محمد وارث

لائبریرین
ہر کجا نُور است چوں پروانہ خود را باختن
ہر کجا نار است خود را چوں سمندر داشتن


پروین اعتصامی

جہاں کہیں بھی نُور ہے وہاں پروانے کی طرح اپنی جان کی بازی ہار جانا، اور جہاں کہیں بھی نار ہے وہاں سمندر کی طرح خود کو آگ میں جلاتے رکھنا۔ (سَمَندَر - ایک افسانوی جاندار جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ صرف آگ ہی میں زندہ رہتا ہے)۔
 
در پردهٔ حِجاز بِگو خوش ترانه‌ای
من هُدهُدم صفیرِ سُلیمانم آرزوست
(مولانا جلال‌الدین رومی)

مَقامِ حِجاز میں خوب و زیبا ترانہ کہو۔۔۔ میں ہُدہُد ہوں، مجھ کو سُلیمان کی صفِیر (سِیٹی) کی آرزو ہے۔

مشرقِ وسطیٰ کی موسیقی میں «راگ» کو «مَقام» کہا جاتا ہے۔ «حِجاز» ایک مقامِ موسیقی کا نام ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
در سُخن طرزِ نوی مُختَرَعیدی طرزی
عجبی نیست اگر شعرِ تو می‌مرغوبد

(طرزی افشار)
اے طرزی! تم نے سُخن میں اِک طرزِ نو کو اِختِراع کیا ہے۔۔ [لہٰذا] اگر تمہاری شاعری مرغوب و پسندیدہ ہو تو کوئی عجب نہیں ہے۔

× مصرعِ ثانی میں «اگر شعرِ تو...» کی بجائے «اگر طرزِ تو...» بھی نظر آیا ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
اِثناعشَری شیعوں کے دوازدہ اماموں کی مدح میں بیت:
به گِردابِ آتش فُتاد آن که او
بُرونید از کشتیِ هفت و پنج

(طرزی افشار)
جو شخص ہفت و پنج (بارہ) کی کشتی سے بیرون ہوا، وہ گِردابِ آتش میں گِر گیا۔
 

انیس جان

محفلین
بما بگفت یک بلبلے کہن سالے
مجھے ایک سن رسیدہ بلبل نے کہا

ہزار سال دریں باغ آشیاں کردم
کہ میں نے ہزار سال سے( عشقِ گل میں) اس باغ میں گھونسلا بنایا ہوا ہے

و فائے عہد و مروّت ز گلرخاں مہ طلب
ان گل چہروں سے کبھی بھی عہد و وفا کی طمع مت رکھنا

من ایں معاملہ را کردم و زیاں کردم
میں نے بھی یہی معاملہ کیا اور اپنا ہی نقصان کیا

شاعرِ نامعلوم
 

انیس جان

محفلین
بباغِ دہر نہ گل ماند و نے سمن باقی ست
باغِ جہاں میں نہ ہی گل باقی رہے گا اور نہ ہی سمن

نہ عندلیب پری چند در چمن باقی ست
اور نہ ہی بلبل اس چمن میں باقی رہے گا

دلم بسوخت تنم سوخت و استخواں ہم سوخت
دل و جسم اور ہڈیاں جل گئی ہے میری

تمام سوختم و ذوقِ سوختن باقی ست
سب کا سب جل گیا ہوں لیکن جلنے کا ذوق باقی ہے

،،،مولانا قاضی غلام مخدوم چریاکوٹی،،،،
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
آمدِ بہار کے موقع پر کہے گئے قصیدے سے ایک بیت:
یخیده بود جهان همچو عاشقِ مهجور
خور از مَطالعِ گرمی چو یار پیدایید

(طرزی افشار)
دُنیا عاشقِ مہجور کی طرح بِسیار سرد و مُنجمِد ہو گئی تھی۔۔۔ خورشید، حرارت کی طُلوع گاہوں سے یار کی مانند ظاہر ہو گیا۔
 

حسان خان

لائبریرین
هرچند دل‌ربایِ تو بردارد از تو دل
تا جانْت هست طرزی از او برمدار دل

(طرزی افشار)
اے طرزی! اگرچہ تمہارا دل رُبا تم سے دل اُٹھا لے، [لیکن] جب تک تم میں جان ہے تم اُس سے دل مت اُٹھاؤ۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
هرچند دل‌ربایِ تو بردارد از تو دل
تا جانت هست طرزی از او برمدار دل

(طرزی افشار)
اے طرزی! اگرچہ تمہارا دل رُبا تم سے دل اُٹھا لے، [لیکن] جب تک تم میں جان ہے تم اُس سے دل مت اُٹھاؤ۔
جہاں سے میں نے یہ بیت نقل کی ہے وہاں مصرعِ ثانی میں «جانت» کے نُون پر جزم ہے (جانْت)۔ بیت کے وزن کو مدِّ نظر رکھتے ہوئے بتائیے کہ آیا کیا نُون پر جزم ہونا چاہیے، یا فتحہ؟ یا پھر ہر دو صورتوں میں مصرع باوزن رہے گا؟
محمد ریحان قریشی محمد وارث
 
آخری تدوین:
در پردهٔ حِجاز بِگو خوش ترانه‌ای
من هُدهُدم صفیرِ سُلیمانم آرزوست

(مولانا جلال‌الدین رومی)
مَقامِ حِجاز میں خوب و زیبا ترانہ کہو۔۔۔ میں ہُدہُد ہوں، مجھ کو سُلیمان کی صفِیر (سِیٹی) کی آرزو ہے۔

× مشرقِ وسطیٰ کی موسیقی میں «راگ» کو «مَقام» کہا جاتا ہے۔ «حِجاز» ایک مقامِ موسیقی کا نام ہے۔

در پردهٔ حِجاز بِگو خوش ترانه‌ای
من هُدهُدم صفیرِ سُلیمانم آرزوست
(مولانا جلال‌الدین رومی)

مَقامِ حِجاز میں خوب و زیبا ترانہ کہو۔۔۔ میں ہُدہُد ہوں، مجھ کو سُلیمان کی صفِیر (سِیٹی) کی آرزو ہے۔

مشرقِ وسطیٰ کی موسیقی میں «راگ» کو «مَقام» کہا جاتا ہے۔ «حِجاز» ایک مقامِ موسیقی کا نام ہے۔

محترم سردار محمد نعیم آپ کے اکثر مراسلے مکرر ہیں.. لطفاً اشعار کی اشتراک گذاری سے پہلے یہ دیکھ لیجیے کہ کیا یہاں پہلے سے وہ اشعار موجود تو نہیں کیونکہ فضائے مجازی(انٹرنیٹ) میں گردش کرنے والے اکثر فارسی اشعار مع اردو ترجمہ یہا‌ں سے ہی بالواسطہ یا بلاواسطہ اٹھائے جاتے ہیں
 

محمد وارث

لائبریرین
جہاں سے میں نے یہ بیت نقل کی ہے وہاں مصرعِ ثانی میں «جانت» کے نُون پر جزم ہے (جانْت)۔ بیت کے وزن کو مدِّ نظر رکھتے ہوئے بتائیے کہ آیا کیا نُون پر جزم ہونا چاہیے، یا فتحہ؟ یا پھر ہر دو صورتوں میں مصرع باوزن رہے گا؟
محمد ریحان قریشی محمد وارث
خان صاحب بحر کے مطابق 'جانت' کی نون پر جزم ہی چاہیے۔

ویسے اگر ہست کی بجائے "است" لکھا جائے تو پر نون پر زبر کی صورت میں جانت کی تے اور است کے الف کا وصال کر کے بھی وزن درست رہ سکتا ہے لیکن یہ میرے علم میں نہیں کہ یہاں 'ہست' کی جگہ 'است' آ سکتا ہے یا نہیں۔ :)
 

حسان خان

لائبریرین
النّامُراد طرزیِ محروم از وصال
باید مُنقّشید به سنگِ مزارِ من

(طرزی افشار)
[میری موت کے بعد] میرے سنگِ مزار پر یہ [عِبارت] منقوش کرنی چاہیے: نامُراد اور محروم از وصال طرزی۔

× مصرعِ اول میں شاعر نے فارسی لفظ «نامُراد» سے قبل عربی کا «ال» مُلحق کر کے ایک ساختگی ترکیب استعمال کی ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
عبدالعلی آخوندزاده (وفات: ۱۹۴۴ء) ایک قصیدے میں خانِ قلات میر محمد اعظم خان کو نصیحت کرتے ہوئے کہتے ہیں:
چو کرد با تو نکویی خدایِ عزّ و جل
تو نیز خلقِ خدا را همیشه فیض رسان
به عدل کوش کزین بهترین عبادت نیست
که عدل فرضِ اِلٰهی شُده‌ست بر شاهان

(علامه عبدالعلی آخوندزاده)
جب خدائے عزّ و جل نے تمہارے ساتھ نیکی کی ہے تو تم بھی خَلقِ خدا کو ہمیشہ فیض پہنچاؤ۔۔۔ عدل کی کوشش کرو کیونکہ اِس سے بہتر عبادت نہیں ہے۔۔۔ عدل شاہوں پر خدا کی طرف سے فرض ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
اِثناعشَری شیعوں کا عقیدہ ہے کہ اُن کے امامِ دوازدہُم مہدی غیبت میں ہیں، اور وہ ایک روز ظُہور کریں گے۔ امام مہدی کو مُخاطَب کر کے کہی گئی ایک بیت میں طرزی افشار کہتے ہیں:
بِظُهور ای که ظُهورت فرحِ احباب است
چند از حد بَرد اعدایِ شما دجّالی

(طرزی افشار)
ظُہور کیجیے، اے کہ آپ کا ظُہور احباب کے لیے فرح و شادمانی ہے۔۔۔ آپ کے دُشمنان کب تک حد سے زیادہ دجّالی کریں گے؟
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
اِثناعشَری شیعوں کا عقیدہ ہے کہ اُن کے امامِ دوازدہُم مہدی غیبت میں ہیں، اور وہ ایک روز ظُہور کریں گے۔ امام مہدی کو مُخاطَب کر کے کہی گئی ایک بیت میں طرزی افشار کہتے ہیں:
آفت اُفتاده به آفاق چه می‌تأخیری
خیرِ اُمّت تویی از چه نمی‌اِستِعجالی

(طرزی افشار)
آفاق میں آفت پڑ گئی ہے، آپ کیوں تأخیر کرتے ہیں؟۔۔۔ آپ بہترینِ اُمّت ہیں، کس لیے آپ تعجیل نہیں کرتے؟
 

حسان خان

لائبریرین
تُرا طرزیا صد هزار آفرین
که طرزِ غریبی جدیدیده‌ای

(طرزی افشار)
اے طرزی! تم پر صد ہزار آفریں! کہ تم نے ایک عجیب و نادر طرز کو اِختِراع کیا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
اعتبارِ وعدہ ہائے مردمِ دنیا غلط
ہاں غلط آرے غلط امشب غلط فردا غلط


نسخہٴ آشفتہٴ دیوانِ عمرِ ما مپرس
خط غلط معنی غلط انشا غلط املا غلط

صوفی سرمد شہید

دنیا کے لوگوں کے وعدوں کا اعتبار غلط، ہاں ہاں غلط، بالکل غلط، آج بھی غلط کل بھی غلط۔

ہماری آشفتہ کتابِ زیست کے متعلق کچھ نہ پوچھو کہ جس کا خط غلط، معنی غلط، انشا غلط، املا غلط۔
میرزا جلال‌الدین اسیر شهرستانی کے ایران میں تصحیح شُدہ مطبوعہ دیوان میں، اور برِّ صغیر میں شائع شدہ ایک قدیم مطبوعہ دیوان میں مجھ کو یہ شاعری نظر آئی ہے:
در حقیقت قُرب و بُعدِ مردُمِ دُنیا غلط
آشنایی‌ها غلط، ناآشنایی‌ها غلط
نُسخهٔ آشُفتهٔ دیوانِ عُمرِ ما مپُرس
خط غلط، معنی غلط، اِنشا غلط، اِملا غلط

(میرزا جلال‌الدین اسیر شهرستانی)
در حقیقت، مردُمِ دُنیا کی نزدیکی و دُوری غلط ہے۔۔۔ آشنائیاں غلط ہیں، ناآشنائیاں غلط ہیں۔۔۔ ہماری عُمر کے دیوان کے نُسخۂ آشُفتہ [کے بارے میں] مت پوچھو۔۔۔ خط غلط، معنی غلط، اِنشا غلط، اِملا غلط۔

میرا یقین کی حد تک گُمان ہے کہ یہ ابیات میرزا جلال اسیر ہی کی ہیں۔ سبب یہ ہے کہ پاکستان میں صوفیوں وغیرہ سے فارسی شاعری غلط منسوب ہونا کوئی نادر چیز نہیں ہے۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
میرزا جلال‌الدین اسیر شهرستانی کے ایران میں تصحیح شُدہ مطبوعہ دیوان میں، اور برِّ صغیر میں شائع شدہ ایک قدیم مطبوعہ دیوان میں مجھ کو یہ شاعری نظر آئی ہے:
در حقیقت قُرب و بُعدِ مردُمِ دُنیا غلط
آشنایی‌ها غلط، ناآشنایی‌ها غلط
نُسخهٔ آشُفتهٔ دیوانِ عُمرِ ما مپُرس
خط غلط، معنی غلط، اِنشا غلط، اِملا غلط

(میرزا جلال‌الدین اسیر شهرستانی)
در حقیقت، مردُمِ دُنیا کی نزدیکی و دُوری غلط ہے۔۔۔ آشنائیاں غلط ہیں، ناآشنائیاں غلط ہیں۔۔۔ ہماری عُمر کے دیوان کے نُسخۂ آشُفتہ [کے بارے میں] مت پوچھو۔۔۔ خط غلط، معنی غلط، اِنشا غلط، اِملا غلط۔

میرا یقین کی حد تک گُمان ہے کہ یہ ابیات میرزا جلال اسیر ہی کی ہیں۔ سبب یہ ہے کہ پاکستان میں صوفیوں وغیرہ سے فارسی شاعری غلط منسوب ہونا کوئی نادر چیز نہیں ہے۔
جی ہو سکتا ہے۔ سرمد سے منسوب یہ قطعہ میں نے ایک ایرانی مطبوعہ سرمد کے انتخاب ہی میں دیکھا تھا۔
 
افسوس که گل‌ر‌ُخان کفن‌پوش شدند
وز خاطرِ هم‌دگر فراموش شدند
آنانکه بصد زبان سخن می‌گفتند
امّا چه شنیدند که خاموش شدند
(ملک الشعرا ابوالفیض 'فیضی' فیاضی)

افسوس کہ گل‌رُخ کفن‌پوش ہوگئے اور ایک دوسرے کی یاد سے فراموش ہوگئے۔ وہ لوگ جو بصد زبان باتیں کرتے تھے، لیکن انہوں نے کیا سنا کہ وہ خاموش ہوگئے (فوت ہوگئے)
 

حسان خان

لائبریرین
افسوس که گل‌ر‌ُخان کفن‌پوش شدند
وز خاطرِ هم‌دگر فراموش شدند
آنانکه بصد زبان سخن می‌گفتند
امّا چه شنیدند که خاموش شدند
(ملک الشعرا ابوالفیض 'فیضی' فیاضی)

افسوس کہ گل‌رُخ کفن‌پوش ہوگئے اور ایک دوسرے کی یاد سے فراموش ہوگئے۔ وہ لوگ جو بصد زبان باتیں کرتے تھے، لیکن انہوں نے کیا سنا کہ وہ خاموش ہوگئے (فوت ہوگئے)
مصرعِ چہار میں «امّا» کی بجائے «آیا» آئے گا۔
 
Top