جوش سوزِ غم دے کے مجھے اس نے یہ ارشاد کیا - جوش ملیح آبادی

محمد وارث

لائبریرین
سوزِ غم دے کے مجھے اس نے یہ ارشاد کیا
جا تجھے کشمکشِ دہر سے آزاد کیا

وہ کریں بھی تو کن الفاظ میں تیرا شکوہ
جن کو تیری نگہِ لطف نے برباد کیا

دل کی چوٹوں نے کبھی چین سے رہنے نہ دیا
جب چلی سرد ہوا، میں نے تجھے یاد کیا

اے میں سو جان سے اس طرزِ تکلم کے نثار
پھر تو فرمائیے، کیا آپ نے ارشاد کیا

اس کا رونا نہیں کیوں تم نے کیا دل برباد
اس کا غم ہے کہ بہت دیر میں برباد کیا

اتنا مانوس ہوں فطرت سے، کلی جب چٹکی
جھک کے میں نے یہ کہا، مجھ سے کچھ ارشاد کیا

مجھ کو تو ہوش نہیں تم کو خبر ہو شاید
لوگ کہتے ہیں کہ تم نے مجھے برباد کیا

جوش ملیح آبادی
 

فرخ منظور

لائبریرین
سوزِ غم دے کے مجھے اُس نے یہ ارشاد کیا - جوش ملیح آبادی

سوزِ غم دے کے مجھے اُس نے یہ ارشاد کیا
جا تجھے کشمکشِ دہر سے آزاد کیا

وہ کریں بھی تو کن الفاظ میں تیرا شکوہ
جن کو تیری نگہء لطف نے برباد کیا

دل کی چوٹوں نے کبھی چین سے رہنے نہ دیا
جب چلی سرد ہوا میں نے تجھے یاد کیا

اب میں سو جان اس طرزِ تکلم کے نثار
"پھر تو فرمائیے کیا آپ نے ارشاد کیا"

اس کا رونا نہیں کیوں تم نے کیا دل برباد
اس کا غم ہے کہ بہت دیر میں برباد کیا

اتنا مانوس ہوں فطرت سے کلی جب چٹکی
جھک کے میں نے یہ کہا مجھ سے کچھ ارشاد کیا

مجھ کو تو ہوش نہیں تم کو خبر ہو شاید
لوگ کہتے ہیں کہ تم نے مجھے برباد کیا

(جوش ملیح آبادی)
 

ابوشامل

محفلین
بہت خوبصورت غزل ہے۔ عابدہ پروین نے بہت خوب گائی ہے، اس میں اس کا فن گائیکی عروج پر دکھائی دیتا ہے۔ کوشش کروں گا کہ آڈیو بھی شیئر کر سکوں۔
 

خوشی

محفلین
مجھ کو تو ہوش نہیں تم کو خبر ہو شاید
لوگ کہتے ہیں کہ تم نے مجھے برباد کیا

واہ بہت عمدہ بہت خوبصورت کلام ھے
 

فاتح

لائبریرین
اے میں سو جان سے اس طرزِ تکلم کے نثار
پھر تو فرمائیے، کیا آپ نے ارشاد کیا

سر اس کی تشریح کر دے شکریہ

اے میں سو جان سے اس طرزِ تکلم کے نثار
پھر تو فرمائیے، کیا آپ نے ارشاد کیا:tongue:

موقع کی مناسبت سے اس سے بڑھ کر کیا تشریح ہو سکتی ہے اس کی
 

محمداحمد

لائبریرین
مجھ کو تو ہوش نہیں تم کو خبر ہو شاید
لوگ کہتے ہیں کہ تم نے مجھے برباد کیا

اس شعر کی تلاش میں یہاں تک آ پہنچا۔ اردو محفل پھر اردو محفل ہے۔

بہت خوب۔۔۔۔!
 

کاشفی

محفلین
بہت خوبصورت غزل ہے۔۔ بیحد شکریہ جناب محمد وارث صاحب اور سخنور صاحب

غزل
(جوش ملیح آبادی)

سوزِ غم دے کے مجھے اُس نے یہ ارشاد کیا
جا ، تجھے کشمکشِ دہر سے آزاد کیا

وہ کریں بھی تو کن الفاظ میں تیرا شکوہ
جن کو تیری نگہِ لطف نے برباد کیا

دل کی چوٹوں نے کبھی چین سے رہنے نہ دیا
جب چلی سرد ہوا، میں نے تجھے یاد کیا

اے میں سو جان سے اس طرزِ تکلّم کے نثار
پھر تو فرمائیے، کیا آپ نے ارشاد کیا

اس کا رونا نہیں کیوں تم نے کیا دل برباد
اس کا غم ہے کہ بہت دیر میں برباد کیا

اتنا مانوس ہوں فطرت سے، کلی جب چٹکی
جھک کے میں نے یہ کہا، مجھ سے کچھ ارشاد کیا

میری ہر سانس ہے اس بات کی شاہد اے موت!
میں نے ہر لُطف کے موقع پہ تجھے یاد کیا

مجھ کو تو ہوش نہیں ، تم کو خبر ہو شاید
لوگ کہتے ہیں کہ تم نے مجھے برباد کیا

کچھ نہیں اس کے سوا جوش حریفوں کا کلام
وصل نے شاد کیا، ہجر نے ناشاد کیا
 
Top