دریا

شمشاد

لائبریرین
سرور جو رہی حالتِ گریہ یہی تیری
پھر کوئی بھی دریا کہیں پیاسا نہ رہے گا
(سرور)
 

Dilkash

محفلین
خاموش ہیں کوہ و دشت و دریا
ق۔درت ہے مراقبے میں گوی۔۔۔۔۔ا

علامہ محمد اقبال
 

Dilkash

محفلین
اے در تابندہ! اے پروردہء آغوش موج
لذت طوفان سے ھے نا اشنا دریا تیرا
اقبال ر ح
 

شمشاد

لائبریرین
جذبات کا دریا ہے اک ایک غزل ان کی
اندازِ بیاں میگوں، اشعار ہیں انگوری
(سرور)
 

شمشاد

لائبریرین
دھرتی دھڑک رہی ہے مرے ساتھ ایفریقا
دریا تھرک رہا ہے تو بن دے رہا ہے تال
میں ایفریقا ہوں، دھار لیا میں نے تیرا روپ
میں تو ہوں، میری چال ہے تیری ببر کی چال
(فیض)
 

محمد وارث

لائبریرین
یہ عشق نہیں آساں بس اتنا سمجھ لیجے
اِک آگ کا دریا ھے اور ڈُوب کر جانا ھے



(شاید جگر کا شعر ہے، اور اگر غلط لکھا ہے تو برائے مہربانی تصیح کردیں)
 

شمشاد

لائبریرین
صحرا میں جی رہا تھا دریائے دل کے پاس
دیکھا جو غور سے تو پیاسا بہت لگا
(محسن نقوی)
 

محمد وارث

لائبریرین
موتی نہیں ہوں، ریت کا ذرہ تو میں بھی ہوں
دریا تیرے وجود کا حصہ تو میں بھی ہوں

(تیمور حسن تیمور)
 

شمشاد

لائبریرین
ہستی کے فسانے خواب ہوئے، دریائے جنوں پایاب ہوئے
آنسو اکثر، ہنسنا کم کم، کچھ کہہ نہ سکے، کچھ بھول گئے
(سرور)
 

محمد وارث

لائبریرین
بقدرِ ظرف ہے ساقی خمارِ تشنہ کامی بھی
جوتو دریائے مے ہے، تو میں خمیازہ ہوں ساحل کا


(غالب)

 

شمشاد

لائبریرین
سوزش گئی نہ دل کی رونے سے روز و شب کے
جلتا ہوں اور دریا بہتے ہیں چشمِ نم سے
(میر)
 

محمد وارث

لائبریرین
کنارا دوسرا دریا کا جیسے
وہ ساتھی ہے مگر محرم نہیں ہے

دلوں کی روشنی بجھنے نہ دینا
وجودِ تیرگی محکم نہیں ہے

(امجد اسلام امجد)
 
Top