منظر بھوپالی سحر نے اندھی گلی کی طرف نہیں دیکھا - منظر بھوپالی

کاشفی

محفلین
غزل
(منظر بھوپالی)
سحر نے اندھی گلی کی طرف نہیں دیکھا
جسے طلب تھی اُسی کی طرف نہیں دیکھا

سبھی کو دُکھ تھا سمندر کی بیقراری کا
کسی نے مُڑ کے ندی کی طرف نہیں دیکھا

جو آئینے سے ملا آئینے پہ جھنجھلایا
کسی نے اپنی کمی کی طرف نہیں دیکھا

سفر کے بیچ یہ کیسا بدل گیا موسم
کہ پھر کسی نے کسی کی طرف نہیں دیکھا

تمام عمر گزاری خیال میں جس کے
تمام عمر اُسی کی طرف نہیں دیکھا
 
Top