مہر نگار

محفلین
"" مسخریاں""
۰۰۰۰ نغمانہ چچی کو نہ جانے کیوں مزاحیہ شاعروں سے اللہ واسطے کا بیر تھا، اکثر دل کی بھڑاس نکالتے ہوئے گویا ہوتیں کہ " اے یہ موئے مزاحیہ شاعر گھر کی عزت سرعام نیلام کرتے پھرتے ہیں۔ گھر میں چاہے اللہ میاں کی گائے باندھ رکھی ہو مگر موئے اپنے کلام میں ایسا نقشہ کھینچتے ہیں گویا چنگیز خان کی پوتی سے عقدِ بہادری کرے بیٹھے ہوں اور چوبیسوں گھنٹے بیگم کے حملوں کی زد میں رہتے ہوں۔ اے میں تو کہتی ہوں اللہ کی مار ان موئے نگوڑمارے شاعروں پر۔۔ ان کا دم نہیں نکلتا خوفِ خدا سے کس دھڑلے سے ہزاروں کے مجمع میں بیٹھے جھوٹ بول رہے ہوتے ہیں۔۔۔ اور دوسری طرف وہ اللہ میاں کی گائے گھر میں مصلے پر بیٹھی اپنے شوہرِ نامدار کی درازئ عمر اور روزی میں برکت کی دعایئں مانگ رہی ہوتی ہے۔۔۔۔
 

جاسمن

لائبریرین
اندرون بازار سے کچھ ضروری اشیاء لانی تھیں جو صرف وہیں سے ملتی ہیں۔واپسی پہ رکشہ میں بیٹھنے کے بعد میری نظر سامنے تنور نما چولہے پہ رکھے کڑاہے پہ پڑی جس میں پانی جیسی کوئی مائع چیز کو وہ شخص اوپر اچھال اچھال کر پھینٹ رہا تھا۔ تجسس سے اسے دیکھتے ہوئے اس کے پیچھے نظر پڑی تو کچھ چھوٹے بڑے گروہ اپنے اوپر کپڑا ڈالے بیٹھے کچھ کر رہے تھے۔ ایک منٹ سے کم اور آدھ منٹ سے زیادہ کے وقفہ میں یہ منظر نظر سے گذرا۔رکشہ وہاں سے چل پڑا تھا۔پہلے لمحہ میں حیرانی۔۔دوسرے میں کچھ ذہن میں آیا لیکن یقین نہ آیا تو رکشہ والے سے پوچھا۔باجی یہ نشہ کر رہے ہیں۔ کسی کو کوئی پرواہ نہیں۔انھیں گرفتار کر کے بھی کیا کرنا ہے۔یہ تو خود مرے ہوئے ہیں۔دکان داروں کو کبھی جوش آتا ہے تو مار کے بھگا دیتے ہیں۔یہ پھر آجاتے ہیں۔
یہ مناظر کبھی بادشاہی مسجد کے پچھلے صحن میں چند بار دیکھے تھے۔ بہاولپور میں پہلی بار دیکھنے کا اتفاق ہوا۔
پھر سے دل میں درد کی لہریں۔۔۔۔پھر سے وہی سوچ۔۔۔میں کیا کروں؟
کس قدر بے بسی محسوس ہوتی ہے۔ کتنے گھرانے برباد ہوگئے/ہورہے ہیں۔
پیسہ کے لئےلوگ سب کچھ کرنے پہ تیار ہیں۔ عزت،غیرت،ایمان ۔۔۔۔سب بیچ ڈالا۔
ظالمو! چند پیسوں کے عوض تم نے کیا کیا برباد کیا۔ کبھی تمہارے ذہن میں یہ سوچ نہیں آتی؟
یا اللہ! مدد!
 
بچہ وہ نہیں سیکھتا جو اسے لفظوں میں بتایا جائے۔ بچہ وہ سیکھتا ہے جو اس کے سامنے کیا جائے یا جو اس کے ساتھ کیا جائے۔ کسی بھی کام کے لیے ہر شخص پر انحصار نہیں کیا جاسکتا ۔ انحصار کرنے سے پہلے اس بات کا یقین کرلینا ضروری ہے کہ کسی شخص میں ایسا کام کرنے کی صلاحیت ہے یا نہیں ہے۔یعنی یہ کہ انحصار کا تعلق صلاحیت پر ہے۔ بچہ صرف اسی فرد پر انحصار کرتا ہے جو اس کے انحصار کرنے کے تقاضوں پر پورا اتر سکتا ہو۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس شخص میں انحصار دینے کی قابلیت ہو۔ دوسروں پر انحصار یا اعتبار کرنا ایک سماجی رویہ ہے اور دیگر رویوں کی طرح بچہ ان کو بھی صلاحیت کے طور پر سیکھتا ہے۔
 
لوگ اچھا پڑھے ، لکھے انسان کو قابل سمجھتے ہیں جبکہ حقیقت میں قابل انسان وہ ہے جو خوش اخلاق اور پر خلوص احساسات کا مالک ہے ،اس کا ہر عمل سب انسانوں کے لیے یکساں ہو ، اس کی آنکھ ، زبان اور ہاتھ پاؤں ہمیشہ شر ،فتنہ اور فساد کی نفی کرنے کےلیے استعمال ہوں۔بے شک اللہ جیسے چاہتا ہےعزت سے نوازے اور جس چاہیے مخلوق میں اس کے عمل کی وجہ سے ذلت عطا فرمائیں ۔اللہ کریم سے سب سے اعلی اور عمدہ انصاف کرنے والے ہیں۔
 

فاخر رضا

محفلین
بھیا اپنے احساسات اور کیفیت بیان کرنے کے لیے جاسمن آپا نے یہ لڑی بنائی ہے،آپ بھی اپنے کیفیت اس لڑی بیان کرسکتے ہیں ۔
پوری رات میں سات مریض آئی سی یو میں ایڈمٹ کیےاور تین reject کیے
یہ قطر میں میری آخری ڈیوٹی تھی
اگلی ڈیوٹی اپنے شہر کراچی میں ہوگی
دعا کا طالب ہوں ہمیشہ کی طرح مگر اس دفعہ ذرا زیادہ
 
پوری رات میں سات مریض آئی سی یو میں ایڈمٹ کیےاور تین reject کیے
یہ قطر میں میری آخری ڈیوٹی تھی
اگلی ڈیوٹی اپنے شہر کراچی میں ہوگی
دعا کا طالب ہوں ہمیشہ کی طرح مگر اس دفعہ ذرا زیادہ
اللہ کریم آپ کے لیے آسانیاں پیدا فرمائیں ۔آمین
کب آمد ہوگی آپ کی کراچی میں ۔
 

جاسمن

لائبریرین
پوری رات میں سات مریض آئی سی یو میں ایڈمٹ کیےاور تین reject کیے
یہ قطر میں میری آخری ڈیوٹی تھی
اگلی ڈیوٹی اپنے شہر کراچی میں ہوگی
دعا کا طالب ہوں ہمیشہ کی طرح مگر اس دفعہ ذرا زیادہ

اللہ آپ کو ہمیشہ آسانیاں اور کامیابیاں عطا فرمائے۔آپ کے ہاتھ میں مریضوں کے لئے ہمیشہ شفا رکھے۔ آپ کے پاس جو لوگ تکلیف و بیماریوں میں مبتلا آئیں، وہ صحت یاب ہو کر جائیں۔ آپ کو ہمیشہ اطمینان قلب عطافرمائے۔آمین!
 
آخری تدوین:
Top