جاسمن

لائبریرین
نایاب بھائی!
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔
آپ کی امی جی کی وفات کا بہت افسوس ہوا۔
اللہ انھیں اپنی رحمت کے سائے میں جگہ دے۔ آمین!
 

زیک

مسافر
یاد پڑتا ہے کہ بچپن میں کچھ کہانیوں میں tsetse fly کا ذکر پڑھا تھا۔ شاید اردو زبان میں۔ کسی کو ایسی کہانیاں یا ناول یاد ہیں؟

اب تنزانیہ میں ان مکھیوں نے کاٹا تو یاد آیا کہ سلیپنگ سکنیس کا کوئی چکر تھا
 

یاز

محفلین
یاد پڑتا ہے کہ بچپن میں کچھ کہانیوں میں tsetse fly کا ذکر پڑھا تھا۔ شاید اردو زبان میں۔ کسی کو ایسی کہانیاں یا ناول یاد ہیں؟

اب تنزانیہ میں ان مکھیوں نے کاٹا تو یاد آیا کہ سلیپنگ سکنیس کا کوئی چکر تھا
مظہر کلیم والی عمران سیریز کے ایک ناول میں سی سی فلائی کے نام سے ذکر تھا، بلکہ اسی مکھی کا کافی اہم رول تھا کسی سازش کے تناظر میں۔
ناول کا نام یاد نہیں آ رہا ابھی۔
 

نایاب

لائبریرین
نایاب بھائی !
کہاں رہے آپ؟ بہت عرصہ بعد آئے ہیں۔
آپ پر سلامتی ہو سدا محترم بٹیا
زندگی کی جنگ میں مصروف وقت کے ہاتھ کھلونا
کبھی وقت ہی وقت کبھی اک پل کی فرصت نہیں ۔
تلاش رزق میں جہاں ہوتا ہوں وہاں نیٹ کی کچھ پابندی ہے ۔
محفل پڑھتا رہتا ہوں مگر لاگ ان ہوتے جواب دینا ممکن نہیں ۔
آج موقع ملا تو حاضر ہو گیا ۔ اپنی دعاؤں کی پٹاری لیئے
اللہ سوہنا سدا مہربان رہے آپ پر آپ سدا خوش و شاد وآباد رہیں آمین
بہت دعائیں
 

عظیم

محفلین
آپ پر سلامتی ہو سدا محترم بٹیا
زندگی کی جنگ میں مصروف وقت کے ہاتھ کھلونا
کبھی وقت ہی وقت کبھی اک پل کی فرصت نہیں ۔
تلاش رزق میں جہاں ہوتا ہوں وہاں نیٹ کی کچھ پابندی ہے ۔
محفل پڑھتا رہتا ہوں مگر لاگ ان ہوتے جواب دینا ممکن نہیں ۔
آج موقع ملا تو حاضر ہو گیا ۔ اپنی دعاؤں کی پٹاری لیئے
اللہ سوہنا سدا مہربان رہے آپ پر آپ سدا خوش و شاد وآباد رہیں آمین
بہت دعائیں
اللہ تعالی آپ کے لیے آسانیاں پیدا کرے نایاب بھائی! مجھے بھی آپ کو اتنے دنوں بعد آن لائن دیکھ کر بہت خوشی ہوئی!
 

سین خے

محفلین
محفلین کا ایک انتہائی افسوسناک طرزِ عمل یہ رہا ہے کہ کسی کا ایک جملہ پکڑ کر اسے سنانا شروع کر دیتے ہیں۔ کبھی یہ کوشش نہیں ہوتی کہ پیچھے کوئی کیا کہتا رہا ہے۔ پچھلے مراسلوں سے اس کے مراسلے کو کبھی جوڑنے کی کوشش نہیں کرتے۔

یہ ایسا ہی ہے کہ آپ کسی کے طرزِ فکر کو سمجھنے کی کوشش نہ کریں۔ یہی حرکتیں غیر مسلم قرآن اور احادیث کو سمجھنے میں کرتے ہیں۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک کے غیر مسلموں کے مباحثوں میں اکثر یہ چیز دیکھنے میں آتی تھی۔ کبھی کبھی آدھی آیت کو پکڑ کر اسلام پر پوری پوری کتابیں لکھی گئیں اور اسلام کو دہشت گرد مذہب قرار دیا گیا۔ اس سب کی بنیاد کیا ہوتی تھی آدھی آیت!

لیکن غیر مسلموں سے ہم بھی کچھ مختلف نہیں ہیں۔ ہم اپنے مسلمان بہن بھائیوں کو نہیں چھوڑتے۔ کسی کا طرزِ فکر تھوڑا سا مختلف ہو تو اس کی کسی بھی بات کو لے بس شروع ہو جاتے ہیں۔ اب یہ افسوسناک طرزِ عمل اتنا بڑھ چکا ہے کہ ہم عام اور بے ضرر باتوں کو لے کر بھی کسی کی سیدھی سادی بات کو متنازعہ بنانے سے نہیں چوکتے ہیں۔ بس غلط فہمیوں میں مبتلا ہونا آنا چاہئے۔

یہ صرف اس فورم تک محدود نہیں ہے۔ یہ سب عام زندگی میں بھی ہوتا ہے۔ ہم یہی کرتے ہیں۔ یہ فضول بات ہے کہ پبلک فورم ہے تو ہر طرح کی باتیں سننے کو مل سکتی ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب آپ خود کسی پر تنقید کرتے ہیں تو اپنے اوپر اور اپنے پسندیدہ دوست احباب اور اپنے افکار پر تنقید کے لئے یا سوال اٹھائے جانے کے لئے تیار بھی رہئے۔

کوئی آپ کا دشمن نہیں ہوتا ہے۔ سوال اگر تمیز سے کیا جائے تو اسے برداشت کرنے کی عادت بنانی چاہئے ناکہ یہ کہا جائے کہ سوال کیا ہی کیوں گیا؟ یہ ملک دشمنی ہے، یہ مذہب دشمنی ہے یا پھر یہ میرے اس پیارے سے دشمنی ہے یا پھر مجھ سے!

ہماری قوم کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہمیں علمی مباحثے کرنا ہی نہیں آتے ہیں۔ ہم سے سوال کیا جاتا ہے تو ہمیں غصہ آجاتا ہے یا کوئی بات بری لگ جاتی ہے۔

میرے ساتھ یہاں محفل پر کافی دنوں سے یہ ہو رہا ہے۔ اگر میری غلطی ہوتی ہے تو میں معافی مانگ لیتی ہوں۔ مجھے اس میں کوئی عار محسوس نہیں ہوتا ہے۔ اگر میری غلطی نہ بھی ہو تو میری کوشش ہوتی ہے کہ وضاحت دوں اور کبھی کبھی نیچے جھک کر معافی بھی مانگ لیتی ہوں کہ کسی کی دل آزاری نہ ہو اور اور میں rude نہ بنوں۔ لیکن کبھی کبھی وضاحت دیتے ہوئے بہت زیادہ دکھ ہوتا ہے کیونکہ میری آج تک کوشش رہی ہے کہ میں تمیز کے دائرے میں رہوں۔

لیکن بس اب نہیں!!!!!!! بہت ہو گیا! آئندہ میرے ساتھ اس طرح کا رویہ اپنایا گیا کہ میری بات کو پوری طرح سمجھا نہیں گیا اور بیکار الزامات مجھ پر لگائے گئے تو یہ یاد رکھا جائے کہ اب سخت جواب ہی میری طرف سے آئے گا۔

یہ کب تک ایسا چلے گا کہ ایک ہی جیسی باتوں کو سو بار رپیٹ کرنا پڑے اپنی وضاحت دینے کے لئے۔ ہم اپنے آپ کو اچھا اور برتر ثابت کرنے کے لئے دوسرے کو گھٹیا اور نیچ ثابت کرنے میں لگے رہتے ہیں۔ ایسی ہوتی ہے دوستی؟؟؟؟؟؟ ایسا ہوتا ہے لحاظ؟؟؟؟؟؟ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم سب ایک دوسرے کو بہن یا بھائی نہیں سمجھتے بلکہ دشمن سمجھتے ہیں!!!!!!!
 

نایاب

لائبریرین
اللہ تعالی آپ کے لیے آسانیاں پیدا کرے نایاب بھائی! مجھے بھی آپ کو اتنے دنوں بعد آن لائن دیکھ کر بہت خوشی ہوئی!
میرے محترم بھائی
اللہ سوہنا آپ کی دعاؤں کو شرف قبولیت بخشے آمین
وقت کے ہاتھ مجبور ہوتے ۔۔۔ اردو محفل سےتو نکل جاتا ہے رکن مگر یہ اردو محفل نہیں نکلتی رکن میں سے ۔
سو میں بھی وقت پاتے حاضر
بہت دعائیں
 
آخری تدوین:

نایاب

لائبریرین
میرے ساتھ یہاں محفل پر کافی دنوں سے یہ ہو رہا ہے۔ اگر میری غلطی ہوتی ہے تو میں معافی مانگ لیتی ہوں۔ مجھے اس میں کوئی عار محسوس نہیں ہوتا ہے۔ اگر میری غلطی نہ بھی ہو تو میری کوشش ہوتی ہے کہ وضاحت دوں اور کبھی کبھی نیچے جھک کر معافی بھی مانگ لیتی ہوں کہ کسی کی دل آزاری نہ ہو اور اور میں rude نہ بنوں۔ لیکن کبھی کبھی وضاحت دیتے ہوئے بہت زیادہ دکھ ہوتا ہے کیونکہ میری آج تک کوشش رہی ہے کہ میں تمیز کے دائرے میں رہوں۔
میری محترم بٹیا
پتھر کھاتے سب و شتم سنتے دعا دیتے اپنی راہ لگنا بلاشک اللہ سوہنے سے ڈرتے رہنے والوں کا عمل ۔
آپ بھی اپنی راہ چلتی جائیں کوئی کچھ بھی کہے کوئی وضاحت نہیں ۔۔
آنکھ کے بدلے آنکھ کا فرمان حق مگر معاف کر دینا حق کی اطاعت اور عند اللہ مقبول
بہت دعائیں
 

عرفان سعید

محفلین
محفلین کا ایک انتہائی افسوسناک طرزِ عمل یہ رہا ہے کہ کسی کا ایک جملہ پکڑ کر اسے سنانا شروع کر دیتے ہیں۔ کبھی یہ کوشش نہیں ہوتی کہ پیچھے کوئی کیا کہتا رہا ہے۔ پچھلے مراسلوں سے اس کے مراسلے کو کبھی جوڑنے کی کوشش نہیں کرتے۔

یہ ایسا ہی ہے کہ آپ کسی کے طرزِ فکر کو سمجھنے کی کوشش نہ کریں۔ یہی حرکتیں غیر مسلم قرآن اور احادیث کو سمجھنے میں کرتے ہیں۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک کے غیر مسلموں کے مباحثوں میں اکثر یہ چیز دیکھنے میں آتی تھی۔ کبھی کبھی آدھی آیت کو پکڑ کر اسلام پر پوری پوری کتابیں لکھی گئیں اور اسلام کو دہشت گرد مذہب قرار دیا گیا۔ اس سب کی بنیاد کیا ہوتی تھی آدھی آیت!

لیکن غیر مسلموں سے ہم بھی کچھ مختلف نہیں ہیں۔ ہم اپنے مسلمان بہن بھائیوں کو نہیں چھوڑتے۔ کسی کا طرزِ فکر تھوڑا سا مختلف ہو تو اس کی کسی بھی بات کو لے بس شروع ہو جاتے ہیں۔ اب یہ افسوسناک طرزِ عمل اتنا بڑھ چکا ہے کہ ہم عام اور بے ضرر باتوں کو لے کر بھی کسی کی سیدھی سادی بات کو متنازعہ بنانے سے نہیں چوکتے ہیں۔ بس غلط فہمیوں میں مبتلا ہونا آنا چاہئے۔

یہ صرف اس فورم تک محدود نہیں ہے۔ یہ سب عام زندگی میں بھی ہوتا ہے۔ ہم یہی کرتے ہیں۔ یہ فضول بات ہے کہ پبلک فورم ہے تو ہر طرح کی باتیں سننے کو مل سکتی ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب آپ خود کسی پر تنقید کرتے ہیں تو اپنے اوپر اور اپنے پسندیدہ دوست احباب اور اپنے افکار پر تنقید کے لئے یا سوال اٹھائے جانے کے لئے تیار بھی رہئے۔

کوئی آپ کا دشمن نہیں ہوتا ہے۔ سوال اگر تمیز سے کیا جائے تو اسے برداشت کرنے کی عادت بنانی چاہئے ناکہ یہ کہا جائے کہ سوال کیا ہی کیوں گیا؟ یہ ملک دشمنی ہے، یہ مذہب دشمنی ہے یا پھر یہ میرے اس پیارے سے دشمنی ہے یا پھر مجھ سے!

ہماری قوم کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہمیں علمی مباحثے کرنا ہی نہیں آتے ہیں۔ ہم سے سوال کیا جاتا ہے تو ہمیں غصہ آجاتا ہے یا کوئی بات بری لگ جاتی ہے۔
بہت اچھا لکھا ہے۔ بالکل درست نشاندہی فرمائی ہے۔
 

عرفان سعید

محفلین
میرے ساتھ یہاں محفل پر کافی دنوں سے یہ ہو رہا ہے۔ اگر میری غلطی ہوتی ہے تو میں معافی مانگ لیتی ہوں۔ مجھے اس میں کوئی عار محسوس نہیں ہوتا ہے۔ اگر میری غلطی نہ بھی ہو تو میری کوشش ہوتی ہے کہ وضاحت دوں اور کبھی کبھی نیچے جھک کر معافی بھی مانگ لیتی ہوں کہ کسی کی دل آزاری نہ ہو اور اور میں rude نہ بنوں۔ لیکن کبھی کبھی وضاحت دیتے ہوئے بہت زیادہ دکھ ہوتا ہے کیونکہ میری آج تک کوشش رہی ہے کہ میں تمیز کے دائرے میں رہوں۔

لیکن بس اب نہیں!!!!!!! بہت ہو گیا! آئندہ میرے ساتھ اس طرح کا رویہ اپنایا گیا کہ میری بات کو پوری طرح سمجھا نہیں گیا اور بیکار الزامات مجھ پر لگائے گئے تو یہ یاد رکھا جائے کہ اب سخت جواب ہی میری طرف سے آئے گا۔

یہ کب تک ایسا چلے گا کہ ایک ہی جیسی باتوں کو سو بار رپیٹ کرنا پڑے اپنی وضاحت دینے کے لئے۔ ہم اپنے آپ کو اچھا اور برتر ثابت کرنے کے لئے دوسرے کو گھٹیا اور نیچ ثابت کرنے میں لگے رہتے ہیں۔ ایسی ہوتی ہے دوستی؟؟؟؟؟؟ ایسا ہوتا ہے لحاظ؟؟؟؟؟؟ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم سب ایک دوسرے کو بہن یا بھائی نہیں سمجھتے بلکہ دشمن سمجھتے ہیں!!!!!!!
بہت افسوس ہوا یہ سن کر۔
میری بہن آپ نے جس عالی ظرف اور وسعتِ قلب سے اپنا مراسلہ رقم فرمایا ہے، اسی عالی ظرفی اور خندہ پیشانی کے ساتھ ایسے ناروا رویے بھی متانت اور سنجیدگی کے ساتھ نظر انداز کریں۔ اللہ آپ کے لیے آسانیاں فرمائے۔ آمین
 

یاز

محفلین
سیتسی فلائی کو سی سی فلائی کہنے نے وہاں خوب بے عزت کروایا
مظہر کلیم صاحب اتنی کچھ فورجری کر جاتے تھے۔ وجہ شاید یہ کہ ان کے ناولز میں حقائق کی بجائے سب کچھ افسانہ ہوا کرتا تھا۔ حتیٰ کہ سائنس تک افسانوی ہوتی تھی۔
ایک ناول میں بحرالکاہل کے ایک جزیرے کی سیٹنگ دکھائی جس کو بلیک پاگوس کا نام دیا۔
گماں ہے کہ یہ سیٹنگ یقیناً گیلے پیگس جزیرے سے اختراع کی ہو گی۔
 

عثمان

محفلین
محفلین کا ایک انتہائی افسوسناک طرزِ عمل یہ رہا ہے کہ کسی کا ایک جملہ پکڑ کر اسے سنانا شروع کر دیتے ہیں۔ کبھی یہ کوشش نہیں ہوتی کہ پیچھے کوئی کیا کہتا رہا ہے۔ پچھلے مراسلوں سے اس کے مراسلے کو کبھی جوڑنے کی کوشش نہیں کرتے۔

یہ ایسا ہی ہے کہ آپ کسی کے طرزِ فکر کو سمجھنے کی کوشش نہ کریں۔ یہی حرکتیں غیر مسلم قرآن اور احادیث کو سمجھنے میں کرتے ہیں۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک کے غیر مسلموں کے مباحثوں میں اکثر یہ چیز دیکھنے میں آتی تھی۔ کبھی کبھی آدھی آیت کو پکڑ کر اسلام پر پوری پوری کتابیں لکھی گئیں اور اسلام کو دہشت گرد مذہب قرار دیا گیا۔ اس سب کی بنیاد کیا ہوتی تھی آدھی آیت!

لیکن غیر مسلموں سے ہم بھی کچھ مختلف نہیں ہیں۔ ہم اپنے مسلمان بہن بھائیوں کو نہیں چھوڑتے۔ کسی کا طرزِ فکر تھوڑا سا مختلف ہو تو اس کی کسی بھی بات کو لے بس شروع ہو جاتے ہیں۔ اب یہ افسوسناک طرزِ عمل اتنا بڑھ چکا ہے کہ ہم عام اور بے ضرر باتوں کو لے کر بھی کسی کی سیدھی سادی بات کو متنازعہ بنانے سے نہیں چوکتے ہیں۔ بس غلط فہمیوں میں مبتلا ہونا آنا چاہئے۔

یہ صرف اس فورم تک محدود نہیں ہے۔ یہ سب عام زندگی میں بھی ہوتا ہے۔ ہم یہی کرتے ہیں۔ یہ فضول بات ہے کہ پبلک فورم ہے تو ہر طرح کی باتیں سننے کو مل سکتی ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب آپ خود کسی پر تنقید کرتے ہیں تو اپنے اوپر اور اپنے پسندیدہ دوست احباب اور اپنے افکار پر تنقید کے لئے یا سوال اٹھائے جانے کے لئے تیار بھی رہئے۔

کوئی آپ کا دشمن نہیں ہوتا ہے۔ سوال اگر تمیز سے کیا جائے تو اسے برداشت کرنے کی عادت بنانی چاہئے ناکہ یہ کہا جائے کہ سوال کیا ہی کیوں گیا؟ یہ ملک دشمنی ہے، یہ مذہب دشمنی ہے یا پھر یہ میرے اس پیارے سے دشمنی ہے یا پھر مجھ سے!

ہماری قوم کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہمیں علمی مباحثے کرنا ہی نہیں آتے ہیں۔ ہم سے سوال کیا جاتا ہے تو ہمیں غصہ آجاتا ہے یا کوئی بات بری لگ جاتی ہے۔

میرے ساتھ یہاں محفل پر کافی دنوں سے یہ ہو رہا ہے۔ اگر میری غلطی ہوتی ہے تو میں معافی مانگ لیتی ہوں۔ مجھے اس میں کوئی عار محسوس نہیں ہوتا ہے۔ اگر میری غلطی نہ بھی ہو تو میری کوشش ہوتی ہے کہ وضاحت دوں اور کبھی کبھی نیچے جھک کر معافی بھی مانگ لیتی ہوں کہ کسی کی دل آزاری نہ ہو اور اور میں rude نہ بنوں۔ لیکن کبھی کبھی وضاحت دیتے ہوئے بہت زیادہ دکھ ہوتا ہے کیونکہ میری آج تک کوشش رہی ہے کہ میں تمیز کے دائرے میں رہوں۔

لیکن بس اب نہیں!!!!!!! بہت ہو گیا! آئندہ میرے ساتھ اس طرح کا رویہ اپنایا گیا کہ میری بات کو پوری طرح سمجھا نہیں گیا اور بیکار الزامات مجھ پر لگائے گئے تو یہ یاد رکھا جائے کہ اب سخت جواب ہی میری طرف سے آئے گا۔

یہ کب تک ایسا چلے گا کہ ایک ہی جیسی باتوں کو سو بار رپیٹ کرنا پڑے اپنی وضاحت دینے کے لئے۔ ہم اپنے آپ کو اچھا اور برتر ثابت کرنے کے لئے دوسرے کو گھٹیا اور نیچ ثابت کرنے میں لگے رہتے ہیں۔ ایسی ہوتی ہے دوستی؟؟؟؟؟؟ ایسا ہوتا ہے لحاظ؟؟؟؟؟؟ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم سب ایک دوسرے کو بہن یا بھائی نہیں سمجھتے بلکہ دشمن سمجھتے ہیں!!!!!!!
اوہو کیا ہوگیا۔۔ اتنا غصہ؟
آپ بہت بہترین محفلین ہیں۔
لگتا ہے آپ کا انٹرویو بھی کرنا پڑے گا۔
 
Top