بدلتے الفاظ

جاسمن

لائبریرین
روٹی رکھنے والی تنکوں کی بنی ہوئی اردو میں چنگیر اور پنجابی میں چھابی یا چھابہ کہتے ہیں۔
بڑا ہو تو چھابہ چھوٹی ہو تو چھابی۔

پہلے زمانے میں کھجور کی بنی ہوئی "چھبیاں" ہوا کرتی تھیں جو روٹی رکھنے کے کام آتی ہیں۔ ہم نے اُن کے لئے چنگیری کا نام سنا ہے
download.jpg
 

جاسمن

لائبریرین
میں اپنے گھر میں اب بھی ان کا استعمال کرتی ہوں۔مجھے ان میں روٹی رکھ کے کھانا بہت اچھا لگتا ہے۔مہمانوں کے لئے بھی چھوٹی چھوٹی چبھیاں ہیں خوبصورت سی۔میرا خیال ہے کہ وہ گندم کی شاخ سے جو پتر سا کاٹا جاتا ہے ۔۔۔اس سے بنتی ہیں۔
مجھےاس کانام نہیں آتا۔
 

جاسمن

لائبریرین
20180426_134916.jpg

میرے گھر میں دوسری عام چنگیروں کے ساتھ ساتھ یہ سندھ سے منگوائی چنگیریں بھی ہیں۔
ان کے بارے میں بتا رہی تھی کہ گندم کے سٹوں سے بنی ہوئی ہیں شاید۔
پہلے جن کی تصویریں دیں اور جو ربیع م نے بھی شئیر کی ہیں یہ ہمارے پنجاب میں عام بنتی ہیں۔میرے گھر کام کرنے والی ماسی بھی بناتی ہیں۔
 
میں اپنے گھر میں اب بھی ان کا استعمال کرتی ہوں۔مجھے ان میں روٹی رکھ کے کھانا بہت اچھا لگتا ہے۔مہمانوں کے لئے بھی چھوٹی چھوٹی چبھیاں ہیں خوبصورت سی۔میرا خیال ہے کہ وہ گندم کی شاخ سے جو پتر سا کاٹا جاتا ہے ۔۔۔اس سے بنتی ہیں۔
مجھےاس کانام نہیں آتا۔
یہ دیکھنے میں بھی بہت خوبصورت ہوتی ہے ۔ اب چی چاہ رہا ہے پاکستان سے یہ تنکوں والی چنگیر خصوصا منگائی جائے۔
 

جاسمن

لائبریرین
جب ہمارے گھر میں گیس کی سہولت نہیں تھی تو لکڑی پر کھانا پکتا تھا ۔مٹی کی پتیلی ہوتے تھی جو ہانڈی کہلاتی تھی اور لکڑی کا چمچہ ہوتا تھاجو ڈوئی کہلاتا تھا ۔
میں نے اب بھی مٹی کی ہانڈیاں رکھی ہوئی ہیں اور لکڑی کی ڈوئی بھی ہے۔
میری ماسی ہر مرتبہ میرے منصوبے پہ پانی پھیر دیتی ہے۔:Dنہ کنالی رہنے دیتی ہے،نہ گھڑے اور نہ ہی ہانڈی۔چند دن بعد کہیں سٹور سے دریافت کرتی ہوں اور دل نہیں مانتا پھر استعمال کرنے کو۔
اب پھر ارادہ ہے ان شاءاللہ۔
 
میں نے اب بھی مٹی کی ہانڈیاں رکھی ہوئی ہیں اور لکڑی کی ڈوئی بھی ہے۔
میری ماسی ہر مرتبہ میرے منصوبے پہ پانی پھیر دیتی ہے۔:Dنہ کنالی رہنے دیتی ہے،نہ گھڑے اور نہ ہی ہانڈی۔چند دن بعد کہیں سٹور سے دریافت کرتی ہوں اور دل نہیں مانتا پھر استعمال کرنے کو۔
اب پھر ارادہ ہے ان شاءاللہ۔
مٹی کے برتن میں پکے کھانے کا ذائقہ لاجواب ہوتا ہے ۔
 
جب ہمارے گھر میں گیس کی سہولت نہیں تھی تو لکڑی پر کھانا پکتا تھا ۔مٹی کی پتیلی ہوتی تھی جو ہانڈی کہلاتی تھی اور لکڑی کا چمچہ ہوتا تھاجو ڈوئی کہلاتا تھا ۔
کچھ دن پہلے میں نے گھر میں مٹی کے برتن میں کھانا پکایا جو شاید چین کا بنا ہوا تھا مگر کھانا عام پتیلی سے زیادہ مزے کا لگا میں نے کئی دوستوں کو خوشی سے بتایا کہ کئی سالوں بلکہ دہائیوں بعد مٹی کے برتن میں پکا ہوا کھانا کھایا۔
 

جاسمن

لائبریرین
میں نے پہننے والی چوڑیوں کو ہمیشہ چوڑی ہی کہتے سنا ہے مگر سنا ہے کہ کہیں انہیں ونگاں بھی کہا جاتا ہے۔
چوڑیاں اردو میں اور ونگاں پنجابی میں میں کہتے ہیں۔
ہمارے ہاں شادی بیاہ میں دیگر گانوں کے ساتھ یہ گانا بھی گایا جاتا ہے۔
پھابو مینوں تیری سوں ونگاں والا آ نی گیا۔
(بھابھی مجھے آپ کی قسم چوڑیاں بیچنے والا آگیا ہے)
کچ دیاں ونگاں
 

الشفاء

لائبریرین
ہمارے ایک دوست چمچ کو کاشک کہتے ہیں۔
جی ، ہماری نانی اماں بھی اسے کاشک کہتی تھیں۔ اور روٹی رکھنے والی چنگیر یا چھابی کو " پچّھی" کہا جاتا تھا بلکہ اب بھی مستعمل ہے۔۔ اور مٹی کی ہانڈی کو " کُنّی " کہتے تھے۔۔۔
 

جاسمن

لائبریرین
ہمارے گھر کے ارد گرد کافی گھر اردو بولنے والوں کے تھے۔تو ہمارے گھر میں بولی جانے والی پنجابی میں بہت سے الفاظ اردو کے شامل ہوتے گئے۔خاص طور پہ اماں)اللہ جنت الفردوس میں جگہ دے۔آمین) کے زیر سایہ پرورش پانے کی وجہ سے میری بولی تو مکمل بدل گئی۔بچپن ہی سے اردو میں سوچنے لگی۔
سو سسرال میں جب سب کو کہتے سنا کہ دوجی آگیا ہے اسے دودھ دے آئیں۔رو میں سمجھی کہ گوالے کا اپنا نام دوجی ہے۔
نند کے گھر بھی یہی بات سنی۔میں نے اپنی نند سے پوچھا کہ آپ کے گوالے کا نام بھی دوجی ہے؟
بس پھر کچھ نہ پوچھیں۔۔۔۔
آج تک سب یاد کر کے ہنستے ہیں۔
 
Top