الوداعی تقریب تیز سیاہ کافی

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
محو انتظار ہوں۔۔۔۔
نیرنگ خیال ، نین بھائی ، ایک دو روز اور دے دیں ۔ پھر دو رنگ کے جوتے لگاتا ہوں ۔

میں ایسی گستاخی نہیں کرسکتا ۔ دو رنگ کے جوتے اگلے فکاہیے کا عنوان ہے ۔

بس ذرا جھاڑپونچھ کرلوں ۔ پھر پالش کرکے لگاتا ہوں ۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
نیرنگ خیال ، نین بھائی ، ایک دو روز اور دے دیں ۔ پھر دو رنگ کے جوتے لگاتا ہوں ۔

میں ایسی گستاخی نہیں کرسکتا ۔ دو رنگ کے جوتے اگلے فکاہیے کا عنوان ہے ۔

بس ذرا جھاڑپونچھ کرلوں ۔ پھر پالش کرکے لگاتا ہوں ۔
ہم یوں بھی یک رنگی جوتوں سے اکتائے ہیں۔۔۔۔
 

جاسمن

لائبریرین
الوداعی تقریب کی تقریباً سب لڑیاں پڑھیں، انھیں ریٹنگ دینے کے ساتھ تبصرے بھی کیے۔ اس لڑی کو بھی پڑھا۔ لیکن میں جب بھی کسی نئی لڑی کی تلاش میں اس زمرے میں آتی ہوں، اس لڑی پہ ٹھٹھکتی ہوں، سوچتی ہوں اور کسی اور لڑی کی اور چل پڑتی ہوں یا باہر نکل جاتی ہوں۔
 
الوداعی تقریب کی تقریباً سب لڑیاں پڑھیں، انھیں ریٹنگ دینے کے ساتھ تبصرے بھی کیے۔ اس لڑی کو بھی پڑھا۔ لیکن میں جب بھی کسی نئی لڑی کی تلاش میں اس زمرے میں آتی ہوں، اس لڑی پہ ٹھٹھکتی ہوں، سوچتی ہوں اور کسی اور لڑی کی اور چل پڑتی ہوں یا باہر نکل جاتی ہوں۔
واقعی جذبات کی بھرپور عکاس اس تحریر کو جذبات کی قدر کرنے والا بھول نہیں سکتا۔بلاشبہ یہ ایک یادرکھی جانے والی تحریر ہے۔
 
ری یونین ڈیٹرائیٹ کے ایک بڑے کلب میں تھی۔ ہال بھرا ہوا تھا۔ ہر طرف سوٹ بوٹ اور قیمتی لباسوں میں ملبوس کئی پرانے دوست اور رفقائے کار نظر آئے۔ کچھ کو پہچاننے میں مشکل ہوئی اور کچھ بالکل اس طرح نظر آئے جیسے اکثر ملاقات ہوتی رہی ہو۔ ہر ڈھلتے چہرے میں اپنا چہرہ نظر آیا ۔ پچیس سال پرانی یادیں تازہ ہونے لگیں۔ سب لوگ اپنے پرانے دوستوں کے ساتھ اپنی اپنی میزوں کے ارد گرد ٹولیوں کی صورت میں بیٹھے گپ شپ میں مصروف تھے۔ میں بھی کچھ پرانے رفقا سے سلام دعا کے بعد ایک طرف کو بیٹھ کر ہال میں نظریں دوڑانے لگا۔ اچانک پیچھے سے کسی نے میرے کاندھے پر ہلکے سے تھپتھپایا اور کہا: " کیا آپ کسی کو ڈھونڈ رہے ہیں؟ " مڑ کر دیکھا تو ماریا کھڑی مسکرا رہی تھیں۔ " آہا! ماریا!" کہتے ہوئے میں کرسی سے کھڑا ہو گیا۔
"ہاں۔ ڈھونڈ رہا تھا لیکن اب نہیں۔" میں نے مسکراتے ہوئے کہا تو وہ ہنس پڑیں اور "کیسے ہیں آپ ، زیش؟" کہتے ہوئے دایاں ہاتھ آگے بڑھا دیا۔ وہ بالکل اپنی آخری تصویر کی طرح لگ رہی تھیں۔ بال البتہ اب مزید مختصر ہو کر شانوں سے اوپر ہوگئے تھے۔ ری یونین میں آنے سے پہلے میں نے اپنے بالوں کی سفیدی کو چھپانے کی کوشش نہیں کی تھی۔ دیکھا تو ان کے بالوں میں بھی چاندی چمک رہی تھی۔ ہاتھ میں چھوٹا سا پرس نما بیگ تھا اور چہرے پر وہی ازلی مسکراہٹ۔ میں نے ان سے ہاتھ ملاتے ہوئے "ڈیٹرائیٹ میں دوبارہ خوش آمدید" کہا تو وہ پھر خوش دلی سے ہنس پڑیں ۔ میں نے ان کے لیے کرسی گھسیٹ کر پیچھے کی تو وہ بیٹھ گئیں۔ رسمی پرسشِ حال کے بعد گفتگو شروع ہوئی۔ پچھلے پچیس سالوں میں گزرنے والی زندگی کے خلاصے بیان ہونے لگے۔ میں نے پوچھا "شوہر کیسے ہیں؟" تو بتایا کہ شادی ناکام رہی۔ اپنے ایک ہم وطن سے شادی کی تھی۔ زیادہ دیر نہیں نبھ سکی۔ شوہر شراب اور جوئے میں پڑ گیا۔ کچھ عرصے تک تو وہ برداشت کرتی رہیں لیکن مسائل بڑھتے گئے اور بالآخر طلاق تک نوبت پہنچی۔ اس تلخ تجربے کے بعد انہوں نے دوبارہ شادی نہیں کی۔ ان کے بچے نہیں تھے۔ دس سال پہلے ماں کا بھی انتقال ہو گیا تھا۔ اب اکیلی ہی رہتی ہیں۔ کیلیفورنیا میں پارٹ ٹائم پریکٹس کرتی ہیں اور بقیہ وقت رفاہی کاموں میں صرف کرتی ہیں۔ ایک بلی پالی ہوئی ہے جو سفر حضر میں ساتھ رہتی ہے. اسے ہوٹل کے کمرے میں چھوڑ کر ری یونین کے لیے آئی تھیں۔
بہت دیر تک پرانے دنوں کی باتیں ہوتی رہیں۔ کہنے لگیں کہ میں نے اب تک آپ کا دیا ہوا پاکستانی ڈریس اپنی پرانی چیزوں کے ساتھ سنبھال کر رکھا ہوا ہے۔ جب کبھی پرانے دن یاد آتے ہیں تو وہ پرانی یادگاریں نکال کر دیکھتی ہوں۔ پھر ہنستے ہوئے کہا : " میں وہ کپڑے اس ری یونین میں پہن کر آنا چاہتی تھی لیکن اب وہ مجھے بہت تنگ ہو چکے ہیں۔"
پھر میری طرف اشارہ کرتے ہوئے بولیں: " لیکن آپ تو ابھی تک اسی طرح پتلے دبلے ہیں۔" مجھے مسکرانا پڑا۔ انہوں نے پوچھا : "کیا وہ ننھے منے سے مٹی کے برتن یاد ہیں آپ کو؟"
" ہاں کیوں نہیں ۔"میں نے بتایا کہ شادی کے بعد بھی ایک عرصے تک وہ برتن میری کتابوں کی شیلف میں سجے رہے۔ جب بیوی کو پتہ چلا کہ یہ کسی جونیئر ڈاکٹر کا ارجنٹینا سے لایا ہوا تحفہ ہے تو پھر اس نے ان برتنوں کو کبھی پسندیدہ نظروں سے نہیں دیکھا۔ میرا پہلا بیٹا تین چار سال کا ہوا تو وہ برتن کہیں غائب ہوگئے۔ جب میں نے شیلف پر ان کی غیر موجودگی نوٹ کی اور پوچھا تو بتایا کہ بچے نے کہیں ادھر ادھر کر دیے ہیں۔ میں سمجھ گیا۔ میں نے یہ بھی نہیں پوچھا کہ چار سالہ بچے کا ہاتھ پانچ فٹ اونچے شیلف تک کیسے پہنچا۔
" بیچاری بیویاں!" وہ سن کر بولیں ۔ پھر ہنستے ہنستے کہنے لگیں۔ "ہم عورتیں دوسری عورتوں سے بہت جیلس ہوتی ہیں۔" جواباً مجھے بھی ہنسنا پڑا ۔ میں نے سیل فون پر اپنے بیوی بچوں کی تصاویر انہیں دکھائیں ۔ جواباً انہوں نے اپنی بلی سنڈریلا کی تصویروں کی بہت شوق اور محبت سے نمائش کی۔ ڈنر کے لئے بوفے کی طرف گئے تو متعدد اقسام کے رنگ برنگ کھانوں کے علاوہ متعدد اقسام کے سینڈوچ بھی سجے ہوئے تھے۔ میں ابھی سوچ ہی رہا تھا کہ کیا لیا جائے انہوں نے ٹیونا سینڈوچ کا ایک تکونا نصف اپنی پلیٹ میں رکھا اور دوسرا نصف اٹھا کر میری پلیٹ پر رکھ دیا۔ میں چونک کر مڑا تو ان کے چہرے پر ایک گہری مسکراہٹ تھی۔ انہوں نے استفہامیہ نظروں سے مجھے اس طرح دیکھا جیسے مجھ سے کسی بات کی توقع ہو۔ بے ساختہ میرے منہ سے نکلا " ہاں ، مجھے یاد ہے!" ان کی مسکراہٹ گہری ہو گئی۔ چہرے پر جیسے اطمینان کا رنگ پھیل گیا ہو۔ کھانے کے بعد چائے کافی کا دور چلا۔ میں نے ایک کپ اپنے لیے بھرا اور دوسرا انہیں دیتے ہوئے کہا۔ "یاد ہے وہ دن جب آپ نے مجھے سیاہ کافی سے متعارف کروایا تھا ؟"
مسکرا کر بولیں: "اور آپ نے مجھے ایک پارسا سے!"
" مجھے آپ کی مدد کی ذمہ داری سونپی گئی تھی ، سو پارسائی میرا فرض تھا۔" میں نے جواباً کہا تو گردن ہلاتے ہوئے شرارت بھرے لہجے میں بولیں: " لیکن آپ اُس روز بالکل بھی مددگار ثابت نہیں ہوئے۔"
جب میں نے برجستہ کہا کہ پروفیسر ایبرائٹ نے صرف بیرونِ خانہ مدد کی ذمہ داریاں سونپی تھیں۔ اندرونِ خانہ معاملات میرے دائرۂ کار سے باہر تھے۔ تو اس پر وہ زور سے ہنس پڑیں۔ ان کی اس ہنسی میں مجھے اسی ترنم کی گونج سنائی دی جو پچیس سال پہلے کانوں میں جلترنگ بجاتا تھا۔ وہ بولیں: "آپ ابھی تک ویسے ہی ہیں۔ ذرا نہیں بدلے۔" پھر کچھ لمحے خاموش رہیں اور دھیمے سے لہجے میں بولیں: " آج بھی کبھی کبھی بہت یاد آتے ہیں مجھے وہ دن!"۔ میں چپ رہا۔ کیا کہتا۔
ری یونین کے اختتام پر شرکا کے درمیان پھر وہی خدا حافظ کی الوداعی رسومات دہرائی جانے لگیں۔ اس بار سیل فون کیمرے اپنی جگمگاہٹ دکھا رہے تھے۔ میں نے سوچا کیا فائدہ تصویریں لینے کا۔ بعد میں یہ یادیں اور تنگ کرتی رہیں گی۔ لیکن ماریا نے بیگ سے اپنا سیل فون نکال لیا اور بولیں: " اب نجانے پھر کب ملاقات ہو گی۔ ہو گی بھی یا نہیں ؟ کسے معلوم!" یہ کہہ کر وہ میرے برابر کھڑی ہوئیں اور ہاتھ بڑھا کر ایک سیلفی لے لی۔ میں انہیں پارکنگ لاٹ میں ان کی کار تک چھوڑنے آیا۔ کار میں بیٹھنے سے پہلے وہ بولیں: " یاد ہے وہ آپ کی کتارا!"۔ میں نے کہا غربت کے دنوں کی اس ساتھی کو کیسے بھول سکتا ہوں۔ بولیں "ہاں ۔ واقعی بے سرو سامانی کے وہ دن بہت اچھے تھے!" ان کی آواز میں کرب کی ایک لہر سی محسوس ہوئی۔ میں نے کہا ماریا اپنا خیال رکھنا۔ کہنے لگیں: " فکر مت کیجیے۔ سنڈریلا میرے ساتھ ہے۔ وہ مجھے بہلائے رکھتی ہے۔" پھر انہوں نے کار کا شیشہ اوپر کرتے ہوئےایکسیلیٹر پر پاؤں رکھ دیا۔ میں ان کے پارکنگ لاٹ سے باہر نکلنے تک وہیں کھڑا ہاتھ ہلا ہلا کر الوداع کہتا رہا۔ ڈیٹرائیٹ کی سڑکوں پر ڈھلتی شام کا ملگجا آہستہ آہستہ رات کی چادر اوڑھنے لگا تھا۔ دل میں ایک بے نام سی کیفیت پھیلنے لگی تھی ۔اگلی صبح گھر واپس جانے کے لیے میری فلائٹ تھی۔ اُس رات مجھے نیند نہیں آئی۔ پچیس سال پہلے کے واقعات ایک فلم کی طرح تصور کے پردے پر جھلکتے رہے۔ زندگی کیسا عجیب سفر ہے ! کیسے کیسے موڑ آتے ہیں اس میں۔ کتنے لوگ راستے میں ملتے ہیں اور بچھڑ جاتے ہیں۔ کچھ لوگ دور جا کر بھی پاس رہتے ہیں۔ جیسے کبھی بچھڑے ہی نہ ہوں ،جیسے ہر سفر میں ساتھ ساتھ چلتے رہے ہوں۔ چپ چاپ ، قدم بہ قدم ، اپنے ہی سائے کی طرح !
کیسا عجیب سفر ہے زندگی!
٭٭٭٭٭٭٭٭​

رات گئے اس وقت میں اپنی اسٹڈی کے ایک گوشے میں بیٹھا یہ تحریر لکھ رہا ہوں تو مجھے تیز سیاہ کافی کی ایک مانوس مہک کمرے کی فضا میں ہر سو پھیلتی محسوس ہو رہی ہے۔ اگرچہ ہر طرف گہری خاموشی طاری ہے لیکن تصور میں کسی مترنم ہنسی کا ایک جلترنگ سا بج اٹھا ہے ۔ میرے ہونٹوں پر خود بخود ایک مسکان پھیلنے لگی ہے جیسے کسی نے پھولوں کے رنگ کی ، خوشبو جیسی کوئی لطیف سی بات کہہ دی ہو! جیسے سارا ماحول کسی کے ساتھ مسکرانے لگا ہو ۔ لیکن یہ الگ بات کہ آنکھیں اور قلم کچھ آبدیدہ سے ہو چلے ہیں۔
یادش بخیر !
شب بخیر!
بہت خوب۔ لذیذ بود حکایت دراز تر گفتی!
جلدی جلدی ہی سہی لیکن کہانی ختم کرنا ہی پڑی۔ ذرا ذرا شفیق الرحمن یاد آئے۔
آپ کی حکایت نے مجھے میری "ماریا رومیرو " یاد دلادی لیکن اس حکایت میں ٹریجڈی کا عنصر غالب ہے اس لیے اس کا ذکر نہ کرنا ہی مناسب ہوگا۔ :):) :)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
نین بھائی ، جوتے پالش کرنے میں کچھ وقت لگ رہا ہے۔ دو رنگ کی پالشیں کرنا آسان نہیں ۔ ایک دو روز اور دیجئے۔ پھر لگاتا ہوں ۔
وزیراعظم سے سیکھ لیں اگر نہیں ہو رہے۔۔۔ پر جلدی کریں۔۔۔ اتنی دیر میں ہم نے ایف ایم میرا مطلب ریڈیو چینل بدل لینا ہے
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت خوب۔ لذیذ بود حکایت دراز تر گفتی!
جلدی جلدی ہی سہی لیکن کہانی ختم کرنا ہی پڑی۔ ذرا ذرا شفیق الرحمن یاد آئے۔
آپ کی حکایت نے مجھے میری "ماریا رومیرو " یاد دلادی لیکن اس حکایت میں ٹریجڈی کا عنصر غالب ہے اس لیے اس کا ذکر نہ کرنا ہی مناسب ہوگا۔ :):) :)
بہت شکریہ ، عبید بھائی ۔ توجہ کے لیے ممنون ہوں۔ بے شک خوشی اور غم زندگی کے سکے کے دو رخ ہیں ۔ کسی معاملے میں سکہ کس رخ پر گرتا ہے ، قسمت کی بات ہے۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
وزیراعظم سے سیکھ لیں اگر نہیں ہو رہے۔۔۔ پر جلدی کریں۔۔۔ اتنی دیر میں ہم نے ایف ایم میرا مطلب ریڈیو چینل بدل لینا ہے
یہ دو رنگ کے جوتے گلے کا ہار بن گئے ہیں ، نین بھائی ۔ تفصیل پھر بتاتا ہوں ۔
نئی تحریر کل لگانے کا وعدہ پکا! اور نہ لگاؤں تو جو سزا وزیر اعظم کی وہ میری۔
 

جاسمن

لائبریرین
ظہیر بھائی!
اللہ آپ کو ہنستا بستا رکھے۔ اضحک اللہ سنک! آمین!
جو مراسلہ میں نے اوپر لکھا، مجھے سمجھ ہی نہیں آ رہی کہ میں اس تحریر پہ کیا لکھوں؟
آپ کو اللہ نے الفاظ کی لغت تو سپرد کی ہی ہے لیکن ان لفظوں کو کہاں اور کیسے برتنا ہے، نئی تراکیب کیسے نکالنی ہیں، سوچ، سوچ کی گہرائی، واقعات کی ترتیب سے بُنت، ان میں ڈوب کے زندگی کے نتائج اخذ کرنا۔۔۔
ہم تو تہی دامن ہیں۔کوئی چھوٹی سی سوچ آ بھی جائے تو بھی لفظوں کا کال پڑ جاتا ہے۔
سو آپ کی تحریر کومحسوس تو کیا ہے پر زبان نہیں مل رہی۔
 
آخری تدوین:

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ظہیر بھائی!
اللہ آپ کو ہنستا بستا رکھے۔ اضحک اللہ سنک! آمین!
جو مراسلہ میں نے اوپر لکھا، مجھے سمجھ ہی نہیں آ رہی کہ میں اس تحریر پہ کیا لکھوں؟
آپ کو اللہ نے الفاظ کی لغت تو سپرد کی ہی ہے لیکن ان لفظوں کو کہاں اور کیسے برتنا ہے، نئی تراکیب کیسے نکالنی ہیں، سوچ، سوچ کی گہرائی، واقعات کی ترتیب سے بُنت، ان میں ڈوب کے زندگی کے نتائج اخذ کرنا۔۔۔
ہم تو تہی دامن ہیں۔کوئی چھوٹی سی سوچ آ بھی جائے تو بھی لفظوں کا کال پڑ جاتا ہے۔
سو آپ کی تحریر کومحسوس تو کیا ہے پر زبان نہیں مل رہی۔
دعاؤں کے لیے بہت شکریہ ،خواہرم ۔
میں اپنی یاد داشتیں یہاں لگانا نہیں چاہتا تھا اور یہ تحریر یہاں پوسٹ کرنے سے پہلے بہت دیر تک اور کئی مرتبہ سوچا کہ آیا اسے شائع کرنا مناسب بھی ہوگا یا نہیں کہ اس ذاتی یاد داشت کی نوعیت اور اہمیت بہرحال ذاتی ہی ہے۔
یہ memoirs تو ایک طرح سے میری ڈائری کا حصہ ہیں ۔میں اس معاملے میں بہت خوش قسمت رہا ہوں کہ مجھے زندگی کے ہر مرحلے پر محبت کرنے والے لوگ ملے ہیں۔ ماضی کی اچھی یادوں اور کچھ لوگوں کا ذکر کرنے اور ان کی محبتوں کو محفوظ کرنے کے لیے لکھتا رہتا ہوں۔ اس پر داد لینا مقصود نہیں ۔ بس نمعلوم کیوں محفل پر ری یونین کاسماں دیکھ کر اُسی تناظر میں یہاں پوسٹ کردیا کہ اس کا مجموعی تاثر حقیقت پسندانہ ہونے کے ساتھ ساتھ مثبت بھی ہے۔ شاید پوسٹ نہیں کرنا چاہیے تھا ۔ بہرحال ، آپ ہمیشہ میری قدر افزائی کرتی ہیں ۔بہنوں کی طرح مبالغے سے کام لیتی ہیں ۔ اللہ آپ کو خوش رکھے۔ شاد و آباد رہیں ۔ تادیر سلامت رہیں۔ آمین !
 
دعاؤں کے لیے بہت شکریہ ،خواہرم ۔
میں اپنی یاد داشتیں یہاں لگانا نہیں چاہتا تھا اور یہ تحریر یہاں پوسٹ کرنے سے پہلے بہت دیر تک اور کئی مرتبہ سوچا کہ آیا اسے شائع کرنا مناسب بھی ہوگا یا نہیں کہ اس ذاتی یاد داشت کی نوعیت اور اہمیت بہرحال ذاتی ہی ہے۔
یہ memoirs تو ایک طرح سے میری ڈائری کا حصہ ہیں ۔میں اس معاملے میں بہت خوش قسمت رہا ہوں کہ مجھے زندگی کے ہر مرحلے پر محبت کرنے والے لوگ ملے ہیں۔ ماضی کی اچھی یادوں اور کچھ لوگوں کا ذکر کرنے اور ان کی محبتوں کو محفوظ کرنے کے لیے لکھتا رہتا ہوں۔ اس پر داد لینا مقصود نہیں ۔ بس نمعلوم کیوں محفل پر ری یونین کاسماں دیکھ کر اُسی تناظر میں یہاں پوسٹ کردیا کہ اس کا مجموعی تاثر حقیقت پسندانہ ہونے کے ساتھ ساتھ مثبت بھی ہے۔ شاید پوسٹ نہیں کرنا چاہیے تھا ۔ بہرحال ، آپ ہمیشہ میری قدر افزائی کرتی ہیں ۔بہنوں کی طرح مبالغے سے کام لیتی ہیں ۔ اللہ آپ کو خوش رکھے۔ شاد و آباد رہیں ۔ تادیر سلامت رہیں۔ آمین !
باقی ہر بات کے متعلق میں نے یہ جانا کہ گویا یہ بھی میرے دل میں ہے، لیکن پوسٹ کرنے پر سوال اٹھانے پر اعتراض ہے۔یہ ایک بہترین تحریر تھی اور یہاں پر موجود لوگوں کی ذہنی سطح سے اوپر یا نیچے کی نہیں تھی۔ باقی لٹریچر میں سب کا ذوق اپنا اپنا۔ جس کو جس طرح کا genre پسند نہ ہو، ہمیشہ اس بک شیلف سے آگے بڑھ جانے کا آپشن موجود ہوتا ہے!
 

لاریب مرزا

محفلین
آخرکار ہم نے بھی یہ تحریر پڑھ لی!! تحریر کی طوالت سے تھوڑا خائف تھے اور اسے محفل کے ریڈ اونلی دور پہ اٹھا کر رکھا تھا. پھر خیال آیا کہ اُس وقت تبصرہ تو نہ ارسال کر سکیں گے. :disdain: پھر یوں ہوا کہ مطالعہ کا آغاز کیا اور کرتے چلے گئے. اور آخر تک پڑھ کر دم لیا. تمام محفلین نے تحریر کو سراہا ہے اور ہم اس سوچ میں ہیں کہ سورج کو چراغ کیونکر دکھایا جائے؟ آپ کی تمام تحاریر ایک سے بڑھ کر ایک ہیں. جن کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے، اور مندرجہ بالا تحریر میں تو ادبی چاشنی اپنے عروج پر محسوس ہوئی. آپ کے اندازِ تحریر سے بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے. بہت سی داد قبول فرمائیں. :)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
باقی ہر بات کے متعلق میں نے یہ جانا کہ گویا یہ بھی میرے دل میں ہے، لیکن پوسٹ کرنے پر سوال اٹھانے پر اعتراض ہے۔یہ ایک بہترین تحریر تھی اور یہاں پر موجود لوگوں کی ذہنی سطح سے اوپر یا نیچے کی نہیں تھی۔ باقی لٹریچر میں سب کا ذوق اپنا اپنا۔ جس کو جس طرح کا genre پسند نہ ہو، ہمیشہ اس بک شیلف سے آگے بڑھ جانے کا آپشن موجود ہوتا ہے!
نہیں ، نہیں ، مریم بیٹا ! پوسٹ کرنے پر سوال نہیں اٹھایا ۔ وہ تو میں اپنی طرف سے خواہرم جاسمن کو تسلی ہی دے رہا تھا کہ آپ کیوں فکر کرتی ہیں۔ اگر کوئی بات نہیں لکھ سکتیں تو کیا ہوا ۔ ہر تحریر پر بہت سارا لکھنا ضروری تو نہیں ہوتا ۔ انہوں نے تحریر پڑھ لی اور رسید دے دی یہی بڑی بات ہے۔ اللہ انہیں سلامت رکھے ۔ شاد رہیں ۔ وہ بہت ت ت ت ت بڑے دل کی مالک ہیں ۔
الحمد للہ ، محفلین کی ذہنی سطح اور ذوق تو مثالی ہیں ۔ اس محفل میں سونے چاندی جیسے لوگ چمکتے دمکتے لوگ ہیں ۔ جو یہاں آیا یہیں کا ہو کر رہ گیا۔ میں تو اس محفل کے علاوہ اور کہیں کا رکن بھی نہیں ہوں ۔ جو کچھ بھی شائع کیا صرف اور صرف یہیں آپ محفلین کے درمیان پوسٹ کیا ہے۔ ریختہ پر شاید کچھ شاعری وغیرہ ہو تو ہو ورنہ میرا سرمایۂ حرف تو سارا کا سار ا یہیں ہے۔ سو آپ کسی قسم کا اندیشہ نہ کریں ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
آخرکار ہم نے بھی یہ تحریر پڑھ لی!! تحریر کی طوالت سے تھوڑا خائف تھے اور اسے محفل کے ریڈ اونلی دور پہ اٹھا کر رکھا تھا
:):):)
طوالت کے بارے میں آپ سےایک سو ایک فیصد متفق!
اسی دھاگے میں شاید اس موضوع پر پہلے بھی بات ہوچکی ہے کہ کس طرح آج کی تیز رفتار دنیا کےمصروف قاری کو اپنے مطالعے کے شوق کی بھی راشن بندی کرنا پڑتی ہے ۔ بعض لوگ تو skimming کرتے ہیں ۔ وقت اور توجہ کی تقسیم در تقسیم عہدِ جدید کے بہت سارے مسائل میں سے ایک ہے۔
پھر یوں ہوا کہ مطالعہ کا آغاز کیا اور کرتے چلے گئے. اور آخر تک پڑھ کر دم لیا. تمام محفلین نے تحریر کو سراہا ہے اور ہم اس سوچ میں ہیں کہ سورج کو چراغ کیونکر دکھایا جائے؟ آپ کی تمام تحاریر ایک سے بڑھ کر ایک ہیں. جن کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے، اور مندرجہ بالا تحریر میں تو ادبی چاشنی اپنے عروج پر محسوس ہوئی. آپ کے اندازِ تحریر سے بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے. بہت سی داد قبول فرمائیں. :)
لاریب، آپ کا بہت بہت شکریہ! بہت نوازش! آپ سورج اور چراغ کے تذبذب میں نہ پڑیں ۔ قلم کار کے لیے ہر قاری کا ردِ عمل اور فیڈ بیک قیمتی اور اہم ہوتا ہے۔ رہنمائی کا کام کرتا ہے۔
آپ کے وقت اور توجہ کے لیے ممنون ہوں ۔ اللہ کریم آپ کو خوش رکھے ، شاد و آباد رہیں ! آمین
 

جاسمن

لائبریرین
دعاؤں کے لیے بہت شکریہ ،خواہرم ۔
میں اپنی یاد داشتیں یہاں لگانا نہیں چاہتا تھا اور یہ تحریر یہاں پوسٹ کرنے سے پہلے بہت دیر تک اور کئی مرتبہ سوچا کہ آیا اسے شائع کرنا مناسب بھی ہوگا یا نہیں کہ اس ذاتی یاد داشت کی نوعیت اور اہمیت بہرحال ذاتی ہی ہے۔
یہ memoirs تو ایک طرح سے میری ڈائری کا حصہ ہیں ۔میں اس معاملے میں بہت خوش قسمت رہا ہوں کہ مجھے زندگی کے ہر مرحلے پر محبت کرنے والے لوگ ملے ہیں۔ ماضی کی اچھی یادوں اور کچھ لوگوں کا ذکر کرنے اور ان کی محبتوں کو محفوظ کرنے کے لیے لکھتا رہتا ہوں۔ اس پر داد لینا مقصود نہیں ۔ بس نمعلوم کیوں محفل پر ری یونین کاسماں دیکھ کر اُسی تناظر میں یہاں پوسٹ کردیا کہ اس کا مجموعی تاثر حقیقت پسندانہ ہونے کے ساتھ ساتھ مثبت بھی ہے۔ شاید پوسٹ نہیں کرنا چاہیے تھا ۔ بہرحال ، آپ ہمیشہ میری قدر افزائی کرتی ہیں ۔بہنوں کی طرح مبالغے سے کام لیتی ہیں ۔ اللہ آپ کو خوش رکھے۔ شاد و آباد رہیں ۔ تادیر سلامت رہیں۔ آمین !
کیوں نہیں پوسٹ کرنا چاہیے تھا۔ بالکل کرنا چاہیے تھا۔
یہ ماسٹر پیس ہے آپ کا۔
میرے پاس تو الفاظ ہی نہیں ہیں کہ میں اس تحریر پہ تبصرہ کر سکوں۔
تاہم کوشش کروں گی کہ اپنے محسوسات بیان کر سکوں۔
 
Top