کاشفی

محفلین
غزل
(ڈاکٹر جاوید جمیل)
قصّہ دردِ دل سناتےکیا
خوش تھی محفل بہت، رُلاتےکیا

ایک طوفان سا تھا یادوں کا
چاہتےبھی تو روک پاتے کیا؟

آرزو کی ہے خو گلے پڑنا
آرزو کو گلے لگاتے کیا

انکا ہر جلوہ جان لیوا ہے
ملتے رہتےتو جاں سے جاتے کیا؟

آخرِشب تھی شمع چپ چپ تھی
اب اسے اور ہم جلاتے کیا

کر دیا ہم نےخم سرِتسلیم
یہ نہ کرتے تو سر کٹاتے کیا ؟

غم کارشتہ تھا دل کی دھڑکن سے
اس سے پیچھاکبھی چھڑاتے کیا

صبح آنےمیں دیر تھی جاوید
آپ تھےنیندمیں اُٹھاتےکیا
 
Top