سوانحِ ارتحال

کسی قریبی شخص کے انتقال کے صدمے سے دو چار ہونا ایک دردناک تجربہ ہے جس سے جلد یا بدير ہر انسان کو گزرنا پڑتا ہے۔انسان مشیت الہی کے آگے مجبور اور بے بس ہے ۔۔واقعی یہ خبر ہم سب کو رنجیدہ کر دینے والی ہے ۔ہم تو مرنے والے کے متعلقین سے محض تعزیت کر سکتے اور پر سا دے سکتے ہیں ۔لیکن اس درد کو وہی اچھی طرح جان سکتا ہے جس کے ساتھ گذرتی ہے اور جو اپنے عزیز کو کھونے کے غم میں گھل رہا ہوتا ہے ۔مجھے سمجھ میں نہیں آ رہا ہے کہ میں استاد محترم کو کس طرح پرسا دوں ،کیسے ان سے تعزیت کروں ،کیا کہوں کہ ان کو سکون ملے ،وہ سارے غموں کو بھول جائیں میرے پاس تو ایسا کچھ بھی نہیں ہے ۔ہاں دعاوں کا نذرانہ ہے جو میں آنٹی مرحومہ کے لئے پرنم آنکھوں سے کرتا ہوں ۔اللہ ان کو جنت میں اعلی علیین میں جگہ ،متعلقین کو صبر اور چاچو کو صحت و تندرستی دیگر محفلین سے بھی دعا کی در خواست ہے ۔
 

حاتم راجپوت

لائبریرین
انا للہ و انا علیہ راجعون ۔ ۔ ۔ بہت صدمہ و رنج کی کیفیت ہے۔۔ اس سے آگے کچھ مزید نہیں لکھ سکتا۔
اللہ جل و شانہ آپ کو صبر جمیل عطا کریں اور مرحومہ کو اعلیٰ مقام عطا فرمائیں۔ آمین ثم آمین۔
 
کسی قریبی شخص کے انتقال کے صدمے سے دو چار ہونا ایک دردناک تجربہ ہے جس سے جلد یا بدير ہر انسان کو گزرنا پڑتا ہے۔انسان مشیت الہی کے آگے مجبور اور بے بس ہے ۔۔واقعی یہ خبر ہم سب کو رنجیدہ کر دینے والی ہے ۔ہم تو مرنے والے کے متعلقین سے محض تعزیت کر سکتے اور پر سا دے سکتے ہیں ۔لیکن اس درد کو وہی اچھی طرح جان سکتا ہے جس کے ساتھ گذرتی ہے اور جو اپنے عزیز کو کھونے کے غم میں گھل رہا ہوتا ہے ۔مجھے سمجھ میں نہیں آ رہا ہے کہ میں استاد محترم کو کس طرح پرسا دوں ،کیسے ان سے تعزیت کروں ،کیا کہوں کہ ان کو سکون ملے ،وہ سارے غموں کو بھول جائیں میرے پاس تو ایسا کچھ بھی نہیں ہے ۔ہاں دعاوں کا نذرانہ ہے جو میں آنٹی مرحومہ کے لئے پرنم آنکھوں سے کرتا ہوں ۔اللہ ان کو جنت میں اعلی علیین میں جگہ ،متعلقین کو صبر اور چاچو کو صحت و تندرستی دیگر محفلین سے بھی دعا کی در خواست ہے ۔

دعا کرو بھائی آپ بھی، ہم بھی کرتے ہیں۔ اللہ مغفرت کرے۔
مرحومہ کی ایک خاص خوبی جو دیر تک یاد رکھی جائے گی، وہ بہت دیالو تھیں۔ جب ہاتھ تنگ تھا تو اس نے کبھی کسی کے پاس شکوہ نہیں کیا، اور نہ مجھے کبھی جتایا کہ گھر کیسے چلاؤں۔ اور جب ہاتھ کھلا ہوا تو (بہ توفیقِ الٰہی) کھلے دل سے بانٹا اور کبھی کسی کو مایوس نہیں کیا۔ اس کی وفات کے بعد کھلا کہ اس نے غرباء اور رفاہ کے لئے پینتیس ہزار روپے بچا کر الگ رکھے ہوئے تھے (وہ بحمد للہ مستحقین تک پہنچ چکے ہیں)۔

مجھے اپنے اللہ پر یقین ہے کہ وہ مرحومہ کے اس وصف کو ضائع نہیں کرے گا، ان شاء اللہ۔
 
دعا کرو بھائی آپ بھی، ہم بھی کرتے ہیں۔ اللہ مغفرت کرے۔
مرحومہ کی ایک خاص خوبی جو دیر تک یاد رکھی جائے گی، وہ بہت دیالو تھیں۔ جب ہاتھ تنگ تھا تو اس نے کبھی کسی کے پاس شکوہ نہیں کیا، اور نہ مجھے کبھی جتایا کہ گھر کیسے چلاؤں۔ اور جب ہاتھ کھلا ہوا تو (بہ توفیقِ الٰہی) کھلے دل سے بانٹا اور کبھی کسی کو مایوس نہیں کیا۔ اس کی وفات کے بعد کھلا کہ اس نے غرباء اور رفاہ کے لئے پینتیس ہزار روپے بچا کر الگ رکھے ہوئے تھے (وہ بحمد للہ مستحقین تک پہنچ چکے ہیں)۔

مجھے اپنے اللہ پر یقین ہے کہ وہ مرحومہ کے اس وصف کو ضائع نہیں کرے گا، ان شاء اللہ۔

اِنَّ اﷲَ لَا یُضِیْعُ اَجْرَا لْمُحْسِنِیْنَ
بے شک اللہ احسان کرنے والوں کے اجر کو ضائع نہیں کرتا
 
آخری تدوین:

فارقلیط رحمانی

لائبریرین

میری اہلیہ چالیس سال کی رفاقت کے بعد عیدالفطر 1434 ہجری کو چاند رات میں داغِ مفارقت دے گئیں۔ اللہ مرحومہ کو کروٹ کروٹ جنت کی نعمتوں سے نوازے اور اس سے ہزاروں لاکھوں درجے بہتر زندگی سے نوازے جو مرحومہ نے میرے ساتھ گزارے۔ آمین۔
میں اپنے جملہ احباب کی محبتوں پر، دکھ بانٹنے کے جذبات کے اظہار پر، پرخلوص دعاؤں پر، اور میری دل جوئی کرنے پر ممنون ہوں اور اللہ کے حضور دعاگو ہوں کہ آپ سب کو اس سے ہزاروں گنا رحمتوں اور برکتوں سے نوازے جن کی تمنا آپ نے میرے لئے اور میری مرحومہ رفیقۂ حیات کے لئے کی ہے۔ آمین
محترم قبلہ @محمدیعقوب آسی، صاحب!
السلام علیکم!
عید کی خوشیوں میں ہم پتا نہیں کیسے کھو گئے کہ اس دھاگے پر ہماری نظر ہی نہیں پڑی۔محمد اسامہ سرسری صاحب کے شعریت والے دھاگے میں جب آپ نے یہ فرمایا کہ احباب تعزیت کو آرہے ہیں تب دل میں دھچکا سا لگا اور شدت سے احساس ہو ا کہ یقیناً آپ کسی سانحہ سے دوچار ہوئے ہیں۔ خدا بھلا کرے مزمل شیخ بسمل صاحب کا یہ تو انہوں نے اس دھاگے تک ہماری رہنمائی فرمائی۔
اِنا للہ وانا الیہ راجعون ۔ اللہ رب العزت مرحومہ کی مغفرت فرمائے، انہیں کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے، جنت الفردوس میں اعلٰی مقام عطا فرمائے۔ جملہ متعلقین کو صبر جمیل کی توفیق رفیق عطا فرمائے۔آمین
یقیناً آپ زندگی کی سب سے تلخ حقیقت سے دوچار ہوئے ہیں۔ لیکن سوائے صبر کے اب کوئی چارہ کار بھی تو نہیں، آپ تو ہمارے بزرگ ہیں، دانشمند ہیں، منشائے ربانی کو ہم سے بہتر سمجھ سکتےہیں۔
ہم آپ کو کیسے صبر کی تلقین کر سکتے ہیں۔ پھر بھی مودبانہ درخواست ہے کہ صبرکیجیے اور اپنے چھوٹوں کو تلقین کیجیے کہ صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوٹنے پائے۔
 

گل بانو

محفلین
اردو محفل فورم کے بزرگ رکن جناب محمد اشرف ساقی کی خواہرِ نسبتی آج صبح خالقِ حقیقی سے جا ملیں۔

اللہ مرحومہ کو اپنی رحمتوں میں پناہ دے اور لواحقین کو یہ صدمہ برداشت کرنے کی ہمت اور حوصلہ دے۔
ایک خاتون کی موت ایک انسان کی موت نہیں ہوا کرتی، کئیوں کی ماں مر گئی! کئیوں کی بہن، سالی، خالہ، تائی، چچی۔
اور ایک انسان وہ اکیلا انسان ہوتا ہے آدھا رہ جاتا ہے۔ اللہ اس اکیلا رہ جانے والے پر اپنا خاص کرم فرمائے۔
آمین، ثم آمین!

منیر انور
گل بانو
مدیحہ گیلانی
انا للہ و انا الیہ راجعون ، اللہ پاک مرحومہ کو اپنی جوار رحمت میں جگہ عطا کرے اور لواحقین کو صبر جمیل سے نوازے آمین
 

منصور مکرم

محفلین
انا للہ وانا الیہ راجعون ۔اللھم اغفرھا وارحمھا ولاتعذبھا و جعل الجنۃ مثواھا۔

اللہ آپکی باقی زندگی عافیت سے گذارئے اور صبر جمیل کی توفیق دئے۔
 

یوسف-2

محفلین
انا للہ و انا الیہ راجعون۔ اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ مرحومہ پر اپنی بے شمار رحمتیں نازل فرمائے، انہیں جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے اور آپ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین
 
چھوٹا منہ بڑی بات

ابھی شام کے وقت میرا بیٹا میرے جسم پر مالش کر رہا تھا۔ اس نے بتایا کہ ہماری ایک عزیزہ (خالدہ) کا بھتیجا ہوا اور فوت ہو گیا۔ میری پوتی (عمر کوئی ساڑھے تین سال) پاس ہی کھیل رہی تھی، متوجہ ہوئی اور اپنے باپ سے کہنے لگی: بابا! خالہ (خالدہ) کا بھِیجا (بھتیجا) فوت ہو گیا؟ جیسے میری امی (مراد ہے دادی) ہوئی تھیں۔
نوٹ: یہ بچی باپ کو ’’بابا‘‘ اور مجھے ’’ابو‘‘ کہتی ہے اور اپنی دادی کو ’’امی‘‘، ماں کو ’’ماما‘‘۔


محمد خلیل الرحمٰن صاحب
 
آخری تدوین:
ذرا سی بات

(۱)
ذرا سی بات ہی تو تھی
مرے بیٹے نے یونہی بر سبیلِ تذکرہ
مجھ کو بتایا: وہ جو اپنی خالدہ ہے، اس کے بھائی کو
خدا نے چاند سا بیٹا دیا اور لے لیا،
یہ بات کل کی ہے
مری پوتی جو اپنی عمر کے چوتھے برس میں ہے
وہیں اپنے کھلونوں میں مگن تھی
چونک کر بولی: سنیں بابا!
ابھی اس عید سے پہلے جو چھوٹی عید آئی تھی
خدا نے میری دادی کو بلا بھیجا تھا
اب کس کو بلایا ہے؟

ذرا سی بات ہی تو تھی
جو اک بچی نے کہہ دی تھی
مگر جانے اسے سن کر
مرے اندر کہیں اک زلزلہ سا کیوں اٹھا تھا
ذہن کی شفاف نیلی وسعتوں میں
ابر کا ٹکڑا کہاں سےآ گیا تھا
کون سی آندھی چلی تھی!
جیسے دل میں ہوک اٹھی ہو۔
نہ جانے کس طرح کا ابر تھا جو سیدھا
میرے سینے میں تلاطم کر گیا برپا۔
بڑا مشکل تھا مجھ کو
دیکھنا اس دھند کے اس پار
جو آنکھوں میں پھیلی تھی

مری پوتی کا ’’بابا‘‘، میرا بیٹا
میرے بازو دابتا تھا
مجھے اک خوف سا بھی تھا
کہ میرے بوڑھے دست و پا پہ طاری
زلزلے جیسی وہ کیفیت
مرے بیٹے کو نہ باور ہو نہ پائے، غیر ممکن ہے!
کہا، میں نے اشارے سے
کہ بیٹا! ٹھیک ہے، اتنا ہی کافی ہے۔
اگر میں بولتا تو میرے گیلے حرف
لفظوں میں تو ڈھلتے یا نہ ڈھلتے، پر
اسے سب کچھ بتا دیتے!




۔۔۔۔ دعا کیجئے یہ جاری رہ پائے
محمد خلیل الرحمٰن صاحب، منیر انور صاحب، فارقلیط رحمانی صاحب، اور دیگر اہلِ دل و نظر۔
 
آخری تدوین:

تلمیذ

لائبریرین
جذبات کا سچا اوربے ساختہ اظہار۔
جس تن لاگے وہ ہی جانے!
انا للہ وانا الیہ راجعون- اللہ پاک مرحومہ کی بخشش فرمائے اور آپ کو حوصلہ دے ، آمین۔
 
ذرا سی بات

(۲)
ذرا سی بات ہی تو تھی
بہو کہنے لگی: ابو! یہ دُوجی چارپائی؟
اب ہٹا دیتے ہیں اس کو
کیا ضرورت ہے یہاں اس کی!
کہا: ہر گز نہیں! اس کو یہیں رکھو
یہ میرا جیسا بستر ہے، اسی جیسا لگا دو!
چادریں تکئے اسی جیسے،
چلو، کمبل کو رہنے دو
کہ یادیں موسموں کی قید سے آزاد ہوتی ہیں
نومبر ہو دسمبر ہو، مئی ہو جون ہو
یادوں کی رم جھم زندہ رہتی ہے
یہ میٹھی عید کی صورت ،
جگا دیتی ہیں کوئی درد میٹھا سا۔
وہ میٹھی عید ہی تو تھی!
وہ عیدالفطر جو ہم نے منائی تھی


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جاری ہے
 
Top