بدلتے الفاظ

جاسمن

لائبریرین
دراصل الفاظ کا استعمال زیادہ تر پس منظر سے ہوتا ہے ۔ یعنی ماں باپ جو زبان بولتے ہیں وہ بچے سیکھتے ہیں۔ لیکن یہی بچے جب بڑے ہوتے ہیں تو کسی اور کی صحبت میں رہ کر نئے الفاظ سیکھتے ہیں۔

میں نئے الفاظ (زیادہ تر سلینگ، کہ آج کل یہی رواج میں ہیں یا پھر ہندوستانی فلموں سے اخذ کردہ الفاظ) کو بہت مشکل سے اپنے ذخیرہ ء الفاظ میں شامل کرتا ہوں اور عرصے تک مزاحمت کرتا رہتا ہوں لیکن بہت سے الفاظ پھر بھی میری گفتگو میں اپنی جگہ بنا ہی لیتے ہیں۔ اس کی وجہ وہ لوگ ہوتے ہیں کہ جو آپ کے ارد گرد ہوں اور اُنہوں نے ان الفاظ کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنایا ہوا ہو۔

میرے ساتھ بھی ایسا ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
دراصل الفاظ کا استعمال زیادہ تر پس منظر سے ہوتا ہے ۔ یعنی ماں باپ جو زبان بولتے ہیں وہ بچے سیکھتے ہیں۔ لیکن یہی بچے جب بڑے ہوتے ہیں تو کسی اور کی صحبت میں رہ کر نئے الفاظ سیکھتے ہیں۔

میں نئے الفاظ (زیادہ تر سلینگ، کہ آج کل یہی رواج میں ہیں یا پھر ہندوستانی فلموں سے اخذ کردہ الفاظ) کو بہت مشکل سے اپنے ذخیرہ ء الفاظ میں شامل کرتا ہوں اور عرصے تک مزاحمت کرتا رہتا ہوں لیکن بہت سے الفاظ پھر بھی میری گفتگو میں اپنی جگہ بنا ہی لیتے ہیں۔ اس کی وجہ وہ لوگ ہوتے ہیں کہ جو آپ کے ارد گرد ہوں اور اُنہوں نے ان الفاظ کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنایا ہوا ہو۔

فلموں سے تو نہیں البتہ مجھے کوئی اردو یا پنجابی لفظ اچھا لگے تو اسے بولنا شروع کر دیتی ہوں۔
 
چنگیری ہمارے گھر میں پلاسٹک کی گول گہری ٹوکری کو کہتے تھے جو فروٹ رکھنے ،سبزی کاٹتے ہوئے استعمال میں آتی تھی ۔وقت کے ساتھ ساتھ ٹرے کا استعمال شروع ہوا تو چنگیری کا استعمال محدود ہوتا گیا ۔
 

جاسمن

لائبریرین
اسی طرح " ویری" بمعنی نالی یا ڈرین ۔
اور پرات یعنی بڑی ڈش جس میں آٹا وغیرہ گوندھا جاتا ہے اور جس کے مٹی کے ورژن کو " سہنڑک" کہتے ہیں۔ اب تو بولتے ہوئے مزے کے لگتے ہیں۔۔۔ :)

ویری اور سہنڑک پہلی بار پڑھا ہے۔
اگر سٹیل ، تانبے ،پیتل یا سلور وغیرہ کی ہو تو پرات۔۔۔مٹی کی ہو تو کنالی کہتے ہیں۔
 
ویری اور سہنڑک پہلی بار پڑھا ہے۔
اگر سٹیل ، تانبے ،پیتل یا سلور وغیرہ کی ہو تو پرات۔۔۔مٹی کی ہو تو کنالی کہتے ہیں۔
شاید اس کو پنجابی میں چھابی بھی کہتے ہیں ۔ایک مخصوص گھاس سے بُن کر تیار کی جاتی ہے ۔
 

جاسمن

لائبریرین
چنگیری ہمارے گھر میں پلاسٹک کی گول گہری ٹوکری کو کہتے تھے جو فروٹ رکھنے ،سبزی کاٹتے ہوئے استعمال میں آتی تھی ۔وقت کے ساتھ ساتھ ٹرے کا استعمال شروع ہوا تو چنگیری کا استعمال محدود ہوتا گیا ۔

روٹی رکھنے والی تنکوں کی بنی ہوئی اردو میں چنگیر اور پنجابی میں چھابی یا چھابہ کہتے ہیں۔
بڑا ہو تو چھابہ چھوٹی ہو تو چھابی۔
 

محمداحمد

لائبریرین
فلموں سے تو نہیں البتہ مجھے کوئی اردو یا پنجابی لفظ اچھا لگے تو اسے بولنا شروع کر دیتی ہوں۔

اچھا لگنے کا تو مسئلہ ہی کوئی نہیں ہے۔

مجھے مسئلہ تب ہوتا ہے کہ جب مجھے کوئی لفظ اچھا نہیں لگتا اور وہ پھر بھی کچھ عرصے بعد میرے ذخیرہ ء الفاظ کا حصہ بن جاتا ہے یہاں تک کے میں اُسے بولنے لگتا ہوں۔ :sad:
 
زمبور ایک لوہار کے کام میں استعمال ہونے والا اوزار ہے ۔یہ پلاس کی شکل کا ہوتا ہے ۔لوہار لوہے کی کٹائی کے وقت اس سے چھینی پکڑتے ہیں ۔یہ چھوٹے سائز مین بھی دستیاب ہوتا ہے ۔گھروں میں گرم پتیلی اور گرم توا پکڑنے کے کام میں بھی آتا ہے ۔اس کا ایک نام ہم نے دسپانہ بھی سنا ہے ۔
 

محمداحمد

لائبریرین
چنگیری ہمارے گھر میں پلاسٹک کی گول گہری ٹوکری کو کہتے تھے جو فروٹ رکھنے ،سبزی کاٹتے ہوئے استعمال میں آتی تھی ۔وقت کے ساتھ ساتھ ٹرے کا استعمال شروع ہوا تو چنگیری کا استعمال محدود ہوتا گیا ۔

پہلے زمانے میں کھجور کی بنی ہوئی "چھبیاں" ہوا کرتی تھیں جو روٹی رکھنے کے کام آتی ہیں۔ ہم نے اُن کے لئے چنگیری کا نام سنا ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
ایک موٹی سی رنگین و نقشین دری نما چادر۔۔۔
اس کے چہار جانب جھالر ہوتی ہے۔۔۔
اب بھی کہیں کہیں ملتی ہے۔۔۔
اسے جازم کہتے ہیں۔۔۔
مگر یہ لفظ اب سننے میں نہیں آتا!!!
اس نام کے ادیب اور دانش ور بھی موجود ہیں، احمد خلیل جازم۔ ان کا تعلق ملتان سے ہے۔ یہ بھی ممکن ہے، جازم ان کا تخلص ہو۔
 

محمداحمد

لائبریرین
زمبور ایک لوہار کے کام میں استعمال ہونے والا اوزار ہے ۔یہ پلاس کی شکل کا ہوتا ہے ۔لوہار لوہے کی کٹائی کے وقت اس سے چھینی پکڑتے ہیں ۔یہ چھوٹے سائز مین بھی دستیاب ہوتا ہے ۔گھروں میں گرم پتیلی اور گرم توا پکڑنے کے کام میں بھی آتا ہے ۔اس کا ایک نام ہم نے دسپانہ بھی سنا ہے ۔

واہ!

ابھی پچھلے دنوں مجھے بھی کچھ تعمیراتی اوزاروں کے نام بلاوجہ یاد آ رہے تھے۔
  • بیلچہ
  • پھاوڑا
  • گیتی
  • تیسی (ایسی کی تیسی سے ذہن میں یہ "تیسی" آئی تھی۔) :)
  • سبّل
گھر میں جب کبھی کام ہوتا تھا تو ہمارا دھیان مستری حضرات کے اوزاروں میں ہی ہوتا تھا۔

حال یہ ہے کہ اب اوزاروں کے نام بھی بھولی بسری یادوں میں شامل ہو گئے ہیں۔ :)

ہمارے ہاں (میر پور خاص) میں اینٹوں کو توڑ کر فرش بنایا جاتا تھا۔ اسے ہم گِٹّی کہتے تھے ۔

پہلے تیسی کی مدد سے اینٹوں کو توڑ کر گٹی بنائی جاتی تھی اور پھر ایک اوزار غالباً اُسے دھمک کہتے تھے سے اس گٹی کو کوٹ کوٹ کر سطح کو ہموار کیا جاتا تھا۔ اُس کے بعد اس پر سمنٹ بجری کا فرش ڈالا جاتا تھا۔ :)

اس پوسٹ کو دیکھ کر آپ کہہ سکتے ہیں کہ بھئی حد ہے فراغت کی۔ :)
 

سید عاطف علی

لائبریرین
پہلے زمانے میں کھجور کی بنی ہوئی "چھبیاں" ہوا کرتی تھیں جو روٹی رکھنے کے کام آتی ہیں۔ ہم نے اُن کے لئے چنگیری کا نام سنا ہے۔
ہم تو انہیں چھبڑی کہتے ہیں ۔ اور یہ اس زمانے میں بھی ہوتی ہیں ۔ میں دو ایک سال قبل سند ھ سے ریاض لایا تھا ۔
 
روٹی رکھنے والی تنکوں کی بنی ہوئی اردو میں چنگیر اور پنجابی میں چھابی یا چھابہ کہتے ہیں۔
بڑا ہو تو چھابہ چھوٹی ہو تو چھابی۔
پہلے چنگیر اور چھابی دونوں الفاظ سننے کو ملتے تھے اور یہ چیز نظر بھی آتی تھیں، اب کہیں کہیں چنگیر سجاوٹ کے لئے دیواروں پر ٹنگی نظر آتی ہے۔
 
Top