کاشفی

محفلین
غزل
(ریحانہ نواب)
غزل جو میرؔ کی ہم گنگنانے لگتے ہیں
تو اور بھی وہ ہمیں یاد آنے لگتے ہیں

عجیب شوق ہے یہ کیسا ولولہ دل میں
نظر کے ملتے ہی ہم مُسکرانے لگتے ہیں

بہت قریب سے میں نے بھی اُن کو چاہا تھا
تو آج خواب میں آکر منانے لگتے ہیں

وفا کے پھول کی خوشبو ہے کوبکو پھیلی
تمہاری یاد کے موسم سہانے لگتے ہیں

بہت قریب جو ہوتا ہے دل کے ریحانہ
اسے بھلانے میں اکثر زمانے لگتے ہیں
 
Top