تحریری مقابلہ : میڈیا کے منفی اثرات

ابوشامل

محفلین
عمران حسینی، گرو جی، حجاب، فہیم، سارہ پاکستان، طلحہ، عندلیب، تعبیر اور ابوشامل کا بہت شکریہ۔ جنہوں نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اس مقابلے میں شرکت کی۔
ابو شامل آپ نے آئی ٹی والے سیکشن میں مضمون پوسٹ کر دیا تھا۔
میں جلد ہی ووٹنگ کا آغاز کرتی ہوں۔
بہت شکریہ ماوراء! اب شمشاد بھائی کے حکم کے مطابق مجھے مضمون دوبارہ پوسٹ کرنے کی ضرورت تو نہیں نا؟
 

ماوراء

محفلین
کیا تاریخوں میں ردو بدل ہو سکتا ہے۔۔۔؟؟
منصور، اگر آپ لکھنا چاہتے ہیں تو ایک دن بڑھایا جا سکتا ہے۔ ورنہ کسی اگلے موضوع پر لکھ لیجیے گا۔

بہت شکریہ ماوراء! اب شمشاد بھائی کے حکم کے مطابق مجھے مضمون دوبارہ پوسٹ کرنے کی ضرورت تو نہیں نا؟
نہیں ابو شامل۔ آپ کا مضمون موجود ہے۔
 

زیک

مسافر

ابوالحسن

محفلین
ذرائع ابلاغ کے منفی مثبت اثرات کا براہ راست تعلق شرح خواندگی سے ہے۔ سال 2002 کے اختتام تک ۔۔۔ پاکستان میں نجی اداروں کو خبررساں ٹیلی ویژن چینل کھولنے کی اجازت دی گئی جس کے بعد سے مقدس پیشہ صحافت ایک صنعت کے طور پر فروغ پا گیا۔ پاکستان کے بڑے بڑے نامور خاندان کو مالی لحاظ سے مستحکم اور سیاسی اثرورسوخ کے بھی حامل تھے‘ اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے لگے۔ یہی سبب رہا کہ معاشرے کی خوبیاں اور تعمیری ضروریات اجاگر کرنے کی بجائے ایک دوسرے سے سبقت لے جانے اور زیادہ سے زیادہ بریکنگ نیوز پیش کرنے کا دور شروع ہوا‘ جو تاحال جاری ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان میں علاقائی قومی اور عالمی انگلش زبان میں‌ 54 ٹی وی چینل ہیں جبکہ وفاقی حکومت کے ادارے پیمرا (pemra) نے گذشتہ ہفتے 10 مزید اداروں کو ٹیلی ویژن چینل کھولنے کی اجازت دی ہے۔

اس تمام ترقی کا اثر ہماری نوجوان نسل پر کیا ہو رہا ہے؟
کیا ذرائع ابلاغ کی موجودہ صورتحال خوش آئند ہے؟
کیا ذرائع ابلاغ اور خاص کر ٹیلی ویژن پاکستان کے مسائل کا حل ہے؟
آگہی شعور تفکر اور تعلیم و تربیت ۔۔۔ کیا ذرائع ابلاغ کے اہداف یہ بھی ہونے چاہییں؟

از پشاور ۔۔۔ شبیر حسین امام
 

الف نظامی

لائبریرین
ذرائع ابلاغ کے منفی مثبت اثرات کا براہ راست تعلق شرح خواندگی سے ہے۔ سال 2002 کے اختتام تک ۔۔۔ پاکستان میں نجی اداروں کو خبررساں ٹیلی ویژن چینل کھولنے کی اجازت دی گئی جس کے بعد سے مقدس پیشہ صحافت ایک صنعت کے طور پر فروغ پا گیا۔ پاکستان کے بڑے بڑے نامور خاندان کو مالی لحاظ سے مستحکم اور سیاسی اثرورسوخ کے بھی حامل تھے‘ اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے لگے۔ یہی سبب رہا کہ معاشرے کی خوبیاں اور تعمیری ضروریات اجاگر کرنے کی بجائے ایک دوسرے سے سبقت لے جانے اور زیادہ سے زیادہ بریکنگ نیوز پیش کرنے کا دور شروع ہوا‘ جو تاحال جاری ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان میں علاقائی قومی اور عالمی انگلش زبان میں‌ 54 ٹی وی چینل ہیں جبکہ وفاقی حکومت کے ادارے پیمرا (pemra) نے گذشتہ ہفتے 10 مزید اداروں کو ٹیلی ویژن چینل کھولنے کی اجازت دی ہے۔

اس تمام ترقی کا اثر ہماری نوجوان نسل پر کیا ہو رہا ہے؟
کیا ذرائع ابلاغ کی موجودہ صورتحال خوش آئند ہے؟
کیا ذرائع ابلاغ اور خاص کر ٹیلی ویژن پاکستان کے مسائل کا حل ہے؟
آگہی شعور تفکر اور تعلیم و تربیت ۔۔۔ کیا ذرائع ابلاغ کے اہداف یہ بھی ہونے چاہییں؟

از پشاور ۔۔۔ شبیر حسین امام
اہم سوالات ہیں۔ مزید یہ کہ اردو زبان کے تحفظ ترویج و اشاعت کے لیے ذرائع ابلاغ کیا کردار ادا کر رہے ہیں؟
اردو میں سائنسی و تکنیکی موضوعات پر کوئی چینل کیوں نہیں؟
ابولحسن اردو محفل پہ خوش آمدید!
 

گرو جی

محفلین
یہاں ہر دوسرا چینل انگلش چینل کے لئے کوششیں‌کررہا ہے اس سے آپ اندازہ لگا لیں اردو کی ترویج کا
 

شاہ جی

محفلین
سلام علیکم
یہ آج میرا اُردو ویب کا پہلا پیغام ہے۔ مجھے یہ بہت اچھا سلسلہ ہے، لیکن جیسے میرے ساتھی دوستوں نے لکھا ہے کہ اس سلسلے کے مصامین کو پہلے مخفی رکھا جاہے پھر ایک ہی دن تمام مصامین کو دیکھا یا جاہے۔

شکریہ
 
برادرم شاہ جی۔

محفل میں ہم آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں۔

یہ مقابلہ ایسے ہی ہوا ہے کہ پہلے پیغامات کو خفیہ رکھا گیا تھا۔ بعد میں ایک ہی دن سب کو پبلک کیا گیا۔ اور اب احباب شریک مقابلہ 9 مضامین کو پڑھ کر ان میں سے بہترین کا انتخاب رائے شماری سے کر رہے ہیں۔ آپ بھی اس رائے شماری کا حصہ بن سکتے ہیں۔
 
Top