واہ۔ بہت عمدہ اور "بدنام"غزل شیئر کی ہے آپ نے۔ شکریہ
فراز کی اس غزل میں میرا پسندیدہ ترین شعر یہ ہے:
سُنا ہے اُس کے شبستاںسے مُتَّصِل ہے بہشت
مکیں اُدھر کے بھی جلوے اِدھر کے دیکھتے ہیں
بہت خوب تفسیر صاحب، بہت لاجواب غزل ہے یہ
واہ واہ سبحان اللہ۔
۔
زبردست تفسیر عمدہ غزل شئیر کی ہے میری پسندیدہ ہے۔
فاتح آپ نے بدنام شعروں پر داد نہیں دی![]()
واہ۔ بہت عمدہ اور "بدنام"غزل شیئر کی ہے آپ نے۔ شکریہ
فراز کی اس غزل میں میرا پسندیدہ ترین شعر یہ ہے:
سُنا ہے اُس کے شبستاںسے مُتَّصِل ہے بہشت
مکیں اُدھر کے بھی جلوے اِدھر کے دیکھتے ہیں
لفظ "بدنام" کو واوین میں رکھنے کا مطلب یہی تھا کہ یہ اعزاز ہماری جانب سے نہیں دیا گیا بلکہ خود بزبان فرازؔ ہے۔اس غزل کو بدنام غزل کیوں کہتے ہیں، اتنی زبردست اور انتہائی معیاری شاعری ہے۔
ویسے بدنام والی بات خود ایک مشاعرے میں احمد فراز نے بھی کہی تھی۔ اس کی وجہ کیا ہے؟
لفظ "بدنام" کو واوین میں رکھنے کا مطلب یہی تھا کہ یہ اعزاز ہماری جانب سے نہیں دیا گیا بلکہ خود بزبان فرازؔ ہے۔
متفق
بدنام شاید اس لیے کہ ہر بے ذوق بلکہ بد ذوق بھی اس غزل کے اشعار کو فلرٹ کے مجرب نسخے کے طور پر استعمال کرتا ہے۔
یہ تو خیر آپ نے درست کہا ہے، میرے کئی دوستوں کا بھی یہی حال ہے۔