بڑھتے ہوئے بچوں کے معاملات و مسائل اور ان کا حل

منیب الف

محفلین
یہ چند کتابیں ہیں؟ مجھے بھی کتابیں پڑھنے کا شوق بہت زیادہ ہے لیکن خریداری کی حیثیت کم۔ کتابوں کے 3-4 ٹرک مجھے عطیہ کر دیں، ایک آدھ دیوار سے کچھ تو بوجھ کم ہوگا۔
امجد بھائی، جتنا دیوار سے بوجھ کم ہو گا، اتنا ہی دل بوجھل ہو جائے گا کہ اپنے ابو کی یادگار عطیہ کر دی۔ ویسے آپ راجا ہیں۔ آپ کی خریداری کی حیثیت کم کیوں ہے؟ اگر آن ترکِ شیرازی پر عمل کرتے ہوئے کسی کے سیاہ خال پر اپنی کوئی راج دھانی تو نہیں وار چکے؟
 
ویسے آپ راجا ہیں۔ آپ کی خریداری کی حیثیت کم کیوں ہے؟ اگر آن ترکِ شیرازی پر عمل کرتے ہوئے کسی کے سیاہ خال پر اپنی کوئی راج دھانی تو نہیں وار چکے؟
تقسیمِ ہندوستان کے بعد پاکستان ہجرت کرتے ہوئے بزرگوں نے اپنی "راج دھانی" خود ہی وار دی، میرے وارنے کے لئے کچھ بچا ہی نہیں۔ ان کی یادگارکے طور پر آج بھی ہندوستان میں "راج دھانی ایکسپریس" چلتی ہے۔ :D
 
آخری تدوین:
امجد بھائی، جتنا دیوار سے بوجھ کم ہو گا، اتنا ہی دل بوجھل ہو جائے گا کہ اپنے ابو کی یادگار عطیہ کر دی۔
منیب بھیا، آپ کی والد صاحب کی زندگی بھر کی محنت اور شاید کمائی بھی یہ کتابیں ہیں۔
کتابیں دیواروں کی زینت بننے کی بجائے لوگوں کے لئے علم کے حصول کا ذریعہ بنیں تو زیادہ بہتر ہے۔
ہر کتاب پر "برائے ایصالِ ثواب والد صاحب" لکھ کر کسی لائبریری کو ہدیہ کردیں۔ آپ کے والد صاحب کی طرف سے صدقہءِ جاریہ ہو جائے گا۔ جتنے لوگ فیضیاب ہوں گے آپ کے والد کو ثواب ملتا رہے گا۔
باقی جیسے آپ کو مناسب لگے۔
 

منیب الف

محفلین
منیب بھیا، آپ کی والد صاحب کی زندگی بھر کی محنت اور شاید کمائی بھی یہ کتابیں ہیں۔
کتابیں دیواروں کی زینت بننے کی بجائے لوگوں کے لئے علم کے حصول کا ذریعہ بنیں تو زیادہ بہتر ہے۔
ہر کتاب پر "برائے ایصالِ ثواب والد صاحب" لکھ کر کسی لائبریری کو ہدیہ کردیں۔ آپ کے والد صاحب کی طرف سے صدقہءِ جاریہ ہو جائے گا۔ جتنے لوگ فیضیاب ہوں گے آپ کے والد کو ثواب ملتا رہے گا۔
باقی جیسے آپ کو مناسب لگے۔
یا میں اپنے دل کی مانوں یا پھر امجد بھائی کی
مشورہ ان کا اچھا ہے وقت ملا تو سوچیں گے :redrose:
 
یا میں اپنے دل کی مانوں یا پھر امجد بھائی کی
مشورہ ان کا اچھا ہے وقت ملا تو سوچیں گے :redrose:
یہاں ایک راشد اشرف بھائی ہیں، جو کتب کی سکینگ کر کے مختلف کتب خانوں کو محفوظ کرنے کا کام بڑی محنت سے کر رہے ہیں۔ ان سے رابطہ کر کے کم از کم یہ کام تو کروایا جا ہی سکتا ہے۔ :)
اس طرح دونوں مقاصد حاصل ہو جائیں گے۔
 

منیب الف

محفلین
یہاں ایک راشد اشرف بھائی ہیں، جو کتب کی سکینگ کر کے مختلف کتب خانوں کو محفوظ کرنے کا کام بڑی محنت سے کر رہے ہیں۔ ان سے رابطہ کر کے کم از کم یہ کام تو کروایا جا ہی سکتا ہے۔ :)
اس طرح دونوں مقاصد حاصل ہو جائیں گے۔
بہت زبردست آئیڈیا، تابش بھائی۔ مجھے ایک نئے مکالمے کا آغاز کرنا چاہیے۔
 

زیک

مسافر
عنوان دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کسی کے بچے ہی بچے ہوئے جا رہے ہیں اور ان پندرہ بیس بچوں کے مسائل حل کرنے ہیں
 

منیب الف

محفلین
کتابیں عطیہ کرنے کے لئے جھنڈیر لائبریری بھی بہترین ہے۔
میں نے کبھی جھنڈیر لائبریری کا نام نہیں سنا۔ لاہور میں جناح لائبریری کافی مشہور ہے، میں بس اسی سے واقف ہوں۔ جھنڈیر سن کے لگتا ہے وہاں کتابوں کے جھنڈ کے جھنڈ موجود ہوں گے۔ جہاں پہلے ہی یہ عالم ہو وہاں۔۔۔ :shameonyou:
 

محمد وارث

لائبریرین
میں نے کبھی جھنڈیر لائبریری کا نام نہیں سنا۔ لاہور میں جناح لائبریری کافی مشہور ہے، میں بس اسی سے واقف ہوں۔ جھنڈیر سن کے لگتا ہے وہاں کتابوں کے جھنڈ کے جھنڈ موجود ہوں گے۔ جہاں پہلے ہی یہ عالم ہو وہاں۔۔۔ :shameonyou:
مجھے یہ تو علم نہیں کہ آپ کے والد صاحب حیات ہیں یا وفات پا چکے ہیں لیکن قیاس یہی ہے کہ جس طرح کتابیں عطیہ کرنے کی بات ہو رہی ہے تو شاید وہ حیات نہیں ہیں۔ کم و بیش دو دہائیاں پہلے کی بات ہے کہ میرے والد صاحب کی وفات پر لوگ مجھ سے تعزیت کرنے آتے تھے تو پوچھتے تھے کہ یہ کتابیں آپ کے والد صاحب کی ہیں، تو میں سوچا کرتا تھا کہ والد صاحب کیسے جانے کے بعد بھی کتابوں کی یادوں سےجڑے ہوئے ہیں، انہوں نے کیسے کیسے جتن نہیں کیے تھے مجھے کتب بینی سے روکنے کے لیے اور جب دیکھا کہ یہ بھی ہٹ کا پکا ہے تو کیسے پیار سے میری بکھری ہوئی کتابوں کے لیے لکڑی کے ریکس بنوا دیے تھے۔

اپنے والد صاحب کی کتابوں سے فیض اٹھائیے محترم لیکن پھر بھی اگر ہدیہ کرنا ہی مقصود ہے تو پھر تھوڑی سی محنت کریں، ان کتابوں کی فہرست بنائیے اور دیکھیے کہ ان میں سے نایاب کونسی ہیں یا ایسی کونسی ہیں کہ جو ویب پر موجود نہیں ہیں اور جب ایسی کتابوں کی چھانٹی ہو جائے تو پھر ان کو اسکین کریں یا کروایں، جو کتابیں ویب پر پہلے ہی سے موجود ہیں ان کو دوبارہ اسکین کرنا کروانا لا حاصل ہے۔ باقی کسی چھوٹی لائبریری کو عطیہ کریں جہاں ان کی واقعی ضرورت ہو۔

لیکن پھر وہی کہ شاید آپ خود ہی ان سے فیض حاصل کرنے کا سوچیں، ایسا ہی سوال مجھ سے زیادہ ، میری کتابوں سے ظاہری شدید نفرت کرنے والی میری بیوی کو زیادہ ستاتا ہے اور پھر خود ہی خوشی سے بتاتی ہے کہ تین میں سے کم از کم دو بچوں کے دلوں میں ان کتابوں کے ورثے کے بیج بوئے جا چکے ہیں! :)
 

سین خے

محفلین
جاسمنزینب کے دل ہلا دینے والے واقعہ کے بعد ہمیں اوپن مائینڈڈ سے تھوڑا نیرو مائینڈڈ ہونا ہی پڑے گا۔ اس حوالے سے رابعہ بصری صاحبہ کی یہ تحریر پڑھنے لائق ہے۔

امجد بھائی آپ نے بے انتہا اچھے خیالات کا اظہار کیا :) آپ بے انتہا اچھے انسان ہیں۔ خوش رہیں :)

بس یہ جو آٹیکل آپ نے شئیر کیا ہے، اس کو لکھنے والی مصنفہ سے مجھے کچھ شکایت ہے۔ امید ہے کہ آپ میرے خیالات کے اظہار پر برا نہیں منائیں گے۔ :)

یہ آرٹیکل اب اس ربط پر تو موجود نہیں ہے البتہ مجھے یہاں مل گیا۔ کیا کسی اور کو یہ آرٹیکل کچھ عجیب نہیں لگا؟؟؟ یا پھر یہ صرف مجھے ہی کچھ عجیب لگ رہا ہے؟؟
 

سین خے

محفلین
مجھے بڑی حیرت ہوئی کہ لڑکیوں کی تربیت پر والدین کی توجہ دلوانے کے لئے مصنفہ کو چھ سالہ اور آٹھ سالہ بچیوں کے ساتھ ہوئے ہولناک ظلم کی داستانیں ہی ملی تھیں؟؟؟ ان بچیوں کی اس عمر میں کیا پردہ نہ کرنے وغیرہ کی غلطیاں تھیں جو آرٹیکل ہی شروع ان کی داستانوں سے کیا گیا ہے؟ ان بچیوں کے ساتھ ہوئے ظلم میں نہ ہی ان کے والدین کا قصور ہے اور نہ ہی انکی دی گئی تربیت کی کوئی وجہ ہے۔ اس میں صرف قصور ان درندوں کا ہے جن کو سزا نہیں ہوتی، جن کو پکڑا نہیں جاتا اور جن کو ہمارے درمیان آزادی سے دندنانے دیا جاتا ہے۔ اس میں قصور با اختیار افراد کا ہے جو اپنی ذمہ داریاں نہیں نبھاتے۔ یہ وہی لوگ ہیں جن کو ہم سپورٹ کرنے کے لئے سوشل میڈیا پر ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالتے ہیں تاکہ یہ ہمارے سر پر بیٹھ کر ہمارا خون چوستے رہیں۔

اس پورے آرٹیکل میں شائد چار جملے لڑکوں کی تربیت پر لکھے گئے ہیں۔ ہم نے کبھی یہ غور کیا ہے کہ ہمارے معاشرے میں صرف اس طرح کے واقعات کے بعد لڑکیوں اور عورتوں کی غلطیوں کو گنوایا جاتا ہے لیکن ان انسان نما درندوں کی سائیکالجی پر کبھی کچھ نہیں لکھا جاتا؟ ہمارے یہاں کتنی ریسرچز ان مجرموں کی ذہنیت پر کی جاتی ہیں؟؟ کبھی اس طرح کے مجرموں کی پروفائلنگ ہوتی ہے؟؟ کبھی ان کی عادات و اطوار پر کوئی آرٹیکل لکھا جاتا ہے تاکہ ہم ان جیسوں سے بچ سکیں؟؟؟ نہیں! ہمارے یہاں غلطیاں گنوائی جاتی ہیں صرف ایک صنف اور اس کے والدین کی۔ صرف ان کو کہا جاتا ہے کہ تمھاری غلطی ہے کیونکہ تمھاری تربیت میں کمی تھی اور تم نے یہاں احتیاط نہیں کی اور وہاں تمھاری لڑکی نے حد پار کی!

پردے کی تبلیغ اور بچوں کی تربیت پر بہت موثر انداز میں لکھا جا سکتا ہے لیکن اتنی چھوٹی عمر کی بچیوں کی مثال دئیے جانے پر مجھے بے انتہا تکلیف ہوئی ہے اور مجھے بے انتہا دکھ پہنچا ہے۔ اللہ ہم سب پر رحم فرمائے۔ آمین
 
آخری تدوین:

جاسمن

لائبریرین
بچوں کی تربیت میں ایک بات کا خاص خیال رکھنا چاہیے کہ بچہ چاہے چند دن کا ہو،اسے ایک مکمل انسان سمجھیں اور ایسی ہی شرم و احتیاط رکھیں کہ جیسے کسی بڑی عمر کے شخص سے رکھتے ہیں۔
 
Top