انمول باتیں

نیلم

محفلین
یہ ھماری بدنصیبی ھے کہ غدار ھماری قوم کا لازمی حصہ بن گئے ھیں اور قوم ان سے کبھی پاک نہیں ھوگی۔۔۔۔۔ مجھے صاف نظر آ رھا ھے کہ ایک وقت ایسا آئے گا کہ جب غدار قوم پر باقاعدہ حکومت کریں گے۔۔۔۔ دشمن کے خلاف باتیں کریں گے بلند دعوے کریں گے۔۔۔۔ دشمن کو کچل دینے کے نعرے لگائیں گے مگر قوم جان نہیں سکے گی کہ ان کے حکمران دراصل ان کے اور ان کے دین کے دشمن کے ساتھ درپردہ دوستی کر چکے ھیں۔۔۔۔۔ دشمن انہی کو ڈھال اور انہی کو تلوار بنائے گا اور انہی کے ھاتھوں قوم کو مروائے گا۔۔۔۔۔

سلطان نورالدین زنگی
 

نیلم

محفلین
قوم متحد ھو سکتی ھے اور ھو بھی جاتی ھے۔۔۔۔۔ قوم کا شیرازہ امراء اور حکام بکھیرا کرتے ھیں، یا وہ خود ساختہ قائد جو امیر، وزیر یا حاکم بننا چاھتے ھیں۔۔۔۔

سلطان صلاح الدین ایوبی
 

نیلم

محفلین
برکات حکومت غیر انگلشیہ

عزیزو بہت دن پہلے اس ملک میں انگریزوں کی حکومت ہوتی تھی اور درسی کتابوں میں ایک مضمون برکات حکومت انگلیشہ کے عنوان سے شامل رہتا تھا، اب ہم آزاد ہیں، اس زمانے کے مصنف حکومت کی تعریف کیا کرتے تھے، کیونکہ کے اس کے سوا کوئی چارہ بھی نہیں تھا، ہم اپنے عہد کی آزادی اور قومی حکومتوں کی تعریف کریں گے، اس کی وجہ بھی ظاہر ہے۔ عزیزو انگریزوں نے کچھ اچھے کام بھی کئے ہیں، لیکن ان کے زمانے میں خرابیاں بہت تھیں، کوئی حکومت کے خلاف بولتا تھا یا لکھتا تھا تو اس کو جیل بھیج دیتے تھے، اب نہیں بھیجتے، رشوت ستانی عام تھی، آج کل نہیں ہے، دکاندار چیزیں مہنگی بیچتے اور ملاوٹ بھی کرتے تھے، آج کل کوئی مہنگی چیزیں نہیں بیچتا، ملاوٹ بھی نہیں کرتا، انگریزوں کے زمانے میں امیر اور جاگیردار عیش کرتے تھے، غریبوں کو کوئی پوچھتا نہیں تھا اب پوچھتے ہیں تو وہ تنگ آجاتے ہیں، خصوصا حق رائے دہندگی بالغاں کے بعد سے ۔ تعلیم اورصنعت و حرفت کو لیجئے، ربع صدی کے مختصر عرصے میں ہماری شرح خواندگی اٹھارہ فی صد ہوگئی، غیر ملکی حکومت کے زمانے میں ایسا ہوسکتا تھا؟ انگریز شروع شروع میں ہمارے دستکاروں کے انگوٹھے کاٹ دیتے تھے، اب کارخانوں کے مالک ہمارے اپنےلوگ ہیں، دستکاروں کے انگھوٹے نہیں کاٹتے ہاں کبھی کبھی پورے دستکار کو کاٹ دیتے ہیں، آزادی سے پہلےہندو بنئیے اور سرمایہ دار ہمیں لوٹا کرتے تھے، ہماری خواہش تھی، کہ یہ سلسلہ ختم ہو اور ہمیں مسلمان بنئے اور سیٹھ لوٹیں،الحمد اللہ کہ یہ آرزو پوری ہوئی۔ جب سے حکومت ہمارے ہاتھ میں آئی ہے ہم نے خاصی ترقی کی ہے۔ خاص برآمدات دو ہیں، وفود اور زرمبادلہ، درآمدات ہم گھٹاتے جارہے ہیں، ایک زمانہ میں تو خارجہ پالیسی تک باہر سے درآمد کرتے تھے ، اب یہاں بننے لگی ہے۔

ابن انشا
 

نیلم

محفلین
تنقید

اپنے حال پر افسوس کرنا ، اپنے آپ پر ترس کھانا ، اپنے آپ کو لوگوں میں قابل رحم ثابت کرنا الله کی نا شکر گزاری ہے . الله کسی انسان پر اس کی برداشت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا . بیمار اور لاغر روحیں ہمیشہ گلہ کرتی ہیں اور صحت مند ارواح شکر، زندگی پر تنقید ، خالق پر تنقید ہے اور یہ تنقید ایمان سے محروم کر دیتی ہے
واصف علی واصف
 

نیلم

محفلین
" جب زندگی شروع ہو گی "

تم سے زیادہ برائ میں نے الٹے ہاتھ والے فرشتے کے ساتھ کی تھی . وہ میرا گناہ لکھتا , مگر میں اس کے بعد فوری توبہ کر لیتا . پھر وہ بے چارہ اپنے لکھے لکھاے کو بیٹھ کر مٹاتا اور مجھے برا بھلا کہتا کہ تم نے مٹوانا ہی تھا تو لکھوایا کیوں تھا . آخر کار اس نے تنگ آ کر الله تعالی سے دعا کی کہ اس شخص سے میری جان چھڑا دیں . اس لئے موت کے بعد سے اب تم ہی میرے ساتھ رہتے ہو ...

یہ سن کر صالح ( داہنے ہاتھ والا فرشتہ) ہنسنے لگا اور بولا:

"فکر نہ کرو حساب کتاب کے وقت وہ پھر ( باہنے ہاتھ والا فرشتہ) آ جاے گا . قانون کے تحت ہم دونوں مل کر ہی تمہیں الله تعالی کے سامنے پیش کریں گے"

ابو یحیی کی کتاب " جب زندگی شروع ہو گی " سے اقتباس
 

نیلم

محفلین
‎"دائمی محبت صرف ایک ہوتی ہے-ایسی محبت جسے کبھی زوال نہیں آتا اور وہ محبت الله کی محبت ہے-
دوسری ہر محبت کی ایک مدت ہوتی ہے-پہلے اس کی شدت میں کمی آتی ہے-پھر وہ ختم ہو جاتی ہے-
 

نیلم

محفلین
لاہور میں الحمرا آرٹس کونسل ہے ایک مرتبہ وہاں بڑی سفید رنگ کی اور ایک نیلے رنگ کی گاڑی آپس میں ٹکرا گئی -

ٹکراؤ زیادہ خوفناک نہیں تھا - گاڑیاں رک گئیں -

ایک گاڑی میں سے ایک میرے جیسے داڑھی والے لہیم شحیم بر آمد ہوئے جب کہ دوسری سے ٹائی سوٹ والے صاحب باہر نکلے ، اور آپس میں نہایت سخت الفاظ کا تبادلہ کرنے لگے -

اب دونوں صاحبان نے اپنا اصل وجود اپنی موٹروں میں رکھ دیا تھا ، اور وہ برہنہ ہو کر بغیر چھلکے کے کیلوں کی طرح باہر آ کر لڑنے لگے -

بجلی کے تار جب تک اپنے خول میں رہتے ہیں ، اچھے ہوتے ہیں -

خدمت کرتے ہیں ، پنکھے چلاتے ہیں , ہوا دیتے ہیں ، روشنی کرتے ہیں -

لیکن جب باہر ہوتے ہیں تو جان کا نقصان کرتے ہیں -

خرابی ہمیشہ پیدا ہوتی ہے جب انسان کو اپنی ذات پر اختیار نہیں رہتا اور وہ اپنے قالب سے باہر آجاتا ہے -

جو شخص اپنی بیچینی کی کیفیت میں اپنے اوپر تھوڑا سا اختیار مضبوط رکھتا ہے ، وہ زندگی میں ضرور کامیاب رہتا ہے

اور اس کا مشکل وقت چلا جاتا ہے -

از اشفاق احمد زاویہ ٣ وجود کا بچہ جمہورا صفحہ ١٣٣
 

نیلم

محفلین
میرے ساتھ ایک اور بھی عجیب حادثہ متصادم ہے کہ میں علمی طور پر انسانیت کی محبّت میں شدت سے مبتلا ہوں اور انسانیت کے شرف کے لئے بہت کچھ لکھتا ہوں -

اس کے دکھ درد کا برملا اظہار کرتا ہوں ، اور اس پر ہونے والے ظلم اور زیادتیوں کے خلاف احتجاج کرتا ہوں ، لیکن آدمی مجھے اچھے نہیں لگتے -

میرے ارد گرد رہنے بسنے والے لوگ ، میرے دوست ، میرے ہمسائے ، میرے عزیز ، میرے ہمعصر، میں ان کو پسند نہیں کرتا ان پر کڑی نکتہ چینی کرتا رہتا ہوں -

جو انسان میرا ہم خیال نہیں وہ مجھے ایک آنکھ نہیں بھاتا -

جو میرا ہم حال نہیں اس سے میں گفتگو کرنے پر بھی آمادہ نہیں ہوتا -

میں کیا کروں اور کس سے کہوں ، اور کون میری دستگیری کرے کہ مجھے " انسانیت " سے یعنی اس لفظ سے میرا مطلب ہے انسانیت کی ( ABSTRACTION ) سے تو والہانہ عشق ہے لیکن اس کی زندہ اکائیوں کی آڑے وقت میں ، میں ان کی کوئی مدد نہیں کر سکتا -

از اشفاق احمد بابا صاحبا صفحہ ٣٧٩
 

نیلم

محفلین
زندگی یوں تو گزر ہی جاتی ہے لیکن اگر ہماری زندگی باہم انسانوں کے درمیان اور ان کی محبت میں گزرے تو وہ زندگی بڑی خوبصورت ہو گی اور یقینآ ہو گی -انسان اللہ کو خوش کرنے کے لیے عبادات کرتا ہےراتوں کو اٹھ اٹھ کر خداوند تعالی کے سامنے سجدہ ریز ہوتا ہے تاکہ اس کو خالق اور پالنہار کی خوشنودی حاصل ہو جائے - اگر ہم اللہ کی خوشی کے لیے انسانوں کو محبت کی نظر سے دیکھنا شروع کر دیں اور سوچ لیں کہ ہم نے کبھی کسی انسان کو حقیر نہیں سمجھنا ، تو آپ یقین کریں کہ یہ سوچ ہی اپ کے دل کو اتنا سکون فراہم کرے گی کہ آپ محسوس کریں گے جیسے خدا اپ کو مسکراہٹ سے دیکھ رہا ہے - آپ عبادات ضرور کریں شوق سے کریں لیکن خدارا انسانوں کو بھی اپنے قریب کر لیں - یہ بھی عظیم عبادت ہے

از اشفاق احمد زاویہ 3 صفحہ نمبر 75
 

نیلم

محفلین
شروع الله کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
سورة البَقَرَة
اور (رنج وتکلیف میں) صبر اور نماز سے مدد لیا کرو اور بے شک نماز گراں ہے، مگر ان لوگوں پر (گراں نہیں) جو عجز کرنے والے ہیں (۴۵) اور جو یقین کئے ہوئے ہیں کہ وہ اپنے پروردگار سے ملنے والے ہیں اور اس کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں (۴۶)
 

نیلم

محفلین
ہر ایک خود کو مالک سمجھتا ہے ، جب تک ٹھوکر نہیں لگتی ، جب تک گھٹنوں پر نہیں گرتا اسے اپنی اوقات کا پتا نہیں چلتا -- وجود کے نصیب میں ہے بھکاری ہونا ، بس ذات بھکاری نہیں ہو سکتی - وجود کے مقدر میں ہے مانگنا ، ذات کا وصف ہے دینا -- میں کیا تو کیا ! سب بھکاری ہیں - آج نہیں تو کل، کل نہیں پرسوں ، کبھی نہ کبھی تو بھکاری بننا پڑتا ہے - مانگنا ہی ہوتا ہے - کوئی عشق مانگتا ہے کوئی دنیا اور جو یہ نہیں مانگتا وہ خوائش کا ختم ہونا مانگتا ہے

عمیرہ احمد
از
شہر ذات
 

نیلم

محفلین
مومن کی عزت اور بزرگی کا راز یہ ہے کہ وہ لوگوں کے ہاتھوں میں موجود چیزوں سے امید وابستہ نہ رکھے
 

نیلم

محفلین
زندگی کےلیے ایک بہترین سوچ،
ہرایک کی سنواورہرایک سےسیکھو
کیونکہ
ہرکوئی سب کچھ نہیں جانتا
لیکن
ہرایک کچھ نہ کچھ ضرور جانتاہے.
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
جب میں نے اپنے گھر کے دروازے پر لکھ کر لگوا دیا کہ کوئی بھی شخص اندر آنے سے پہلے اپنی روایات باہر چھوڑ آئے تو اسکے بعد کسی نے میرے در پر دستک دینے کی زحمت نہیں کی۔

خلیل جبران
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
بعض دفعہ چہرے دیکھنے کی ضرورت نہیں ہوتی ۔صرف آوازوں کی ضرورت ہوتی ہے
کسی ایسی آواز کی جس میں ہمدردی ہو
جو آپ کے وجود کے تمام ناسوروں کو نشتر کی طرح کاٹ پھینکے اور پھر بہت نرمی سے ہرگھاؤ کو سی دے-

"آؤ پہلا قدم دھرتے ہیں" از عمیرہ احمد
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
تالاب میں پتھر گرا پانی میں لہریں اٹھیں اور دور چاروں طرف کناروں سے ملنے لگیں۔ ساتھ ہی ایک درخت تھا۔ اسے بھی ہوش آیا۔ اس نے بھی تالاب میں ایک پتا گرادیا ، لیکن نہ شور ہوا اور نہ تالاب میں لہریں اٹھیں۔ ایک دانشور اسے دیکھ رہا تھا ، اس نے پتے سے کہا:​
اے بے وقوف! دنیا میں وہی ہلچل مچا سکتے ہیں، جو اپنے اندر وزن رکھتے ہوں​
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
اللہ کا شکر ہے کہ اللہ کے پاس صاحب تحریر کی سوچ سمجھ اور نیت جواب دہ ہے۔ نہ کہ شارحین و قارئین کی سوچ سمجھ اور نیت ۔
الحمدللہ۔۔۔ یعنی کہ اللہ تعالی قارئین اور شارحین کی سوچ سمجھ پر صاحب تحریر کا مواخذہ نہیں کرئےگا۔ شارحین اور قارئین کی اپنی ان کی سوچ، سمجھ اور نیت پر خود ان کا مواخذہ ہوگا۔
اب جس کی جو مرضی، جو لکھنا ہو لکھے۔ اس کی تحریر خود اس کے اپنے حق میں ہوگی نہ کہ کسی دوسرے کے حق میں، اس کی تحریر سے خود اس کا مواخذہ ہوگا نہ کہ کسی دوسرے کا

تکفیر اور اصول دعوت از شیخ عبداللہ ناصر رحمانی سے اقتباس
 

نیلم

محفلین
دنیابدترین ہوتی جائےگی.
بُرےلوگوں کی برائی کی وجہ سے نہیں،
اچھے لوگوں کی خاموشی کی وجہ سے.
 

نیلم

محفلین
اگر کسی کےظرف کو آزماناہوتواُس کو عزت دو،وہ اعلئ ظرف ہوا تو تم کو زیادہ عزت دےگا،
اور اگرکم ظرف ہوا توخود کو خدا سمجھنےگا.
 

نیلم

محفلین
کسی کو اتنا پیار دو کہ کوئی گنجائش نہ چھوڑو ، اگر وہ تمہارہ پھر بھی نہ بن سکے، اُسے چھوڑ دو، کیوں کہ وہ محبت کا طلبگار ہی نہیں بلکہ ضرورت کا پجاری ہے _
 
Top