کاشفی

محفلین
غزل
(ابوالفاضل راز چاند پوری)
دہر سے ناآشنا ہے خلق سے بیگانہ ہے
کون کہہ سکتا ہے کہ کس دُھن میں تِرا دیوانہ ہے؟
ابتدا و انتہا کیا ہستیء موہوم کی
ابتدا اک داستاں ہے، انتہا افسانہ ہے!
ہوش میں جب تک رہا تنہا رہا غمگیں رہا
اب ہوں دیوانہ تو اِک عالم مِرا دیوانہ ہے
ساغر ِ اُمید کا یہ ظرف! اے قرباں شَوم
بادہء صد رنگ سے لبریز یہ پیمانہ ہے
کون ہوسکتا ہے؟ کوئی بھی تو ہوسکتا نہیں
جلوہء جاناں، حریفِ جلوہء جانانہ ہے!
بے خبر، حیرت زدہ، خلوت نشیں، اندوہگیں
حسنِ خودبیں! دیکھ یہ شاید تِرا دیوانہ ہے
اے تِرے قربان، خضرِ راہِ عشق و عاشقی
تیری صورت سے نمایاں جلوہء جانانہ ہے
رہ روِ راہِ حقیقت، جا خُدا حافظ تِرا
راہ میں لیکن ہر اِک منزل پہ اِک بُت خانہ ہے!
گِرتا پَڑتا آ تو پہنچا منزلِ مقصود پر
اِس سے آگے کام تیرا، ہمت مردانہ! ہے
میں نے کیا دُنیا کو چھوڑا، مل گئی دُنیا مجھے
مرکزِ اُمید عالم، میرا خلوت خانہ ہے
صاف گوئی، حق نوازی راز! مُستحسن سہی
لیکن اندازِ تکلم تیرا گستاخانہ ہے!
 

جیلانی

محفلین
ابوالفاضل راز چاند پوری کا یہ کلام خوب ہے۔۔۔ کاشفی بہت ہی عمدہ شیئرنگ ہے:)



غزل
(ابوالفاضل راز چاند پوری)

دہر سے ناآشنا ہے خلق سے بیگانہ ہے
کون کہہ سکتا ہے کہ کس دُھن میں تِرا دیوانہ ہے؟

ابتدا و انتہا کیا ہستیء موہوم کی
ابتدا اک داستاں ہے، انتہا افسانہ ہے!

ہوش میں جب تک رہا تنہا رہا غمگیں رہا
اب ہوں دیوانہ تو اِک عالم مِرا دیوانہ ہے

ساغر ِ اُمید کا یہ ظرف! اے قرباں شَوم
بادہء صد رنگ سے لبریز یہ پیمانہ ہے

کون ہوسکتا ہے؟ کوئی بھی تو ہوسکتا نہیں
جلوہء جاناں، حریفِ جلوہء جانانہ ہے!

بے خبر، حیرت زدہ، خلوت نشیں، اندوہگیں
حسنِ خودبیں! دیکھ یہ شاید تِرا دیوانہ ہے

اے تِرے قربان، خضرِ راہِ عشق و عاشقی
تیری صورت سے نمایاں جلوہء جاناں ہے

رہ روِ راہِ حقیقت، جا خُدا حافظ تِرا
راہ میں لیکن ہر اِک منزل پہ اِک بُت خانہ ہے!

گِرتا پَڑتا آ تو پہنچا منزلِ مقصود پر
اِس سے آگے کام تیرا، ہمت مردانہ! ہے

میں نے کیا دُنیا کو چھوڑا، مل گئی دُنیا مجھے
مرکزِ اُمید عالم، میرا خلوت خانہ ہے

صاف گوئی، حق نوازی راز! مُستحسن سہی
لیکن اندازِ تکلم تیرا گستاخانہ ہے!
 
Top