
 

ابوشامل

محفلین
ایک مرتبہ کہیں پڑھا تھا کہ امام صاحب نماز کے لیے صف بنواتے وقت ہدایت فرما رہے تھے کہ بھئی کسی کا پاؤں آگے نہ بڑھے تو ایک مقتدی نے عرض کیا کیوں مولوی صاحب، کیا اس سے نوبال ہو جائے گی۔
ہاہاہاہا ۔۔۔۔۔ وہ مقتدی بھی کوئی میرے جیسا ہوگا، جملہ چست کرنے میں تیز :)
 

جیہ

لائبریرین
یہ لطیفہ یہاں پوسٹ کیا تھا

بابا جانی کے حکم پر یہاں بھی پوسٹ کرتی ہوں


جمعے کی نماز
پہلا دوست: کیا بات ہے آج بہت اداس نظر آ رہے ہو؟
دوسرا دوست: ہفتے میں ایک ہی نماز پڑھتا ہوں جمعے کی ۔ آج وہ بھی قضا ہو گئی
پہلا دوست ۔ کیوں یار کیا ہوا تھا؟
دوسرا دوست: نہایا، صاف کپڑے پہنے، بھاگم بھاگ مسجد پہنچچا، سنت پڑھی۔ خطبے کے لئے اذان ہوئی ۔ مولوی صاحب نے خطبہ پڑھا۔ نماز کے لئے جماعت کھڑی ہوئی۔ نماز سے پہلے مولوی صاحب نے اعلان کیا۔۔۔

اپنے اپنے موبائل بند کر دیں۔

میں نے دیکھا تو میرا موبائل گھر ہی میں رہ گیا تھا۔ بھاگم بھاگ گھر پہنچا، موبائل بند کیا۔ واپس مسجد پہنچا تو نماز ہو گئی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔
 
السلام علیکم
ہمارے شہر کافی بھرے پرے علاقے میں ایک مسجد بنام نورانی مسجد ہے۔ کئی محلّہ کے درمیان ، قدیم ، مگر جدید تعمیر کے ساتھ کافی وسیع مسجد ہے۔ مستقل مصلیوں کی تعداد اچھی خاصی ہے ۔ علاوہ اسکے مصرف راہ گذر پر واقع ہونے سے گذرنے والے نمازی بھی اسمیں نماز پڑھنے آجاتے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ تبلیغی جماعت کا مرکز بھی ۔ جس دن کا میں واقعہ لکھ رہا ہوں وہ جمعہ کا دن تھا۔اس دن تبلیغی جماعت کے حضرات کا ہفتہ واری اجتماع بھی وہاں ہوا کرتا ہے۔ جس میں انکا وہیں قیام بھی سنیچر کی صبح تک ہوتا ہے۔ امام مسجد بہت پرانے اور بہت ہی باوقار عالم دین ہیں۔ ( ان دنوں بیمار ہیں انکے لیئے وعاء کی درخواست ہے ) ۔
نماز عشاء ہوچکی تھی جناب امام صاحب سنّتوں و نوافل کے بعد وتر میں مشغول تھے ۔ آخیر قاعدہ میں بیٹھے ہوئے تھے بھیڑ کی وجہ سے سب ہی اپنی اپنی جگہ نماز ادا کر رہے تھے۔ کچھ ایسا اتفاق ہوا کہ امام صاحب کے پیچھے حد نظر میں سبھی قاعدہ میں تھے ، اور امام صاحب اپنے کرتے سے مائیک نکالنا بھول گئے تھے۔ نماز پڑھتے پڑھتے امام صاحب کی توجّہ ان کی طرف ہوئی کن انکھوں سے جتنے مصلّی نظر آئے سب قاعدہ تھےاور کرتے میں مائیک بھی لگا ہوا تھا۔ اب امام صاحب کو وسوسہ ہونے لگا ۔ کہ میں اپنی نماز پڑھ رہا ہوں کہ جماعت کی نماز ادا کروا رہا ہوں جتنا ممکن ہو سکا اِدھر اُدھر ترچھی نظر کرکے دیکھ لیا مگر بات واضح نہ ہوسکی اب بے چینی ہونے لگی خدایا کیا کروں آیا اپنا سلام بھیروں کہ با آواز سب کے لئیے؟ کافی دیر کھانستے کھنگارتے رہے ادھر ادھر نظر مارتے رہے پر وہاں تو پوری مسجد بھری مگر سنناٹا۔۔۔ آخر جی کڑا کیا اور ایک طرف اپنی پاٹ دار و مخصوص لہجے میں السلام علیکم و رحمتہ اللہ کی آواز بلند بھی کی اور خلاف طریقہ وہیں گردن روک کر پیچھے کے لوگوں کا رد عمل دیکھنے کو نظر دوڑائی تو دیکھا لوگ ان بہت حیرت سے دیکھ رہے ہیں اور گردن گھومنے سے وہ لوگ بھی نظر آنے لگے جو نماز کے دوسرے رکن میں مشغول تھے۔ اب امام صاحب اور زور سے کھانستے کھانستے دوسری جانب اپنا سرّی سلام پھیر کر اٹھے اور بنا دعا و وظائف ایسے جیسے بہت زور کا ٹھسکا لگا ہے کا اظہار کرتے پانی کے مٹکے کی طرف نکل لیے۔
مذکورہ بالا واقہ میں خود امام صاحب کے بیان واقعہ شامل ہیں۔
 

موجو

لائبریرین
السلام علیکم
چل ذرا اوپر

مسجد میں عشاء کے بعد شب برات کی محفل ختم ہوچکی تھی اب روشنیاں بھجا دی گئیں تھیں اور دعا جاری تھی کچھ دوست باہر تھے وہ دعا کے لئے جوں ہی اندر آئے تو ایک صاحب کا ہاتھ باہر سے آنے والے دوست نے مسل دیا بے اختیار ان کی چیخ نکل گئی اس کے بعد تو لوگوں پر وہ رقت طاری ہوئی اور باہر سے آنے والے اپنے قہقہے دبانےباہر نکل گئے۔
 

انتہا

محفلین
ہماری مسجد کے ایک نمازی کو بے شک کہنے کی عادت ہے۔ ایک دن امام صاحب عشاء کی نماز پڑھا رہے تھے۔ پہلی رکعت جاری تھی۔ میں پہلی صف میں کھڑا تھا۔ سورہ بنی اسرائیل کی پہلی آیت کا جیسے ہی اختتام ہوا یعنی امام صاحب نے کہا:
انہ ھوالسمیع البصیر(بے شک وہ سب کچھ سننے والا دیکھنے والا ہے) پچھلی صف سے آواز آئی:
’’بے شک‘‘
میرا تو نماز قائم رکھنا مشکل ہو گیا۔
اب مجھے معلوم نہیں کہ ان صاحب نے نیت باندھ لی تھی یا نماز شروع کرنے سے پہلے ہی یہ کہا تھا۔
 
Top