کاشفی

محفلین
غزل
(ریحانہ نواب)
تم سے وابسطہ تھی زندگانی میری
تم گئے لُٹ گئی شادمانی میری

یہ کہاں آگئی ہے کہانی میری
اشک کرنے لگے ترجمانی میری

غم کا احساس بھی دل سے جاتا رہا
کس نے لوٹی ہے یوں شادمانی میری

اب نہ خواہش، نہ حسرت، نہ کوئی خلش
کتنی بےکیف ہے زندگانی میری

مطمئن ہوکے بیٹھیں نہ اہلِ جفا
رنگ لائے گی یہ بےزبانی میری

کیا ڈرائیں گی موجیں ریحانہ مجھے
تیز طوفان ہے زندگی میری
 
Top