دریا

محمد وارث

لائبریرین
وہی اصل مکان و لامکاں ہے
مکاں کیا شے ہے، انداز بیاں ہے
خضر کیونکر بتائے، کیا بتائے
اگر ماہی کہے دریا کہاں ہے


(اقبال)
 

شمشاد

لائبریرین
دھرتی دھڑک رہی ہے مرے ساتھ ایفریقا
دریا تھرک رہا ہے تو بن دے رہا ہے تال
میں ایفریقا ہوں، دھار لیا میں نے تیرا روپ
میں تو ہوں، میری چال ہے تیری ببر کی چال
(فیض احمد فیض)
 

محمد وارث

لائبریرین
محبتوں کے یہ دریا اتر نہ جائیں کہیں
جو دل کے گلاب ہیں زخموں سے بھر نہ جائیں کہیں


عبید اللہ علیم
 

شمشاد

لائبریرین
دریائے اشک چشم سے جس آن بہہ گیا
سُن لیجیؤ کہ عرش کا ایوان بہہ گیا
(ابراھیم ذوق)
 

محمد وارث

لائبریرین
محروم رہا دولتِ دریا سے وہ غوّاص
کرتا نہیں جو صحبتِ ساحل سے کنارا


اخلاصِ عمل مانگ نیاگانِ کہن سے
شاہاں چہ عجب گر بنوازند گدا را


(اقبال)
 

شمشاد

لائبریرین
خود وہ آغوش کشادہ ہے جزیرے کی طرح
پھیلے دریاؤں کی مانند محبت اس کی
(شہزاد احمد)
 

محمد وارث

لائبریرین
اپنی دُھن میں رہتا ہوں
میں بھی تیرے جیسا ہوں


اپنی لہر ہے اپنا روگ
دریا ہوں اور پیاسا ہوں


(ناصر کاظمی)
 

شمشاد

لائبریرین
تھا جنہیں زعم وہ دریا بھی مجھی میں دوبے
میں کہ صحرا نظر آتا تھا ،سمندر نکلا
(احمد فراز)
 

محمد وارث

لائبریرین
دریا پر قبضہ تھا جس کا اس کی پیاس عذاب
جس کی ڈھالیں چمک رہی تھیں وہی نشانہ ہے


ایک جزیرہ اس کے آگے پیچھے سات سمندر
سات سمندر پار سنا ہے ایک خزانہ ہے


(افتخار عارف)
 

شمشاد

لائبریرین
سکندر ! حیف ، تو اس کو جواں مردی سمجھتا ہے
گوارا اس طرح کرتے ہیں ہم چشموں کی رسوائی؟
ترا پیشہ ہے سفاکی ، مرا پیشہ ہے سفاکی
کہ ہم قزاق ہیں دونوں ، تو میدانی ، میں دریائی
(علامہ)
 

شمشاد

لائبریرین
ہستی کے فسانے خواب ہوئے، دریائے جنوں پایاب ہوئے
آنسو اکثر، ہنسنا کم کم، کچھ کہہ نہ سکے، کچھ بھول گئے
(سرور)
 

محمد وارث

لائبریرین
علم کے دریا سے نکلے غوطہ زن گوہر بدست
وائے محرومی، خزف چینِ لبِ ساحل ہوں میں


ڈھونڈتا پھرتا ہوں اے اقبال اپنے آپ کو
آپ ہی گویا مسافر ، آپ ہی منزل ہوں میں
 

شمشاد

لائبریرین
ہستی کے فسانے خواب ہوئے، دریائے جنوں پایاب ہوئے
آنسو اکثر، ہنسنا کم کم، کچھ کہہ نہ سکے، کچھ بھول گئے
(سرور)
 
Top