انمول باتیں

شمشاد

لائبریرین
‎"دائمی محبت صرف ایک ہوتی ہے-ایسی محبت جسے کبھی زوال نہیں آتا اور وہ محبت الله کی محبت ہے-
دوسری ہر محبت کی ایک مدت ہوتی ہے-پہلے اس کی شدت میں کمی آتی ہے-پھر وہ ختم ہو جاتی ہے-
"دائمی محبت صرف ایک ہوتی ہے-ایسی محبت جسے کبھی زوال نہیں آتا اور وہ محبت الله کی محبت ہے-" - متفق
"دوسری ہر محبت کی ایک مدت ہوتی ہے-پہلے اس کی شدت میں کمی آتی ہے-پھر وہ ختم ہو جاتی ہے۔" غیر متفق
 

نیلم

محفلین
ھم سفید کونجوں کا ایک غول ہیں جو نیلے آسمان میں اپنی اپنی منزل کی تلاش میں نکلتی ہیں۔ خوش خوش لیکن کسی کو اپنی منزل خو بصورت باغ میں ملتی ہے اور کوئی رات کی سیاہی میں سخت چٹانوں سے ٹکرا کر خارزاروں میں گر پڑتی ہیں۔..

(خلیل جبران)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
ھم سفید کونجوں کا ایک غول ہیں جو نیلے آسمان میں اپنی اپنی منزل کی تلاش میں نکلتی ہیں۔ خوش خوش لیکن کسی کو اپنی منزل خو بصورت باغ میں ملتی ہے اور کوئی رات کی سیاہی میں سخت چٹانوں سے ٹکرا کر خارزاروں میں گر پڑتی ہیں۔..

(خلیل جبران)
ہم ملے جلے رنگوں کے انسانوں کا گروہ ہیں۔ جو گھر سے اپنی اپنی منزل کی تلاش میں نکلتے ہیں۔ کچھ خاردار راہ دیکھ کر واپس پلٹ جاتے ہیں۔ اور وقتی آرام کو آنے والے مصائب پر ترجیح دیتے ہیں۔ کچھ راستے کی مشکلات تو سہتے ہیں۔ مگر اپنے رویوں سے منزل کھو دیتے ہیں۔ اور کچھ مستقل مزاجی سے سب سہتے ہیں۔ مگر منزل پر آ کر مغرور ہو جاتے ہیں اور یوں اپنا کیا مٹی میں ملا بیٹھتے ہیں۔ بہت خوش نصیب ہوتے ہیں وہ لوگ جو مشکلات و مصائب جھیل کر تمام رکاوٹوں پر قابو پا کر بھی آدمی سے انسان تک کے رتبے کو پہنچتے ہیں۔

از نیرنگ خیال :)
 

نیلم

محفلین
صبر اور شکر.
مومن ان دو پروں کے ساتهہ اڑتا هے بلندیوں کی طرف.
مومن هر وقت ان دو حالتوں میں سے کسی ایک حالت میں هوتا هے.

..

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
مومن آدمی کا بھی عجیب حال ہے کہ اس کے ہر حال میں خیر ہی خیر ہے اور یہ بات کسی کو حاصل نہیں سوائے اس مومن آدمی کے کہ اگر اسے کوئی تکلیف بھی پہنچی تو اسے نے شکر کیا تو اس کے لئے اس میں بھی ثواب ہے اور اگر اسے کوئی نقصان پہنچا اور اس نے صبر کیا تو اس کے لئے اس میں بھی ثواب ہے۔
.....
( صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 3003)
 

نیلم

محفلین
جب مسجدیں بے رونق اور مدرسے بے چراغ ہو جائیں،

جہاد کی جگہ جمود،
حق کی جگہ حقایت کو مل جائے،

ملک کی بجائے مفاد اور ملت کی بجائے مصلحت عزیز ہو،
اور جب مسلمانوں کو موت سے خوف آئے
اور

زندگی سے محبت ہو جائے تو صدیاں یوں ہی گم ہو جایا کرتی ہیں۔
 

نیلم

محفلین
افسوس اس قوم پر جس کی رہبر لومڑی ہو جس کا فلسفی مداری ہو جس کا فن پیوندکاری اور نقالی ہو افسوس اس قوم پر جو ہر نئے حکمران کا استقبال ڈھول تاشے سے کرےاور رخصت گالم گلوچ سے اور وہی ڈھول تاشے ایک نئے حاکم کے لیے بجانا شروع کر دے. افسوس اس قوم پر جس کے مدبر برسوں کے بوجھ تک دب گئے ہوں اور جس کے سورما ابھی تک پنگھوڑے میں ہوں. افسوس اس قوم پر جس کے رہنما جھوٹے ہوں اور دانا خاموش. افسوس، صد افسوس ان لوگوں کی قوم پر جو اپنے حقوق کو غصب ہونے دیتی ہے.

(خلیل جبران)
 

نیلم

محفلین
" جب بندہ شادی کرتا ھے تو اپنے نصف دین کو کامل کر لیتا ھے پھر اسے باقی نصف کے بارے میں اللہ سے ڈرنا ھے "

[ بحارالانوار، جلد_103، صفحہ_219 ]
[ کنز العمال، حدیث_44403 ]
 

نیلم

محفلین
" جب کوئی مرد اپنی زوجہ کو پانی پلاتا ہے تو اسے اس کا اجر ملتا ہے "

{ کنزالعمال ، حدیث_٤٤٤٣٥ }
 

نیلم

محفلین
" جو شخص یہ چاہتا ھے کہ
کھانا اسے ضرر ( نقصان ) نہ پہنچائے
تو
اسے چاہیے کہ وہ اسوقت تک نہ کھائے
جب تک اسے بھوک نہ لگے اور معدہ خالی نہ ھو چکا ھو-
جب کھانا شروع کرے تو بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھے-
کھانا چبا چبا کر کھائے اور ابھی طلب باقی ھو کہ چھوڑ دے "
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
جب مسجدیں بے رونق اور مدرسے بے چراغ ہو جائیں،

جہاد کی جگہ جمود،
حق کی جگہ حقایت کو مل جائے،

ملک کی بجائے مفاد اور ملت کی بجائے مصلحت عزیز ہو،
اور جب مسلمانوں کو موت سے خوف آئے
اور

زندگی سے محبت ہو جائے تو صدیاں یوں ہی گم ہو جایا کرتی ہیں۔
یہ اقتباس آواز دوست از مختار مسعود سے لیا گیا ہے۔
 

نیلم

محفلین
انتظار کرنے والوں کو اتنا ہی ملتا ہے جتنا کوشش کرنے والوں سے بچ جاتا ہے... اور هم انتظار کو صبر کا نام دیتے ہیں... اور پهر آخری لفظ ہمارا ہوتا ہے کہ قسمت میں نہیں لکها تها

ڈاکٹر عبدالقدیر خان
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
انتظار کرنے والوں کو اتنا ہی ملتا ہے جتنا کوشش کرنے والوں سے بچ جاتا ہے... اور هم انتظار کو صبر کا نام دیتے ہیں... اور پهر آخری لفظ ہمارا ہوتا ہے کہ قسمت میں نہیں لکها تها

ڈاکٹر عبدالقدیر خان
اک بہتر بات ہے۔ مگر انتظار اور صبر میں زمیں آسمان کا فرق ہے۔ جہاں اللہ سبحان و تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ "اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے" وہیں پر یہ بھی ارشاد فرما دیا ہے۔ کہ "انسان کے لیئے وہی کچھ ہے جس کی وہ کوشش کرتا ہے"۔ لہذا میرا خیال ہے کہ ان کے مفاہیم سے کوئی بھی ذی شعور آسانی سے پریشان نہیں ہو سکتا۔ :) :)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
افسوس اس قوم پر جس کی رہبر لومڑی ہو جس کا فلسفی مداری ہو جس کا فن پیوندکاری اور نقالی ہو افسوس اس قوم پر جو ہر نئے حکمران کا استقبال ڈھول تاشے سے کرےاور رخصت گالم گلوچ سے اور وہی ڈھول تاشے ایک نئے حاکم کے لیے بجانا شروع کر دے. افسوس اس قوم پر جس کے مدبر برسوں کے بوجھ تک دب گئے ہوں اور جس کے سورما ابھی تک پنگھوڑے میں ہوں. افسوس اس قوم پر جس کے رہنما جھوٹے ہوں اور دانا خاموش. افسوس، صد افسوس ان لوگوں کی قوم پر جو اپنے حقوق کو غصب ہونے دیتی ہے.

(خلیل جبران)
یہ اقتباس خلیل جبران کی اک ایسی نظم سے لیا گیا ہے جو اس نے لبنان کی حالت زار پر غالباً 1934 میں لکھی تھی۔ مگر ذرا غور کیجیئے کہ اسکا اک اک حرف وطن عزیز کے لہو روتے حالات کو بیان کرتا ہے۔
نیلم آپکا بہت شکریہ کہ آپ اک ایسی نظم یاد کرا دی جو کہ عرصہ سے آنکھوں سے اوجھل تھی۔

میرے دوستو اور ہم سفرو​
افسوس اس قوم پر جو یقین سے بھری لیکن مذہب سے خالی ہو​
افسوس اس قوم پر جو ایسا کپڑا پہنے جسے اس نے خود بنا نہ ہو​
جو ایسی روٹی کھائے جسے اس نے اگایا نہ ہو​
ایسی شراب پیےجو اس کے اپنے انگوروں سے کشید نہ کی گئی ہو​
افسوس اس قوم پر جو دادا گیر کو ہیرو سمجھے​
اور جو چمکیلے فاتح کو سخی گردانے​
افسوس اس قوم پر جو خواب میں کسی جذبے سے نفرت کرے​
لیکن جاگتے میں اسی کی پرستش کرے​
افسوس اس قوم پر جو اپنی آواز بلند کرے​
صرف اس وقت جب وہ جنازے کے ہم قدم ہو​
ڈینگ صرف اپنے کھنڈروں میں مارے​
اور اس وقت تک بغاوت نہ کرے​
جب تک اس کی گردن مقتل کے تختے پر نہ ہو​
افسوس اس قوم پر جس کی رہبر لومڑی ہو​
جس کا فلسفی مداری ہو​
جس کا فن پیوندکاری اور نقالی ہو​
افسوس اس قوم پر جو ہر نئے حکمران کا استقبال ڈھول تاشے سے کرے​
اور رخصت گالم گلوچ سے​
اور وہی ڈھول تاشے ایک نئے حاکم کے لیے بجانا شروع کر دے​
افسوس اس قوم پر جس کے مدبر برسوں کے بوجھ تک دب گئے ہوں​
اور جس کے سورما ابھی تک پنگھوڑے میں ہوں​
افسوس اس قوم پر جو ٹکڑوں میں بٹی ہوئی ہو​
اور ہر ٹکڑا اپنے آپ کو قوم کہتا ہو​
 
Top