امیر کو امیر تر کر کے غریب، غریب تر ہو گیا
جاسمن لائبریرین مارچ 16، 2017 #22 تری خدمت میں، مَیں بھی کچھ منافق لگنے لگتا ہوں فقیہہِ شہر، اِسے تاثیرِ صحبت تو نہیں کہتے عدم آخری تدوین: مارچ 17، 2017
ربیع م محفلین مارچ 16، 2017 #23 نہ امیر شہر کو ہے خبر، نہ فقیہہ شہر کا ذوق ہے یہ محاذ تھا کسی اور کا یہاں لڑ رہا کوئی اور ہے احسن عزیز شہید
نہ امیر شہر کو ہے خبر، نہ فقیہہ شہر کا ذوق ہے یہ محاذ تھا کسی اور کا یہاں لڑ رہا کوئی اور ہے احسن عزیز شہید
یاز محفلین مارچ 16، 2017 #24 بہت عمدہ لفظی موضوع ہے جی۔ ویسے اس موضوع پہ زیادہ تر اشعار سوشلسٹ قسم کے خیالات پہ مبنی ہی ملیں گے ایک عدد شعر ہماری جانب سے بھی میں خون بیچ کے روٹی خرید لایا ہوں امیر شہر بتا یہ حلال ہے کہ نہیں
بہت عمدہ لفظی موضوع ہے جی۔ ویسے اس موضوع پہ زیادہ تر اشعار سوشلسٹ قسم کے خیالات پہ مبنی ہی ملیں گے ایک عدد شعر ہماری جانب سے بھی میں خون بیچ کے روٹی خرید لایا ہوں امیر شہر بتا یہ حلال ہے کہ نہیں
یاز محفلین مارچ 16، 2017 #25 ہوائیں سرد اورجسم بے لباس ہے میرا امیر شہر تجھ کو ذرا بھی احساس ہے میرا؟
یاز محفلین مارچ 16، 2017 #26 میں کہیں بھوک سے نہ مر جاؤں اے امیر شہر گر مستقبل ہوں تمھارا تو بچا لو مجھ کو
جاسمن لائبریرین مارچ 17، 2017 #27 فقیہہ شہر یہ موقع نہیں تکرار و حجت کا کہ مردانِ قلندرہر چہ باداباد رقصاں ہیں عدم
محمد تابش صدیقی محفلین مارچ 17، 2017 #28 جاسمن نے کہا: فقیہہ شہر یہ موقع نہیں تکرار و حجت کا کہ مردانِ قلندرہر چہ باداباد رقصاں ہیں عدم مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ امیرِ شہر یا غریبِ شہر؟
جاسمن نے کہا: فقیہہ شہر یہ موقع نہیں تکرار و حجت کا کہ مردانِ قلندرہر چہ باداباد رقصاں ہیں عدم مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ امیرِ شہر یا غریبِ شہر؟
جاسمن لائبریرین مارچ 17، 2017 #29 محمد تابش صدیقی نے کہا: امیرِ شہر یا غریبِ شہر؟ مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ فقیہہ شہر بھی۔۔۔۔ ٹیگ میں ہے۔
محمد تابش صدیقی نے کہا: امیرِ شہر یا غریبِ شہر؟ مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ فقیہہ شہر بھی۔۔۔۔ ٹیگ میں ہے۔
ظہیر عباس ورک محفلین مارچ 17، 2017 #30 سرما کی ہواؤں میں ہے عریاں بدن اس کا دیتا ہے ہنر جس کا امیروں کو دوشالہ امید نہ رکھ دولت دنیا سے وفا کی رم اس کی طبیعت میں ہے مانند غزالہ علامہ اقبال
سرما کی ہواؤں میں ہے عریاں بدن اس کا دیتا ہے ہنر جس کا امیروں کو دوشالہ امید نہ رکھ دولت دنیا سے وفا کی رم اس کی طبیعت میں ہے مانند غزالہ علامہ اقبال
ابن توقیر محفلین مارچ 17، 2017 #31 اجارہ دار کہاں جانتے ہیں اس کے دکھ غریبِ شہر کی قسمت ارے معاذ اللہ! توقیر علی زئی آخری تدوین: مارچ 17، 2017
ظہیر عباس ورک محفلین مارچ 17، 2017 #32 خلق خدا کی گھات میں رند و فقیہ و میر و پیر تیرے جہاں میں ہے وہی گردش صبح و شام ابھی
ظہیر عباس ورک محفلین مارچ 17، 2017 #33 تیرے امیر مال مست ، تیرے فقیر حال مست بندہ ہے کوچہ گرد ابھی ، خواجہ بلند بام ابھی
سروش محفلین مارچ 17، 2017 #34 بانٹیں امیر شہر نے کاغذ کی کشتیاں قسمت میں پانیوں کے سفر لکھ دیئے گئے جن کو کسی بھی طور نہ جھکنا قبول تھا نیزوں کی قسمتوں میں وہ سر لکھ دیئے گئے
بانٹیں امیر شہر نے کاغذ کی کشتیاں قسمت میں پانیوں کے سفر لکھ دیئے گئے جن کو کسی بھی طور نہ جھکنا قبول تھا نیزوں کی قسمتوں میں وہ سر لکھ دیئے گئے
عبداللہ محمد محفلین مارچ 22، 2017 #35 ہم اہلِ شہر کی خواہش کہ مِل جُل کر رہیں لیکن امیرِ شہر کی دلچسپیاں کچھ اور کہتی ہیں خوشبیر سنگھ شاد
یاسر شاہ محفلین اکتوبر 28، 2018 #37 غریبِ شہر کی تو کھاٹ میں بھی کھٹمل ہیں امیرِ شہر کے صوفے مساج کرتے ہیں
سید عاطف علی لائبریرین اکتوبر 28، 2018 #38 فقیہ ِ شہر کا اب یہ وظیفہ رہ گیا باقی امیر شہر کی دہلیز پر بس دم ہلانی ہے فدوی ۔
رباب واسطی محفلین اکتوبر 28، 2018 #39 امیرِ شہر کو ضد ہے کہ شامِ غُربت میں غریبِ شہر کی کُٹیا میں چاندنی بھی نہ ہو (شاعر نامعلوم: یہ شعر میرے والد مرحوم کی ڈائری میں 22 فروری 1981 کو تحریر کیا گیا)
امیرِ شہر کو ضد ہے کہ شامِ غُربت میں غریبِ شہر کی کُٹیا میں چاندنی بھی نہ ہو (شاعر نامعلوم: یہ شعر میرے والد مرحوم کی ڈائری میں 22 فروری 1981 کو تحریر کیا گیا)
زیرک محفلین اکتوبر 29، 2018 #40 فقیہہِ شہر نے تہمت لگائی ساغؔر پر یہ شخص درد کی دولت کو عام کرتا ہے ساغرصدیقی