بہزاد لکھنوی خوشا بخت اے دل تجھے کچھ خبر ہے - بہزاد لکھنوی

کاشفی

محفلین
غزل
(بہزاد لکھنوی)
خوشا بخت اے دل تجھے کچھ خبر ہے
یہ شب کی لطافت نویدِ سحر ہے

تھا جیسا اسی طرح دردِ جگر ہے
ہماری سحر آہ کیسی سحر ہے

مٹایا ہے کس نے، بنایا ہے کس نے
ہمیں کب خبر تھی، ہمیں کب خبر ہے

ہر اک جا وہی ہے، وہی ماہِ پیکر
یہ کیفِ نظر یا فریبِ نظر ہے

اسی واسطے کر رہا ہوں میں سجدے
میں یہ جانتا ہوں وہ پیشِ نظر ہے

ہمارا افسانہ سنو سننے والو
مزے کی کہانی ہے اور مختصر ہے

نہیں چاہتے ہم کسی کا تڑپنا
وگرنہ ہماری فغاں میں اثر ہے

اسی سے ہماری نگاہیں ہیں حیراں
تماشا کسی کا بہ نوعِ دگر ہے

ہر اک سمت بہزاد دل ڈھونڈھتا ہوں
کوئی یہ بتا دے مرا دل کدھر ہے
 
Top