ریاضی کو اُردو میں پڑھنا
اسکول میں ہمارا سب سے ناپسندیدہ مضمون ریاضی تھا۔ اس لیے ریاضی کے بارے میں مجھے یہ مضمون لکھتے ہوئے کچھ ریاضی پسند عناصر اعتراض کریں گے کہ یہ مسائلِ ریاضی یہ ترا بیان غالب۔سو انہی یارانِ نکتہ داں کے لیے صلائے عام کہ ہم ریاضی کو سراسر اردو میڈیم کے تناظر میں بیان کریں گے۔
اردو میڈیم میں ریاضی پڑھنا صرف ایک وجہ سے پُرلطف تھا وہ یہ کہ عربی و اُردو کی ثقیل اصطلاحات پڑھنے کو ملتیں۔آج کا مضمون اُنھی فراموش شدہ اصطلاحات کے بارے میں ہے۔

ابتدائی جماعتوں کی ریاض تو اتنی ادبی نہیں تھی اور چند اصطلاحات ہی قابل ذکر تھیں ۔مثلامعاشرتی علوم کا برِّاعظم ریاضی میں آ کر عادِاعظم ہو جاتا۔یا کبھی ذواضعاف قل نکال کر ہم خود کو عقلِ کُل سمجھنے لگ جاتے۔ اس کے علاوہ مفرد تجزی ، جذرالمربع اور مشترک اجزائے ضربی بھی باہمی اشتراک سے نکال لیتے۔لیکن جوں جوں ہم جماعتوں میں ترقی پاتے گئے ریاضی بھی علم و ادب کی معراج طے کرتی گئی۔

نہم اور دہم کی ریاضی تو اُردو کا سرمایہ تھی۔ اتنے مشکل الفاظ اردو کی کتاب کے نہ تھے جتنے ریاضی کی کتاب میں تھے۔مقادیرِ اصم کا نام جب پہلی دفعہ سنا تو ہم اسے کسی حکیم کی دَوا ہی سمجھے۔ضربِ چلیپائی کو ہم سہولت کی خاطر ضربِ جلیبی پکارتے۔

دائرہ جو ایک سادہ سی شکل تھی مگر محض یہ ثابت کرنے کے لیے کہ یہ واقعی گول ہے، ہمیں رداس، قطر، مُماس، محیط، قاطع خط،وَتر اورقطعہ وغیرہ سے پنجہ آزمائی کرنا پڑتی۔الجبرا یجاد کر کے الخوارزمی نے بھی ریاضی کے ذخیرہ الفاظ میں قُوت نما، عددی سر، یک درجی مساوات اورمتغیر جیسی اصطلاحات کا اضافہ کیا۔

جیومیٹری کی اشکال کے نام بڑے دلچسپ تھےجیسے متوازی الاضلاع، مثلث، مربع، مخمس اور مسدسِ حالی۔پھر وہ قیس ہو، کوہ کن ہو یا حالی، یا پھر ہم ہوں،ان اشکال کا مدارجِ عمل لکھتے ہوئے ہر کوئی خود کو ایک مکمل انشاء پرداز سمجھتا تھا۔

مثلث جیسی سہ طرفی شکل کے اندر بھی ریاضی دانوں نے ایک پوری دنیا دریافت کر لی تھی اور باب کے باب مثلث کی کہانیوں اور قصوں پر مشتمل تھے۔سب سے پہلا مسئلہ تو مثلث کی اقسام کا تھا۔ اقسام کے بھی دو گروہ تھے بلحاظِ اضلاع اور بلحاظِ زاویہ۔ منفرجتہ الزاویہ مثلث، متماثل الاضلاع مثلث اور مساوی الساقین مثلث جیسے نام پڑھ کر ہم میٹرک کے ساتھ ساتھ عربی فاضل کورس بھی کر رہے تھے۔ اگر بات اقسام تک تو رہتی تو ٹھیک تھا مگر بادلِ نخواستہ ہمیں مثلث کا رقبہ، احاطہ، اضلاع کی لمبائی اور نامعلوم زاویے بھی معلوم کرنے پڑتے۔

کسرِ اعشاریہ بھی الجھن سے بھرپور تھی۔ کبھی یہ یاد نہ رہتا کہ شمار کنندہ اور مخرج میں سے اوپر کون ہوتا ہے اور نیچے کون۔اور کبھی کسور کی اقسام میں فرق واضح نہ کر پاتے۔ کون یاد کرے کہ ناطق و غیر ناطق کسور اعشاریہ واجب و غیرواجب کسور اعشاریہ سے کیسے مختلف ہیں۔ہم آشفتہ سروں نے بھی علم کی محبت میں واجب وغیر واجب تمام قرض اتارے ہیں۔

ٰٰزاویہ صعود اور زاویہ نزول کا فرق ہر امتحان میں آتا ،مگر جذبہء دِل کی تاثیر الٹی ہوتی سو ہر دفعہ ہم اُلٹا ہی جواب لکھ کر آئے۔ یہی حال خاصیت مبادلہ اور خاصیت تلازم کے فرق کا تھاٰٰ۔

پہلے ہی وطن عزیزمیں اتنے مسائل تھے (اور ہیں) ،ستم بالائے ستم دسویں کی ریاضی کا آخری باب بہ تمام و کمال مسائل پر مشتمل تھاجن کے حل ریاضی کے عوامل کے بجائےبیانات اور دلائل سے ثابت کرنا ہوتے تھے۔نمونے کے طور پرآپ ایک مسئلے کی عبارت ملاحظہ فرمائیں اور پھر دیکھیے آپ کو مسئلہ کشمیر، مسئلہ بےروزگاری اور قومی ٹیم کی بیٹنگ کے مسائل کیسے بُھولتے ہیں۔

کسی دائرے میں قوسِ صغیرہ سے بننے والا مرکزی زاویہ مقدار میں اپنی متعلقہ قوسِ کبیرہ کے محصور زاویے سے دوگُنا ہوتا ہے

جس سوال کی عبارت ہی بلائے جاں ہو اس کی اشارت اور ادا کیا ہوں گی۔قصہ مختصرایسے ہی مسائل کے باعث ہم ریاضی کے اساتذہ کے منظورِ نظر نہ ہو سکے لیکن ان کی چھڑی ہماری اسکول لائف کا جزوِلاینفک رہی۔ اب اگرچہ بفضلِ تعالی ریاضی کی گتھیاں سُلجھاتے سلجھاتےہم سِول انجینئرنگ سے بھی فارغ التحصیل ہو چکے ہیں مگر اسکول کی ریاضی کے متعلق ہمارااب بھی پختہ عقیدہ ہے کہ
ہے دِل کے لیے موت ریاضی کی حکومت
احساسِ مروت کو کچل دیتے ہیں اعداد​
 

سیما علی

لائبریرین
نہم اور دہم کی ریاضی تو اُردو کا سرمایہ تھی۔ اتنے مشکل الفاظ اردو کی کتاب کے نہ تھے جتنے ریاضی کی کتاب میں تھے۔مقادیرِ اصم کا نام جب پہلی دفعہ سنا تو ہم اسے کسی حکیم کی دَوا ہی سمجھے۔ضربِ چلیپائی کو ہم سہولت کی خاطر ضربِ جلیبی پکارتے۔
اعلیٰ تحریر جناب ۔
ایسی اصطلاح یعنی ضربِ جلیبی ہو تو ریاضی میں بھی مٹھاس بھر جاتی ہے 😊😊😊😊
 

غالب میر

محفلین
ویسے مجھے معلوم ہے کہ یہ بات بہت لوگوں کو بری لگے گی ۔۔۔ پر شکر ہے میں نے اسکول کے دور میں کچھ بھی اردو کے سوا اردو میں نہیں پڑھا۔۔۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
ویسے مجھے معلوم ہے کہ یہ بات بہت لوگوں کو بری لگے گی ۔۔۔ پر شکر ہے میں نے اسکول کے دور میں کچھ بھی اردو کے سوا اردو میں نہیں پڑھا۔۔۔
ہم نے میٹرک تک سب کچھ ، بشمول انگریزی :) کے اردو میں پڑھا اور ہم بھی شکر گزاری کے جذبات اور احساسات رکھتے ہیں ۔ لیکن یہ بات کسی کو بری لگنے کا محل تو نہیں ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ہم نے میٹرک تک سب کچھ ، بشمول انگریزی :) کے اردو میں پڑھا اور ہم بھی شکر گزاری کے جذبات اور احساسات رکھتے ہیں ۔ لیکن یہ بات کسی کو بری لگنے کا محل تو نہیں ۔
میں نے بھی یہ سب کچھ اردو ہی میں پڑھا تھا، ہاں اپنے بچوں کو "ریاضی اختیاری" کی بجائے "میتھس" پڑھایا تو یہ اصطلاحات بھول چکی تھیں، اس تحریر کو پڑھ کر بہت کچھ یاد آیا، اور ریاضی کے سر جی ڈنڈے سمیت یاد آئے، جن کا نام بھی اتفاق سے ریاض تھا! :)
 

سید عاطف علی

لائبریرین
اچھی تحریر ہے۔ اب ان کے انگریزی متبادل بھی لکھ دیں کیونکہ اکثر ترکیبات تو سر کے اوپر سے گزر گئیں۔
ایک کوشش اپنی یاد داشت کی بنیاد پر میں کرتا ہوں شاید کسی دھاگے میں پہلے بھی کر چکا ہوں ۔
یہ ذو اضعاف اقل ہے ۔ ایل سی ایم
سکوائر روٹ۔ مختصراََ جذر ہی کہا جاتا ہے ۔ جذر المربع سے خؤاہ مخؤاہ اسے مقدس بنانے کی کوشش لگتی ہے یا پھر ترجمے کی پر تکلف تکمیل ۔
کامن فیکٹرز
سرڈ (س ) ۔ surds
جبکہ کونجوگیٹ بائینومیل سرڈس کو غالباََ مزدوج مقادیر اصم کہا گیا تھا ۔
ایچ سی ایف
ضرب چلیپائی ۔ کراس ملٹی پلیکیشن
متماثل الاضلاع ۔ایکوئیلیٹرل ٹرائی اینگل
متماثل الساقین ۔آئسو سیلیز ٹرائی اینگل
مختلف الاضلاع ۔ سکیلین ٹرائی اینگل
زاویہ حادہ ۔ایکیوٹ
قائمہ ۔ رائٹ اینگل
منفرجہ ۔ آبٹیوز
احاطہ ۔ پیری میٹر
کسر (جمع کسور) ۔ فریکشن ،
شمار کنندہ ۔ نیمریٹر
نسب نما ۔ڈینومینیٹر
ناطق اعداد۔ ریشنل اور علی ھذا القیاس۔ غیر ناطق اعداد ۔ ار ریشنل
خاصیت مبادلہ اور خاصیت تلازم کے فرق
یہ ملٹی پلیکیٹو ۔ ڈسٹریبیوٹو ۔ ٹرانزیٹو خواص ہیں اور کئی اور بھی ہیں جیسے متعدیت ۔ لیکن کونسی کیا ہے یہ خدا جانے ۔
 
آخری تدوین:

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ریاضی کو اُردو میں پڑھنا
اسکول میں ہمارا سب سے ناپسندیدہ مضمون ریاضی تھا۔ اس لیے ریاضی کے بارے میں مجھے یہ مضمون لکھتے ہوئے کچھ ریاضی پسند عناصر اعتراض کریں گے کہ یہ مسائلِ ریاضی یہ ترا بیان غالب۔سو انہی یارانِ نکتہ داں کے لیے صلائے عام کہ ہم ریاضی کو سراسر اردو میڈیم کے تناظر میں بیان کریں گے۔
اردو میڈیم میں ریاضی پڑھنا صرف ایک وجہ سے پُرلطف تھا وہ یہ کہ عربی و اُردو کی ثقیل اصطلاحات پڑھنے کو ملتیں۔آج کا مضمون اُنھی فراموش شدہ اصطلاحات کے بارے میں ہے۔

ابتدائی جماعتوں کی ریاض تو اتنی ادبی نہیں تھی اور چند اصطلاحات ہی قابل ذکر تھیں ۔مثلامعاشرتی علوم کا برِّاعظم ریاضی میں آ کر عادِاعظم ہو جاتا۔یا کبھی ذواضعاف قل نکال کر ہم خود کو عقلِ کُل سمجھنے لگ جاتے۔ اس کے علاوہ مفرد تجزی ، جذرالمربع اور مشترک اجزائے ضربی بھی باہمی اشتراک سے نکال لیتے۔لیکن جوں جوں ہم جماعتوں میں ترقی پاتے گئے ریاضی بھی علم و ادب کی معراج طے کرتی گئی۔

نہم اور دہم کی ریاضی تو اُردو کا سرمایہ تھی۔ اتنے مشکل الفاظ اردو کی کتاب کے نہ تھے جتنے ریاضی کی کتاب میں تھے۔مقادیرِ اصم کا نام جب پہلی دفعہ سنا تو ہم اسے کسی حکیم کی دَوا ہی سمجھے۔ضربِ چلیپائی کو ہم سہولت کی خاطر ضربِ جلیبی پکارتے۔

دائرہ جو ایک سادہ سی شکل تھی مگر محض یہ ثابت کرنے کے لیے کہ یہ واقعی گول ہے، ہمیں رداس، قطر، مُماس، محیط، قاطع خط،وَتر اورقطعہ وغیرہ سے پنجہ آزمائی کرنا پڑتی۔الجبرا یجاد کر کے الخوارزمی نے بھی ریاضی کے ذخیرہ الفاظ میں قُوت نما، عددی سر، یک درجی مساوات اورمتغیر جیسی اصطلاحات کا اضافہ کیا۔

جیومیٹری کی اشکال کے نام بڑے دلچسپ تھےجیسے متوازی الاضلاع، مثلث، مربع، مخمس اور مسدسِ حالی۔پھر وہ قیس ہو، کوہ کن ہو یا حالی، یا پھر ہم ہوں،ان اشکال کا مدارجِ عمل لکھتے ہوئے ہر کوئی خود کو ایک مکمل انشاء پرداز سمجھتا تھا۔

مثلث جیسی سہ طرفی شکل کے اندر بھی ریاضی دانوں نے ایک پوری دنیا دریافت کر لی تھی اور باب کے باب مثلث کی کہانیوں اور قصوں پر مشتمل تھے۔سب سے پہلا مسئلہ تو مثلث کی اقسام کا تھا۔ اقسام کے بھی دو گروہ تھے بلحاظِ اضلاع اور بلحاظِ زاویہ۔ منفرجتہ الزاویہ مثلث، متماثل الاضلاع مثلث اور مساوی الساقین مثلث جیسے نام پڑھ کر ہم میٹرک کے ساتھ ساتھ عربی فاضل کورس بھی کر رہے تھے۔ اگر بات اقسام تک تو رہتی تو ٹھیک تھا مگر بادلِ نخواستہ ہمیں مثلث کا رقبہ، احاطہ، اضلاع کی لمبائی اور نامعلوم زاویے بھی معلوم کرنے پڑتے۔

کسرِ اعشاریہ بھی الجھن سے بھرپور تھی۔ کبھی یہ یاد نہ رہتا کہ شمار کنندہ اور مخرج میں سے اوپر کون ہوتا ہے اور نیچے کون۔اور کبھی کسور کی اقسام میں فرق واضح نہ کر پاتے۔ کون یاد کرے کہ ناطق و غیر ناطق کسور اعشاریہ واجب و غیرواجب کسور اعشاریہ سے کیسے مختلف ہیں۔ہم آشفتہ سروں نے بھی علم کی محبت میں واجب وغیر واجب تمام قرض اتارے ہیں۔

ٰٰزاویہ صعود اور زاویہ نزول کا فرق ہر امتحان میں آتا ،مگر جذبہء دِل کی تاثیر الٹی ہوتی سو ہر دفعہ ہم اُلٹا ہی جواب لکھ کر آئے۔ یہی حال خاصیت مبادلہ اور خاصیت تلازم کے فرق کا تھاٰٰ۔

پہلے ہی وطن عزیزمیں اتنے مسائل تھے (اور ہیں) ،ستم بالائے ستم دسویں کی ریاضی کا آخری باب بہ تمام و کمال مسائل پر مشتمل تھاجن کے حل ریاضی کے عوامل کے بجائےبیانات اور دلائل سے ثابت کرنا ہوتے تھے۔نمونے کے طور پرآپ ایک مسئلے کی عبارت ملاحظہ فرمائیں اور پھر دیکھیے آپ کو مسئلہ کشمیر، مسئلہ بےروزگاری اور قومی ٹیم کی بیٹنگ کے مسائل کیسے بُھولتے ہیں۔

کسی دائرے میں قوسِ صغیرہ سے بننے والا مرکزی زاویہ مقدار میں اپنی متعلقہ قوسِ کبیرہ کے محصور زاویے سے دوگُنا ہوتا ہے

جس سوال کی عبارت ہی بلائے جاں ہو اس کی اشارت اور ادا کیا ہوں گی۔قصہ مختصرایسے ہی مسائل کے باعث ہم ریاضی کے اساتذہ کے منظورِ نظر نہ ہو سکے لیکن ان کی چھڑی ہماری اسکول لائف کا جزوِلاینفک رہی۔ اب اگرچہ بفضلِ تعالی ریاضی کی گتھیاں سُلجھاتے سلجھاتےہم سِول انجینئرنگ سے بھی فارغ التحصیل ہو چکے ہیں مگر اسکول کی ریاضی کے متعلق ہمارااب بھی پختہ عقیدہ ہے کہ
ہے دِل کے لیے موت ریاضی کی حکومت
احساسِ مروت کو کچل دیتے ہیں اعداد​
بہت خوب! ماشاء اللّٰہ ایک اور شگفتہ شگفتہ تحریر!
معاذ ذوالفقار صاحب ، بزمِ اردو میں ایک بار پھر خوش آمدید! اگر مناسب سمجھیں تو اہلِ محفل کو اپنا تعارف عطا فرمائیں۔
اس کے لیے آپ کا پیشگی شکریہ! :)
 

صابرہ امین

لائبریرین
کسی بھی مشکل مضمون کو مشکل تر بنانے کے تمام اجزائے ترکیبی ہمارے نصاب میں محض عوام کے لیے ہی مختص ہیں۔ اگر یکساں نظام تعلیم ہو تو عام بچوں کو اتنے اہم مضمون کا علم حاصل کرنے کے لیے اتنے پاپڑ نہ بیلنے پڑیں بلکہ خواص کی طرح وہ بھی آسانی سے یہ علم حاصل کر سکیں۔ مگر اچھائی کی بات یہ بنی کہ اتنی مزیدار تحر یر معرض وجود میں آگئی۔ :applause: :applause:
 

سید ذیشان

محفلین
میں نے بھی یہ سب کچھ اردو ہی میں پڑھا تھا، ہاں اپنے بچوں کو "ریاضی اختیاری" کی بجائے "میتھس" پڑھایا تو یہ اصطلاحات بھول چکی تھیں، اس تحریر کو پڑھ کر بہت کچھ یاد آیا، اور ریاضی کے سر جی ڈنڈے سمیت یاد آئے، جن کا نام بھی اتفاق سے ریاض تھا! :)
ہمارے ایک استاد کا نام بھی اتفاقا ریاض ہی تھا اور پہلے دن آ کر کہا تھا، "میرا نام ریاض ہے میں آپ کو ریاضی پڑھاوں گا"
 

سید عاطف علی

لائبریرین
دائرہ جو ایک سادہ سی شکل تھی مگر محض یہ ثابت کرنے کے لیے کہ یہ واقعی گول ہے، ہمیں رداس، قطر، مُماس، محیط، قاطع خط،وَتر اورقطعہ وغیرہ سے پنجہ آزمائی کرنا پڑتی۔الجبرا یجاد کر کے الخوارزمی نے بھی ریاضی کے ذخیرہ الفاظ میں قُوت نما، عددی سر، یک درجی مساوات اورمتغیر جیسی اصطلاحات کا اضافہ
یہ حصہ رہ گیا۔
رداس۔ ریڈئیس
قطر۔ڈیامیٹر
قاطع خط ۔ کورڈ ۔chord
مماس۔ tangent
محیط۔سرکم فیرنس

متغیر۔ ویرئیبل
قوت نما۔ایکسپوننٹ۔
عددی سر۔ کو ایفیشئینٹ۔۔۔۔جیسے۔یہاں چار۔4x²
یک درجی ۔ فرسٹ ڈگری۔
مساوات۔ ایکویشن۔
 
مستقل ۔ کانسٹینٹ
کثیر رقمی ۔ پولی نومیَل
یک درجی ۔ فرسٹ ڈگری
دو درجی۔ کواڈریٹک
سہ درجی۔ کیوبک
چہار درجی۔ بائی کواڈریٹک


دائرہ کے اجزاء تو آگئے لیکن دیگر اشکال مربع مخمس مسدس مثمن رہ گئیں۔ :) :)
 

محمد وارث

لائبریرین
یہ تو معروف اشکال ہیں ، ایک شکل ہوتی ہے ۔ذوزنقہ ۔ بتائیے بھلا کیا ؟ :)
یہ رہا ایک ویب سائٹ سے اس کا اردو جواب، قسم لے لیں جو جواب سمجھ میں آیا ہو:
"اگر کسی ذو اربعہ اضلاع میں دو اضلاع متوازی غیر متساوی اور دو اضلاع غیر متوازی اور غیر متساوی ہوں اس کو ذوالزنقعہ کہتے ہیں۔"
اور آسان اور سیدھا سادا جوب یہ رہا:
Trapezium
 

سید عاطف علی

لائبریرین
یہ رہا ایک ویب سائٹ سے اس کا اردو جواب، قسم لے لیں جو جواب سمجھ میں آیا ہو:
"اگر کسی ذو اربعہ اضلاع میں دو اضلاع متوازی غیر متساوی اور دو اضلاع غیر متوازی اور غیر متساوی ہوں اس کو ذوالزنقعہ کہتے ہیں۔"
اور آسان اور سیدھا سادا جوب یہ رہا:
Trapezium
ایلکٹرا ٹی وی آپ کا ہوا ۔!!!
 
Top