حسان خان

لائبریرین
ای که می‌خواهی مرا در محفلِ شاهان بَری
مُطلَقاً آدابِ آن صُحبت نمی‌داند فقیر

(سراج‌الدین علی خان آرزو)
اے تم کہ مجھے محفلِ شاہاں میں لے جانا چاہتے ہو۔۔۔ [یہ] فقیر اُس صُحبت کے آداب بالکل نہیں جانتا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
گہے در خلوتِ تاریک از ہجرِ تو می نالم
گہے در فرقتت در کوچہ و بازار می گریم


امیر خسرو

کبھی اپنی تاریک تنہائیوں میں تیرے ہجر کی وجہ سے نالہ و زاری کرتا ہوں، اور کبھی تیری جدائی میں (روشن دنوں میں) کوچہ و بازار میں روتا پھرتا ہوں۔
 
من که باشم تا به ذکرِ حق زبانم وا شود
نامِ بیدل هم ز خِجلت بر لبم کم رفته‌است
(بیدل دهلوی)

میں کون ہوں کہ میری زبان ذکرِ حق تعالیٰ کے لیے کُھلے؟۔۔۔ میرے لب پر تو شرمندگی کے باعث بیدل کا نام بھی کم آیا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
من که باشم تا به ذکرِ حق زبانم وا شود
نامِ بیدل هم ز خِجلت بر لبم کم رفته‌است
(بیدل دهلوی)

میں کون ہوں کہ میری زبان ذکرِ حق تعالیٰ کے لیے کُھلے؟۔۔۔ میرے لب پر تو شرمندگی کے باعث بیدل کا نام بھی کم آیا ہے۔
من که باشم تا به ذکرِ حق زبانم وا شود
نامِ بیدل هم ز خِجلت بر لبم کم رفته‌است

(بیدل دهلوی)
میں کون ہوں کہ میری زبان ذکرِ حق تعالیٰ کے لیے کُھلے؟۔۔۔ میرے لب پر تو شرمندگی کے باعث بیدل کا نام بھی کم آیا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
بُلبُلِ خوش‌نوایِ نیشابور
خجلِ از طبعِ بی‌نظیرِ من است

(صائب تبریزی)
نیشابور کا بُلبُلِ خوش نوا (نظیری نیشابوری) میری طبعِ بے نظیر سے خجِل و شرمسار ہے۔
× «طبع» سے طبعِ شاعری اور شعر کہنے کی استعداد مُراد ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
بی تو هوایِ خانهٔ ما سرد می‌شود
برگِ درختِ باورِ ما زرد می‌شود

(سلمان هِراتی)
تمہارے بغیر ہمارے گھر کی آب و ہوا سَرد (یعنی بے رُوح و بے جان و بے مزہ) ہو جاتی ہے۔۔۔ [تمہارے بغیر] ہمارے یقین کے درخت کا برْگ زرد ہو جاتا ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
پاکستانی شاعر مُعین نظامی کی ایک بیت:
خاری که می‌خلَد به کفِ پایِ ره‌رَوی
در مشربِ مشایخِ ما نورِ دیده است

(مُعین نظامی)
جو خار کسی راہ رَو (مُسافر و سالِک) کے کفِ پا میں چُبھتا ہے، وہ ہمارے مشائخ کے مشرَب میں نورِ چشم ہے۔
 

انیس جان

محفلین
شد است سینہ ظہوری پر از محبّتِ یار
ظہوری کا سینہ محبّتِ یار سے لبریز ہے

برائے کینہ اغیار در دلم جا نیست
اغیار سے کینہ رکھنے کی جگہ دل میں نہیں
،،،،،،،، ظہوری،،،،،
اپنی فہم کے مطابق ترجمہ کیا ہے اگر غلط ہے تو معذرت خواہ ہو
 

حسان خان

لائبریرین
سلیم اِمشب به یادِ تُربتِ حافظ قدح‌نوش است
الا یا ایُّها السّاقی أدِر کأساً وَناوِلْها

(محمد قُلی سلیم تهرانی)
سلیم اِس شب حافظِ شیرازی کی تُربت کی یاد میں بادہ نوش ہے۔۔۔ الا اے ساقی! کاسۂ [شراب] گھماؤ اور پیش کرو۔
 

حسان خان

لائبریرین
از کُفر هیچ چیز بتر نیست در جهان
کُفرانِ نعمت است که بدتر ز کافری‌ست

(ماهر اکبرآبادی)
دُنیا میں کُفر سے بدتر کوئی چیز نہیں ہے۔۔۔ [لیکن] کُفرانِ نعمت کافری سے [بھی] بدتر ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
از لبِ عنّاب‌وَشَت بوسه‌ای
پیشِ من از صحنِ مُزعفَر الَذ

(طرزی افشار)
تمہارے عنّاب جیسے لب سے ایک بوسہ میرے نزدیک زَعفرانی حلوے (یا زَعفرانی پلاؤ) کے طشت سے لذیذ تر ہے۔
× «عُنّاب/عَنّاب» ایک سیاہی مائل سُرخ رنگی اور شیریں مزہ میوے کا نام ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
دُشمنیِ آلِ پیمبر اَمَرّ
دوستیِ حیدرِ صفدر الَذّ

(طرزی افشار)
دُشمنیِ آلِ پیمبر [ہر چیز سے] تلخ تر ہے۔۔۔ دوستیِ حیدرِ صفدر [ہر چیز سے] لذیذ تر ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
من اندر راهِ عشقت می‌شهیدم
رقیبت می‌یزیدد می‌پلیدد

(طرزی افشار)
میں تمہارے عشق کی راہ میں شہید ہوتا ہوں، [جبکہ] تمہارا نگہبان یزیدی و پلیدی کرتا ہے۔
× اِس بیت میں «رقیب» معشوق کے نگہبان و پاسبان و مُحافِظ کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔ معشوق کا نگہبان و مُحافظ عاشق کو معشوق سے مِلنے نہیں دیتا۔
 

حسان خان

لائبریرین
نگِرِفت اندر آن قدِ موزون
غزلیدم اگر رُباعیدم

(طرزی افشار)
میں نے خواہ غزل کہی یا خواہ رُباعی کہی، میرے موزوں قد محبوب پر اُس کا اثر نہ ہوا۔
 

حسان خان

لائبریرین
عقل زیور برایِ انسان است
عدْل پیرایهٔ شهان باشد

(علامه عبدالعلی آخوندزاده)
عقل انسان کے لیے زیور ہے۔۔۔ عدل شاہوں کی زینت ہے۔

× شاعر کا تعلق حالیہ پاکستانی بلوچستان سے اور قومِ پشتون سے تھا۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
از حوضِ کوثرش نشود سیر نزدِ من
آن کس که یافت قطره ز جامِ زُلالِ تو

(علامه عبدالعلی آخوندزاده)
جس شخص نے تمہارے جامِ صاف و شیرین و خوش گوار سے [اِک] قطرہ پایا ہو وہ میری نظر میں حوضِ کوثر سے [بھی] سیر نہ ہو گا۔
 

حسان خان

لائبریرین
حور و پری، فرشته ندارد جمالِ تو
خورشید و ماه و زُهره ندارد کمالِ تو

(علامه عبدالعلی آخوندزاده)
حور و پری و فرشتہ کے پاس تمہارا جمال نہیں ہے۔۔۔ خورشید و ماہ و زُہرہ کے پاس تمہارا کمال نہیں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
پاکستانی شاعر فضل‌الرحمٰن عظیمی کی ایک نعتیہ بیت:
غُنچه‌هایِ دل ز تشریف‌آوریِ تو شِگُفت
در گُلستان صورتِ ابرِ بهاران آمدی

(فضل‌الرحمٰن عظیمی)
آپ کی تشریف آوری سے دل کے غُنچے شِگُفتہ ہو گئے۔۔۔ آپ گُلستان میں مثلِ ابہارِ بہاراں آئے۔
 

حسان خان

لائبریرین
غُبارِ خاکِ کُویِ دوست طرزی‌ست
سَوادِ دیدهٔ بینایِ عاشق

(طرزی افشار)
اے طرزی! کُوئے دوست کی خاک کا غُبار، عاشق کی چشمِ بینا کی سیاہی (پُتلی) ہے۔
(یعنی خاکِ کُوئے دوست کے سُرمے سے چشمِ عاشق کو بینائی حاصل ہوتی ہے۔)
 
Top