محبت کے موضوع پر اشعار!

شمشاد

لائبریرین
وہی تیری محبت کی کہانی
جو کچھ بھولی ہوئی کچھ یاد بھی ہے

تمہارا ذکر آیا اتفاقاً
نہ بگاڑو بات پر بات آ گئی ہے
(فراق گورکھپوری)
 

ماوراء

محفلین
وہ ہی محسوس کرتے ہیں خلش درد محبت کی
جو اپنے آپ سے بڑھ کر کسی سے پیار کرتے ہیں۔


( پتہ نہیں ٹھیک ہے یہ نہیں۔۔ :? )
 

شمشاد

لائبریرین
لب پہ تیرے اقرارِ محبت شعر غزل کا لگتا ہے
شرم سے چہرہ لال گلابی پھول کنول کا لگتا ہے
 

ماوراء

محفلین
کہا تھا نا !!!!

مجھے تم اس طرح سوتے مت چھوڑ کر جانا
مجھے بیشک جگا دینا
بتا دینا کے
محبت کے سفر میں ساتھ میرے چل نہیں سکتے
جدائی میں ہجر میں ساتھ میرے چل نہیں سکتے
تمہیں راستہ بدلنا ہے
میری حد سے نکلنا ہے
تمہیں کس بات کا ڈر تھا
تمہیں جانے نہیں دیتا
ارے پاگل !!!
محبت کی طبیعت میں
زبردستی نہیں ہوتی
جسے راستی بدلنا ہو
اسے راستہ بدلنے سے
جسے حد سے نکلنا ہو
اسے حد سے نکلنے سے
نہ کوئی روک پایا ہے
نہ کوئی روک پائے گا
تمہیں کس بات کا ڈر تھا
مجھے بیشک جگا دیتے
تمہیں میں دیکھ ہی لیتا
تمہیں کوئی دعا دیتا
کم از کم یوں تو نہ ہوتا
میرے پاس حقیقت ہے !
تمہارے بعد کھونے کے لئے
کچھ بھی نہیں باقی
مگر خود کو کھو جانے سے ڈرتا ہوں
میں اب سونے سے ڈرتا ہوں ۔۔۔۔!!!!​
 

شمشاد

لائبریرین
محبت کی طبیعت میں
یہ کیسا بچپنا قدرت نے رکھا ہے
کہ جتنی پرانی جتنی بھی مضبوط ہو جائے
اسے تائیدِ تازہ کی ضرورت پھر بھی رہتی ہے
یقین کی آخری حد تک دلوں میں لہلہاتی ہو
نگاہوں سے ٹپکتی ہو لہو میں جگمگاتی ہو
ہزاروں طرح سے دلکش حسیں حال بناتی ہو
اسے اظہار کے لفظوں کی حاجت پھر بھی رہتی ہے
(امجد اسلام امجد)
 

شمشاد

لائبریرین
کس پہ الزام محبت کا لگایا جائے
خود ہوں ماخوذ اگر ان کو بچایا جائے
کون کہرام میں سنتا ہے شکستِ دل کو
نقش آواز کا ماتھے پہ سجایا جائے
 

شمشاد

لائبریرین
اپنی محبت کے افسانے کب تک راز بناؤ گے
رسوائی سے ڈرنے والو بات تم ہی پھیلاؤ گے
اس کا کیا ہے تم نہ سہی تو چاہنے والے اور بہت
ترکِ محبت کرنے والو تم تنہا رہ جاؤ گے
 

F@rzana

محفلین
یہ چاہتوں کی خطا ہے سزا ابھی تک ہے
محبتوں میں کوئی بے وفا ابھی تک ہے

تمام رات ستاروں کے چاند کی مانند
سنا ہے راتوں میں وہ جاگتا ابھی تک ہے

درخت نیم کا لوری سنا رہا ہے مجھے
وہ میری آنکھوں میں سپنا بنا ابھی تک ہے
 

شمشاد

لائبریرین
محبت مانو الفاظ میں لائی نہیں جاتی
یہ ایسی نازک حقیقت ہے جو سمجھائی نہیں جاتی

محبت کا دستور ہے کہ ہستی کو مٹانا پڑتا ہے
جو غم فرشتے نہ اٹھا سکے وہ غم بھی اٹھانا پڑتا ہے
 

شعیب صفدر

محفلین
محبت کو سمجھانا ہے تو اے غافل محبت کر
کہ ساحل سے کبھی انداز طوفان نہیں ہوتا
وفا کا زخم ہے گہرا تو کوئی بات نہیں
لگاؤ بھی تو ہمیں تم سے انتہا کا تھا
 

شمشاد

لائبریرین
اے محبت تیرے انجام پہ رونا آیا
جانے کیوں آج تیرے نام پہ رونا آیا

یوں تو ہر شام امیدوں میں گزر جاتی ہے
آج کچھ بات ہے جو شام پہ رونا آیا

کبھی تقدیر کا ماتم کبھی دنیا کا گلا
منزلِ عشق میں ہر گام پہ رونا آیا

جب ہوا ذکر زمانے میں محبت کا ‘شکیل‘
مجھ کو اپنے دلِ ناکام پہ رونا آیا
(شکیل بدایونی)
 

F@rzana

محفلین
۔

وہ چاند چہرے وہ بہکی باتیں سلگتے دن تھے مہکتی راتیں
وہ چھوٹے چھوٹے سے کاغذوں پر محبتوں کے پیام لکھنا
گلاب چہروں سے دل لگانا وہ چپکے چپکے نظر ملانا
وہ آرزوؤں کے خواب بننا وہ قصہّ ناتمام لکھنا
حسن رضوی
 

شمشاد

لائبریرین
عاشقی بے دلی سے مشکل ہے
پھر محبت اسی سے مشکل ہے
عشق آغاز ہی سے مشکل ہے
صبر کرنا ابھی سے مشکل ہے
(احمد فراز)
 

شمشاد

لائبریرین
کسی سے کبھی دل لگایا نہ تھا
محبت کا صدمہ اٹھایا نہ تھا

حسینوں کے رونے پہ ہنستے تھے ہم
کبھی اک آنسو بہایا نہ تھا
(اختر شیرانی)
 

شمشاد

لائبریرین
بجھے سینوں میں جلتی ہے تو دل بیدار ہوتے ہیں
محبت کی تپش میں کچھ عجب اسرار ہوتے ہیں
 
Top