محبت کے موضوع پر اشعار!

ماوراء

محفلین
میں نے جانا ہے کہہ
محبت موسم نہیں
اپنی مدت پوری کرے
اور رخصت ہو جائے
محبت ساون نہیں،ٹوٹ کر برسے
محبت آگ نہیں،سلگے بھڑکے
اور بجھ جائے
محبت آفتاب نہیں،ابھرے چمکے اور ڈھل جائے
محبت تو چاند کی مانند ہے
جو بڑحتا ہے،گھٹتا ہے
نکلتا ہے،چھپتا ہے
مگر فنا نہیں ہوتا
 

ماوراء

محفلین
محبت کو چلو کسی در پر چھوڑ آئیں
اس سبز سنہری شیشے کو
کسی پتھر پہ توڑ آئیں
چلو اپنی آنکھیں پھوڑ آئیں
اس شہر طلسم کی جانب
دو قدم چلیں،کچھ پل رکیں
کچھ کہہ جائیں کچھ بھول آئیں
چلو باتیں کچھ دہرائیں
کبھی ہر بات سے مکر جائیں
کبھی رستے سے پلٹ آئیں
کبھی در پر گزار عمر آئیں
کچھ دل کے ساتھ چلیں ہم
کسی رات سنگ ڈھلیں ہم
چاہے جتنے موڑ آئیں
ہم اپنی ہستی بھول آئیں
کہیں اپنی انا چھوڑ آئیں
چلو خود کو کسی گلی،کسی نگر چھوڑ آئیں
اس دل کے شیشے کو کسی پتھر پر پھوڑ آئیں۔۔۔۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
محبت میں وفاداری سے بچیئے
جہاں تک ہو اداکاری سے بچیئے

ہر اک صورت بھلی لگتی ہے کچھ دن
لہو کی شعبدہ کاری سے بچیئے
(ندا فاضلی)
 

شمشاد

لائبریرین
مجرم ہوں تیرا آ مجھے جو چاہے سزا دے
اس دل میں محبت کی صنم آگ لگا دے

جذبات کا دل میں کوئی طوفان اٹھا کے
کہتے ہیں جسے پیار زمانے کو دیکھا دے

دنیا سے کبھی پیار کا شکوہ نہ کروں گا
لے ہاتھ میں خنجر میری گردن کو اڑا دے

ان مست نگاہوں سے سرِ شام پلا کر
دیوانے کو کچھ اور ہی دیوانہ بنا دے

آ پیار کی اس راہ سے کانٹوں کو ہٹا کر
دشمن کو جلانے کے لیئے پھول بچھا دے

اب حسنِ تجلی سے جلے “باز“ ہے تیرا
رخسار پے اپنے ذرا پردے کو گرا دے
(بازالدین باز)
 

شمشاد

لائبریرین
ماوراء نے کہا:
یقین نہیں قسمت پہ کہ ملے گی مجھے بھی بہار
خزاں میں تیرا ہاتھ تھام کر تجھے اپناؤں کیسے
خود سے انجان ہوں،منزل کا رستہ تجھے دکھاؤں کیسے
تیرے چاہنے والے کوئی کم نہیں،بہت خوش رہوں گے تم
میں تو تنہائی میں گری ہوں،محفل تیرے لیے سجاؤں کیسے
دور رہ کر آج قریب ہو،پا کے تجھے کھو نا دوں
کھویا ہے ایسے بہت کچھ،اس ڈر سے تجھے وقف کروں کیسے
یہ نا سمجھ کہ تجھ سے پیار نہیں ہمیں
پر پھسی ہوں ایسی کشمکش میں،اب میں تجھے بتلاؤں کیسے

ماوراء اس دھاگے کا عنوان “ محبت “ ہے، اور یہاں پر ایسے اشعار لکھنا ہیں جن میں لفظ “ محبت “ آئے۔ تمہاری مندرجہ بالا غزل میں “ محبت “ کا لفظ نہیں ہے۔
 

ماوراء

محفلین
lol۔۔۔لفظ محبت نہیں ہے تو اس کا عنوان تو محبت ہو سکتا ہے نہ۔۔خیر کوئی مسئلہ نہیں ہے میں ڈیلیٹ کیے دیتی ہوں۔۔آپ خوش رہیئے۔۔ :)
 

شمشاد

لائبریرین
ہونٹوں پہ محبت کے فسانے نہیں آتے
ساحل پہ سمندر کے خزانے نہیں آتے

پلکیں بھی چمک اٹھی ہیں سوتے میں ہماری
آنکھوں کو ابھی خواب چھپانے نہیں آتے
(بشیر بدر)
 

شمشاد

لائبریرین
ماوراء نے کہا:
lol۔۔۔لفظ محبت نہیں ہے تو اس کا عنوان تو محبت ہو سکتا ہے نہ۔۔خیر کوئی مسئلہ نہیں ہے میں ڈیلیٹ کیے دیتی ہوں۔۔آپ خوش رہیئے۔۔ :)

اس میں اتنا ناراض ہو کر لکھنے کی کیا بات ہے۔ میں نے کوئی غلط بات تو نہیں کی۔
 
محبت کس کو کہتے ہو
کسی کا ساتھ مل جانا ۔۔؟
یا خیالات مل جانا ۔۔۔؟
محبت کی کہانی اسطرح دہرائے جاتے ہو
سبھی گزری ہوئی باتوں پہ یوں اترائے جاتے ہو
کہ جیسے اس مقدس راہ میں تم بھی مسافر ہو
محبت کی جو باتیں تم یہاں پرچار کرتے ہو
کبھی سوچا ہے کیا تم نے میری محفل میں آئے ہو
محبت کس کو کہتے ہو
کسی کا ساتھ مل جانا ۔۔؟
یا خیالات مل جانا ۔۔۔؟
 

ماوراء

محفلین
شمشاد نے کہا:
ماوراء نے کہا:
lol۔۔۔لفظ محبت نہیں ہے تو اس کا عنوان تو محبت ہو سکتا ہے نہ۔۔خیر کوئی مسئلہ نہیں ہے میں ڈیلیٹ کیے دیتی ہوں۔۔آپ خوش رہیئے۔۔ :)

اس میں اتنا ناراض ہو کر لکھنے کی کیا بات ہے۔ میں نے کوئی غلط بات تو نہیں کی۔

اف توبہ ہے۔۔میں نے کب ناراض ہو کر کچھ کہا ہے۔۔:( آپ کو میری یر بات ہی ناراضگی والی کیوں لگتی ہے۔۔:( آپ نے تو بالکل ٹھیک کہا ہے۔۔تو میں بھلا کیسے کہوں کے غلط ہے۔۔:?
 

شمشاد

لائبریرین
ماوراء نے کہا:
شمشاد نے کہا:
ماوراء نے کہا:
lol۔۔۔لفظ محبت نہیں ہے تو اس کا عنوان تو محبت ہو سکتا ہے نہ۔۔خیر کوئی مسئلہ نہیں ہے میں ڈیلیٹ کیے دیتی ہوں۔۔آپ خوش رہیئے۔۔ :)

اس میں اتنا ناراض ہو کر لکھنے کی کیا بات ہے۔ میں نے کوئی غلط بات تو نہیں کی۔

اف توبہ ہے۔۔میں نے کب ناراض ہو کر کچھ کہا ہے۔۔:( آپ کو میری یر بات ہی ناراضگی والی کیوں لگتی ہے۔۔:( آپ نے تو بالکل ٹھیک کہا ہے۔۔تو میں بھلا کیسے کہوں کے غلط ہے۔۔:?

اچھا بابا میں نے ہی غلط لکھ دیا تھا۔ تم بھی ناراض نہیں اور میں بھی، اب تو خوش۔
 

F@rzana

محفلین
؛

پہلے دیکھا تھا جس محبت سے اک نظر پھر وہی دوبارا کر
کھو نہ جائے غبار میں نیناں مجھ کو اے زندگی پکارا کر
 

شمشاد

لائبریرین
حجاب آتا ہے ان سے نظر ملانے میں
عجیب لطف ہے وعدوں کے بھول جانے میں

کبھی تو میری محبت کا یقیں کر لے
کہیں نہ عمر گزر جائے آزمانے میں
 
جواب

ہوگا کسو دیوار کے سائے تلے میں میر
کیا کام محبت سے اس آرام طلب کو (میر)

ہم بھی دشمن تو نہیں ہیں اپنے
غیر کو تجھ سے محبت ہی سہی (غالب)


محبت کے لیے دل ڈھونڈ کوئی ٹوٹنے والا
یہ وہ مے ہے جسے رکھتے ہیں نازک آبگینوں میں
جفا جو عشق میں ہوتی ہے وہ جفا ہی نہیں
ستم نہ ہو تو محبت میں کچھ مزا ہی نہیں (اقبال)


دونوں جہان تیری محبت میں‌ ہار کے
وہ جارہا ہے کوئی شب غم گزار کے (فیض)

اے محبت تیرے انجام پر رونا آیا
جانے کیوں آج تیرے نام پہ رونا آیا (شکیل بدایونی)

خدا کو حاظر و ناظر سمجھ کے یہ تو بتا
کہ میں نے تجھ سے محبت میں انتہا نہیں کی (سلطان سکون)
 

تیشہ

محفلین
محبت پانی پانی ہے میری پانی کی بستی ہے
سمندر پار کرنے کے لئے کاغذ کی کشتی ہے
محبت کے خریداراں میاں اوپر سے آتے ہیں
محبت زندگی دے کر اگر مل جائے سستی ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
جب نمازِ محبت ادا کیجیئے
غیر کو بھی شریکِ دعا کیجیئے
آنکھ والے نگاہیں چراتے ہیں
آئینہ کیوں نہ ہو سامنا کیجیئے
آنکھ میں اشکِ غم آ بھی جائیں تو کیا
چند قطرے ہیں پی لیا کیجیئے
آپ کا گھر سدا جگمگاتا رہے
راہ میں بھی دیا رکھ دیا کیجیئے
زیرِ پا ہیں سمندر کی گہرائیاں
اب تو ساحل پہ بھی تجربہ کیجیئے
(شانتی صبا)
 

شمشاد

لائبریرین
ہم محبت میں بھی توحید کے قائل ہیں فراز
ایک ہی شخص کو محبوب بنائے رکھنا
(احمد فراز)
 
Top