نیرنگ خیال
لائبریرین
میں گیا تھا ان کے ذاتی مکالمہ دفتر کے باہر۔۔۔ لیکن ہو کا عالم تھا۔۔۔۔ شاید اس وقت امریکہ میں چھٹی ہوتی ہوگی۔ایجنٹ کروادیں گے سستے میں ۔ آپ اشارہ تو کریں ۔
میں گیا تھا ان کے ذاتی مکالمہ دفتر کے باہر۔۔۔ لیکن ہو کا عالم تھا۔۔۔۔ شاید اس وقت امریکہ میں چھٹی ہوتی ہوگی۔ایجنٹ کروادیں گے سستے میں ۔ آپ اشارہ تو کریں ۔
بچپن اور لڑکپن میں تو جو لکھی ہوئی چیز سامنے آجائے وہ پڑھا کرتا تھا ۔ حد یہ کہ بازار سے گزرتے ہوئے تمام دکانوں کے سائن بورڈ بھی پڑھ ڈالتا تھا ۔ظہیراحمدظہیر بھائی! ایک سوال میری طرف سے بھی۔
آپ نے جن مصنفین کے نام لیے وہ مجھے بھی بہت پسند ہے۔ اور میری بھی یہی عادت ہے کہ کئی بار نئی کتاب پڑھنے کی بجائے پرانی پڑھی کتاب ہی بار بار پڑھ لیتا ہوں۔ بلکہ اکثر تو ایسا ہوتا ہے کہ نئی کتاب کا ذائقہ پسند نہ آئے تو پرانی کتاب پڑھ کر طبیعت کی اکتاہٹ دور کرتا ہوں۔ کیا ایسا آپ کے ساتھ بھی ہوتا ہے؟ اور کون سی کتاب آپ کی پسندیدہ ہے؟
نین بھائی ، ویسے تو آپ نے پہلے بھی ایک بار بتایا تھا لیکن تصدیق کے لئے ایک بار پھر پوچھ لوں کہ آپ ماچس کون سی استعمال کرتے ہیں؟!آج ہی دوسری بار یہ بات آپ کی طرف سے پڑھنے کو ملی ہے۔ اب اس کے پیچھے چھپی کہانیاں جاننا چاہتا ہوں۔
آپ مجھے حکم کیجئے گا میں خود آپ کو ذاتی پیغام بھیج دوں گا ۔جو مجھ ایسا کبھی پرانا مکالمہ نہ رکھتا ہو۔ وہ کیا کرے۔ میں نے بھی چند گزلیں بھیجنی ہیں۔
خوشی ہوئی بہت کچھ کامن نکلا ۔ ۔بچپن اور لڑکپن میں تو جو لکھی ہوئی چیز سامنے آجائے وہ پڑھا کرتا تھا
حد یہ کہ بازار سے گزرتے ہوئے تمام دکانوں کے سائن بورڈ بھی پڑھ ڈالتا تھا ۔
۔ جو کتابیں یا تحریریں پسند ہیں وہ بار بار پڑھتا ہوں ۔
فیض کی اکثر غزلیں ایک زمانے میں تقریباً زبانی یاد تھیں ۔
جہاں کہیں اچھا کلام نظر سے گزرا فوراً یاد ہوجاتا تھا ۔
پسندیدہ کتابوں میں دیوانِ غالب ، فیض ، مشتاق یوسفی کی تمام فکاہیہ تحریریں ، پطرس کے مضامین ، ابنِ انشا ،
مختار مسعود کی لوحِ ایام ،
شفیق الرحمٰن کی اکثر کتب ،اور
نامعلوم کیا الا بلا ۔
یہ سب پسندیدہ تحریریں ہیں ۔
بچپن اور لڑکپن میں تو جو لکھی ہوئی چیز سامنے آجائے وہ پڑھا کرتا تھا ۔ حد یہ کہ بازار سے گزرتے ہوئے تمام دکانوں کے سائن بورڈ بھی پڑھ ڈالتا تھا ۔
جب شعور آیا (؟) تو مطالعہ میں تخصیص برتنے لگا ۔ بالکل آپ ہی کی سی عادت ہے میری بھی ۔ جو کتابیں یا تحریریں پسند ہیں وہ بار بار پڑھتا ہوں ۔ دیوانِ غالب نمعلوم کتنی بار پڑھا ہے ۔ فیض کی اکثر غزلیں ایک زمانے میں تقریباً زبانی یاد تھیں ۔ جہاں کہیں اچھا کلام نظر سے گزرا فوراً یاد ہوجاتا تھا ۔ پھر شادی ہوگئی ۔
پسندیدہ کتابوں میں دیوانِ غالب ، فیض اور افتخار عارف کے تمام مجموعے ، مشتاق یوسفی کی تمام فکاہیہ تحریریں ، پطرس کے مضامین ، ابنِ انشا کی خمارِ گندم ، مختار مسعود کی لوحِ ایام ، شفیق الرحمٰن کی اکثر کتب ، 1950 سے پہلے کا اردو فکاہیہ ادب ، اور نمعلوم کیا الا بلا ۔ یہ سب پسندیدہ تحریریں ہیں ۔
۔ پھر شادی ہوگئی ۔
نین بھائی ، ویسے تو آپ نے پہلے بھی ایک بار بتایا تھا لیکن تصدیق کے لئے ایک بار پھر پوچھ لوں کہ آپ ماچس کون سی استعمال کرتے ہیں؟!
یعنی عرض گزاروں کی آپ کے ہاں بھی کوئی قدر نہیں۔آپ مجھے حکم کیجئے گا میں خود آپ کو ذاتی پیغام بھیج دوں گا ۔
یہ زندگی میں کب جانا اور کیا یہ عادت مشکل سے آئی یا یہ طبیعت کا حصہ تھی؟ذمہ داریاں پہلے ، مشاغل بعد میں!
جاسوسی کہانیاں پڑھی کتنی؟ کس کس کو پڑھا؟ وہ کاپی جو غائب ہوئی اس کی جاسوسی کی کہ کون لے گیا اور اس کے پیچھے کیا سازش تھی؟ہائی اسکول کے دنوں میں جاسوسی کہانیاں بھی لکھیں جن میں سے ایک چند سال پہلے تک تو ایک پرانی نوٹ بک میں نظر آتی تھی پھر نجانے وہ "کاپی" کہاں غائب ہوگئی۔ کسی دن اس کی "سراغ رسانی" بھی کرنی پڑے گی۔![]()
کیا آپ بھی فطرتا شاعر ہیں یا یہ رجحان کسی ماحول کی وجہ سے آیا؟ آپ نے کن شعراء کو زیادہ پڑھا اور ہمیشہ سر دھنا؟میں نے تو بطور مزاح ملا عبدالاحد کا نام لکھا تھا ۔ مرزا غالب تلمیذالرحمٰن تھے ۔ شاعر میں کبھی کسی سے اصلاح نہیں لی ۔ فطرتاً شاعر تھے
نو آموزی کے دور میں اکثر شعرا طبع آزمائی کے لئے بعض اوقات ایسی زمینیں منتخب کرتے ہیں کہ جن میں ردیف قافیہ تنگ ہوتا ہے ( زمین = ردیف+ قافیہ + وزن)۔ لیکن تجربہ جلد ہی سکھادیتا ہے کہ ایسی زمینوں سے پرہیز کرنا چاہئے اور جہاں تک ممکن ہو کشادہ قوافی اور ردیف منتخب کرنا چاہئے
میں خود کو مکمل مبتدی سمجھتی ہوں جو ابھی حروف تہجی سیکھ رہا ہے اور آنکھیں اور کان کھلے رکھتے ہوئے اچھی شاعری کی رمزیں سمجھ رہا ہے۔ مجھے سمجھ نہیں آیا کہ زمین تنگ کیسے ہوتی ہے اور کشادہ کیسے۔ کیا مجھ سے مبتدی کو کسی مثال سے واضح کریں گے؟ شاید بہت سا اٹکا ہوا کلام نکل پائے۔اگر کبھی کوئی ایسا شعر خود بخود ہو بھی جاتا ہے کہ جس کی زمین تنگ ہو تو میں اس میں زیادہ دیر فکرِ سخن نہیں کرتا ۔ اگر کوئی امکان نظر نہ آئے تو اس شعر کو ترک کردیتا ہوں ۔ میں نے اب تک بلا مبالغہ درجنوں نامکمل غزلیں اور سینکڑوں اشعار اسی وجہ سے رد کردیئے کہ ان میں اچھا شعر کہنے کے مزید امکانات نہیں تھے ۔ بالکا ہی معمولی یعنی سامنے کا شعر ، شعر برائے شعر یا بھرتی کا شعر کہنے سے بہتر ہے کہ شعر نہ کہا جائے۔
امریکہ میں زندگی سہل کیسے ہے؟ کیا ترقی پذیر ممالک کی نسبت وہاں بہت زیادہ کولہو کے بیل نہیں بننا پڑتا؟میری خوش قسمتی (؟) یہ رہی کہ میں امریکا چلا آیا ۔ یہاں زندگی نسبتاً سہل ہے ۔ معاشرہ ایک نظام کے تحت چل رہا ہے سو کچھ نہ کچھ ذہنی فرصت میسر آجاتی ہے ۔
کھنگال لیجیے۔ اس میں کوئی حرج نہیں۔ بس نچوڑنے سے پرہیز کیجیے گا ۔ وہ بلی والا لطیفہ تو سنا ہی ہوگا آپ نے۔شخصیت کو کھنگالنے میں ہماری مدد کیجیے گا!
اس بات کا جواب ذرا پیچیدہ ہوجائے گا ۔ وجہ یہ کہ میں جس زمانے میں بڑا ہورہا تھا اس میں دھیان بٹانے اور وقت ضائع کرنے کی اتنی ساری چیزیں موجود نہیں تھیں جتنی اب ہیں ۔ ایک انٹرنیٹ ہی کو لے لیجیے ۔ دنیا بھر میں کیے گئے سروے یہی بات بتاتے ہیں کہ اب لوگ سوشل میڈیا پر اچھا خاصا وقت صرف کرتے ہیں ۔ دوسری بات یہ کہ اُس زمانے میں بڑھتے ہوئے بچوں پر اچھی خاصی توجہ دی جاتی تھی ، نظر رکھی جاتی تھی۔ قدم قدم پر رہنمائی کرنے اور کان مروڑنے والے موجود تھے۔ اب صورتحال قدرے مختلف نظر آتی ہے۔یہ زندگی میں کب جانا اور کیا یہ عادت مشکل سے آئی یا یہ طبیعت کا حصہ تھی؟
کیونکہ ہم میں سے بہت سے کسی نہ کسی طرح ڈسٹریکشنز میں جی رہے ہیں۔۔۔۔ کیا آپ بھی زندگی کے کسی دور میں ایسے ہی تھے؟
غالباً نویں جماعت میں ابنِ صفی کے ناولوں سے پہلی مرتبہ تعارف ہوا اور وہ بھی ایک بک اسٹال پر کھڑے ہوکر ورق گردانی کرتے ہوئے۔ چونکہ یہ کتابیں پاکستان نیشنل سنٹر کی لائبریری میں تو ہوتی نہیں تھیں اس لیے کرایے پر کتب دینے والی ایک لائبریری سے عمران سیریز یومیہ کرائے پر لے کر پڑھنا شروع کیں ۔ دو چار ناولوں کے بعد لت پڑ گئی ۔ ابنِ صفی کی عمران سیریز کی تمام کتب اور اس کے بعد دیگر مصنفین کی عمران سیریز سب پڑھ ڈالیں ۔ ایک دن میں دو اور تین ناول ختم کرنا تو عام بات تھی۔جاسوسی کہانیاں پڑھی کتنی؟ کس کس کو پڑھا؟ وہ کاپی جو غائب ہوئی اس کی جاسوسی کی کہ کون لے گیا اور اس کے پیچھے کیا سازش تھی؟
چلیں کوئی تو کامن پوائنٹ ملا ہمیں آپ کے ساتھ! 😂نوٹ: بیگم کو میرا لکھنا لکھانا بالکل پسند نہیں اور اسے وقت کا ضیاع سمجھتی ہیں ۔ ہوسکتا ہے کہ اس میں عقلمندوں کے لیے کوئی سراغ ہو ۔![]()
جی تو چاہ رہا ہے کہ اس سوال کا جواب کچھ یوں لکھا جائے:کیا آپ بھی فطرتا شاعر ہیں یا یہ رجحان کسی ماحول کی وجہ سے آیا؟ آپ نے کن شعراء کو زیادہ پڑھا اور ہمیشہ سر دھنا؟
لیکن ہمیں آپ کی قادر الکلامی اس بات پر یقین کرنے پر مجبور کر رہی ہےجی تو چاہ رہا ہے کہ اس سوال کا جواب کچھ یوں لکھا جائے:
شاعری میری گھٹی میں پڑی تھی۔ قدرت کی طرف سے موزونیت اور شعریت روزِ اول ہی سے فطرت میں ودیعت ہوئے تھے۔ اماں بتاتی ہیں کہ میں بچپن میں روتا بھی بحر میں تھا ۔ عموماً بحرِ طویل مثمن سالم مضاعف میں مشقِ فغاں کیا کرتا تھا۔ لیکن درمیان میں کبھی کبھی سُر بدلنے اور سانس لینے کے لیے بحرِ رمل مسدس مخبون محذوف میں بھی کچھ دیر کو رو لیا کرتا تھا۔ نتیجہ یہ کہ میں بچپن ہی سے پرشور اور پر زور داد کا عادی ہوگیا اور بڑے ہونے کے بعد داد بیداد کوئی مسئلہ نہ رہی۔
لیکن آپ لوگ چونکہ اس پر یقین نہیں کریں گے اس لیے متبادل جواب کچھ دیر میں سوچ کر لکھتا ہوں ۔![]()
تو پھر متبادل جواب لکھنے کی ضرورت نہیں۔میں جھوٹ بولنے سے بچ گیا۔لیکن ہمیں آپ کی قادر الکلامی اس بات پر یقین کرنے پر مجبور کر رہی ہے
متبادل جواب بھی ضرور آنا چاہیے پھر دیکھتے ہیں کہ حق الیقین کہاں حاصل ہوتا ہے۔تو پھر متبادل جواب لکھنے کی ضرورت نہیں۔میں جھوٹ بولنے سے بچ گیا۔![]()
اس میدان میں ہم نے بھی ایک ڈیڑھ عشرہ ڈائجسٹوں کی خاک چھانی۔پھر ڈائجسٹوں میں شائع ہونے والی جاسوسی کہانیوں کے تراجم بھی پڑھتا تھا۔