دریا

نوید صادق

محفلین
پانی سب کچھ اندر اندر دور بہا لے جاتا ہے
کوئ شے اس گھاٹ نہ ڈھونڈو، ساتوں دریا دیکھو تم

شاعر: بانی
 

شمشاد

لائبریرین
جب کشتی ڈالی تھی کس نے سوچا تھا
دریا میں طُغیانی بھی ہوسکتی ہے
(نوشی گیلانی)
 

شمشاد

لائبریرین
دل کے بدلے در د لیا ہے
آپ اسے کہہ لیں نادانی!
عشق کی منزل؟ اللہ ! اللہ!
دریا دریا! پانی پانی!
(سرور)
 

محمد وارث

لائبریرین
اے خاک نشینو اٹھ بیٹھو، وہ وقت قریب آ پہنچا ہے
جب تخت گرائے جائیں گے، جب تاج اچھالے جائیں گے


اب ٹوٹ گریں گی زنجیریں اب زندانوں کی خیر نہیں
جو دریا جھوم کے اُٹھے ہیں، تنکوں سے نہ ٹالے جائیں گے


(فیض)
 

شمشاد

لائبریرین
دریا میں لہریں اُلٹی کب چلتی ہیں؟
رستے لوٹ کر واپس ہی کب آتے ہیں؟
(ناہید ورک)
 

عیشل

محفلین
دریا کی ہوا تیز تھی،کشتی تھی پرانی
روکا تو بہت دل نے مگر ایک نہ مانی
میں بھیگتی آنکھوں سے اسُے کیسے ہٹاؤں
مشکل ہے بہت ابر میں دیوار اُٹھانی
 

شمشاد

لائبریرین
کون بھنور میں ملّاحوں سے اب تکرار کرے گا
اب تو قسمت سے ہی کوئی دریا پار کرے گا
(نوشی گیلانی)
 

محمد وارث

لائبریرین
جو موجِ دریا لگی یہ کہنے، سفر سے قائم ہے شان میری
گہر یہ بولا صدف نشینی ہے مجھ کو سامان آبرو کا


سپاس شرطِ ادب ہے ورنہ کرم ترا ہے ستم سے بڑھ کر
ذرا سا اک دل دیا ہے، وہ بھی فریب خوردہ ہے آرزو کا


جو گھر سے اقبال دور ہوں میں، تو ہوں نہ محزوں عزیز میرے
مثال گوہر وطن کی فرقت کمال ہے میری آبرو کا
 

شمشاد

لائبریرین
آخرش وہ بھی کہیں ریت پے بیٹھی ہو گی
تیرا یہ پیار بھی دریا ہے اُتر جائے گا
(پروین شاکر)
 

محمد وارث

لائبریرین
زرخیز زمینیں کبھی بنجر نہیں ہوتیں
دریا ہی بدل لیتے ہیں رستہ، اسے کہنا

کچھ لوگ سفر کے لیے موزوں نہیں ہوتے
کچھ راستے کٹتے نہیں تنہا، اسے کہنا

(سروَر مجاز)
 

شمشاد

لائبریرین
ترا پیشہ ہے سفاکی ، مرا پیشہ ہے سفاکی
کہ ہم قزاق ہیں دونوں ، تو میدانی ، میں دریائی
(علامہ)
 

عمر سیف

محفلین
بڑے لوگوں سے ملنے میں ہمیشہ فاصلہ رکھنا
جہاں دریا سمندر سے ملا دریا نہیں رہتا
پرکھنا مت، ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top