کاشفی

محفلین
غزل
(بہزاد لکھنوی)
اُن کی نادانیاں نہیں جاتیں
میری قربانیاں نہیں جاتیں

میں تو ہنستا ہوں تھام کر دل کو
جب پریشانیاں نہیں جاتیں

جب سے دیکھا ہے آئینہ وش کو
دل کی حیرانیاں نہیں جاتیں

بزمِ جاناں میں تک رہا ہوں نظر
میری نادانیاں نہیں جاتیں

پارہا ہوں ہر اک طرف اُن کو
ہائے حیرانیاں نہیں جاتیں

ہے معیّن ہر ایک چیز کا وقت
کیوں پریشانیاں نہیں جاتیں

باوفاؤں سے یہ جفا کیسی
میری نادانیاں نہیں جاتیں

ساری دنیا ہے آئینہ ساماں
پھر بھی حیرانیاں نہیں جاتیں

دل نے لاکھوں ستم سہے لیکن
عشق سامانیاں نہیں جاتیں

یوں تو ہرشے میں انقلاب آیا
بس پریشانیاں نہیں جاتیں

ان بُتوں کی جہان میں بہزاد
کفر سامانیاں نہیں جاتیں
 
Top