محمد وارث

لائبریرین
ز بُرہاں تا بہ ایماں سنگ ھا دارَد رہِ واعظ
نَدارَد ھیچ واعظ ہمچو بُرہانے کہ مَن دارَم


سر سید احمد خان

واعظ کی دلیل و عقل سے لیکر ایمان تک کی راہ یعنی ہر بات ہی پتھروں سے بھری پڑی ہے لیکن کوئی واعظ اس جیسی برہان نہیں رکھتا جو کہ میرے پاس ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
افسردہ دل مشو ز دلِ داغدارِ من
اے حسنِ نو بہار ببیں لالہ زارِ من

زکی کیفی

میرے دلِ داغدار سے افسردہ دل مت گزر، اے حسنِ نوبہار ذرا میرے دل کے لالہ زار کو بھی دیکھ کہ جس پر داغوں کی بہار ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
خود را نہ پرستیدہ ای، عرفاں کہ شناسی؟
کافر نہ شُدی، لذّتِ ایماں کہ شناسی؟

تو نے اپنے آپ کی پرستش کی ہی نہیں، کیسے جانے گا کہ عرفان کیا چیز ہے، تو کافر ہی نہیں ہوا تو ایمان کی لذت کو کیسے جانے گا؟

(شاعر موسوم بہ "سوداگر"، واللہ اعلم باالصواب)
 

محمد وارث

لائبریرین
فرنگ گرچہ سخن با ستارہ میگویَد
حذر کہ شیوہٴ اُو رنگِ جوزنی دارَد

اقبال

فرنگ اگرچہ ستاروں سے گفتگو کرتا ہے (یعنی ستاروں پر کمند ڈالتا ہے) لیکن اس سے بچو کہ اسکا طریقہ جاودگری اور ساحری کا رنگ رکھتا ہے۔
 

عماد

محفلین
پارسی گو گرچه تازی خوشتر است
عشق را خود صد زبان دیگر است

حضرت مولانا روم

اگرچہ عربی اچھی ہے مگر فارسی میں کہو - عشق کی اپنی سو زبانیں ہیں
 

عماد

محفلین
نغمه کجا و من کجا ساز و سخن بهانه ایست
سوی قطار می کشم ناقه بی زمام را

(اقبال رحمه الله )

نغمہ کیا اور میں کیا ، آلہ موسیقی اور شاعری سب محض ایک وسیلہ ہیں - (اصل کام یہ ہے کہ) میں بے لگام (بھٹکی ہوئی) اونٹنیوں کو قطار میں لاؤں

یہ ترجمہ جیسا استاد صاحب سے سنا تھا ویسا ہی نقل کرنے کی جسارت ہے غلطی بہر حال ناچیز کے حافظے کی ہوگی مجھ میں استعداد فارسی کی بلکل نہیں ہے ہاں الہ آبادی خون ہے اس لئے آپ لوگوں کے مراسلے نہ صرف مزے دار لگتے ہیں بلکہ مجھے اپنے بڑے یاد آجاتے ہیں :)
 

منصور آفاق

محفلین
غالب نثائے خواجہ بہ یزداں گذاشتیم
کاں ذات پاکَ مرتبہ دان محمد است
ترجمہ ۔۔۔
تیری توصیف رب پہ چھوڑی ہے
بس وہی مرتبہ شناس ملا
منصور آفاق
 

محمد وارث

لائبریرین
شنیدہ ام بہ صنم خانہ از زبانِ صنم
صنم پرست و صنم گر و صنم شکن ہمہ اُوست

شاہ نیاز احمد بریلوی (رح)

میں نے صنم خانے میں صنم کی زبان سے سنا ہے کہ صنم پرست بھی وہی ہے اور صنم گر بھی وہی ہےا ور صنم شکن بھی وہی ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
برگِ تر خشک می شَوَد بہ زماں
برگِ چشمانِ ما ہمیشہ تر است

سعدی شیرازی

سرسبز درخت وقت کے ساتھ ساتھ سُوکھ جاتا ہے لیکن ہماری آنکھوں کا پودا ہمیشہ تر ہی رہتا ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
در حسرتِ دیدارِ تو آواره ترینَم
ہرچند کہ تا خانہٴ تو فاصلہٴ نیست

بهمن رافعی

تیرے دیدار کی حسرت میں، میں آوارہ تر ہوں، ہر چند کہ تیرے گھر تک درمیان میں کوئی فاصلہ ہی نہیں ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
اعتبارِ وعدہ ہائے مردمِ دنیا غلط
ہاں غلط آرے غلط امشب غلط فردا غلط

نسخہٴ آشفتہٴ دیوانِ عمرِ ما مپرس
خط غلط معنی غلط انشا غلط املا غلط

صوفی سرمد شہید

دنیا کے لوگوں کے وعدوں کا اعتبار غلط، ہاں ہاں غلط، بالکل غلط، آج بھی غلط کل بھی غلط۔

ہماری آشفتہ کتابِ زیست کے متعلق کچھ نہ پوچھو کہ جس کا خط غلط، معنی غلط، انشا غلط، املا غلط۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
سخنور صاحب اس میں "چہ" کا اضافہ کر لیجئے۔۔ (عرفی تومیندیش زغوغائے رقیباں) ۔۔۔ عرفی توچہ میندیش زغوغائے رقیباں
اگر "چہ" کا اضافہ کریں تو امر نھی کی ً م ً کو حذف کر نا لازم ہوگا اور اندیش کے ساتھ"ی" لگا نا ہوگا ۔۔۔ کیونکہ اس سے وزن خراب نہیں ہو گا اور مصرع قدرے با معنیٰ رہے گا ۔۔
عرفی تو چہ اندیشی زغوغائے رقیباں
!!! لیکن ایسا کیوں کیا جاہا ہے (یا تھا )۔۔میں نے صرف فہمو وضاحت کی سہولت کی خاطر یہ لکھا ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
وعلیکم السلام فرحت، مجھے بھی بہت خوشی ہو رہی ہے کہ احباب نے اس سلسلے کو پذیرائی بخشی۔

اور لا جواب رباعی پوسٹ کی آپ نے خواجہ معین الدین چشتی علیہ الرحمہ کی۔

۔
خوب وارث صاحب ۔ میں اس مشہور رباعی کو ڈاکٹر اقبال کی سمجھتا تھا۔۔۔ شاید انہوں نے اسے کسی مجموعے میں ً کوٹ ً کیا ہوگا ۔۔ بہر حال شکریہ۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
انتہائی دلچسپ سلسلے کو دیکھ کر دل خوب باغ باغ ہوا۔ اور ایک کلام ذہن میں آیا --اور یہاں اس کا درج کیا جانا موافق معلوم ہوا۔ترجمہ دلچسپی رکھنے والےان احباب کے کیے لکھا جو (میری طرح ) محدود استعداد رکھتے ہیں۔اور محظوظ ہو سکیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
من از بود و نبودِ خود خموشم
اگر گویم کہ" ہستم" ، خود پرستم
ولیکن ایں نواے سادہ کیست ؟
کسے در سینہ می گوید کہ ً ہستم ً
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ڈاکٹر ا قبال
میں (خود) اپنی ہست و بود کے بارے میں خاموش (ہو گیا ) ہوں
(کیونکہ) اگر کہوں کہ "میں ہوں" ، تو خود پرست کہلاؤں گا
لیکن ( آخر ) یہ سادہ (سی) آواز کیسی ( اور کہاں سے اٹھتی) ہے ؟
کوئی دل ( کی گہرائیوں) سے کہتا ہے کہ " میں ہوں"
 

سید عاطف علی

لائبریرین
والد صاحب مرحوم سے سنا ایک شعر احباب کی نذر ہے۔ شاعر کا نام طاق نسیان پہ رہ گیا ۔اگر کوئی صاحب یاد فرمائیں تو داد و شکریہ۔
بوقتِ تنگدستی آشنا بیگانہ می گردد
صراحی چوں شود خالی جدا پیمانہ می گردد
 

سید عاطف علی

لائبریرین
طلسم ِ عصر ِ حاضر را شکستم
ربودم دانہ و دامش گسستم
خدا داند کہ مانند ِ براہیم
بہ نار او چہ بے پروا نشستم
۔۔ڈاکٹر اقبال۔۔ ‎( یہ اقتباس غالبا" زبور عجم کا ہے )
 

سید عاطف علی

لائبریرین
طلسم ِ عصر ِ حاضر را شکستم
ربودم دانہ و دامش گسستم
خدا داند کہ مانند ِ براہیم
بہ نار او چہ بے پروا نشستم
۔۔ڈاکٹر اقبال۔۔ ‎( یہ اقتباس غالبا" زبور عجم کا ہے )
ترجمہ۔۔۔
میں نے عصر حاضر کا سحر توڑ دیا
میں نے دانہ (بھی) اٹھا لیا اور اسکا دام بھی توڑ دیا
خدا جانتا ہے کو ابراہیم کی طرح
اس کی آگ میں کس قدر بے خوفی سے بیٹھ گیا ۔
 
Top