فرقان احمد

محفلین
قیامت خیز زلزلے کے بعد انسانی ہمدردی کی بے مثل داستانیں رقم ہوئیں۔ ہم ایک ہجوم تھے، قوم بن گئے۔ آہ! مگر فقط چند ہفتوں کے لیے ہی ۔۔۔!
 

اکمل زیدی

محفلین
لیکن یہ پھر بھی عارضی ہوگا۔۔۔
ہم تو اس کے مستقل علاج کے خوہش مند ہیں!!!
عمران بھائی۔۔۔بہت تکلیف دہ بات ہے مگر کیا کہیں کہے بنا رہا بھی نہیں جا رہا کہ ہمیں ایک قوم بننے میں صدیاں درکار ہیں رہی زلزلوں پر ایک قوم بننے کی تو وہ تو ایک انسانیت کے ناطے لوگ متفق ہو ہی جاتے ہیں اس میں تو مذہب کی تفریق نہیں۔۔بس جس میں انسانیت ہو وہ ہر ممکن مدد کرے گا۔۔۔باقی رہی قوم بننے کی بات و وہ میں عرض کر چکا۔۔
 

فرقان احمد

محفلین
نہیں زلزلے کا ۔ ۔ ۔ ۔
( یہ قطعی تفنن کے طور پر نہیں کہا گیا)۔

زیدی صاحب نے ایک تلخ حقیقت کی طرف درست انداز میں اشارہ کیا ہے۔

غالب کا ایک شعر یاد آ گیا،

ایک ہنگامے پہ موقوف ہے گھر کی رونق
نوحۂ غم ہی سہی، نغمۂ شادی نہ سہی
 

انیس جان

محفلین
افسوس صد افسوس کہ بیوی سینڈل اور جھاڑو سے بھی مارے تو وہ ستم گرہ. نہیں کہلاتی

اور محبوبہ پلک بھی جھپکائے تو ستم گرہ،، ظالمہ کافرادا،،اور پتا نہیں کیا کیا ملقب بہِ ٹہرتی ہے
 

فرقان احمد

محفلین
ایک بار محفل میں ریٹنگز یا درجہ بندیوں کے حوالے سے بحث ہوئی تھی تو ہماری تجویز یہی رہی تھی کہ محفل میں 'مضحکہ خیز' کی ریٹنگ موجود نہیں ہونی چاہیے۔ اس ریٹنگ کے باعث محفلین کے درمیان خواہ مخواہ کی کدورتیں اور رنجشیں پیدا ہو سکتی ہیں۔ کسی کی تضحیک کا عمل یوں بھی مناسب نہیں۔ اب تو شاید یہ ریٹنگ یا درجہ بندی تکنیکی وجوہات کے باعث ختم نہ ہونے پائے تاہم محفلین کو اس ریٹنگ کا استعمال سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے۔

نوٹ: براہ مہربانی اس تبصرے کو عمومی تناظر میں لیا جائے اور اسے تبصرے کو کسی خاص لڑی میں ہونے والی بحث سے نہ جوڑا جائے۔
 

اکمل زیدی

محفلین
۔۔۔میرا بیٹا ماشااللہ سے اس اکتوبر کی 14 کو پورے چار سال کا ہو جائے گا ۔ ۔ ۔ بہت ہی ذہین ہے بس ایک بار اسے کچھ کہہ دیا اور یا کہیں سے کچھ سن لیا پھر وہ پتھر پر لکیر ہو جاتا ہے مطلب یادداشت بہت اچھی ہے ۔۔اکثر کہیں جاتے ہوے وہ راستے میں سوال کرتا جاتا ہے بائیک پر آگے ٹنکی پر بیٹھا ہوتا ہے اور اسے ہر کسی چیز کے بارے میں جاننا ہوتا ہے ابھی اس سنڈے کی بات ہے میں لانڈھی جا رہا تھا راستے میں ریلوے کی پٹری آگئ تو کہنے گا ابھی اس پر ٹرین آئے گی رات کو ،میں حیران، میں نے پوچھا تمھیں کیسے پتا کہنے لگا آپ نے ایک دن بتایا تھا نا کہ رات کو جاتی ہے ٹرین میں سر ہلا کر رہ گیا اب میں آتا ہوں اس کے سوال کی طرف جو اس نے مجھ سے کیا اور سچ پوچھیں تو کبھی ہم نے بھی اپنے ابا سے یہ نہیں پوچھا تھا اور آج تک کبھی پتہ کرنے کی کوشش نہیں کی سوال یہ تھا "ابو یہ پٹری پر اتنے سارے پتھر کیوں ہوتے ہیں؟" بائیک ڈول کے رہ گئی اس سوال پر انتہائی غیر متوقع سوال تھا جس کا جواب ہمیں بھی نہیں آتا تھا مگر پھر بھی کچھ نہ کچھ تو کہنا تھا آخر ابو سے پوچھا تھا جو انتہائی قابل اعتبار ذریعہ تھےبس اسی بھرم کو قائم رکھنے کے لیے کہہ دیا ، وہ نا تاکہ ٹرین نیچے نہ گر جائے اس لیے اتنے پتھر ہوتے ہیں بیٹے نے سر ہلا دی کے بات سمجھ آگئی مگر ہمیں شرمندگی نے گھیر لیا کے بچے کو غلط گائیڈ کیوں کیا بہرحال جہاں جانا تھا وہاں پہنچے بچہ اپنی مستیوں میں لگ گیا وہاں اٹھاخ پٹاخ ہم نے اسے منع کرنا چاہا تو صاحب خانہ نے کہا بچہ ہے کرنے دیں کوئی بات نہیں پھر گفتگو شروع ہوئی ہم نے راستے میں بیٹے کے سوال اور اپنےلا علمی پر مشتمل جواب کا ذکر کردیا وہ صاحب مسکرائے اور بہانے سے بیٹے کو بلایا اور اسی سوال پر بات شروع کی پھر اسے سمجھانے لگے کے وہ پتھر کیوں ہوتے ہیں۔ ۔ جو سچ ہماری سمجھ میں بھی نہیں آیا بیٹے نے تحمل سے سنا پھر سیدھا دو ٹوک انداز میں کہا جی نہیں آپ غلط کہہ رہے ہیں ابو نے بتا یا ہے ٹرین نیچے نہ گر جائے اور ابو غلط نہیں کہتے۔
اب ان کے اور میرے تاثرات سے ہٹ کر بات کچھ یوں بنتی ہے کے بچے کا ذہن بہت کچا ہوتا ہے کورے کاغذ کی طرح اور اس کاغذ پر یا تو آپ لکھتے ہیں یا اساتذہ جو اس کے ذہن میں راسخ ہو جاتا ہے تو یہ دور بہت اہم ہوتا ہے ۔۔۔لہٰذا بچوں کو صحیح طور پر گائیڈ کرنا ہمارا فرض ہے ۔۔خیر میں نے تو کور کرلیا اور آیندہ کے لیے احتیاط کرونگا۔۔ :)
واپسی میں ایک سوال اور داغا تھا ۔۔۔۔۔
" ابو یہ ڈونکی ننگے پیر کیوں ہوتے ہیں؟۔۔۔
۔میں نے کہا ابھی گھر جا کر بتاؤنگا۔۔۔
پھر چکر آگئے تھے۔o_O۔آپ لوگ کچھ ہیلپ کریں:(۔
 

فرقان احمد

محفلین
۔۔۔میرا بیٹا ماشااللہ سے اس اکتوبر کی 14 کو پورے چار سال کا ہو جائے گا ۔ ۔ ۔ بہت ہی ذہین ہے بس ایک بار اسے کچھ کہہ دیا اور یا کہیں سے کچھ سن لیا پھر وہ پتھر پر لکیر ہو جاتا ہے مطلب یادداشت بہت اچھی ہے ۔۔اکثر کہیں جاتے ہوے وہ راستے میں سوال کرتا جاتا ہے بائیک پر آگے ٹنکی پر بیٹھا ہوتا ہے اور اسے ہر کسی چیز کے بارے میں جاننا ہوتا ہے ابھی اس سنڈے کی بات ہے میں لانڈھی جا رہا تھا راستے میں ریلوے کی پٹری آگئ تو کہنے گا ابھی اس پر ٹرین آئے گی رات کو ،میں حیران، میں نے پوچھا تمھیں کیسے پتا کہنے لگا آپ نے ایک دن بتایا تھا نا کہ رات کو جاتی ہے ٹرین میں سر ہلا کر رہ گیا اب میں آتا ہوں اس کے سوال کی طرف جو اس نے مجھ سے کیا اور سچ پوچھیں تو کبھی ہم نے بھی اپنے ابا سے یہ نہیں پوچھا تھا اور آج تک کبھی پتہ کرنے کی کوشش نہیں کی سوال یہ تھا "ابو یہ پٹری پر اتنے سارے پتھر کیوں ہوتے ہیں؟" بائیک ڈول کے رہ گئی اس سوال پر انتہائی غیر متوقع سوال تھا جس کا جواب ہمیں بھی نہیں آتا تھا مگر پھر بھی کچھ نہ کچھ تو کہنا تھا آخر ابو سے پوچھا تھا جو انتہائی قابل اعتبار ذریعہ تھےبس اسی بھرم کو قائم رکھنے کے لیے کہہ دیا ، وہ نا تاکہ ٹرین نیچے نہ گر جائے اس لیے اتنے پتھر ہوتے ہیں بیٹے نے سر ہلا دی کے بات سمجھ آگئی مگر ہمیں شرمندگی نے گھیر لیا کے بچے کو غلط گائیڈ کیوں کیا بہرحال جہاں جانا تھا وہاں پہنچے بچہ اپنی مستیوں میں لگ گیا وہاں اٹھاخ پٹاخ ہم نے اسے منع کرنا چاہا تو صاحب خانہ نے کہا بچہ ہے کرنے دیں کوئی بات نہیں پھر گفتگو شروع ہوئی ہم نے راستے میں بیٹے کے سوال اور اپنےلا علمی پر مشتمل جواب کا ذکر کردیا وہ صاحب مسکرائے اور بہانے سے بیٹے کو بلایا اور اسی سوال پر بات شروع کی پھر اسے سمجھانے لگے کے وہ پتھر کیوں ہوتے ہیں۔ ۔ جو سچ ہماری سمجھ میں بھی نہیں آیا بیٹے نے تحمل سے سنا پھر سیدھا دو ٹوک انداز میں کہا جی نہیں آپ غلط کہہ رہے ہیں ابو نے بتا یا ہے ٹرین نیچے نہ گر جائے اور ابو غلط نہیں کہتے۔
اب ان کے اور میرے تاثرات سے ہٹ کر بات کچھ یوں بنتی ہے کے بچے کا ذہن بہت کچا ہوتا ہے کورے کاغذ کی طرح اور اس کاغذ پر یا تو آپ لکھتے ہیں یا اساتذہ جو اس کے ذہن میں راسخ ہو جاتا ہے تو یہ دور بہت اہم ہوتا ہے ۔۔۔لہٰذا بچوں کو صحیح طور پر گائیڈ کرنا ہمارا فرض ہے ۔۔خیر میں نے تو کور کرلیا اور آیندہ کے لیے احتیاط کرونگا۔۔ :)
واپسی میں ایک سوال اور داغا تھا ۔۔۔۔۔
" ابو یہ ڈونکی ننگے پیر کیوں ہوتے ہیں؟۔۔۔
۔میں نے کہا ابھی گھر جا کر بتاؤنگا۔۔۔
پھر چکر آگئے تھے۔o_O۔آپ لوگ کچھ ہیلپ کریں:(۔
آپ کا بیٹا ہے آخر؛ ایسے سوال تو کرے گا ہی! :)
 
۔۔۔میرا بیٹا ماشااللہ سے اس اکتوبر کی 14 کو پورے چار سال کا ہو جائے گا ۔ ۔ ۔ بہت ہی ذہین ہے بس ایک بار اسے کچھ کہہ دیا اور یا کہیں سے کچھ سن لیا پھر وہ پتھر پر لکیر ہو جاتا ہے مطلب یادداشت بہت اچھی ہے ۔۔اکثر کہیں جاتے ہوے وہ راستے میں سوال کرتا جاتا ہے بائیک پر آگے ٹنکی پر بیٹھا ہوتا ہے اور اسے ہر کسی چیز کے بارے میں جاننا ہوتا ہے ابھی اس سنڈے کی بات ہے میں لانڈھی جا رہا تھا راستے میں ریلوے کی پٹری آگئ تو کہنے گا ابھی اس پر ٹرین آئے گی رات کو ،میں حیران، میں نے پوچھا تمھیں کیسے پتا کہنے لگا آپ نے ایک دن بتایا تھا نا کہ رات کو جاتی ہے ٹرین میں سر ہلا کر رہ گیا اب میں آتا ہوں اس کے سوال کی طرف جو اس نے مجھ سے کیا اور سچ پوچھیں تو کبھی ہم نے بھی اپنے ابا سے یہ نہیں پوچھا تھا اور آج تک کبھی پتہ کرنے کی کوشش نہیں کی سوال یہ تھا "ابو یہ پٹری پر اتنے سارے پتھر کیوں ہوتے ہیں؟" بائیک ڈول کے رہ گئی اس سوال پر انتہائی غیر متوقع سوال تھا جس کا جواب ہمیں بھی نہیں آتا تھا مگر پھر بھی کچھ نہ کچھ تو کہنا تھا آخر ابو سے پوچھا تھا جو انتہائی قابل اعتبار ذریعہ تھےبس اسی بھرم کو قائم رکھنے کے لیے کہہ دیا ، وہ نا تاکہ ٹرین نیچے نہ گر جائے اس لیے اتنے پتھر ہوتے ہیں بیٹے نے سر ہلا دی کے بات سمجھ آگئی مگر ہمیں شرمندگی نے گھیر لیا کے بچے کو غلط گائیڈ کیوں کیا بہرحال جہاں جانا تھا وہاں پہنچے بچہ اپنی مستیوں میں لگ گیا وہاں اٹھاخ پٹاخ ہم نے اسے منع کرنا چاہا تو صاحب خانہ نے کہا بچہ ہے کرنے دیں کوئی بات نہیں پھر گفتگو شروع ہوئی ہم نے راستے میں بیٹے کے سوال اور اپنےلا علمی پر مشتمل جواب کا ذکر کردیا وہ صاحب مسکرائے اور بہانے سے بیٹے کو بلایا اور اسی سوال پر بات شروع کی پھر اسے سمجھانے لگے کے وہ پتھر کیوں ہوتے ہیں۔ ۔ جو سچ ہماری سمجھ میں بھی نہیں آیا بیٹے نے تحمل سے سنا پھر سیدھا دو ٹوک انداز میں کہا جی نہیں آپ غلط کہہ رہے ہیں ابو نے بتا یا ہے ٹرین نیچے نہ گر جائے اور ابو غلط نہیں کہتے۔
اب ان کے اور میرے تاثرات سے ہٹ کر بات کچھ یوں بنتی ہے کے بچے کا ذہن بہت کچا ہوتا ہے کورے کاغذ کی طرح اور اس کاغذ پر یا تو آپ لکھتے ہیں یا اساتذہ جو اس کے ذہن میں راسخ ہو جاتا ہے تو یہ دور بہت اہم ہوتا ہے ۔۔۔لہٰذا بچوں کو صحیح طور پر گائیڈ کرنا ہمارا فرض ہے ۔۔خیر میں نے تو کور کرلیا اور آیندہ کے لیے احتیاط کرونگا۔۔ :)
واپسی میں ایک سوال اور داغا تھا ۔۔۔۔۔
" ابو یہ ڈونکی ننگے پیر کیوں ہوتے ہیں؟۔۔۔
۔میں نے کہا ابھی گھر جا کر بتاؤنگا۔۔۔
پھر چکر آگئے تھے۔o_O۔آپ لوگ کچھ ہیلپ کریں:(۔
یہ بات بہت اہم ہے۔ بچے کے لیے ماں، باپ رول ماڈل ہوتے ہیں، اور ان کا کہا ہی درست۔ اس لیے بےشک کسی بات کا جواب انھیں سمجھ نہ آئے، مگر درست جواب ہی دیں۔ ورنہ کہہ دیں کہ بعد میں سمجھاؤں گا۔
میری بیٹی بھی 4 سال کی ہے۔ کچھ دن قبل گھر میں ویسے ہی کیک آیا، تو ابو سے کہنے لگی کہ میری سالگرہ کا کیک ہے۔ ابو نے کہا کہ میری سالگرہ قریب ہے، اس لیے میری سالگرہ کا کیک ہے۔ وہ سیدھا اپنی ماما کے پاس گئی، جو اس نوک جھونک سے ناواقف تھیں۔ ان سے پوچھا کہ میری سالگرہ کا کیک ہے نا؟ وہ اپنا پڑھنے میں مگن تھیں، کہہ دیا کہ ہاں بیٹا۔
آگے سے ابو کو جا کر کہتی ہے کہ آپ جھوٹ بول رہے ہیں، میری سالگرہ کا کیک ہے۔ :oops:
پھر اس کو بڑی مشکل سے سمجھایا کہ بیٹا آپ سے ویسے ہی کہا تھا، یہ سب کی سالگرہ کا کیک ہے۔ تب راضی ہوئی۔
اس سے یہی سبق سیکھا کہ بچے کی بات کا ہمیشہ درست جواب دیں، بےشک چھوٹی سی بات ہی کیوں نہ ہو۔ :)
 
کل بالآخر لیپ ٹاپ لے ہی لیا مناسب خصوصیات کے ساتھ، اپنی رینج میں۔
ڈیل انسپائران سے باہر نکلنے کا ارادہ تھا، مگر رینج میں مناسب ترین پھر انسپائران ہی رہا۔
 

عباس اعوان

محفلین
ڈیل انسپائران 3576
آئی سیون، 8تھ جنریشن، 8 ایم بی کیشے، 8 جی بی ریم، 1 ٹی بی ہارڈ ڈسک، 2 جی بی ڈیڈیکیٹڈ گرافکس میموری، 15.6 انچ سکرین
78ہزار
ایس ایس ڈی کا آپشن نہیں تھا ؟
اور ایچ پی کی پرو بُک کے بار ے میں کیا خیال ہے ؟
 
ایس ایس ڈی کا آپشن نہیں تھا ؟
اور ایچ پی کی پرو بُک کے بار ے میں کیا خیال ہے ؟
ایس ایس ڈی کے ساتھ شاید مہنگی ہو جاتی، اور میموری سائز بھی کافی کم ہوتا۔ اس ماڈل کے ساتھ زیادہ سے زیادہ 256 جی بی
پرو بک کا خیال ہی رکھ کر گیا تھا، انھی خصوصیات کے ساتھ، مگر گرافکس میموری 4 جی بی کے ساتھ 88 ہزار کا تھا۔ لہٰذا بجٹ میں رہتے ہوئے اسے ہی ترجیح دی۔
 
Top