شفیق خلش شفیق خلش ::::: نہ دِل میں غلبۂ قُرب و وصال پہلا ساے ::::: Shafiq Khalish

طارق شاہ

محفلین



غزل

نہ دِل میں غلبۂ قُرب و وصال پہلا سا
کبھی کبھی ہی رہے اب خیال پہلا سا

لئے ہم اُن کو تصوّرمیں رات بھر جاگیں
رہا نہ عِشق میں حاصِل کمال پہلا سا

زمانے بھر کی رہی دُشمنی نہ یُوں ہم سے
رہا نہ عِشق میں جوش و جلال پہلا سا

ذرا سا وقت گُزرنے سے کیا ہُوا دِل کو
رہا نہ حُسن وہ اِس پر وبال پہلا سا

انا اچانک اب ایسی ہے مجھ میں دھر آئی
نہ در پہ جا کے ہو اُس سے سوال پہلا سا

ہُوں اپنے حال پہ قانع، کہ جو ہُوا سو ہُوا
نہ اُس کو کھونے پہ اب وہ ملال پہلا سا

عجب اِک کیفیتِ دِل کا سامنا ہے، خَلِش
وگرنہ اب بھی ہے اُس کا جمال پہلا سا

شفیق خلش
 
Top