زبانِ عذب البیانِ فارسی سے متعلق متفرقات

حسان خان

لائبریرین
فارسی زبان کی ایک خوبی مجھے بسیار مطبوع و مرغوب لگتی ہے کہ یہ ٹ، ٹھ، ڈ، ڈھ، ڑ اور ڑھ جیسی بدصورت، درشت اور گوش خراش آوازوں سے بالکل پاک ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
فارسی زبان کے ذخیرۂ الفاظ میں 'پتنگ' کے لیے کئی الفاظ ہیں لیکن ایران میں اور معاصر کتابی زبان میں 'بادبادک' سب سے زیادہ رائج لفظ ہے۔

میں نے ماوراءالنہری فارسی سے مربوط فیس بُک کے ایک گروہ میں سوال پوچھا تھا کہ ماوراءالنہری فارسی میں 'بادبادک' کو کیا کہتے ہیں؟ ایک شخص نے یہ جواب دیا:
'بادبادک' ہی کہتے ہیں۔
شوروی دور میں ترجمہ زدہ اصطلاح 'مارِ پرّان' (روسی کے 'letuchiy zmey' یا 'vozdushniy zmey' سے ترجمہ شدہ) بھی استعمال میں تھی، امّا یہ ہرگز مردم کے درمیان متداول نہ ہوئی۔ فی الحال نوِشتار میں وہی 'بادبادک' رائج تر ہے جبکہ گفتار میں وہی روسی اصطلاح۔

ایک اور شخص نے یہ جواب دیا:
شمالی تاجکستان میں 'بادبرَک' کہتے ہیں۔


افغان فارسی میں 'گُدی‌پران'، 'کاغذپران' اور 'کاغذباد' بھی رائج ہیں۔
 
آخری تدوین:

طالب سحر

محفلین
یہاں ایک نیا سبک وجود میں آیا جس میں نازک خیالی اور مضمون آفرینی پر بہت زیادہ توجہ دی جاتی تھی اور اسے ہی شاعری کا مقصود مانا جاتا ہے۔ یہ شاعری کا سبک اُن شاعروں کا پروردہ ہے جو یا تو ہند میں پیدا ہوئے تھے یا پھر ایران سے ہند آئے تھے، اس لیے اسے سبکِ ہندی کے نام سے پکارا جاتا ہے۔

یہ سب درست ھے لیکن "سبکِ ہندی" کی اصطلاح بہت جدید ھے۔ کہا جاتا ھے کہ اس اصطلاح کو ملک الشعراء محمد تقی بہار (وفات: 1951) نے بیسویں صدی کے اوائل میں متعارف کیا تھا- یہی وجہ ھے کہ اس سے پہلے کی تنقید، تذکروں اور لغات میں "طرز"، "روش"، "معنی یابی"، "تازہ گوئی"، وغیرہ کے الفاظ تو ملتے ہیں، "سبک" یا "سبکِ ہندی" نہیں- چنانچہ مذکورہ اصطلاح کی "سیاست" اور اس کے پس منظر کی نظریاتی ضروریات کو بھی دیکھنا چاھئے- تفصیل کے لئے دیکھئے، شمس الرحمن فاروقی کا مضمون "ایرانی فارسی، ھندوستانی فارسی اور اردو: مراتب کا معاملہ" (آج، شمارہ 25، صفحہ 74 تا 107؛ اس مضمون کا انگریزی متن یہاں موجود ہے)- فاروقی کا ایک اور انگریزی مضمون جو سبکِ ہندی کی شعریات کے بارے میں ہے، یہاں سے حاصل کیا جا سکتا ہے-
 
آخری تدوین:

طالب سحر

محفلین
فارسی زبان کی ایک خوبی مجھے بسیار مطبوع و مرغوب لگتی ہے کہ یہ ٹ، ٹھ، ڈ، ڈھ، ڑ اور ڑھ جیسی بدصورت، درشت اور گوش خراش آوازوں سے بالکل پاک ہے۔

نہایت احترام کے ساتھ مختصراً یہ عرض کروں گا کہ یہ کوئی معروضی بات تو نہیں ھے؛ اس کا تعلق تو conditioning سے ہے-
 

حسان خان

لائبریرین
پنکھے کے لئے افغان گفتاری فارسی میں لفظ "باد پکا" رائج ہے۔(لکھتے ہوئے ممکن ہے کہ غلط ہو)
بادپکہ :)
ایرانی فارسی میں بھی لفظِ 'پنکہ' استعمال ہوتا ہے، لیکن اس کی بجائے 'بادزن' یا 'بادبزن' بھی مستعمل ہیں۔
'پنکہ' اور 'پکہ' اردو کے 'پنکھا' ہی کی مفرس شکلیں ہیں۔
 
آخری تدوین:

طالب سحر

محفلین
مگر اس میں پ کی ناپاک آواز موجود ہے!

Sociolinguists believe the attractiveness of a language is determined by how positively we view a particular group of people who share a cultural outlook. According to Dr Vineeta Chand of the University of Essex, if we have a positive perception of a particular community then we tend to have equally positive views of the language they speak.
http://www.theguardian.com/education/2014/jul/17/what-makes-a-language-attractive
 

سید عاطف علی

لائبریرین
مگر اس میں پ کی ناپاک آواز موجود ہے!
بھئی زیک یہ بھی تو کہہ سکتےہو کہ پ کی پاک آواز موجود ہے ۔ "نا" کا بوجھ کیوں ڈالتے ہوبھائی ؟
ویسے یہ اپنا اپنا تاثر ہے ۔ جنوبی ہند کی ساحلی زبانیں اگر ٹ ڈ ڑ پر فخرکریں تو کیا ہوا کیا کریں ۔ اسی طرح خیبر پختون خواہ والے خ پر نازاں ہوں، سو ہوا کریں۔
 

حسان خان

لائبریرین
نہایت احترام کے ساتھ مختصراً یہ عرض کروں گا کہ یہ کوئی معروضی بات تو نہیں ھے؛ اس کا تعلق تو conditioning سے ہے-
میں نے اپنی شخصی ناپسندیدگی کا اظہار کیا تھا، اس میں معروضیت کا کوئی سوال ہی نہیں ہے۔
معاشرتی لسانیات دانوں کی جو آپ نے رائے پیش کی ہے اُس سے میں اتفاق کرتا ہوں۔ شاید میری ناپسندیدگی کی بنیادی وجہ یہی ہو کہ میں ایک ثقافتی گروہ سے شدید وابستگی اور ایک ثقافتی گروہ سے شدید بیگانگی محسوس کرتا ہوں۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
بہر حال، باہمی تقابل کے لیے چند ہم معنی فارسی اور 'ڑ/ڑھ' والے ہندی الاصل الفاظ پیش کر رہا ہوں۔ مجھے شخصاً فارسی الفاظ بولنے اور سننے میں شیریں معلوم ہوتے ہیں جبکہ 'ڑ' اور 'ڑھ' کی آواز کراہت کا احساس پیدا کرتی ہے۔

خزاں، پائیز، برگ ریز = پت جھڑ
پرپر زدن = پھڑپھڑانا
گُرگ = بھیڑیا
گوسفند = بھیڑ
ہم سایہ = پڑوسی
ناخواندہ = ان پڑھ
پرواز = اُڑان
اسپ = گھوڑا
فزونی = بڑھوتری
پیرزن = بُڑھیا
کوہ = پہاڑ
درخت = پیڑ
کُلبہ = جھونپڑا
تلخ = کڑوا
درہمی = گڑبڑ
عروسک = گڑیا
 
آخری تدوین:

زیک

مسافر
بھئی زیک یہ بھی تو کہہ سکتےہو کہ پ کی پاک آواز موجود ہے ۔ "نا" کا بوجھ کیوں ڈالتے ہوبھائی ؟
ویسے یہ اپنا اپنا تاثر ہے ۔ جنوبی ہند کی ساحلی زبانیں اگر ٹ ڈ ڑ پر فخرکریں تو کیا ہوا کیا کریں ۔ اسی طرح خیبر پختون خواہ والے خ پر نازاں ہوں، سو ہوا کریں۔
مجھے پ پر کوئی اعتراض نہیں نہ ہی ڑ پر ہے بلکہ کچھ افریقی زبانوں کے کلک بھی دلچسپی سے خالی نہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
آخری تدوین:

طالب سحر

محفلین
بہر حال، باہمی تقابل کے لیے چند ہم معنی فارسی اور 'ڑ/ڑھ' والے ہندی الاصل الفاظ پیش کر رہا ہوں۔ مجھے شخصاً فارسی الفاظ بولنے اور سننے میں شیریں معلوم ہوتے ہیں جبکہ 'ڑ' اور 'ڑھ' کی آواز کراہت کا احساس پیدا کرتی ہے۔

فارسی زبان اور ادب کی چاشنی اور حسن کا دلدادہ تو میں بھی ہوں، لیکن مجھے ذاتی طور پر کچھ ہندی الاصل لفظ سننے میں بہت اچھے لگتے ھیں- کچھ اورلفظ بھی ہیں لیکن آپ کی فہرست سے مثال کے طورپر میں "پت جھڑ" کو "خزاں" پر فوقیت دوں گا- میری ذاتی رائے میں "پت جھڑ" زیادہ خوبصورت لفظ ھے-

ذاتی پسند، ناپسند سے نکل کر اس بات کی طرف توجہ دلانا چاہوں گا کہ آپ کی فہرست میں سے مندرجہ ذیل فارسی الفاظ کا اردو میں کوئی خاص رواج نہیں ھے، چنانچہ ان کے استعمال میں ابلاغ کی کمی کا خدشہ ھے:
خزاں، پائیز، برگ ریز = پت جھڑ
پرپر زدن = پھڑپھڑانا
فزونی = بڑھوتری
کُلبہ = جھونپڑادرہمی = گڑبڑ
عروسک = گڑیا
 

حسان خان

لائبریرین
ذاتی پسند، ناپسند سے نکل کر اس بات کی طرف توجہ دلانا چاہوں گا کہ آپ کی فہرست میں سے مندرجہ ذیل فارسی الفاظ کا اردو میں کوئی خاص رواج نہیں ھے، چنانچہ ان کے استعمال میں ابلاغ کی کمی کا خدشہ ھے:
یہ فہرست صرف الفاظ کے تقابل کے لیے دی تھی۔
خیر، جہاں تک میری طرزِ روش کی بات ہے تو میں کسی اور کے لیے نہیں، اپنے لیے لکھتا ہوں اس لیے ابلاغ میں کمی یا بیشی کا خیال مجھے مضطرب نہیں کرتا، بلکہ اپنے پیمانوں پر زبان کی زیبائی یا زشتی کا سوال اور فارسی زبان و ثقافت سے وابستگی کا احساس میری توجہ مرکوز رکھتا ہے۔
 
آخری تدوین:
Top