فاتح

لائبریرین
شکوے مِرے بھی سن کبھی اپنے گِلے بھی دیکھ
دیکھ اپنا اختیار ذرا اور مجھے بھی دیکھ

سُن قہقہے ہزار محبت کے باب میں
انجامِ کار لاکھوں کو روتے ہوئے بھی دیکھ

آتش فشانِ ہجر کی غارت گری بجا
تُو آسماں زمین پہ اب ٹوٹتے بھی دیکھ

آنکھوں کے دیپ خواب سے روشن تو کر لیے
تعبیر کے سراب پگھلتے ہوئے بھی دیکھ

مضمونِ وصل کتنی تمناؤں سے پڑھا
حسرت سے ہجر و ریخت کے انشائیے بھی دیکھ
فاتح الدین فاتحؔ​
 
شکوے مِرے بھی سن کبھی اپنے گِلے بھی دیکھ
دیکھ اپنا اختیار ذرا اور مجھے بھی دیکھ

سُن قہقہے ہزار محبت کے باب میں
انجامِ کار لاکھوں کو روتے ہوئے بھی دیکھ

آتش فشانِ ہجر کی غارت گری بجا
تُو آسماں زمین پہ اب ٹوٹتے بھی دیکھ

آنکھوں کے دیپ خواب سے روشن تو کر لیے
تعبیر کے سراب پگھلتے ہوئے بھی دیکھ

مضمونِ وصل کتنی تمناؤں سے پڑھا
حسرت سے ہجر و ریخت کے انشائیے بھی دیکھ
فاتح الدین فاتحؔ​
بہت خوب
 

عمر سیف

محفلین
سُن قہقہے ہزار محبت کے باب میں
انجامِ کار لاکھوں کو روتے ہوئے بھی دیکھ
آتش فشانِ ہجر کی غارت گری بجا
تُو آسماں زمین پہ اب ٹوٹتے بھی دیکھ


بہت خوب ۔۔۔
 

محمداحمد

لائبریرین
واہ واہ واہ ۔۔۔۔!

بہت ہی خوب غزل ہے فاتح بھائی۔۔۔!

خوشی ہوئی کہ محفل پر آپ نے غزل پیش کی۔ خاکسار کی طرف سے نذرانہ ء تحسین قبول کیجے۔
 
تیسری بار اس غزل کو پڑھ رہا ہوں اور سوچ رہا ہوں کیا تبصرہ کروں
اسی زمین میں شکیب جلالی کی غزل بھی پڑھی ہے فیصلہ نہیں کر سکا کہ یہ خوب تر ہے یا وہ خوب تر ہے
اسی غزل کا تسلسل معلوم ہوتا ہے
وہ روانی وہی کاٹ وہی سادگی وہی ندرتِ خیال کیا کہنے
لطف آ گیا پڑھ کر سمجھ نہیں آ رہی کہ کس شعر کو کوٹ کروں تمام اشعار ہی بلاشبہ حاصل غزل ہیں اور بہت کم شاعروں کو یہ ملکہ حاصل ہوتا ہے کہ غزل کے تمام اشعار
پسند کئے جائیں
اللہ آپ کے قلم کی تابناکی کو اسی طرح قائم رکھے آمین
 

منصور مکرم

محفلین
آنکھوں کے دیپ خواب سے روشن تو کر لیے
تعبیر کے سراب پگھلتے ہوئے بھی دیکھ

یہ تو منطق کی تصور وتصدیق والی بات ہوگئی۔

پشتو میں کہتے ہیں کہ
پہ تصور می زان باچا کرو
چی دہ تصدیق مقام رازی ڈَغَرے خورمہ

 
Top