فراز سنا ہے لوگ اُسےآنکھ بھر کے دیکھتے ہیں - احمد فراز

تفسیر

محفلین
سنا ہے لوگ اُسےآنکھ بھر کے دیکھتے ہیں
-----------------------------------------------------------------

[youtube]http://www.youtube.com/watch?v=E3qy6hAhbc8[/youtube]
 

فاتح

لائبریرین
واہ۔ بہت عمدہ اور "بدنام";) غزل شیئر کی ہے آپ نے۔ شکریہ
فراز کی اس غزل میں میرا پسندیدہ ترین شعر یہ ہے:

سُنا ہے اُس کے شبستاں‌سے مُتَّصِل ہے بہشت
مکیں اُدھر کے بھی جلوے اِدھر کے دیکھتے ہیں
 
زبردست تفسیر عمدہ غزل شئیر کی ہے میری پسندیدہ ہے۔

فاتح آپ نے بدنام شعروں پر داد نہیں دی ;)
 

محمد وارث

لائبریرین
استدعا:

اگر کسی دوست کے پاس یہ غزل ہو تو یہاں شیئر کردیں پلیز کہ یہ غزل اردو محفل پر یونی کوڈ میں نہیں ہے، عین نوازش ہوگی، شکریہ!
 

الف عین

لائبریرین
کیا یہ غزل مختلف ہے؟

سنا ہے لوگ اُسے آنكھ بھر كے دیكھتے ہیں
تو اس کے شہر میں‌کچھ دن ٹھہر کے دیکھتےہیں

سنا ہے ربط ہے اس کو خراب حالوں سے
سو اپنے آپ کو برباد کرکے دیکھتے ہیں

سنا ہے درد کی گاہک ہے چشمِ ناز اس کی
سو ہم بھی اس کی گلی سے گزر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے اس کو بھی ہے شعر و شاعری سے شغف
تو ہم بھی معجزے اپنے ہنر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے بولےتو باتوں سے پھول جھڑتے ہیں
یہ بات ہے تو چلو بات کر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے رات اسے چاند تکتا رہتا ہے
ستارے بام فلک سے اتر کے دیکھتے ہیں

نا ہے دن کو اسے تتلیاں ستاتی ہیں
سنا ہے رات کو جگنو ٹھہر کے دیکھتےہیں

سنا ہے حشر ہیں‌اس کی غزال سی آنکھیں
سنا ہے اس کو ہرن دشت بھر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے رات سے بڑھ کر ہیں‌کاکلیں اس کی
سنا ہے شام کو سائے گزر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے اس کی سیہ چشمگی قیامت ہے
سو اس کو سرمہ فروش آہ بھر کے دیکھتے ہیں

سنا ہےجب سے حمائل ہے اس کی گردن میں
مزاج اور ہی لعل و گوہر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے اس کے بدن کی تراش ایسی ہے
کہ پھول اپنی قبائیں کتر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے اس کے لبوں سے گلاب جلتے ہیں
سو ہم بہار پہ الزام دھر کےدیکھتے ہیں

سنا ہے آئینہ تمثال ہے جبیں اس کی
جو سادہ دل ہیں‌اسے بن سنور کے دیکھتے ہیں

بس اک نگاہ سے لٹتا ہے قافلہ دل کا
سو راہ روانِ تمنا بھی ڈر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے چشمِ تصور سے دشتِ امکاں میں
پلنگ زاویے اس کی کمر کےدیکھتے ہیں (غیر مصدقہ)

وہ سرو قد ہے مگر بے گل مراد نہیں
کہ اس شجر پہ شگوفے ثمر کے دیکھتے ہیں

بس اك نگاہ سے لوٹا ہے قافلہ دل كا
سو رہ روان تمنا بھی ڈر كے دیكھتے ہیں

سنا ہے اس کے شبستاں سے متصل ہے بہشت
مکیں‌ ادھر کے بھی جلوے اِدھر کے دیکھتے ہیں

کسے نصیب کے بے پیرہن اسے دیکھے
کبھی کبھی درودیوار گھر کے دیکھتے ہیں

رکے تو گردشیں اس کا طواف کرتی ہیں
چلے تو اس کو زمانے ٹھہر کے دیکھتے ہیں

کہانیاں ہی سہی ، سب مبالغے ہی سہی
اگر وہ خواب ہے تعبیر کرکے دیکھتے ہیں

اب اس کے شہر میں‌ٹھہریں کہ کوچ کر جائیں
فراز آؤ ستارے سفر کے دیکھتے ہیں‌‌
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت شکریہ اعجاز صاحب۔

دراصل تفسیر صاحب نے جو پوسٹ کی تھی وہ صرف یو ٹیوب کا لنک تھا جب کہ میں چاہ رہا تھا کہ یہ غزل یونی کوڈ میں بھی تحریر ہو جائے۔

ایک بار پھر بہت شکریہ آپ کا، نوازش!
 

محمد وارث

لائبریرین
اعجاز صاحب احمد فراز کی آواز میں اس غزل کا یو ٹیوب کا لنک میں نیچے دے رہا ہوں، اس کے www کے بعد میں نے ایک کوما (،) ڈال دیا ہے تا کہ یہ ایمبیڈ نہ ہو، آپ جب لنک دیں تو اس کوما کو ہٹا کر فل اسٹاپ ضرور ڈالیئے گا وگرنہ لنک نہیں چلے گا۔

http://www,youtube.com/watch?v=E3qy6hAhbc8
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
واہ۔ بہت عمدہ اور "بدنام";) غزل شیئر کی ہے آپ نے۔ شکریہ
فراز کی اس غزل میں میرا پسندیدہ ترین شعر یہ ہے:

سُنا ہے اُس کے شبستاں‌سے مُتَّصِل ہے بہشت
مکیں اُدھر کے بھی جلوے اِدھر کے دیکھتے ہیں

اس غزل کو بدنام غزل کیوں کہتے ہیں، اتنی زبردست اور انتہائی معیاری شاعری ہے۔
ویسے بدنام والی بات خود ایک مشاعرے میں احمد فراز نے بھی کہی تھی۔ اس کی وجہ کیا ہے؟
 

فاتح

لائبریرین
اس غزل کو بدنام غزل کیوں کہتے ہیں، اتنی زبردست اور انتہائی معیاری شاعری ہے۔
ویسے بدنام والی بات خود ایک مشاعرے میں احمد فراز نے بھی کہی تھی۔ اس کی وجہ کیا ہے؟
لفظ "بدنام" کو واوین میں رکھنے کا مطلب یہی تھا کہ یہ اعزاز ہماری جانب سے نہیں دیا گیا بلکہ خود بزبان فرازؔ ہے۔
بدنام شاید اس لیے کہ ہر بے ذوق بلکہ بد ذوق بھی اس غزل کے اشعار کو فلرٹ کے مجرب نسخے کے طور پر استعمال کرتا ہے۔ :laughing:
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
لفظ "بدنام" کو واوین میں رکھنے کا مطلب یہی تھا کہ یہ اعزاز ہماری جانب سے نہیں دیا گیا بلکہ خود بزبان فرازؔ ہے۔
متفق
بدنام شاید اس لیے کہ ہر بے ذوق بلکہ بد ذوق بھی اس غزل کے اشعار کو فلرٹ کے مجرب نسخے کے طور پر استعمال کرتا ہے۔ :laughing:
یہ تو خیر آپ نے درست کہا ہے، میرے کئی دوستوں کا بھی یہی حال ہے۔
 
Top