بہزاد لکھنوی اک حُسن کی خِلقت سے ہر دل ہوا دیوانہ - بہزاد لکھنوی

کاشفی

محفلین
غزل
(بہزاد لکھنوی)
اک حُسن کی خِلقت سے ہر دل ہوا دیوانہ
محفل میں چراغ آیا، گرنے لگا پروانہ

اتنا مرا قصّہ ہے، اتنا مرا افسانہ
جب تم نہ ملے مجھ کو، میں ہوگیا دیوانہ

سمجھاؤ نہ سمجھے گا، بہلاؤ نہ بہلے گا
تڑپاؤ تو تڑپے گا، پہروں دل دیوانہ

زردی مرے چہرے کی، آنسو مری آنکھوں کے
سرکار یہ سب کچھ ہیں منجملہء افسانہ

دُنیائے محبت میں مشہور ہیں دو چیزیں
بے رحم تری آنکھیں، میرا دل دیوانہ

ان نرگسی آنکھوں میں نیند آہی گئی آخر
تم سُن چکے افسانہ، میں کہہ چکا افسانہ

جب کالی گھٹائیں ہوں، خاموش فضائیں ہوں
اللہ کرے تم ہو اور یہ دلِ دیوانہ

کل آپ تھے اور میں تھا، عالم کی فضائیں تھیں
اب آج انہیں باتوں کا کہنا پڑا افسانہ

مُسلم کے لئے مسجد، ہندو کے لئے مندر
بہزاد کو کافی ہے سنگِ درِ جانانہ
 
Top