محمد وارث

لائبریرین
گر نسیمِ فیض خواہی از گُلستانِ وجود
یک سحر چوں گُل بہ عشقِ اُو گریباں چاک کُن


ملک الشعرا بہار

اگر تُو اپنے وجود کے گُلستان سے فیض کی بادِ نسیم کے تر و تازہ و مُعطر کن جھونکے چاہتا ہے تو پھر کسی صبح، پُھول کی طرح اُس کے عشق میں اپنا گریبان چاک کر۔
 
لذتِ ایماں فزاید در عمل
مردہ آں ایماں کہ ناید درعمل

ایمان کی لذت عمل کرنے سے بڑھتی ہے
وہ ایمان مردہ ہے جس میں عمل نہ ہو
. . . . . . . علامہ اقبال۔ . . . .
 

حسان خان

لائبریرین
مشهورِ عالَمیده عدیمُ‌المِثالیّت
در سُست‌مِهری ای مهِ من آد کرده‌ای

(طرزی افشار)
[اے محبوب!] تمہاری بے مثالی و بے نظیری مشہورِ عالَم ہو گئی ہے۔۔۔ اے میرے ماہ! تم نے بے مِہری و بے وفائی میں نام کر لیا ہے۔

× «آد» تُرکی زبان میں «نام» کو کہتے ہیں۔

× بیت کا یہ متن بھی نظر آیا ہے:
مشهورِ عالَمیده عدیمُ‌الوفائیّت
در سُست‌عهدی ای مهِ من آد کرده‌ای

(طرزی افشار)
[اے محبوب!] تمہاری بے وفائی مشہورِ عالَم ہو گئی ہے۔۔۔ اے میرے ماہ! تم نے بدعہدی میں نام کر لیا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
(مصرع)
بی تو بهشتِ برین دوزخد ای حورِ عین
(طرزی افشار)
اے حُورِ عَین! تمہارے بغیر بہشتِ بریں دوزخ ہو جائے گی۔
 

حسان خان

لائبریرین
گر به تیغم بِزنی با تو مرا خصْمی نیست
خصْم آنم که میانِ من و تیغت سِپر است

(سعدی شیرازی)
[اے محبوب!] اگرچہ تم مجھ کو تیغ سے ضرب مار دو، مجھ کو تمہارے ساتھ دُشمنی نہیں ہے۔۔۔ میرا دُشمن وہ ہے کہ جو میرے اور تمہاری تیغ کے درمیان سِپر ہے۔
 

انیس جان

محفلین
ساحلِ سندھ کے قیامت خیز معرکے میں سلطان جلال الدین کا شکست کے بعد 180 فٹ گہرے دریا میں کودنے پر چنگیزخان کے کاتب کا نذرانہِ شعر

بگیتی کسے مرد ازیں ساں ندید
دھرتی پر نہ تو ایسا مردِ بہادر دیکھا گیا

نہ از نامدارانِ پیشِ شنید
نہ ہی گذشتہ ناموروں میں کسی ایسے کے بارے میں سنا گیا

عطا ملک جوینی از ،،جہاں کشا،،
 

حسان خان

لائبریرین
ساحلِ سندھ کے قیامت خیز معرکے میں سلطان جلال الدین کا شکست کے بعد 180 فٹ گہرے دریا میں کودنے پر چنگیزخان کے کاتب کا نذرانہِ شعر

بگیتی کسے مرد ازیں ساں ندید
دھرتی پر نہ تو ایسا مردِ بہادر دیکھا گیا

نہ از نامدارانِ پیشِ شنید
نہ ہی گذشتہ ناموروں میں کسی ایسے کے بارے میں سنا گیا

عطا ملک جوینی از ،،جہاں کشا،،
یہ بیت فردوسی طوسی کی ہے۔ شاہنامۂ فردوسی میں یہ بیت رُستم کی سِتائش میں کہی گئی تھی:
به گیتی کسی مرد ازین سان ندید
نه از نام‌دارانِ پیشین شُنید

(فردوسی طوسی)
دُنیا میں کسی شخص نے اِس طرح کا مرد نہیں دیکھا۔۔۔ [اور] نہ سابق نامداروں کے درمیان [کوئی اِس طرح کا مرد] سُنا۔
 
آخری تدوین:

انیس جان

محفلین
یہ بیت فردوسی طوسی کی ہے۔ شاہنامۂ فردوسی میں یہ بیت رُستم کی سِتائش میں کہی گئی تھی:
به گیتی کسی مرد ازین سان ندید
نه از نام‌دارانِ پیشین شُنید

(فردوسی طوسی)
دُنیا میں کسی شخص نے اِس طرح کا مرد نہیں دیکھا۔۔۔ [اور] نہ سابق نامداروں میں سے [کوئی اِس طرح کا مرد] سُنا۔
ہوسکتا ہے
میں نے تو آج ہی اک کتاب تاتاری یلغار مصنف اسماعیل ریحان صاحب ،میں وہی دیکھا جو بالا لکھ دیا ہے
شاید عطا ملک نے فردوسی کا شعر ہی پڑھا ہو اور مولانا نے اسے عطاملک کا سمجھ لیا
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
نہ من امروز شدم عاشق و پیمانہ پرست
از دمِ صبحِ ازل تا بقیامت مستم


فیض کاشانی

میں کوئی آج کے دن (تازہ تازہ) عاشق اور پیمانہ پرست نہیں ہوا، بلکہ میں صبحِ ازل کے وقت سے لے کر قیامت تک مست ہی ہوں۔
 
واعظ گفتا کہ نیست مقبول دعا
زاں دست کہ آلود بہ جامِ صہبا
رِندی گفتا کہ تا بود جام بہ دست
دیگر بہ دعا کَسے چہ خواہد ز خُدا

واعظ نے کہا کہ دعا قبول نہیں ہوتی اُن اُٹھے ہوئے ہاتھوں کی جو شراب کے جام سے آلودہ ہوں۔ ایک رِند بولا جَب تک ہاتھوں میں جام ہے تو کوئی دعا کرکے خدا سے اور کیا مانگے گا ۔۔۔ ؟

(میرزا محمد افضل سَرخوش )
 
رُباعی از میرزا محمد افضل سرخوش

واعظ گفتا کہ نیست مقبول دُعا
زاں دست کہ آلود بہ جامِ صہبا
رندے گفتا کہ تا بوَد جام بہ دست
دیگر بہ دعا کسے چہ خواہد ز خدا؟


واعظ نے کہا کہ دعا قبول نہیں ہوتی، اُن (اُٹھے ہوئے) ہاتھوں کی کہ جو شراب کے جام سے آلود ہوں (شرابی کی)۔ ایک رند بولا کہ جب تک ہاتھوں میں جام ہے تو کوئی دعا کر کے خدا سے اور کیا بھی مانگے گا؟

واعظ گفتا کہ نیست مقبول دعا
زاں دست کہ آلود بہ جامِ صہبا
رِندی گفتا کہ تا بود جام بہ دست
دیگر بہ دعا کَسے چہ خواہد ز خُدا

واعظ نے کہا کہ دعا قبول نہیں ہوتی اُن اُٹھے ہوئے ہاتھوں کی جو شراب کے جام سے آلودہ ہوں۔ ایک رِند بولا جَب تک ہاتھوں میں جام ہے تو کوئی دعا کرکے خدا سے اور کیا مانگے گا ۔۔۔ ؟

(میرزا محمد افضل سَرخوش )

سردار محمد نعیم صاحب آپ سے بارِ دگر گزارش ہے کہ یہاں مراسلہ ارسال کرنے سے پہلے دیکھ لیا کریں کہ پہلے سے موجود تو نہیں. آپ کے اب تک تمام مراسلے فقط مکرر ہیں
 

حسان خان

لائبریرین
زان لعل، مذاقم مزهٔ شربتِ جان یافت
طرزی ز طبَرزد محِکایت که لبیدم

(طرزی افشار)
اُس لبِ لعل سے میرے کام و دہن نے شربتِ جاں کا مزہ پایا۔۔۔ اے طرزی! [مجھ سے] طبَرزد کی حکایت مت کہو کیونکہ میں لبِ یار تک پہنچ گیا (یا مجھ کو لبِ یار سے بوسہ مِل گیا)۔
× طبَرزَد/تبَرزَد = کینڈی

× مصرعِ اول میں «شربتِ جان» کی بجائے «شِیرهٔ جان» بھی نظر آیا ہے۔
 

انیس جان

محفلین
قوی شدیم چہ شد ناتواں شدیم چہ شد
طاقتور ہوے تو کیا(نفع) ہوا کمزور ہوے تو کیا(نقصان) ہوا

چنیں شدیم چہ شد یا چناں شدیم چہ شد
اُس طرح ہوے تو کیا ہوا یا اِس طرح ہوے تو کیا ہوا

بہیچ گو نہ دریں گلستاں قرارے نیست
کسی صورت بھی اس گلستاں کو قرار(پائداری) نہیں ہے

تو گر بہار شدی ما خزاں شدیم چہ شد
تم اگر بہار ہوے میں خزاں ہوا پھر کیا ہوا،، (کیوں کہ کسی نے بھی رہنا نہیں ہے)

غالباً علامہ اقبال کا ہے
 

حسان خان

لائبریرین
آن پادشاهِ حُسن که عرضِ تجمُّلید
دردا که دید و از منِ مسکین تغافُلید

(طرزی افشار)
وہ پادشاہِ حُسن، کہ جس نے [اپنے جمال و] تجمُّل کی نمائش کی،
افسوس! کہ اُس نے [مجھ کو] دیکھا [لیکن] مجھ مسکین سے تغافُل کیا
 
در طلب کوش و مدہ دامن امید زدست
دولتے ہست کہ یابی سر راہے گاہے

طلب میں لگا رہ اور امید کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑ
یہ ایک ایسی دولت ہے کہ کبھی سر راہ ہاتھ آ جاتی ہے۔
. . . . . . . . علامہ اقبال۔ . ۔۔۔ . .
 

فہد اشرف

محفلین
در طلب کوش و مدہ دامن امید زدست
دولتے ہست کہ یابی سر راہے گاہے

طلب میں لگا رہ اور امید کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑ
یہ ایک ایسی دولت ہے کہ کبھی سر راہ ہاتھ آ جاتی ہے۔
. . . . . . . . علامہ اقبال۔ . ۔۔۔ . .
بہتر یہ ہوگا کہ مترجم کا نام لکھ دیا کریں ورنہ یہ بھی ایک طرح کی بددیانتی ہو گی۔
 

حسان خان

لائبریرین
حضرتِ علی کی مدح میں پاکستانی شاعر حافظ افضل فقیر کی ایک رُباعی:
(رباعی)
دانندهٔ حکمت و کتاب است علی
پیغمبر شهرِ علم و باب است علی
ای خاک! به انتسابِ فرزندی ناز
در موجودات بوتُراب است علی

(حافظ افضل فقیر)
علی حِکمت و کتاب کے عالِم و دانا ہیں۔۔۔ پیغمبر شہرِ عِلم، اور علی دروازہ ہیں۔۔۔ اے خاک! فرزندی کے اِنتِساب پر ناز کرو۔۔۔ موجوداتِ عالَم میں علی ابوتُراب (پدرِ خاک) ہیں۔
 
میروم، اما نمی پرسم زخویش
رہ کجا،منزل کجا،مقصود چیست؟

فروغ فرخزاد

ترجمہ:میں اپنے آپ سے یہ استفسار کئے بغیر ہی محو ِ سفر ہوں
کہ راہ کون سی ہے، منزل کہاں ہے اورسفر کی غرض وغایت کیا ہے؟
 
Top