شفق خلش :::: پھر خیالِ دلِ بیتاب ہی لایا ہوگا - Shafiq Khalish

طارق شاہ

محفلین

غزلِ
شفیق خلش

پھر خیالِ دلِ بیتاب ہی لایا ہوگا
کون آتا ہے یہاں کوئی نہ آیا ہوگا


خوش خیالی ہی مِری کھینچ کے لائی ہوگی
در حقیقت تو مِرے در وہ نہ آیا ہوگا

کیا کہیں ہجرکے ایّامِ عقوبت کا تمہیں
کیا ستم دیکھ کے تنہا نہیں ڈھایا ہوگا

ممکنہ راہوں پہ ہم حسرتِ دید اُن کی لئے
عمر بھر بیٹھے، بس اک روز ہی آیا ہوگا

ہو گماں شک پہ حقیقت کا، نہ ہاتھ آئے جب
ہم جسے جسم سمجھتے ہیں، وہ سایا ہوگا

سوچ کر اپنے ہی مکتوب پہ رشک آتا ہے
اُس نے مِلتے ہی اُسے دل سے لگایا ہوگا

بس یہی سوچ کے ہر روز خلِش جاتے ہیں
گُل کا موسم ہے، وہ گُل باغ میں آیا ہوگا

شفیق خلش
 
آخری تدوین:
Top