سولھویں سالگرہ ظہیر احمد ظہیر بھائی سے ادبی اور علمی مکالمہ

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ظہیراحمدظہیر بھائی! ایک سوال میری طرف سے بھی۔
آپ نے جن مصنفین کے نام لیے وہ مجھے بھی بہت پسند ہے۔ اور میری بھی یہی عادت ہے کہ کئی بار نئی کتاب پڑھنے کی بجائے پرانی پڑھی کتاب ہی بار بار پڑھ لیتا ہوں۔ بلکہ اکثر تو ایسا ہوتا ہے کہ نئی کتاب کا ذائقہ پسند نہ آئے تو پرانی کتاب پڑھ کر طبیعت کی اکتاہٹ دور کرتا ہوں۔ کیا ایسا آپ کے ساتھ بھی ہوتا ہے؟ اور کون سی کتاب آپ کی پسندیدہ ہے؟
بچپن اور لڑکپن میں تو جو لکھی ہوئی چیز سامنے آجائے وہ پڑھا کرتا تھا ۔ حد یہ کہ بازار سے گزرتے ہوئے تمام دکانوں کے سائن بورڈ بھی پڑھ ڈالتا تھا ۔ :D
جب شعور آیا (؟) تو مطالعہ میں تخصیص برتنے لگا ۔ بالکل آپ ہی کی سی عادت ہے میری بھی ۔ جو کتابیں یا تحریریں پسند ہیں وہ بار بار پڑھتا ہوں ۔ دیوانِ غالب نمعلوم کتنی بار پڑھا ہے ۔ فیض کی اکثر غزلیں ایک زمانے میں تقریباً زبانی یاد تھیں ۔ جہاں کہیں اچھا کلام نظر سے گزرا فوراً یاد ہوجاتا تھا ۔ پھر شادی ہوگئی ۔
پسندیدہ کتابوں میں دیوانِ غالب ، فیض اور افتخار عارف کے تمام مجموعے ، مشتاق یوسفی کی تمام فکاہیہ تحریریں ، پطرس کے مضامین ، ابنِ انشا کی خمارِ گندم ، مختار مسعود کی لوحِ ایام ، شفیق الرحمٰن کی اکثر کتب ، 1950 سے پہلے کا اردو فکاہیہ ادب ، اور نمعلوم کیا الا بلا ۔ یہ سب پسندیدہ تحریریں ہیں ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
آج ہی دوسری بار یہ بات آپ کی طرف سے پڑھنے کو ملی ہے۔ اب اس کے پیچھے چھپی کہانیاں جاننا چاہتا ہوں۔
نین بھائی ، ویسے تو آپ نے پہلے بھی ایک بار بتایا تھا لیکن تصدیق کے لئے ایک بار پھر پوچھ لوں کہ آپ ماچس کون سی استعمال کرتے ہیں؟!
 

صابرہ امین

لائبریرین
بچپن اور لڑکپن میں تو جو لکھی ہوئی چیز سامنے آجائے وہ پڑھا کرتا تھا
حد یہ کہ بازار سے گزرتے ہوئے تمام دکانوں کے سائن بورڈ بھی پڑھ ڈالتا تھا ۔ :D
۔ جو کتابیں یا تحریریں پسند ہیں وہ بار بار پڑھتا ہوں ۔
فیض کی اکثر غزلیں ایک زمانے میں تقریباً زبانی یاد تھیں ۔
جہاں کہیں اچھا کلام نظر سے گزرا فوراً یاد ہوجاتا تھا ۔
پسندیدہ کتابوں میں دیوانِ غالب ، فیض ، مشتاق یوسفی کی تمام فکاہیہ تحریریں ، پطرس کے مضامین ، ابنِ انشا ،
مختار مسعود کی لوحِ ایام ،
شفیق الرحمٰن کی اکثر کتب ،اور
نامعلوم کیا الا بلا ۔
یہ سب پسندیدہ تحریریں ہیں ۔
خوشی ہوئی بہت کچھ کامن نکلا ۔ ۔ :D
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
بچپن اور لڑکپن میں تو جو لکھی ہوئی چیز سامنے آجائے وہ پڑھا کرتا تھا ۔ حد یہ کہ بازار سے گزرتے ہوئے تمام دکانوں کے سائن بورڈ بھی پڑھ ڈالتا تھا ۔ :D
جب شعور آیا (؟) تو مطالعہ میں تخصیص برتنے لگا ۔ بالکل آپ ہی کی سی عادت ہے میری بھی ۔ جو کتابیں یا تحریریں پسند ہیں وہ بار بار پڑھتا ہوں ۔ دیوانِ غالب نمعلوم کتنی بار پڑھا ہے ۔ فیض کی اکثر غزلیں ایک زمانے میں تقریباً زبانی یاد تھیں ۔ جہاں کہیں اچھا کلام نظر سے گزرا فوراً یاد ہوجاتا تھا ۔ پھر شادی ہوگئی ۔
پسندیدہ کتابوں میں دیوانِ غالب ، فیض اور افتخار عارف کے تمام مجموعے ، مشتاق یوسفی کی تمام فکاہیہ تحریریں ، پطرس کے مضامین ، ابنِ انشا کی خمارِ گندم ، مختار مسعود کی لوحِ ایام ، شفیق الرحمٰن کی اکثر کتب ، 1950 سے پہلے کا اردو فکاہیہ ادب ، اور نمعلوم کیا الا بلا ۔ یہ سب پسندیدہ تحریریں ہیں ۔

اچھی بھلی زندگی جا رہی تھی کہ
 
آخری تدوین:

نیرنگ خیال

لائبریرین
نین بھائی ، ویسے تو آپ نے پہلے بھی ایک بار بتایا تھا لیکن تصدیق کے لئے ایک بار پھر پوچھ لوں کہ آپ ماچس کون سی استعمال کرتے ہیں؟!
funny-matchbox-sticks-soul-hd-animation-fun-wallpaper
 
السلام علیکم ہمارے پیارے محفلین،
ہم الوداعی تقریبات کے دوران کئی ہفتوں سے ظہیراحمدظہیر سے انٹرویو کے لیے وقت لینا چاہ رہے تھے مگر ان کی مصروفیات و ترجیحات سے آپ سب آگاہ ہیں۔ خوش قسمتی سے آج اس ڈاکٹر کی اپائنٹمنٹ میسر آ گئی ہے اور( سوال پوچھنے کا )مرض بھی ابھی تک موجود ہے۔ تو شروعات کرتے ہیں؟ آپ بھی اس میں ہمارا ساتھ دیجیے گا اور محفل کے برخاست ہونے سے قبل اس علمی و ادبی شخصیت کو کھنگالنے میں ہماری مدد کیجیے گا!
 
آخری تدوین:
پہلے میں شروع کرتی ہوں ان سوالات سے جو میرے ذہن میں آپ کے گزشتہ انٹرویو کے جوابات پڑھ کر پیدا ہوئے:

ذمہ داریاں پہلے ، مشاغل بعد میں!
یہ زندگی میں کب جانا اور کیا یہ عادت مشکل سے آئی یا یہ طبیعت کا حصہ تھی؟
کیونکہ ہم میں سے بہت سے کسی نہ کسی طرح ڈسٹریکشنز میں جی رہے ہیں۔۔۔۔ کیا آپ بھی زندگی کے کسی دور میں ایسے ہی تھے؟

ہائی اسکول کے دنوں میں جاسوسی کہانیاں بھی لکھیں جن میں سے ایک چند سال پہلے تک تو ایک پرانی نوٹ بک میں نظر آتی تھی پھر نجانے وہ "کاپی" کہاں غائب ہوگئی۔ کسی دن اس کی "سراغ رسانی" بھی کرنی پڑے گی۔ :)
جاسوسی کہانیاں پڑھی کتنی؟ کس کس کو پڑھا؟ وہ کاپی جو غائب ہوئی اس کی جاسوسی کی کہ کون لے گیا اور اس کے پیچھے کیا سازش تھی؟

میں نے تو بطور مزاح ملا عبدالاحد کا نام لکھا تھا ۔ مرزا غالب تلمیذالرحمٰن تھے ۔ شاعر میں کبھی کسی سے اصلاح نہیں لی ۔ فطرتاً شاعر تھے
کیا آپ بھی فطرتا شاعر ہیں یا یہ رجحان کسی ماحول کی وجہ سے آیا؟ آپ نے کن شعراء کو زیادہ پڑھا اور ہمیشہ سر دھنا؟

نو آموزی کے دور میں اکثر شعرا طبع آزمائی کے لئے بعض اوقات ایسی زمینیں منتخب کرتے ہیں کہ جن میں ردیف قافیہ تنگ ہوتا ہے ( زمین = ردیف+ قافیہ + وزن)۔ لیکن تجربہ جلد ہی سکھادیتا ہے کہ ایسی زمینوں سے پرہیز کرنا چاہئے اور جہاں تک ممکن ہو کشادہ قوافی اور ردیف منتخب کرنا چاہئے
اگر کبھی کوئی ایسا شعر خود بخود ہو بھی جاتا ہے کہ جس کی زمین تنگ ہو تو میں اس میں زیادہ دیر فکرِ سخن نہیں کرتا ۔ اگر کوئی امکان نظر نہ آئے تو اس شعر کو ترک کردیتا ہوں ۔ میں نے اب تک بلا مبالغہ درجنوں نامکمل غزلیں اور سینکڑوں اشعار اسی وجہ سے رد کردیئے کہ ان میں اچھا شعر کہنے کے مزید امکانات نہیں تھے ۔ بالکا ہی معمولی یعنی سامنے کا شعر ، شعر برائے شعر یا بھرتی کا شعر کہنے سے بہتر ہے کہ شعر نہ کہا جائے۔
میں خود کو مکمل مبتدی سمجھتی ہوں جو ابھی حروف تہجی سیکھ رہا ہے اور آنکھیں اور کان کھلے رکھتے ہوئے اچھی شاعری کی رمزیں سمجھ رہا ہے۔ مجھے سمجھ نہیں آیا کہ زمین تنگ کیسے ہوتی ہے اور کشادہ کیسے۔ کیا مجھ سے مبتدی کو کسی مثال سے واضح کریں گے؟ شاید بہت سا اٹکا ہوا کلام نکل پائے۔

میری خوش قسمتی (؟) یہ رہی کہ میں امریکا چلا آیا ۔ یہاں زندگی نسبتاً سہل ہے ۔ معاشرہ ایک نظام کے تحت چل رہا ہے سو کچھ نہ کچھ ذہنی فرصت میسر آجاتی ہے ۔
امریکہ میں زندگی سہل کیسے ہے؟ کیا ترقی پذیر ممالک کی نسبت وہاں بہت زیادہ کولہو کے بیل نہیں بننا پڑتا؟
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
شخصیت کو کھنگالنے میں ہماری مدد کیجیے گا!
کھنگال لیجیے۔ اس میں کوئی حرج نہیں۔ بس نچوڑنے سے پرہیز کیجیے گا ۔ وہ بلی والا لطیفہ تو سنا ہی ہوگا آپ نے۔ :D
تفنن برطرف، آج کی لکھنے کی مہلت تو ختم ہوئی۔ جمعہ کی شام کچھ دینی کلاسوں میں شریک ہوتا ہوں۔ ان شاءاللہ کل بیٹھ کر جوابات لکھنے کی کوشش کروں گا۔ تب تک آپ سر درد کی گولیوں کا انتظام کرلیں۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ذمہ داریاں پہلے ، مشاغل بعد میں!
یہ زندگی میں کب جانا اور کیا یہ عادت مشکل سے آئی یا یہ طبیعت کا حصہ تھی؟
کیونکہ ہم میں سے بہت سے کسی نہ کسی طرح ڈسٹریکشنز میں جی رہے ہیں۔۔۔۔ کیا آپ بھی زندگی کے کسی دور میں ایسے ہی تھے؟
اس بات کا جواب ذرا پیچیدہ ہوجائے گا ۔ وجہ یہ کہ میں جس زمانے میں بڑا ہورہا تھا اس میں دھیان بٹانے اور وقت ضائع کرنے کی اتنی ساری چیزیں موجود نہیں تھیں جتنی اب ہیں ۔ ایک انٹرنیٹ ہی کو لے لیجیے ۔ دنیا بھر میں کیے گئے سروے یہی بات بتاتے ہیں کہ اب لوگ سوشل میڈیا پر اچھا خاصا وقت صرف کرتے ہیں ۔ دوسری بات یہ کہ اُس زمانے میں بڑھتے ہوئے بچوں پر اچھی خاصی توجہ دی جاتی تھی ، نظر رکھی جاتی تھی۔ قدم قدم پر رہنمائی کرنے اور کان مروڑنے والے موجود تھے۔ اب صورتحال قدرے مختلف نظر آتی ہے۔
مختصراً یہ کہ چیلنجز تو اس وقت بھی تھے اگرچہ مختلف نوعیت کے تھے۔ مجھے میرے ماحول نے بچپن اور لڑکپن ہی سے یہ احساس دلادیا تھا کہ زندگی میں ترقی اور بقا صرف تعلیمی میدان میں کامیابی ہی سے ممکن ہے۔ میرے آئیڈیل اور ہیرو پڑھے لکھے ، قابل اور محنتی لوگ تھے۔(اور آج بھی ہیں )۔ چنانچہ میں نے کرکٹ ، ہاکی ، فٹبال ، ٹینس وغیرہ ضرور کھیلی لیکن بہت محدود پیمانے پر۔ گھر سے باہر زیادہ دیر رہنے کی اجازت نہیں تھی۔ سو زیادہ تر وقت ناول اور پسند کی دیگر کتابیں پڑھ کر "ضائع" کرتا تھا۔ میڈیکل اسکو ل کے تیسرے سال تک غیرنصابی کتب میری ترجیح رہیں۔ جب تیسرے سال کے سالانہ امتحان میں ایک پروفیسر نے" کسی وجہ" سے مجھے ایک پرچے میں فیل کردیا تو میں جاگا اور اس کے بعد پھر صراطِ مستقیم پر چلنا شروع کردیا۔ :D چونکہ اس سے پہلے زندگی میں کبھی کسی امتحان میں فیل نہیں ہوا تھا بلکہ الحمد للہ ، امتیازی نمبروں ہی سے پاس ہوتا تھا اس لیے گھر والوں کو فیل ہونے کی یہ بات بتا ہی نہیں سکا ۔ چپ چاپ ایک دوست سے قرض لے کر ضمنی امتحان کی فیس بھری اور پاس کیا۔ :)
سادہ سے لفظو ں میں اس کا تجزیہ یوں ہوگا کہ میں نے اپنے لیے ہمیشہ کامیاب ہونے کا جو ایک معیار قائم کردیا تھا اس سے نیچے گرنا میری انا کو منظور نہیں تھا ۔ مجھے فیل ہونے سے نفرت تھی اور ہے ۔ انا کی اسی ایک قوت نے مجھے ہمیشہ آگے دھکیلا اور فوکس کیے رکھا۔
نوٹ: یہاں آپ اسپرین کھانے اور چائے پینے کا وقفہ لے سکتی ہیں ۔ میں ایک غزل پوسٹ کرنے کے بعد پھر حاضر ہوتا ہوں۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
جاسوسی کہانیاں پڑھی کتنی؟ کس کس کو پڑھا؟ وہ کاپی جو غائب ہوئی اس کی جاسوسی کی کہ کون لے گیا اور اس کے پیچھے کیا سازش تھی؟
غالباً نویں جماعت میں ابنِ صفی کے ناولوں سے پہلی مرتبہ تعارف ہوا اور وہ بھی ایک بک اسٹال پر کھڑے ہوکر ورق گردانی کرتے ہوئے۔ چونکہ یہ کتابیں پاکستان نیشنل سنٹر کی لائبریری میں تو ہوتی نہیں تھیں اس لیے کرایے پر کتب دینے والی ایک لائبریری سے عمران سیریز یومیہ کرائے پر لے کر پڑھنا شروع کیں ۔ دو چار ناولوں کے بعد لت پڑ گئی ۔ ابنِ صفی کی عمران سیریز کی تمام کتب اور اس کے بعد دیگر مصنفین کی عمران سیریز سب پڑھ ڈالیں ۔ ایک دن میں دو اور تین ناول ختم کرنا تو عام بات تھی۔ :) پھر ڈائجسٹوں میں شائع ہونے والی جاسوسی کہانیوں کے تراجم بھی پڑھتا تھا۔ دسویں جماعت سے جب شعر و ادب کی کتب پڑھنا شروع کیں تو آہستہ آہستہ چند سالوں بعد اردو جاسوسی ناول ترک ہوگئے۔ اس کے بعد اگاتھا کرسٹی کی کہانیاں پڑھیں ۔ شرلاک ہومز کو چاٹ ڈالا۔ امریکا آنے کے بعد بھی جاسوسی کہانیوں کے کئی مجموعے پڑھے۔ اب بھی جاسوسی ناول اور فلمیں پسند ہیں اگرچہ اب زمانوں بعد اس کی نوبت آتی ہے۔ فلم دیکھے ایک زمانہ ہوا کہ گھر میں سولہ سترہ سالوں سے ٹی وی نہیں ہے۔
گمشدہ کاپی کا ابھی تک کوئی سراغ نہیں مل سکا ۔ گمان غالب ہے کہ گھر بدلتے ہوئے کہیں ادھر ادھر ہوگئی یا غلطی سے کچرے میں پھینک دی گئی کہ بہت قدیم اور بوسیدہ لگتی تھی۔ :D

نوٹ: بیگم کو میرا لکھنا لکھانا بالکل پسند نہیں اور اسے وقت کا ضیاع سمجھتی ہیں ۔ ہوسکتا ہے کہ اس میں عقلمندوں کے لیے کوئی سراغ ہو ۔ :D
 
آخری تدوین:

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
کیا آپ بھی فطرتا شاعر ہیں یا یہ رجحان کسی ماحول کی وجہ سے آیا؟ آپ نے کن شعراء کو زیادہ پڑھا اور ہمیشہ سر دھنا؟
جی تو چاہ رہا ہے کہ اس سوال کا جواب کچھ یوں لکھا جائے:
شاعری میری گھٹی میں پڑی تھی۔ قدرت کی طرف سے موزونیت اور شعریت روزِ اول ہی سے فطرت میں ودیعت ہوئے تھے۔ اماں بتاتی ہیں کہ میں بچپن میں روتا بھی بحر میں تھا ۔ عموماً بحرِ طویل مثمن سالم مضاعف میں مشقِ فغاں کیا کرتا تھا۔ لیکن درمیان میں کبھی کبھی سُر بدلنے اور سانس لینے کے لیے بحرِ رمل مسدس مخبون محذوف میں بھی کچھ دیر کو رو لیا کرتا تھا۔ نتیجہ یہ کہ میں بچپن ہی سے پرشور اور پر زور داد کا عادی ہوگیا اور بڑے ہونے کے بعد داد بیداد کوئی مسئلہ نہ رہی۔
لیکن آپ لوگ چونکہ اس پر یقین نہیں کریں گے اس لیے متبادل جواب کچھ دیر میں سوچ کر لکھتا ہوں ۔ :D
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
جی تو چاہ رہا ہے کہ اس سوال کا جواب کچھ یوں لکھا جائے:
شاعری میری گھٹی میں پڑی تھی۔ قدرت کی طرف سے موزونیت اور شعریت روزِ اول ہی سے فطرت میں ودیعت ہوئے تھے۔ اماں بتاتی ہیں کہ میں بچپن میں روتا بھی بحر میں تھا ۔ عموماً بحرِ طویل مثمن سالم مضاعف میں مشقِ فغاں کیا کرتا تھا۔ لیکن درمیان میں کبھی کبھی سُر بدلنے اور سانس لینے کے لیے بحرِ رمل مسدس مخبون محذوف میں بھی کچھ دیر کو رو لیا کرتا تھا۔ نتیجہ یہ کہ میں بچپن ہی سے پرشور اور پر زور داد کا عادی ہوگیا اور بڑے ہونے کے بعد داد بیداد کوئی مسئلہ نہ رہی۔
لیکن آپ لوگ چونکہ اس پر یقین نہیں کریں گے اس لیے متبادل جواب کچھ دیر میں سوچ کر لکھتا ہوں ۔ :D
لیکن ہمیں آپ کی قادر الکلامی اس بات پر یقین کرنے پر مجبور کر رہی ہے
 
Top