داغ حال دل کا آشکارا ہوگیا - داغ دہلوی

کاشفی

محفلین
غزل
(جہانِ اُستادِ بلبل ہندوستان مقرب الخاقان زمن اُستاد السلطان ِ دکن فصیح الملک دبیر الدولہ ناظم یار جنگ نواب میرزا خاں صاحب داغ دہلوی مرحوم و مغفور رحمتہ اللہ علیہ )

حال دل کا آشکارا ہوگیا
یہ ہمارا تھا ، تمہارا ہوگیا

راہ سے لیلٰی کی جو ذرّہ اُڑا
آنکھ کا مجنوں کی تارا ہوگیا

آتے آتے پھر گئے وہ راہ سے
بخت برگشتہ ہمارا ہوگیا

مل گئی کوچے میں اُس کے کچھ جگہ
بیٹھ رہنے کا سہارا ہوگیا

اشک پی کر رنج کھا کر ہجر میں
ہوگیا جوں توں گذارا ہوگیا

باعثِ شہرت ہمارا عشق ہے
نام دنیا میں تمہارا ہوگیا

جب ستم اُس نے کیا انداز سے
وہ ستمگر مجھ کو پیارا ہوگیا

ہجر میں ہے یہ شرابِ خوشگوار
زہر کھانا ہی گوارا ہوگیا

چُھپ سکے رازِ محبت کس طرح
چُھپتے چُھپتے آشکارا ہوگیا

پہلے ناصح کا سخن تھا ناگوار
رفتہ رفتہ پھرگوارا ہوگیا

گرچہ وہ جھوٹی تسلّی دے گئے
مجھ کو جینے کا سہارا ہوگیا

آئے کیا دنیا میں ہم کیا سیرکی
چلتے پھرتے اِک نظارا ہوگیا

منتظر تھے اِک نگاہِ مست کے
پھر کہاں ہم جب اشارا ہوگیا

داغ اترائے ہوئے پھرتے ہو تم
کیا مِلاپ اُن کا تمہارا ہوگیا
 

فاتح

لائبریرین
راہ سے لیلیٰ کی جو ذرّہ اُڑا
آنکھ کا مجنوں کی تارا ہوگیا

باعثِ شہرت ہمارا عشق ہے
نام دنیا میں تمہارا ہوگیا
واہ! کیا ہی عمدہ انتخاب ہے۔ بہت شکریہ کاشفی صاحب!
ذیل کے شعر میں شاید "تو" کی بجائے "توں" ہو گا۔ ذرا دوبارہ دیکھ لیجیے گا:
اشک پی کر رنج کھا کر ہجر میں
ہوگیا جوں توں گذارا ہوگیا
 

رانا

محفلین
بہت ہی پیاری غزل ہے۔ شکریہ جناب

راہ سے لیلٰی کی جو ذرّہ اُڑا
آنکھ کا مجنوں کی تارا ہوگیا

یہ تو بہت ہی زبردست ہے۔
 

جیہ

لائبریرین
(جہانِ اُستادِ بلبل ہندوستان مقرب الخاقان زمن اُستاد السلطان ِ دکن فصیح الملک دبیر الدولہ ناظم یار جنگ نواب میرزا خاں صاحب داغ دہلوی مرحوم و مغفور رحمتہ اللہ علیہ )

کمال ہے ایک غزل اتنے لوگوں نے کہی ہے :)

مذاق برطرف۔ بہت اچھی غزل ہے۔ حسب معمول
 

حسن جاوید

محفلین
زبردست بہت شکریہ ۔۔۔۔
راہ سے لیلٰی کی جو ذرّہ اُڑا
آنکھ کا مجنوں کی تارا ہوگیا

آتے آتے پھر گئے وہ راہ سے
بخت برگشتہ ہمارا ہوگیا


یہ لاہنز تو کمال کی ہیں۔۔۔۔
 
Top