تو جلتا اک چراغ روشنی کی خود مثال ہے

نور وجدان

لائبریرین
تو جلتا اک چراغ روشنی کی خود مثال ہے
جِلو میں تیرے رہنا زندگی کا بھی سوال ہے

مرا وجود تیرے عشق کی جو خانقاہ ہے
ہوں آئنہ جمال ،تیرے ُحسن کا کمال ہے

مقامِ طُور پر یہ جلوے نے کِیا ہے فاش راز
کہ اَز فنائے ہست سے ہی چلنا کیوں محال ہے

ِفشار میں َرواں تُو جان سے قرین یار ہے
جو دورِیاں ہیں درمیاں، فقط یہ اک خیال ہے

نگاہِ خضر مجھ پہ ہے کہ معجزہ مسیح ہے
عروجِ ذات میرا تیرے ساتھ کا کمال ہے

تری طلب کی جستجو میں جو اسیر ہوگئی
تجھے علم کہ کس پڑاؤ اوج یا زوال ہے

تو بحربے کنار ، خامشی ترا سلیقہ ہے
میں موج ہُوں رواں کہ شور نے کیا نڈھال ہے


 
آخری تدوین:
تو جلتا اک چراغ روشنی کی خود مثال ہے
جِلو میں تیرے رہنا زندگی کا بھی سوال ہے

مرا وجود تیرے عشق کی جو خانقاہ ہے
ہوں آئنہ جمال ،تیرے ُحسن کا کمال ہے

مقامِ طُور پر یہ جلوے نے کِیا ہے فاش راز
کہ اَز فنائے ہست میں ہی چلنا کیوں محال ہے

ِفشار میں َرواں تُو جان سے قرین یار ہے
جو دورِیاں ہیں درمیاں، فقط یہ اک خیال ہے

نگاہِ خضر مجھ پہ ہے کہ معجزہ مسیح ہے
عروجِ ذات میرا تیرے ساتھ کا کمال ہے

تری طلب کی جستجو کی میں تو ہوگئی اسیر
تجھے علم کہ کس پڑاؤ اوج یا زوال ہے

تو بحربے کنار ، خامشی ترا سلیقہ ہے
میں موج ہُوں رواں کہ شور نے کیا نڈھال ہے


کیا خوب کہا۔۔۔۔۔محترمہ سعدیہ نے شاعری میں بھی قدم جما لئے ہیں اور اعلی قسم کی شاعری تخلیق کرنے لگی ہیں۔۔۔۔۔داد قبول کیجئے
 

نور وجدان

لائبریرین
واہہہہہہہہہ
بہت خوب کوشش ہے
بہت دعائیں

شکریہ ۔۔۔۔۔۔۔ جستجو خوب سے خوب تر کی ۔۔۔۔
واہ واہ کمال
تری طلب کی جستجو کی میں تو ہوگئیاسیر
تجھے علم کہ کس پڑاؤ اوج یا زوال ہے
مجھے لگتا کہ دل پر ٹھا لگا ہے ۔۔۔۔۔شکریہ کہ آپ کو کمال لگا :)

کیا خوب کہا۔۔۔۔۔محترمہ سعدیہ نے شاعری میں بھی قدم جما لئے ہیں اور اعلی قسم کی شاعری تخلیق کرنے لگی ہیں۔۔۔۔۔داد قبول کیجئے

یعنی کہ حد کردی ۔۔۔۔۔ اعلی قسم کا پتا نہیں ہے مگر آپ کے تبصرے نے مجھے سچ میں اعلی بنا دیا ہے ۔۔۔شکریہ بہت آپ کا
 
سعدی بہنا بہت خوبصورت موضوعات ہیں ۔ لیکن یہ غزل اس سے کہیں بہتر ، بہت بڑھیا بن سکتی ہے۔ کئی جگہوں پر بحر اور وزن پورا کرتے ہوئے ، جو، تو ،کہ، ہے جیسے الفاظ کا درست جگہوں پر استعمال نہیں کیا گیا۔ جو مصرعوں کی روانی کو متاثر بھی کر رہا ہے اور کئی جگہوں پر معنوی ابہام بھی پیدا کر رہا ہے۔ میرا خیال ہے کہ اگر اسی غزل پر نظر ثانی اور الفاظ کی نشست و برخاست کر کے اسے ری ارینج کیا جائے تو بہت اچھی غزل بن سکتی ہے۔
 
سعدیہ بہنا ذرا توجہ کریں
مثال کے طور پر آپکا ایک مصرع یوں ہے۔
"مقامِ طُور پر یہ جلوے نے کِیا ہے فاش راز" ۔ لیکن یہ روان بھی نہیں اور الفاظ کی بے ترتیبی مصرع کےجمالیاتی حسن کو بھی متاثر کر رہی ہے۔
لیکن اگر آپ الفاظ کو آگے پیچھے کر کے ، اسے کو ایسے کر دیا جائے ، "مقامِ طور پہ جلوے نے راز فاش کیا" ۔ تو مصرع صاف اور رواں تر ہو جائے گا
ایسے ہی اور مصرعوں پر بھی تھوڑی سی محنت کر کے انہیں نکھارا جا سکتا ہے۔​
 

نور وجدان

لائبریرین
سعدی بہنا بہت خوبصورت موضوعات ہیں ۔ لیکن یہ غزل اس سے کہیں بہتر ، بہت بڑھیا بن سکتی ہے۔ کئی جگہوں پر بحر اور وزن پورا کرتے ہوئے ، جو، تو ،کہ، ہے جیسے الفاظ کا درست جگہوں پر استعمال نہیں کیا گیا۔ جو مصرعوں کی روانی کو متاثر بھی کر رہا ہے اور کئی جگہوں پر معنوی ابہام بھی پیدا کر رہا ہے۔ میرا خیال ہے کہ اگر اسی غزل پر نظر ثانی اور الفاظ کی نشست و برخاست کر کے اسے ری ارینج کیا جائے تو بہت اچھی غزل بن سکتی ہے۔


پہلے پہل تو نوازش و عنایت کہ اس کو پڑھا اور سمجھا اور مفید مشورے سے نواز ہے مگر چونکہ مجھے سیکھنا ہے اس لیے سوال کا جواب بحثیت بھائی آپ پر لازم ہوا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔مجھے آپ درست کچھ نہیں کردیں ۔۔جہاں ابہام ہے اور کیوں ہے اور کس جگہ تعقیدی لفظی ہے اس کو بتادیں تاکہ میں اس کو دوبارہ ری ارینج کرسکوں ۔۔۔۔۔۔
 

نور وجدان

لائبریرین
لیکن اگر آپ الفاظ کو آگے پیچھے کر کے ، اسے کو ایسے کر دیا جائے ، "مقامِ طور پہ جلوے نے راز فاش کیا" ۔ تو مصرع صاف اور رواں تر ہو جائے گا

کیا۔۔۔۔۔۔۔فع کے طور باندھنا نہیں ۔یہاں فعو کے وزن پر بندھتا ہے ۔۔ اس لحاظ سے آپ کی تصیحح نے وزن متاثر کردیا ہے
 
پہلے پہل تو نوازش و عنایت کہ اس کو پڑھا اور سمجھا اور مفید مشورے سے نواز ہے مگر چونکہ مجھے سیکھنا ہے اس لیے سوال کا جواب بحثیت بھائی آپ پر لازم ہوا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔مجھے آپ درست کچھ نہیں کردیں ۔۔جہاں ابہام ہے اور کیوں ہے اور کس جگہ تعقیدی لفظی ہے اس کو بتادیں تاکہ میں اس کو دوبارہ ری ارینج کرسکوں ۔۔۔۔۔۔
مثال کے طور پر آپکا ایک مصرع یوں ہے۔
"مقامِ طُور پر یہ جلوے نے کِیا ہے فاش راز" ۔
لیکن یہ رواں بھی نہیں اور الفاظ کی بے ترتیبی مصرع کےجمالیاتی حسن کو بھی متاثر کر رہی ہے۔
لیکن اگر بحر کے انتخاب پر نظر ثانی کریں ، الفاظ کو آگے پیچھے کر کے ، اسے کو ایسے کر دیا جائے ، "
مقامِ طور پہ جلوے نے راز فاش کیا
" ۔ تو مصرع صاف اور رواں تر ہو جائے گا
ایسے ہی اور مصرعوں پر بھی تھوڑی سی محنت کر کے انہیں نکھارا جا سکتا ہے۔​
 
آخری تدوین:
Top