خالد احمد شکل شکل زندانی، سحرِ بے رخی کی ہے ۔۔۔ خالد احمد

نوید صادق

محفلین
غزل

شکل شکل زندانی، سحرِ بے رخی کی ہے
آزروں کی بستی میں، دھوم سامری کی ہے

چپ کا زہر پی لینا، غم کے ہونٹ سی لینا
مصلحت نہیں یارو، بات بے حسی کی ہے

راہ راہ دیواریں، گام گام بے گاریں
شہرِ سنگ میں کیوں کر میں نے زندگی کی ہے

چند سردمہروں نے، چاند چاند چہروں نے
آفتاب سے بڑھ کر دل میں روشنی کی ہے

عکس ہوں، ہیولیٰ ہوں، بے سکوں بگولا ہوں
جسم آشنا خالد، روح اجنبی کی ہے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

شاعر: خالد احمد
 

فرحت کیانی

لائبریرین
راہ راہ دیواریں، گام گام بے گاریں
شہرِ سنگ میں کیوں کر میں نے زندگی کی ہے

واہ۔ بہت خوب۔:)
بہت شکریہ نوید صادق!
 

محمد وارث

لائبریرین
واہ واہ، لا جواب غزل ہے!

چپ کا زہر پی لینا، غم کے ہونٹ سی لینا
مصلحت نہیں یارو، بات بے حسی کی ہے

راہ راہ دیواریں، گام گام بے گاریں
شہرِ سنگ میں کیوں کر میں نے زندگی کی ہے

شکریہ نوید صاحب شیئر کرنے کیلیے!
 

محمد نعمان

محفلین
چپ کا زہر پی لینا، غم کے ہونٹ سی لینا
مصلحت نہیں یارو، بات بے حسی کی ہے

راہ راہ دیواریں، گام گام بے گاریں
شہرِ سنگ میں کیوں کر میں نے زندگی کی ہے

لاجواب نوید بھائی
 

محمداحمد

لائبریرین
چپ کا زہر پی لینا، غم کے ہونٹ سی لینا
مصلحت نہیں یارو، بات بے حسی کی ہے

چند سردمہروں نے، چاند چاند چہروں نے
آفتاب سے بڑھ کر دل میں روشنی کی ہے

عکس ہوں، ہیولیٰ ہوں، بے سکوں بگولا ہوں
جسم آشنا خالد، روح اجنبی کی ہے

لاجواب!
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
چند سردمہروں نے، چاند چاند چہروں نے
آفتاب سے بڑھ کر دل میں روشنی کی ہے

بہت خوب نوید صاحب یہ شعر مجھے بہت پسند آیا
 

فاتح

لائبریرین
خوب صورت انتخاب ہے قبلہ۔ بہت شکریہ!

چپ کا زہر پی لینا، غم کے ہونٹ سی لینا
مصلحت نہیں یارو، بات بے حسی کی ہے

راہ راہ دیواریں، گام گام بے گاریں
شہرِ سنگ میں کیوں کر میں نے زندگی کی ہے​
 
Top